قربانی میں کونسا جانور مکروہ ہے

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ قَالَ سَأَلْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ مَا لَا يَجُوزُ فِي الْأَضَاحِيِّ فَقَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصَابِعِي أَقْصَرُ مِنْ أَصَابِعِهِ وَأَنَامِلِي أَقْصَرُ مِنْ أَنَامِلِهِ فَقَالَ أَرْبَعٌ لَا تَجُوزُ فِي الْأَضَاحِيِّ فَقَالَ الْعَوْرَائُ بَيِّنٌ عَوَرُهَا وَالْمَرِيضَةُ بَيِّنٌ مَرَضُهَا وَالْعَرْجَائُ بَيِّنٌ ظَلْعُهَا وَالْکَسِيرُ الَّتِي لَا تَنْقَی قَالَ قُلْتُ فَإِنِّي أَکْرَهُ أَنْ يَکُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ قَالَ مَا کَرِهْتَ فَدَعْهُ وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَی أَحَدٍ قَالَ أَبُو دَاوُد لَيْسَ لَهَا مُخٌّ-
حفص بن عمر، شعبہ، سلیمان بن عبدالرحمن، حضرت عبید بن فیروز سے روایت ہے کہ میں نے حضرت براء بن عازب سے پوچھا کہ قربانی کے لیے کس طرح کا جانور درست نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان خطبہ دینے کھڑے ہوئے تو آپ نے اپنی انگلیوں سے اشارہ کر کے فرمایا کہ چار طرح کے جانور درست نہیں ہیں۔ حضرت براء کہتے ہیں کہ میری انگلیاں آپکی انگلیوں سے چھوٹی ہیں اور میری انگلیوں کی پوریں بھی آپکی انگلیوں کی پوروں سے چھوٹی اور حقیر ہیں۔ آپ نے فرمایا قربانی کے لیے چار طرح کے جانور درست نہیں ہیں ایک وہ جس کا کانا پن یا بھینگا پن بالکل ظاہر ہو۔ دوسرے وہ جو دیکھنے سے ہی بیمار لگتا ہو اور تیسرا وہ جس کا لنگڑا پن بالکل ظاہر ہو چوتھا وہ بوڑھا اور کمزور جانور جس کی ہڈی میں گودا نہ ہو۔ حضرت براء کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا مجھے تو جانور بھی برا لگتا ہے جس کی عمر کم ہو۔ آپ نے فرمایا جو تجھے برا لگے تو اس کو رہنے دے مگر کسی دوسرے کو اس سے منع نہ کر۔
Narrated Al-Bara' ibn Azib: Ubayd ibn Firuz said: I asked al-Bara' ibn Azib: What should be avoided in sacrificial animals? He said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) stood among us, and my fingers are smaller than his fingers, and my fingertips are smaller than his fingertips. He said (pointing with his fingers): Four (types of animals) should be avoided in sacrifice: A One-eyed animal which has obviously lost the sight of one eye, a sick animal which is obviously sick, a lame animal which obviously limps and an animal with a broken leg with no marrow. I also detest an animal which has defective teeth. He said: Leave what you detest, but do not make it illegal for anyone.