قسامت میں قصاص ترک کردیا جائے گا

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ زَعَمَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَفَرًا مِنْ قَوْمِهِ انْطَلَقُوا إِلَی خَيْبَرَ فَتَفَرَّقُوا فِيهَا فَوَجَدُوا أَحَدَهُمْ قَتِيلًا فَقَالُوا لِلَّذِينَ وَجَدُوهُ عِنْدَهُمْ قَتَلْتُمْ صَاحِبَنَا فَقَالُوا مَا قَتَلْنَاهُ وَلَا عَلِمْنَا قَاتِلًا فَانْطَلَقْنَا إِلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ لَهُمْ تَأْتُونِي بِالْبَيِّنَةِ عَلَی مَنْ قَتَلَ هَذَا قَالُوا مَا لَنَا بَيِّنَةٌ قَالَ فَيَحْلِفُونَ لَکُمْ قَالُوا لَا نَرْضَی بِأَيْمَانِ الْيَهُودِ فَکَرِهَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبْطِلَ دَمَهُ فَوَدَاهُ مِائَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ-
حسن بن محمد بن صباح زعفرانی، ابونعیم، سعید عبید طائی، بشیر بن یسار کہتے ہیں کہ غالبا انصار کے ایک شخص جنہیں سہل بن ابی حثمہ کہا جاتا تھا انہیں بتلایا کہ ان کی قوم کے چند لوگ خیبر کی طرف چلے راستہ میں سب متفرق ہوگئے پھر انہوں نے اپنے میں سے ایک شخص کو مقتول پایا تو انہوں نے وہاں کے لوگوں سے کہا کہ تم نے ہمارے ساتھی کو قتل کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا اور نہ ہی ہم اس کے قاتلوں کو جانتے ہیں سہل بن ابی حثمہ کہتے ہیں کہ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف چلے۔ آپ نے ان سے فرمایا کہ تم گواہ لاؤ قاتل پر۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس تو گواہ نہیں ہے قاتل پر۔ آپ نے فرمایا کہ پھر یہود تمہارے لیے قسم اٹھائیں گے انہوں نے کہا کہ ہم یہودیوں کی قسموں پر راضی نہیں ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس بات کو ناپسند فرمایا کہ عبداللہ بن سہل کے خون کو باطل اور ضائع کردیں تو آپ نے صدقہ کے اونٹوں میں سے سو اونٹ دے کر ان کی دیت ادا کردی۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَاشِدٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ حَدَّثَنَا عَبَايَةُ بْنُ رِفَاعَةَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ أَصْبَحَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ مَقْتُولًا بِخَيْبَرَ فَانْطَلَقَ أَوْلِيَاؤُهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ لَکُمْ شَاهِدَانِ يَشْهَدَانِ عَلَی قَتْلِ صَاحِبِکُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ يَکُنْ ثَمَّ أَحَدٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَإِنَّمَا هُمْ يَهُودُ وَقَدْ يَجْتَرِئُونَ عَلَی أَعْظَمَ مِنْ هَذَا قَالَ فَاخْتَارُوا مِنْهُمْ خَمْسِينَ فَاسْتَحْلَفُوهُمْ فَأَبَوْا فَوَدَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ-
حسن بن علی بن راشد، ہشیم، ابوحیان تیمی، عبادہ ابن رفاعہ، حضرت رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ ایک صبح کو ایک انصاری شخص خیبر میں مقتول پایا گیا تو اس کے اولیاء نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چلے اور آپ سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا کہ تمہارے ساتھی کے قتل پر گواہی دیں انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں پر تو مسلمانوں میں سے کوئی ایک بھی موجود نہیں تھا اور بیشک وہ تو ہیں ہی یہودی اور وہ تو اس سے بھی زیادہ بڑے کام کی جراءت کر لیتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ پس یہود میں پچاس افراد منتخب کر کے ان سے قسم لو تو انہوں نے انکار کردیا کہ یہود کی قسموں کا کیا اعتبار ہے) پس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی دیت اپنی طرف سے ادا کی۔
Narrated Rafi' ibn Khadij: A man of the Ansar was killed at Khaybar and his relatives went to the Prophet (peace_be_upon_him) and mentioned that to him. He asked: Have you two witnesses who can testify to the murderer of your friend? They replied: Apostle of Allah! there was not a single Muslim present, but only Jews who sometimes have the audacity to do even greater crimes than this. He said: Then choose fifty of them and demand that they take an oath; but they refused and the Prophet (peace_be_upon_him) paid the blood-wit himself.
