قیدی کو مضبوط باندھا جائے یا نہیں

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَجِبَ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ مِنْ قَوْمٍ يُقَادُونَ إِلَی الْجَنَّةِ فِي السَّلَاسِلِ-
موسی بن اسماعیل، حماد ابن سلمہ، محمد بن زیاد، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تمہارا رب اس قوم سے خوش ہوا جو زنجیروں میں بندھے ہوئے جنت کی طرف کھینچے جاتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ جُنْدُبِ بْنِ مَکِيثٍ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ غَالِبٍ اللَّيْثِيَّ فِي سَرِيَّةٍ وَکُنْتُ فِيهِمْ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشُنُّوا الْغَارَةَ عَلَی بَنِي الْمُلَوِّحِ بِالْکَدِيدِ فَخَرَجْنَا حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْکَدِيدِ لَقِينَا الْحَارِثَ بْنَ الْبَرْصَائِ اللَّيْثِيَّ فَأَخَذْنَاهُ فَقَالَ إِنَّمَا جِئْتُ أُرِيدُ الْإِسْلَامَ وَإِنَّمَا خَرَجْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا إِنْ تَکُنْ مُسْلِمًا لَمْ يَضُرَّکَ رِبَاطُنَا يَوْمًا وَلَيْلَةً وَإِنْ تَکُنْ غَيْرَ ذَلِکَ نَسْتَوْثِقُ مِنْکَ فَشَدَدْنَاهُ وِثَاقًا-
عبداللہ بن عمرو بن ابی حجاج، ابومعمر، عبدالوارث، محمد بن اسحاق ، یعقوب بن عقبہ، مسلم بن عبد اللہ، حضرت جندب بن مکیث سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبداللہ بن غالب لیثی کو ایک دستہ کا سردار بنا کر بھیجا میں بھی اس دستہ میں شامل تھا۔ انہوں نے تمام ساتھیوں کو کدید میں بنی ملوح پر کئی اطراف سے حملہ کرنے کا حکم دیا۔ پس ہم لوگ نکلے اور کدید پہنچے ہم کو حارث بن برصاء لیثی ملا۔ ہم نے اس کو پکڑ لیا وہ بولا میں تو اسلام قبول کرنے کی غرض سے آیا تھا اور میرا ارادہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جانے کا تھا۔ ہم نے کہا اگر تو مسلمان ہے تو ایک دن اور ایک رات تک بندھے رہنے میں تیرا کوئی نقصان نہیں ہے اور اگر تو مسلمان نہیں ہے تو ہم تجھ کو مضبوطی سے باندھیں گے پھر ہم نے اس کو مضبوط باندھا۔
Narrated Jundub ibn Makith: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) sent Abdullah ibn Ghalib al-Laythi along with a detachment and I was also with them. He ordered them to attach Banu al-Mulawwih from all sides at al-Kadid. So we went out and when we reached al-Kadid we met al-Harith ibn al-Barsa al-Laythi, and seized him. He said: I came with the intention of embracing Islam, and I came out to go to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). We said: If you are a Muslim, there is no harm if we keep you in chains for a day and night; and if you are not, we shall tie you with chains. So we tied him with chains.
حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ وَقُتَيْبَةُ قَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ فَجَائَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَاذَا عِنْدَکَ يَا ثُمَامَةُ قَالَ عِنْدِي يَا مُحَمَّدُ خَيْرٌ إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ وَإِنْ کُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَتَرَکَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا کَانَ الْغَدُ ثُمَّ قَالَ لَهُ مَا عِنْدَکَ يَا ثُمَامَةُ فَأَعَادَ مِثْلَ هَذَا الْکَلَامِ فَتَرَکَهُ حَتَّی کَانَ بَعْدَ الْغَدِ فَذَکَرَ مِثْلَ هَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ فَانْطَلَقَ إِلَی نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنْ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ فِيهِ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ قَالَ عِيسَی أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ وَقَالَ ذَا ذِمٍّ-