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی الرَّازِيُّ قَالَ أَخْبَرَنَا ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرِ بْنِ بَرِيٍّ حَدَّثَنَا عِيسَی الْمَعْنَی عَنْ ثَوْرٍ حَدَّثَنِي أَبُو حُمَيْدٍ الرُّعَيْنِيُّ أَخْبَرَنِي يَزِيدُ ذُو مِصْرَ قَالَ أَتَيْتُ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ فَقُلْتُ يَا أَبَا الْوَلِيدِ إِنِّي خَرَجْتُ أَلْتَمِسُ الضَّحَايَا فَلَمْ أَجِدْ شَيْئًا يُعْجِبُنِي غَيْرَ ثَرْمَائَ فَکَرِهْتُهَا فَمَا تَقُولُ قَالَ أَفَلَا جِئْتَنِي بِهَا قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ تَجُوزُ عَنْکَ وَلَا تَجُوزُ عَنِّي قَالَ نَعَمْ إِنَّکَ تَشُکُّ وَلَا أَشُکُّ إِنَّمَا نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُصْفَرَّةِ وَالْمُسْتَأْصَلَةِ وَالْبَخْقَائِ وَالْمُشَيَّعَةِ وَکِسَرَا وَالْمُصْفَرَّةُ الَّتِي تُسْتَأْصَلُ أُذُنُهَا حَتَّی يَبْدُوَ سِمَاخُهَا وَالْمُسْتَأْصَلَةُ الَّتِي اسْتُؤْصِلَ قَرْنُهَا مِنْ أَصْلِهِ وَالْبَخْقَائُ الَّتِي تُبْخَقُ عَيْنُهَا وَالْمُشَيَّعَةُ الَّتِي لَا تَتْبَعُ الْغَنَمَ عَجَفًا وَضَعْفًا وَالْکَسْرَائُ الْکَسِيرَةُ-
ابراہیم بن موسی، علی بن بحر، عیسی، ثور، ابوحمید، حضرت یزید ذومصری سے روایت ہے کہ میں عتبہ بن عبدالسلمی کے پاس آیا اور کہا اے ابوالولید! میں قربانی کے لیے جانور ڈھونڈ نے نکلا ہوں مگر مجھے کوئی جانور پسند نہیں آیا۔ بجز ایک بکری کے جس کا ایک دانت ٹوٹا ہوا تھا لیکن مجھے وہ قربانی کے لیے مناسب نہ لگی۔ اب بتاؤ تم کیا کہتے ہو؟ وہ بولے تم وہ بکری میرے لیے کیوں نہ لیتے آئے۔ میں نے کہا سبحان اللہ! تمہارے لیے جائز اور میرے لیے ناجائز۔ انھوں نے کہا ہاں تمہیں شک ہے لیکن مجھے شک نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی جانور کی قربانی سے منع نہیں کیا۔ سوائے الْمُصْفَرَّةِ وَالْمُسْتَأْصَلَةِ وَالْبَخْقَائِ وَالْمُشَيَّعَةِ اور کسرائے اور مصفرہ اس کو کہتے ہیں کہ جس کا کان اتنا کٹا ہوا ہو کہ اس کے کان کا سوراخ نظر آنے لگے اور مستاصلہ وہ ہے جس کا سینگ جڑ سے اکھڑ گیا ہو اور بخقاء وہ ہے جس کی آنکھ کی بینائی جاتی رہی ہو اور مشیّعہ وہ ہے جو لاغری اور کمزوری کی وجہ سے دوسری بکریوں کے ساتھ نہ چل سکتی ہو اور کسرائے سے وہ مراد ہے جس کا کوئی عضو ٹوٹا ہوا ہو۔
Narrated Utbah ibn AbdusSulami: Yazid Dhu Misr said: I came to Utbah ibn AbdusSulami and said: AbulWalid, I went out seeking sacrificial animals. I did not find anything which attracted me except an animal whose teeth have fallen. So I abominated it. What do you say (about it)? He said: Why did you not bring it to me? He said: Glory be to Allah: Is if lawful for you and not lawful for me? He said: Yes, you doubt and I do not doubt. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) has forbidden an animal whose ear has been uprooted so much so that its hole appears (outwardly), and an animal whose horn has broken from the root, and an animal which has totally lost the sight of its eye, and an animal which is so thin and weak that it cannot go with the herd, and an animal with a broken leg.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ وَکَانَ رَجُلَ صِدْقٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَيْنِ وَلَا نُضَحِّي بِعَوْرَائَ وَلَا مُقَابَلَةٍ وَلَا مُدَابَرَةٍ وَلَا خَرْقَائَ وَلَا شَرْقَائَ قَالَ زُهَيْرٌ فَقُلْتُ لِأَبِي إِسْحَقَ أَذَکَرَ عَضْبَائَ قَالَ لَا قُلْتُ فَمَا الْمُقَابَلَةُ قَال يُقْطَعُ طَرَفُ الْأُذُنِ قُلْتُ فَمَا الْمُدَابَرَةُ قَالَ يُقْطَعُ مِنْ مُؤَخَّرِ الْأُذُنِ قُلْتُ فَمَا الشَّرْقَائُ قَالَ تُشَقُّ الْأُذُنُ قُلْتُ فَمَا الْخَرْقَائُ قَالَ تُخْرَقُ أُذُنُهَا لِلسِّمَةِ-
