TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
دیت کا بیان
قسامت کا بیان
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ مُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ انْطَلَقَا قِبَلَ خَيْبَرَ فَتَفَرَّقَا فِي النَّخْلِ فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ فَاتَّهَمُوا الْيَهُودَ فَجَائَ أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَابْنَا عَمِّهِ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَکَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي أَمْرِ أَخِيهِ وَهُوَ أَصْغَرُهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْکُبْرَ الْکُبْرَ أَوْ قَالَ لِيَبْدَأْ الْأَکْبَرُ فَتَکَلَّمَا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقْسِمُ خَمْسُونَ مِنْکُمْ عَلَی رَجُلٍ مِنْهُمْ فَيُدْفَعُ بِرُمَّتِهِ قَالُوا أَمْرٌ لَمْ نَشْهَدْهُ کَيْفَ نَحْلِفُ قَالَ فَتُبَرِّئُکُمْ يَهُودُ بِأَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْهُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْمٌ کُفَّارٌ قَالَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قِبَلِهِ قَالَ سَهْلٌ دَخَلْتُ مِرْبَدًا لَهُمْ يَوْمًا فَرَکَضَتْنِي نَاقَةٌ مِنْ تِلْکَ الْإِبِلِ رَکْضَةً بِرِجْلِهَا قَالَ حَمَّادٌ هَذَا أَوْ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ وَمَالِکٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ قَالَ فِيهِ أَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِکُمْ أَوْ قَاتِلِکُمْ وَلَمْ يَذْکُرْ بِشْرٌ دَمًا و قَالَ عَبْدَةُ عَنْ يَحْيَی کَمَا قَالَ حَمَّادٌ وَرَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَی فَبَدَأَ بِقَوْلِهِ تُبَرِّئُکُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَمِينًا يَحْلِفُونَ وَلَمْ يَذْکُرْ الِاسْتِحْقَاقَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا وَهْمٌ مِنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ-
عبیداللہ بن عمر بن میسرہ، محمد بن عبید معنی، حماد بن زید، یحیی بن سعید، بشیر بن یسار، حضرت سہل بن ابوحثمہ اور حضرت رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ حضرت محیصہ بن مسعود اور حضرت عبداللہ بن سہل خیبر کی طرف چلے پس وہ کسی نخلستان میں جدا ہو گئے تو عبداللہ بن سہل کو قتل کردیا گیا تو ان کے قبیلہ کے افراد نے یہودیوں پر تہمت لگائی ان کے بھائی عبدالرحمن بن سہل اور ان کے چچا زاد بھائی حویصہ بن مسعود اور محیصہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور عبدالرحمن بن سہل نے جو ان سب سے چھوٹے تھے اپنے بھائی کے بارے میں گفتگو کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بڑے کو اس کی بڑائی کا حق دو۔ یا فرمایا کہ چاہیے کہ بڑے کلام کی ابتداء کرے۔ تو ان دونوں نے اپنے ساتھی عبداللہ بن سہیل کے بارے میں گفتگو کی تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم پچاس افراد یہود کے کسی آدمی پر جس کے بارے میں گمان ہو کہ اس نے قتل کیا ہے قسم کھائیں۔ پھر اپنا قیدی تمہارے حوالے کردیں (یعنی قاتل) وہ کہنے لگے کہ ایسے معاملہ پر جسے ہم نے دیکھا نہیں کیسے قسم کھا لیں؟ تو آپ نے فرمایا کہ پھر یہود اپنے میں سے پچاس افراد سے قسمیں اٹھوائیں گے اور اپنے کو چھڑا لیں گے تم سے وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہ وہ تو کافر قوم ہیں (ان کی قسموں کا کیسے اعتبار کرلیں) راوی کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی جانب سے انہیں فدیہ دیا۔ سہل کہتے ہیں کہ ایک دن میں ان کے اونٹوں کے باڑے میں داخل ہوا تو اونٹوں میں سے ایک اونٹنی نے مجھے اپنی ٹانگ ماردی۔ حماد نے بھی یہ اس جیسی روایت بیان کی ہے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو بشر بن المفضل اور مالک نے یحیی بن سعید سے روایت کیا ہے اس میں یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم پچاس قسمیں کھانے کے لیے تیار ہو اور تم اپنے ساتھی کے خون کے بارے میں یا اپنے قاتل کے مستحق ہوجاؤ گے (یعنی قصاص کے) بشرنے اپنی روایت میں دم کا ذکر نہیں کیا بلکہ بشر کے علاوہ دوسرے راویوں نے یحیی سے حماد کی طرح روایت کی ہے۔ ابن عینیہ نے یحیی سے اس کو روایت کیا ہے تو اپنے اس قول سے ابتداء کی کہ یہود پچاس قسمیں کھا کرتم سے اپنا آپ چھڑا لیں گے اور انہوں نے استحقاق کا ذکر نہیں کیا امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ یہ ابن عینیہ کا وہم ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَالِکٌ عَنْ أَبِي لَيْلَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ هُوَ وَرِجَالٌ مِنْ کُبَرَائِ قَوْمِهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَی خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ فَأُتِيَ مُحَيِّصَةُ فَأُخْبِرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَطُرِحَ فِي فَقِيرٍ أَوْ عَيْنٍ فَأَتَی يَهُودَ فَقَالَ أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ قَالُوا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ فَأَقْبَلَ حَتَّی قَدِمَ عَلَی قَوْمِهِ فَذَکَرَ لَهُمْ ذَلِکَ ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَکْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ لِيَتَکَلَّمَ وَهُوَ الَّذِي کَانَ بِخَيْبَرَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَبِّرْ کَبِّرْ يُرِيدُ السِّنَّ فَتَکَلَّمَ حُوَيِّصَةُ ثُمَّ تَکَلَّمَ مُحَيِّصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَکُمْ وَإِمَّا أَنْ يُؤْذَنُوا بِحَرْبٍ فَکَتَبَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِکَ فَکَتَبُوا إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ وَمُحَيِّصَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِکُمْ قَالُوا لَا قَالَ فَتَحْلِفُ لَکُمْ يَهُودُ قَالُوا لَيْسُوا مُسْلِمِينَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّی أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمْ الدَّارَ قَالَ سَهْلٌ لَقَدْ رَکَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَائُ-
احمد بن عمر بن سرح، ابن وہب مالک، ابی لیلی ابن عبداللہ بن عبدالرحمن بن سہل، حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی حثمہ اور ان کی قوم کے بعض بڑے افراد سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن سہل اور محیصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مسعود کسی پریشانی کی وجہ سے خیبر کی طرف نکلے تو محیصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ واپس آئے اور انہوں نے بتلایا کہ عبداللہ بن سہل کو قتل کردیا گیا اور انہیں کسی گڑھے میں یا کسی چشمہ میں پھینک دیا گیا ہے اور پھر وہ یہودیوں کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ تم نے ہی خدا کی قسم عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قتل کیا ہے وہ کہنے لگے کہ خدا کی قسم ہم نے اسے قتل نہیں کیا۔ وہ واپس اپنی قوم میں آگئے اور ان سے اس سب کا تذکرہ کیا پھر وہ اور ان کے بھائی حویصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو ان سے بڑے تھے اور عبدالرحمن بن سہل حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو محیصہ نے بات شروع کی اور وہ خیبر میں تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بڑے کو بڑا رکھ۔ آپ عمر میں بڑا چاہتے تھے۔ تو حویصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے گفتگو کی پھر محیصہ نے گفتگو کی تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یا تو وہ دیت دیں تمہارے ساتھی کی اور یا یہ کہ ان سے اعلان جنگ کردیا جائے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو اس طرح لکھ دیا تو انہوں نے لکھا کہ خدا کی قسم ہم نے اسے قتل نہیں کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمن سے فرمایا کہ کیا تم حلف اٹھاتے ہو؟ پھر تم اپنے ساتھی ( عبداللہ بن سہل) کے خون کے مستحق ہوجاؤ گے انہوں نے کہا کہ نہیں آپ نے فرمایا کہ پھر یہودی تمہارے لیے قسم اٹھائیں گے انہوں نے کہا کہ وہ تو مسلمان نہیں ہیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی طرف سے انہیں دیت ادا کی۔ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے پاس سو اونٹنیاں بھیجیں یہاں تک کہ ان کے گھروں میں داخل کردی گئیں سہل کہتے ہیں کہ ان میں سے ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات مار دی تھی۔
-
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ وَکَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ عَنْ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَتَلَ بِالْقَسَامَةِ رَجُلًا مِنْ بَنِي نَصْرِ بْنِ مَالِکٍ بِبَحْرَةِ الرُّغَائِ عَلَی شَطِّ لِيَّةِ الْبَحْرَةِ قَالَ الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ مِنْهُمْ وَهَذَا لَفْظُ مَحْمُودٍ بِبَحْرَةٍ أَقَامَهُ مَحْمُودٌ وَحْدَهُ عَلَی شَطِّ لِيَّةَ لِيَّةِ الْبَحْرَةِ-
محمود بن خالد، کثیربن عبید، محمد بن صباح ابن سفیان، ولید، حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قسامت کے ذریعہ ایک شخص کو جو بنی نضر بن مالک کا تھا حرة الرغا کے مقام پر قتل کیا راوی کہتے ہیں کہ قاتل اور مقتول دونوں انہی میں سے تھے۔ اور یہ محمود بن خالد کے الفاظ ہیں۔ بجرة کا لفظ صرف محمود نے کہا کہ لیہ البحرة کے کنارے پر۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) killed a man of Banu Nadr ibn Malik at Harrah ar-Righa' at the bank of Layyat al-Bahrah. The transmitter Mahmud (ibn Khalid) also mentioned the words along with the words "at Bahrah" "the slayer and the slain were from among them". Mahmud alone transmitted in this tradition the words "at the bank of Layyah".