قیدی سے مال لے کر اس کو چھوڑ دینے کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا سِمَاکٌ الْحَنَفِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ بَدْرٍ فَأَخَذَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفِدَائَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَا کَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَکُونَ لَهُ أَسْرَی حَتَّی يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ إِلَی قَوْلِهِ لَمَسَّکُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ مِنْ الْفِدَائِ ثُمَّ أَحَلَّ لَهُمْ اللَّهُ الْغَنَائِمَ قَالَ أَبُو دَاوُد سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يُسْأَلُ عَنْ اسْمِ أَبِي نُوحٍ فَقَالَ إِيشْ تَصْنَعُ بِاسْمِهِ اسْمُهُ اسْمٌ شَنِيعٌ قَالَ أَبُو دَاوُد اسْمُ أَبِي نُوحٍ قُرَادٌ وَالصَّحِيحُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَزْوَانَ-
احمد بن حنبل، ابونوح، عکرمہ بن عمار، سماک، حضرت عمربن خطاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنگ بدر کے موقعہ پر قیدیوں سے روپیہ پیسہ لے کر چھوڑ دیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی نبی کے لیے یہ بات مناسب نہیں ہے کہ اس کے قبضہ میں قیدی ہوں اور وہ انکو چھوڑ دے یہاں تک کہ قتل یا زیر نہ کر لے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے غنیمت کو حلال کیا ابوداؤد کہتے ہیں کہ میں نے سنا امام احمد بن حنبل سے ابونوح کا نام معلوم کیا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ تم ان کا نام معلوم کر کے کیا کرو گے ان کا نام غیر مناسب سا ہے۔ ابوداؤد نے کہا ان کا نام قراد ہے (یعنی چیچڑی) اور صحیح عبدالرحمن بن غزوان ہے
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ الْعَيْشِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي الْعَنْبَسِ عَنْ أَبِي الشَّعْثَائِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ فِدَائَ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ يَوْمَ بَدْرٍ أَرْبَعَ مِائَةٍ-
عبدالرحمن بن مبارک، سفیان بن حبیب، ابی عنبس، ابوشعثاء، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بدر کے دن اہل جاہلیت (کافر و مشرک) کا فدیہ فی کس چار سو درہم مقرر فرماتے تھے۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet (peace_be_upon_him) fixed the ransom of the people of pre-Islamic Arabia at four hundred dirhams per head on the day of the battle of Badr.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ يَحْيَی بْنِ عَبَّادٍ عَنْ أَبِيهِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا بَعَثَ أَهْلُ مَکَّةَ فِي فِدَائِ أَسْرَاهُمْ بَعَثَتْ زَيْنَبُ فِي فِدَائِ أَبِي الْعَاصِ بِمَالٍ وَبَعَثَتْ فِيهِ بِقِلَادَةٍ لَهَا کَانَتْ عِنْدَ خَدِيجَةَ أَدْخَلَتْهَا بِهَا عَلَی أَبِي الْعَاصِ قَالَتْ فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقَّ لَهَا رِقَّةً شَدِيدَةً وَقَالَ إِنْ رَأَيْتُمْ أَنْ تُطْلِقُوا لَهَا أَسِيرَهَا وَتَرُدُّوا عَلَيْهَا الَّذِي لَهَا فَقَالُوا نَعَمْ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ عَلَيْهِ أَوْ وَعَدَهُ أَنْ يُخَلِّيَ سَبِيلَ زَيْنَبَ إِلَيْهِ وَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ وَرَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ کُونَا بِبَطْنِ يَأْجَجَ حَتَّی تَمُرَّ بِکُمَا زَيْنَبُ فَتَصْحَبَاهَا حَتَّی تَأْتِيَا بِهَا-