عبداللہ بن محمد، زہیر، ابواسحاق ، شریح بن نعمان، حضرت علی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ قربانی کے جانور کی آنکھ کان کی اچھی طرح دیکھ بھال کرلیں (یعنی اس میں ایسا نقص نہ ہو جس کی بنا پر قربانی درست نہ ٹھہرے) اور نہ یک چشم جانور کی قربانی کریں اور اسی طرح مقابلہ مدابرہ خرقاء اور شرقاء کی بھی قربانی نہ کریں۔ زہیر کہتے ہیں کہ میں نے ابواسحاق سے عضباء کے بارے میں ذکر کیا تو انھوں نے کہا نہیں! میں نے پھر پوچھا مقابلہ کس کو کہتے ہیں! انھوں نے کہا جس کا کان اگلی طرف سے کٹا ہوا ہو۔ پھر میں نے پوچھا کہ مدابرہ کس کو کہتے ہیں؟ انھوں نے کہا جس کا کان پچھلی طرف سے کٹا ہوا ہو۔ پھر میں نے پوچھا کہ شرقاء کس کو کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا جس کے کان چرے ہوئے ہوں۔ پھر میں نے پوچھا کہ خرقاء کس کو کہتے ہیں؟ تو انھوں نے کہا جس کے کان کسی طرف سے پھٹے ہوئے ہوں۔
Narrated Ali ibn AbuTalib: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) enjoined upon us to pay great attention to the eye and both ears, and not to sacrifice a one-eyed animal, and an animal with a slit which leaves something hanging at the front or back of the ear, or with a lengthwise slit with a perforation in the ear. I asked AbuIshaq: Did he mention an animal with broken horns and uprooted ears? He said: No.
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الدَّسْتُوَائِيُّ وَيُقَالُ لَهُ هِشَامُ بْنُ سَنْبَرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ جُرَيِّ بْنِ کُلَيْبٍ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی أَنْ يُضَحَّی بِعَضْبَائِ الْأُذُنِ وَالْقَرْنِ قَالَ أَبُو دَاوُد جُرَيٌّ سَدُوسِيٌّ بَصْرِيٌّ لَمْ يُحَدِّثْ عَنْهُ إِلَّا قَتَادَةُ-
مسلم بن ابراہیم، ہشام، قتادہ، جری بن کلیب، حضرت علی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عضباء کی قربانی سے منع فرمایا (یعنی جس کے کان کٹے ہوئے اور سینگ ٹوٹے ہوئے ہوں) ابوداؤد کہتے ہیں کہ جری سدوسی بصری ہیں ان سے قتادہ کے سوا کسی نے حدیث روایت نہیں کی۔
Narrated Ali ibn AbuTalib: The Prophet (peace_be_upon_him) prohibited to sacrifice an animal with a slit ear and broken horn.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ قُلْتُ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ مَا الْأَعْضَبُ قَالَ النِّصْفُ فَمَا فَوْقَهُ-
مسدد، یحیی، ہشام، حضرت قتادہ سے روایت ہے کہ میں نے سعید بن مسیب سے پوچھا کہ اعضب کس کو کہتے ہیں؟ انھوں نے کہا جس کا کان نصف یا نصف سے زیادہ کٹا ہوا ہو۔
-