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَی الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بُجَيْدٍ قَالَ إِنَّ سَهْلًا وَاللَّهِ أَوْهَمَ الْحَدِيثَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَتَبَ إِلَی يَهُودَ أَنَّهُ قَدْ وُجِدَ بَيْنَ أَظْهُرِکُمْ قَتِيلٌ فَدُوهُ فَکَتَبُوا يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ خَمْسِينَ يَمِينًا مَا قَتَلْنَاهُ وَلَا عَلِمْنَا قَاتِلًا قَالَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ بِمِائَةِ نَاقَةٍ-
عبدالعزیز بن یحیی حرانی، محمد، ابن سلمہ، محمد بن اسحاق، محمد بن ابراہیم، بن حارث، حضرت عبدالرحمن بن بجید فرماتے ہیں کہ سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی حثمہ کو اس روایت میں خدا کی قسم وہم ہوگیا بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہود کو لکھا بیشک تمہارے درمیان ایک مقتول پایا گیا لہذا تم اس کی دیت ادا کرو انہوں نے کہا کہ ہم پچاس مرتبہ اللہ کی قسم کھاتے ہیں ہم نے اسے قتل نہیں کیا اور نہ ہی اس کے قاتل کو جانتے ہیں پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی جانب سے ان کی دیت سو اونٹنیاں ادا کیں۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رِجَالٍ مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْيَهُودِ وَبَدَأَ بِهِمْ يَحْلِفُ مِنْکُمْ خَمْسُونَ رَجُلًا فَأَبَوْا فَقَالَ لِلْأَنْصَارِ اسْتَحِقُّوا قَالُوا نَحْلِفُ عَلَی الْغَيْبِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَجَعَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةً عَلَی يَهُودَ لِأَنَّهُ وُجِدَ بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ-
حسن بن علی، عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن اور سلیمان بنی یسار انصار کے کچھ لوگوں سے بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہود سے فرمایا کہ انہی سے ابتداء کی کہ تم میں سے پچاس آدمی حلف اٹھائیں تو انہوں نے انکار کردیا تو آپ نے انصار سے فرمایا کہ اپنا حق ثابت کرو انہوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم ایک پوشیدہ معاملہ پر قسم کھائیں؟ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہودیوں پر دیت رکھی کیونکہ مقتول انہیں کے درمیان پایا گیا تھا۔
Narrated Some men: The Prophet (peace_be_upon_him) said to the Jews and started with them: Fifty of you should take the oaths. But they refused (to take the oaths). He then said to the Ansar: Prove your claim. They said: Do we take the oaths without seeing, Apostle of Allah? The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then imposed the blood-wit on the Jews because he (the slain) was found among them.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ جَارِيَةً وُجِدَتْ قَدْ رُضَّ رَأْسُهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَقِيلَ لَهَا مَنْ فَعَلَ بِکِ هَذَا أَفُلَانٌ أَفُلَانٌ حَتَّی سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ فَأَوْمَتْ بِرَأْسِهَا فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ فَاعْتَرَفَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ-
محمد بن کثیر، ہمام، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک لڑکی اس حالت میں پائی گئی کہ اس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا تھا (لیکن وہ ابھی زندہ تھی) اس سے پوچھا گیا کہ تیرے ساتھ یہ کس نے کیا؟ کیا فلاں نے؟ کیا فلاں نے؟ (یعنی اس سے نام لے کر پوچھا جاتا رہا کیونکہ وہ خود بولنے کی حالت میں نہیں تھی) یہاں تک کہ ایک یہودی کا نام لیا گیا تو اس نے اپنے سر سے اشارہ کیا (ہاں) چنانچہ اسے پکڑ لیا گیا تو اس نے اعتراف جرم کر لیا پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کا سر بھی اسی طرح کچل دیا جائے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَی حُلِيٍّ لَهَا ثُمَّ أَلْقَاهَا فِي قَلِيبٍ وَرَضَخَ رَأْسَهَا بِالْحِجَارَةِ فَأُخِذَ فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ حَتَّی يَمُوتَ فَرُجِمَ حَتَّی مَاتَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ أَيُّوبَ نَحْوَهُ-
احمد بن صالح، عبدالرزاق، معمر، ایوب، ابوقلابہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک انصاری لڑکی کو اس کا زیور چھیننے کے لیے قتل کیا پھر اسے ایک گہرے کنویں میں ڈال دیا اور اس کے سر کو پتھروں سے کچل دیا اس یہودی کو گرفتار کرلیا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ نے اسے سنگسار کرنے کا حکم دیا یہاں تک کہ وہ مرجائے چنانچہ اسے رجم کردیا گیا یہاں تک کہ وہ مر گیا۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ ابن جریج نے بھی ایوب سے اس حدیث کو روایت کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ جَدِّهِ أَنَسٍ أَنَّ جَارِيَةً کَانَ عَلَيْهَا أَوْضَاحٌ لَهَا فَرَضَخَ رَأْسَهَا يَهُودِيٌّ بِحَجَرٍ فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِهَا رَمَقٌ فَقَالَ لَهَا مَنْ قَتَلَکِ فُلَانٌ قَتَلَکِ فَقَالَتْ لَا بِرَأْسِهَا قَالَ مَنْ قَتَلَکِ فُلَانٌ قَتَلَکِ قَالَتْ لَا بِرَأْسِهَا قَالَ فُلَانٌ قَتَلَکِ قَالَتْ نَعَمْ بِرَأْسِهَا فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُتِلَ بَيْنَ حَجَرَيْنِ-
عثمان بن ابوشیبہ ابن ادریس، شعبہ، ہشام بن زید اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک لڑکی زیور پہنے ہوئے تھی ایک یہودی نے اس کا سر کچل دیا پتھر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس لڑکی کے پاس تشریف لے گئے تو اس میں ابھی زندگی کی کچھ رمق موجود تھی آپ نے اس سے فرمایا کہ تجھے کس نے قتل کیا ہے؟ کیا فلاں نے؟ اس نے اپنے سر کے اشارہ سے کہا کہ نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ کس نے تجھے قتل کیا؟ کیا فلاں نے قتل کیا ہے؟ اس نے اپنے سر کے اشارہ سے کہا کہ نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تجھے فلاں نے قتل کیا ہے؟ اس نے سر کے اشارہ سے کہا کہ جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے قتل کرنے کا حکم دیا چنانچہ اسے دو پتھروں کے درمیان کچل کر قتل کر دیا گیا۔
-