عبداللہ بن محمد، محمد بن سلمہ بن اسحاق ، یحیی بن عباد، عباد بن عبداللہ بن زبیر، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ جب اہل مکہ نے اپنے قیدیوں کے فدیے بھیجے تو (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی) حضرت زینب نے اپنے شوہر ابوالعاص کے فدیہ میں مال بھیجا جس میں ان کا ایک ہار بھی تھا جو انکو اپنی والدہ حضرت خدیجہ کی طرف سے ملا۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ ہار دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر شدید رقت طاری ہوگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا اگر مناسب سمجھو تو زینب کی دلداری کی خاطر اس کے قیدی کو چھوڑ دو اور جو مال اسکا ہے وہ اسی کو لوٹادو۔ صحابہ کرام نے اس سے اتفاق کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوالعاص کو چھوڑتے وقت عہدلیا کہ وہ زینب کو ان کے پاس آنے سے نہیں روکیں گے۔ (کیونکہ اس وقت تک حضرت زینب مکہ میں تھیں اور ان کے شوہر ابوالعاص ایمان نہیں لائے تھے) اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زید بن حارثہ اور ایک انصاری شخص کو زینب کو لانے کے لیے مکہ روانہ فرمایا اور ان سے فرمایا جب تک زینب تمھارے پاس نہ پہنچ جائیں تم بطن یا جج میں ٹھہرے رہنا اور جب وہ جائیں تو ان کے ساتھ رہنا اور ان کو لے کر یہاں آنا۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: When the people of Mecca sent about ransoming their prisoners Zaynab sent some property to ransom Abul'As, sending among it a necklace of hers which Khadijah had had, and (which she) had given to her when she married Abul'As. When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) saw it, he felt great tenderness about it and said: If you consider that you should free her prisoner for her and return to her what belongs to her, (it will be well). They said: Yes. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) made an agreement with him that he should let Zaynab come to him, and the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) sent Zayd ibn Harithah and a man of the Ansar (the Helpers) and said: Wait in the valley of Yajij till Zaynab passes you, then you should accompany her and bring her back.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا عَمِّي يَعْنِي سَعِيدَ بْنَ الْحَکَمِ قَالَ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ وَذَکَرَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ مَرْوَانَ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حِينَ جَائَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ مُسْلِمِينَ فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَيَّ أَصْدَقُهُ فَاخْتَارُوا إِمَّا السَّبْيَ وَإِمَّا الْمَالَ فَقَالُوا نَخْتَارُ سَبْيَنَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَکُمْ هَؤُلَائِ جَائُوا تَائِبِينَ وَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِکَ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ يَکُونَ عَلَی حَظِّهِ حَتَّی نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيئُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ فَقَالَ النَّاسُ قَدْ طَيَّبْنَا ذَلِکَ لَهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا لَا نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْکُمْ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّی يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُکُمْ أَمْرَکُمْ فَرَجَعَ النَّاسُ وَکَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ فَأَخْبَرُوهُمْ أَنَّهُمْ قَدْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا-
احمد بن مریم، سعید بن حکم، لیث عقیل، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت مروان اور حضرت مسور بن مخرمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ بیان فرمایا جس وقت کہ قبیلہ ہوازن کے لوگ مسلمان ہو کر آئے اور انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے قیدی اور اموال واپس کرنے کی درخواست کی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا میرے پاس تمہاری دونوں چیزیں موجود ہیں لیکن میرے نزدیک وہی بات زیادہ پسند ہے جو زیادہ مبنی برحقیقت ہے تم یا تو اپنے قیدیوں کو واپس لے لو اپنے مالوں کو۔ تو وہ بو لے ہم اپنے قیدی واپس لیتے ہیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا لوگو! یہ تمہارے بھائی ہیں جو کفر وشرک سے تائب ہو کر تمھارے پاس آئے ہیں۔ میں نے تو یہ مناسب جانا کہ ان کے قیدی ان کو لوٹا دوں پس تم میں سے جو شخص خوش دلی سے چاہے وہ بتادے اور جو شخص یہ چاہے کہ اس کا حصہ اس کو لازمی طور پر ملنا ہی چاہئے تو جب بھی اللہ تعالیٰ ہمیں مال غنیمت عطا فرمائے گا ہم اس کا بدلہ اس میں سے دیدیں گے۔ لوگوں نے کہا ہم اس پر بخوشی راضی ہیں۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا ہمیں نہیں معلوم کہ تم میں سے کس نے رضا مندی ظاہر کی اور کس نے نہیں لہذا اب تم جاؤ اور اپنے اس معاملہ کو اپنے اپنے سرداروں کے سامنے پیش کرو۔ پس سب لوگ چلے گئے اور انہوں نے اپنے اپنے سرداروں سے بات کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر دی کہ وہ بھی بخوشی قیدیوں کی رہائی پر رضا مند ہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدُّوا عَلَيْهِمْ نِسَائَهُمْ وَأَبْنَائَهُمْ فَمَنْ مَسَکَ بِشَيْئٍ مِنْ هَذَا الْفَيْئِ فَإِنَّ لَهُ بِهِ عَلَيْنَا سِتَّ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْئٍ يُفِيئُهُ اللَّهُ عَلَيْنَا ثُمَّ دَنَا يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَعِيرٍ فَأَخَذَ وَبَرَةً مِنْ سَنَامِهِ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَيْسَ لِي مِنْ هَذَا الْفَيْئِ شَيْئٌ وَلَا هَذَا وَرَفَعَ أُصْبُعَيْهِ إِلَّا الْخُمُسَ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْکُمْ فَأَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمِخْيَطَ فَقَامَ رَجُلٌ فِي يَدِهِ کُبَّةٌ مِنْ شَعْرٍ فَقَالَ أَخَذْتُ هَذِهِ لِأُصْلِحَ بِهَا بَرْذَعَةً لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا مَا کَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَکَ فَقَالَ أَمَّا إِذْ بَلَغَتْ مَا أَرَی فَلَا أَرَبَ لِي فِيهَا وَنَبَذَهَا-
موسی بن اسماعیل، حماد، محمد بن اسحاق ، عمرو بن شعیب کے دادا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان کی عورتیں اور ان کے بچے ان کو لوٹا دو اور جو شخص ان میں سے کسی کو رکھنا چاہے (یعنی اپنے حق سے دستبردار نہ ہو) تو ہم اس کا بدلہ دیں گے۔ اور وہ یہ ہے کہ ہم اس کے بدلہ میں چھ اونٹ دیں گے اس مال میں سے جو ہمیں اللہ تعالیٰ عنایت فرمائیگا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک اونٹ کے پاس گئے اور اس کے کو ہان میں سے بال لے کر فرمایا لوگو اس فئے میں سے میرے لیے کچھ نہیں ہے اور نہ یہ اور انگلیوں سے فرمایا مگر خمس۔ اور وہ خمس بھی تمہارے ہی طرف لوٹا دیا جاتا ہے لہذا دھاگہ اور سوئی کو بھی ادا کرو۔ یہ سن کر ایک شخص کھڑا ہوا جس کے ہاتھوں میں بالوں کا ایک گچھا تھا اس نے کہا میں نے اس کو پالان کے نیچے کی کملی درست کرنے کے لیے لیا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو چیز میرے لیے اور بنی عبدالمطلب کے واسطے ہے وہ تیرے لیے ہے تو اس شخص نے کہا جب اس ایک رسی کا گناہ اس حد تک پہنچا ہوا ہے تو پھر مجھے اس کی ضرورت نہیں اور یہ کہہ کر اس نے وہ رسی پھینک دی۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then said: Return to them (Hawazin) their women and their sons. If any of you withholds anything from this booty, we have six camels for him from the first booty which Allah gives us. The Prophet (peace_be_upon_him) then approached a camel, and taking a hair from its hump said: O people, I get nothing of this booty, not even this (meanwhile raising his two fingers) but the fifth, and the fifth is returned to you, so hand over threads and needles. A man got up with a ball of hair in his hand and said: I took this to repair the cloth under a pack-saddle. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: You can have what belongs to me and to the Banu al-Muttalib. He said: If it produces the result that I now realise, I have no desire for it.