قیدی کو فدیہ لیے بغیر احسان کے طور پر چھوڑ دینا

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ ثَمَانِينَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ مَکَّةَ هَبَطُوا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ مِنْ جِبَالِ التَّنْعِيمِ عِنْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ لِيَقْتُلُوهُمْ فَأَخَذَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِلْمًا فَأَعْتَقَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ الَّذِي کَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْکُمْ وَأَيْدِيَکُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَکَّةَ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ-
موسی بن اسماعیل، حماد، ثابت، حضرت انس سے روایت ہے کہ (حدیبیہ کے سال میں) مکہ کے انتیس آدمی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب کے قتل کے ارادہ سے تنعیم کے پہاڑ سے فجر کی نماز کے وقت اترے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو زندہ سلامت پکڑ لیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو آزاد کر دیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی وہ اللہ ایسا ہے جس نے وادی مکہ میں ان کا ہاتھ تم سے اور تمھارا ہاتھ ان سے روکے رکھا۔ آخرتک
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأُسَارَی بَدْرٍ لَوْ کَانَ مُطْعِمُ بْنُ عَدِيٍّ حَيًّا ثُمَّ کَلَّمَنِي فِي هَؤُلَائِ النَّتْنَی لَأَطْلَقْتُهُمْ لَهُ-
محمد بن یحیی بن فارس، عبدالرزاق، معمر، زہری، محمد بن جبیر بن مطعم، حضرت مطعم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بدر کے قیدیوں کے متعلق فرمایا کہ اگر آج مطعم بن عدی زندہ ہوتا اور ان ناپاک قیدیوں کی مجھ سے سفارش کرتا تو میں اس کی خاطر ان کو چھوڑ دیتا۔
-