قیدیوں کو اسلام پیش کیے بغیر قتل کر ڈالنا

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ قَالَ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ زَعَمَ السُّدِّيُّ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَکَّةَ أَمَّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلَّا أَرْبَعَةَ نَفَرٍ وَامْرَأَتَيْنِ وَسَمَّاهُمْ وَابْنُ أَبِي سَرْحٍ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ قَالَ وَأَمَّا ابْنُ أَبِي سَرْحٍ فَإِنَّهُ اخْتَبَأَ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَلَمَّا دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلَی الْبَيْعَةِ جَائَ بِهِ حَتَّی أَوْقَفَهُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ بَايِعْ عَبْدَ اللَّهِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثَلَاثًا کُلُّ ذَلِکَ يَأْبَی فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی أَصْحَابِهِ فَقَالَ أَمَا کَانَ فِيکُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَی هَذَا حَيْثُ رَآنِي کَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ فَيَقْتُلُهُ فَقَالُوا مَا نَدْرِي يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا فِي نَفْسِکَ أَلَا أَوْمَأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِکَ قَالَ إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ تَکُونَ لَهُ خَائِنَةُ الْأَعْيُنِ قَالَ أَبُو دَاوُد کَانَ عَبْدُ اللَّهِ أَخَا عُثْمَانَ مِنْ الرِّضَاعَةِ وَکَانَ الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ أَخَا عُثْمَانَ لِأُمِّهِ وَضَرَبَهُ عُثْمَانُ الْحَدَّ إِذْ شَرِبَ الْخَمْرَ-
عثمان بن ابی شیبہ، احمد بن مفضل، اسباط بن نصر، سدی، مصعب بن سعد، حضرت سعد سے روایت ہے کہ جب فتح مکہ کا دن آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام لوگوں کو امن دیا مگر چار مردوں اور عورتوں کو اس سے مستثنی رکھا۔ راوی نے ان کے نام ذکر کیے جن میں ابن سرح کا نام بھی تھا پس ابن سرح تو عثمان بن عفان کے پاس چھپ رہے (یہ حضرت عثمان کے رضاعی بھائی تھے) جب رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے لوگوں کو بیعت کے لئے بلایا تو حضرت عثمان نے بن سرح کو آپ کے سامنے لا کھڑا کیا اور بولے اے اللہ کے نبی عبداللہ سے بیعت لے لیجئے آپ نے سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا اور بیعت نہ کی اور تین مرتبہ آپ نے ایسا ہی کیا تین مرتبہ انکار کرنے کے بعد آپ نے بیعت لی اور اپنے اصحاب سے فرمایا کیا تم میں کوئی بھی اتنا سمجھدار نہ تھا کہ جب میں نے اس کی بیعت لینے سے ہاتھ کھینچ لیا اور بیعت نہ کی تو اس کو قتل کر ڈالتا صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم نہیں سمجھ پائے کہ آپ کے دل میں کیا ہے اگر آپ آنکھ سے بھی اشارہ کر دیتے تو ہم اس کو قتل کر ڈالتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نبی کے لئے آنکھوں کی خیانت جائز نہیں (یعنی نبی کیلئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ چپکے چپکے آنکھوں سے اشارے کنائے کرے) ابوداد کہتے ہیں کہ ابن سرح حضرت عثمان کارضاعی بھائی تھا اور ولید بن عقبہ ان کا اخیافی بھائی تھا اس نے شراب پی تو حضرت عثمان نے اس پر حد جاری فرمائی۔
Narrated Sa'd: On the day when Mecca was conquered, the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) gave protection to the People except four men and two women and he named them. Ibn AbuSarh was one of them. He then narrated the tradition. He said: Ibn AbuSarh hid himself with Uthman ibn Affan. When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) called the people to take the oath of allegiance, he brought him and made him stand before the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He said: Apostle of Allah, receive the oath of allegiance from him. He raised his head and looked at him thrice, denying him every time. After the third time he received his oath. He then turned to his Companions and said: Is not there any intelligent man among you who would stand to this (man) when he saw me desisting from receiving the oath of allegiance, and kill him? They replied: We do not know, Apostle of Allah, what lies in your heart; did you not give us an hint with your eye? He said: It is not proper for a Prophet to have a treacherous eye.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ يَرْبُوعٍ الْمَخْزُومِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي جَدِّي عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ فَتْحِ مَکَّةَ أَرْبَعَةٌ لَا أُؤَمِّنُهُمْ فِي حِلٍّ وَلَا حَرَمٍ فَسَمَّاهُمْ قَالَ وَقَيْنَتَيْنِ کَانَتَا لِمِقْيَسٍ فَقُتِلَتْ إِحْدَاهُمَا وَأَفْلَتَتْ الْأُخْرَی فَأَسْلَمَتْ قَالَ أَبُو دَاوُد لَمْ أَفْهَمْ إِسْنَادَهُ مِنْ ابْنِ الْعَلَائِ کَمَا أُحِبُّ-
محمد بن علاء، زید بن خباب، عمرو بن عثمان بن عبدالرحمن، حضرت سعید بن یربوع مخزومی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا تین ایسے شخص ہیں جن کو میں امان نہیں دیتا نہ حل میں اور نہ حرم میں اس کے بعد آپ نے ان تینوں افراد کے نام لئے۔ راوی کا بیان ہے کہ ان تین میں مقیس بن ضباعی کی دوباندیاں بھی تھیں (یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ کلام پڑھا کرتی تھیں) ان میں سے ایک قتل کی گئی اور ایک بھاگ گئی اور بعد میں مسلمان ہوگئی۔ ابوداد کہتے ہیں کہ اس حدیث کی سند میں ابن العلاء سے اچھی طرح نہیں سمجھ سکا۔
Narrated Sa'id ibn Yarbu' al-Makhzumi: The Prophet (peace_be_upon_him) said: on the day of the conquest of Mecca: There are four persons whom I shall not give protection in the sacred and non-sacred territory. He then named them. There were two singing girls of al-Maqis; one of them was killed and the other escaped and embraced Islam.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَکَّةَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَی رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ فَلَمَّا نَزَعَهُ جَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْکَعْبَةِ فَقَالَ اقْتُلُوهُ قَالَ أَبُو دَاوُد ابْنُ خَطَلٍ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ وَکَانَ أَبُو بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيُّ قَتَلَهُ-
قعنبی، مالک، ابن شہاب، حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے اس حال میں کہ آپ کے سر پر خود (لوہے کی ٹوپی) تھاجب آپ نے خود اتارا تو ایک شخص آیا اور بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابن خطل کعبہ کے پردہ سے چمٹا ہوا ہے (یہ ایک کافر تھا جس کا خون آپ نے مباح کر دیا تھا) آپ نے فرمایا اس کو قتل کر ڈالو ابوداد فرماتے ہیں کہ ابن خطل کا نام عبداللہ تھا اور ابوبرزہ اسلمی نے اس کو قتل کیا تھا۔
-