عیسی بن حماد، قتیبہ، لیث ابن سعد، سعید بن ابی سعید، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لشکر نجد کی طرف بھیجا تو لشکر کے لوگ بنی حنیفہ میں سے ایک شخض کو پکڑ لائے جس کو ثمامہ بن اثال کہا جاتا تھا اور وہ اہل یمامہ کا سردار تھا۔ پس لوگوں نے اس کو مسجد نبوی کے ایک ستون سے باندھ دیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی طرف تشریف لے گئے اور پوچھا اے ثمامہ تیرے پاس کیا ہے (یعنی تیرے دل میں کیا ہے؟ اسلام کی رغبت یا کفر کی محبت؟ اس نے کہا اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے پاس خیر ہے (یعنی میرے دل میں اسلام کی طرف رغبت ہے)۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ کو قتل کریں گے تو ایک خون والے کو قتل کریں گے۔ (یعنی قتل کے مستحق کو قتل کریں گے) اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ پر احسان کریں گے تو ایک احسان شناس پر احسان کریں گے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مال چاہتے ہیں توطلب کیجئے وہ مل جائے گا جس قدر چاہیں گے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو چھوڑ دیا (تا کہ اس کے دل میں اسلام کی طرف میلان ہو) جب دوسرا دن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پھر پوچھا کہ اے ثمامہ تیرے پاس کیا ہے؟ تو اس نے بھی پہلے والا ہی جواب دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو پھر رہنے دیا (یعنی اس کو اس کے حال پر چھوڑ دیا) یہاں تک کہ تیسرا دن ہوا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ثمامہ کو چھوڑ دو پس ثمامہ مسجد کے پاس کھجوروں کے درختوں کے جھنڈ میں گیا اور غسل کیا پھر مسجد میں آیا اور کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ پھر بیان کیا خیر تک۔ عیسیٰ نے کہا لیث کی روایت میں (بجائے ذا دم کے) ذا ذم ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ قَالَ قُدِمَ بِالْأُسَارَی حِينَ قُدِمَ بِهِمْ وَسَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ عِنْدَ آلِ عَفْرَائَ فِي مُنَاخِهِمْ عَلَی عَوْفٍ وَمُعَوِّذٍ ابْنَيْ عَفْرَائَ قَالَ وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ يُضْرَبَ عَلَيْهِنَّ الْحِجَابُ قَالَ تَقُولُ سَوْدَةُ وَاللَّهِ إِنِّي لَعِنْدَهُمْ إِذْ أَتَيْتُ فَقِيلَ هَؤُلَائِ الْأُسَارَی قَدْ أُتِيَ بِهِمْ فَرَجَعْتُ إِلَی بَيْتِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ وَإِذَا أَبُو يَزِيدَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو فِي نَاحِيَةِ الْحُجْرَةِ مَجْمُوعَةٌ يَدَاهُ إِلَی عُنُقِهِ بِحَبْلٍ ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُمَا قَتَلَا أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ وَکَانَا انْتَدَبَا لَهُ وَلَمْ يَعْرِفَاهُ وَقُتِلَا يَوْمَ بَدْرٍ-
محمد بن عمرو، سلمہ، ابن اسحاق ، عبداللہ بن بکر، یحیی بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن سعد بن زرارہ سے روایت ہے کہ جب (جنگ بدر میں) قیدی لائے گئے تو سودہ بنت زمعہ عفراء کی اولاد کے پاس تھیں جہاں ان کے اونٹ بٹھائے جاتے تھے یعنی عوف بن عفراء اور معوذ بن عفراء کے پاس۔ یہ واقعہ پردہ کے احکامات کے نزول سے پہلے کا ہے۔ سودہ کہتی ہیں کہ بخدا میں ان کے پاس تھی کہ ایک آنے والا آیا اور بولا یہ قیدی پکڑ کر لائے گئے ہیں پس میں اپنے گھر میں آئی اور اس گھر میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موجود تھے اور ابویزید سہیل بن عمرو حجرہ کے ایک کونہ میں بیٹھا تھا اور اس کے دونوں ہاتھ ایک رسی سے اس کی گردن سے بندھے ہوئے تھے پھر باقی حدیث بیان کی ابوداد نے کہا کہ عوف بن عفراء اور معوذ بن عفراء نے ابوجہل بن ہشام کو قتل کیا لیکن وہ اس کو پہچانتے نہ تھے انہوں نے اس کو جنگ بدر میں قتل کیا۔
Narrated Sawdah daughter of Zam'ah: Yahya ibn Abdullah said: When the captives (of the battle of Badr) were brought, Sawdah daughter of Zam'ah was present with the children of Afra' at the halting place of their camels, that is, Awf and Mu'awwidh sons of Afra'. This happened before the prescription of veil for them. Sawdah said: I swear by Allah, I was with them when I came (from there to the people) and I was told: These are captives recently brought (here). I returned to my house, and the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) was there, and AbuZayd Suhayl ibn Amr was in the corner of the apartment and his hands were tied up on his neck with a rope. He then narrated the rest of the tradition.