قرآن کے حصے کرنا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ الْهَادِ قَالَ سَأَلَنِي نَافِعُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ فَقَالَ لِي فِي کَمْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَقُلْتُ مَا أُحَزِّبُهُ فَقَالَ لِي نَافِعٌ لَا تَقُلْ مَا أُحَزِّبُهُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَرَأْتُ جُزْئًا مِنْ الْقُرْآنِ قَالَ حَسِبْتُ أَنَّهُ ذَکَرَهُ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ-
محمد بن یحیی بن فارس، ابن ابی مریم، یحیی بن ایوب، ابن الہادی کہتے ہیں کہ حضرت نافع بن جبیر بن مطم نے مجھ سے پوچھا کہ تم کتنے دنوں میں قرآن ختم کرتے ہو؟ میں نے کہا میں اس کے حصے نہیں کرتا ہوں۔ حضرت نافع نے کہا کہ ایسا مت کہو۔ کیونکہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود کہا ہے کہ میں نے قرآن کا ایک حصہ پڑھا ہے، ابن الہادی نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ نافع نے مغیرہ بن شعبہ سے نقل کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَخْبَرَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو خَالِدٍ وَهَذَا لَفْظُهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَی عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ جَدِّهِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ فِي حَدِيثِهِ أَوْسُ بْنُ حُذَيْفَةَ قَالَ قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ قَالَ فَنَزَلَتْ الْأَحْلَافُ عَلَی الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ وَأَنْزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي مَالِکٍ فِي قُبَّةٍ لَهُ قَالَ مُسَدَّدٌ وَکَانَ فِي الْوَفْدِ الَّذِينَ قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَقِيفٍ قَالَ کَانَ کُلَّ لَيْلَةٍ يَأْتِينَا بَعْدَ الْعِشَائِ يُحَدِّثُنَا و قَالَ أَبُو سَعِيدٍ قَائِمًا عَلَی رِجْلَيْهِ حَتَّی يُرَاوِحُ بَيْنَ رِجْلَيْهِ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ وَأَکْثَرُ مَا يُحَدِّثُنَا مَا لَقِيَ مِنْ قَوْمِهِ مِنْ قُرَيْشٍ ثُمَّ يَقُولُ لَا سَوَائَ کُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ مُسْتَذَلِّينَ قَالَ مُسَدَّدٌ بِمَکَّةَ فَلَمَّا خَرَجْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ کَانَتْ سِجَالُ الْحَرْبِ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ نُدَالُ عَلَيْهِمْ وَيُدَالُونَ عَلَيْنَا فَلَمَّا کَانَتْ لَيْلَةً أَبْطَأَ عَنْ الْوَقْتِ الَّذِي کَانَ يَأْتِينَا فِيهِ فَقُلْنَا لَقَدْ أَبْطَأْتَ عَنَّا اللَّيْلَةَ قَالَ إِنَّهُ طَرَأَ عَلَيَّ جُزْئِي مِنْ الْقُرْآنِ فَکَرِهْتُ أَنْ أَجِيئَ حَتَّی أُتِمَّهُ قَالَ أَوْسٌ سَأَلْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ يُحَزِّبُونَ الْقُرْآنَ قَالُوا ثَلَاثٌ وَخَمْسٌ وَسَبْعٌ وَتِسْعٌ وَإِحْدَی عَشْرَةَ وَثَلَاثَ عَشْرَةَ وَحِزْبُ الْمُفَصَّلِ وَحْدَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَحَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ أَتَمُّ-
مسدد، قران بن تمام، عبداللہ بن سعید، ابوخالد، عبداللہ بن عبدالرحمن بن یعلی، عثمان بن عبد اللہ، حضرت اوس بن خد یفہ رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ ہم بنی ثقیف کے وفد میں شامل ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جن لوگوں سے عہد وپیمان ہوا تھا وہ تو مغیرہ بن شعبہ کے پاس اترے اور بنی مالک کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ایک قبہ میں اتارا (جو مسجد کے ایک گوشہ میں بنا ہوا تھا) مسدد کہتے ہیں کہ اوس بن حذیفہ ثقیف کے اس وفد میں شامل تھے جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا تھا ۔ اوس بن حذیفہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزانہ رات کو عشاء کے بعد ہمارے پاس تشریف لاتے اور کھڑے کھڑے باتیں کرتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دیر تک کھڑے رہنے کی وجہ سے کبھی ایک پاؤں پر زور ڈالتے اور کبھی دوسرے پاؤں پر اور اکثر اوقات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ حالات بیان کرتے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی قوم، قریش کے ساتھ پیش آئے تھے پھر فرماتے ہم اور وہ مکہ میں برابر نہ تھے بلکہ ہم کمزور و نا توا تھے اسکے بعد ہم مکہ سے مدینہ آگئے تب سے ہماری اور ان کی لڑائی ہے کبھی ہم ان پر غالب آجاتے ہیں اور کبھی وہ ہم پر۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقررہ وقت پر تشریف نہ لائے بلکہ تاخیر سے آئے۔ ہم نے کہا آج رات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لیٹ ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرا قرآن سے ایک حصہ چھوٹ گیا تھا اور اس کو پورا کیے بغیر میرا یہاں تمھارے پاس آنا اچھا نہیں لگا (اس لیے تاخیر ہو گئی) حضرت اوس کہتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب سے پوچھا تم قرآن کے حصے کس طرح کرتے ہو؟ انھوں نے کہا، (پہلے دن میں) تین سورتیں (دوسرے دن میں) پانچ سورتیں (تیسرے دن میں) سات سورتیں (چوتھے دن میں) نو سورتیں (پانچویں دن میں) گیارہ سورتیں (چھٹے دن میں) تیرہ سورتیں (اور ساتویں دن میں) مفصل (یعنی سورت ق سے سورت الناس تک) ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابوسعید کی حدیث مکمل ہے۔
Narrated Aws ibn Hudhayfah: We came upon the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) in a deputation of Thaqif. The signatories of the pact came to al-Mughirah ibn Shu'bah as his guests. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) made Banu-Malik stay in a tent of his. Musaddad's version says: He was in the deputation of Thaqif which came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He used to visit and have a talk with us every day after the night prayer. The version of AbuSa'id says: He remained standing for such a long time (talking to us) that he put his weight sometimes on one leg and sometimes on the other due to his long stay. He mostly told us how his people, the Quraysh, behaved with him. He would say: We were not equal; we were weak and degraded at Mecca (according to Musaddad's version). When we came over to Medina the fighting began between us; sometimes we overcome them and at other times they overcome us. One night he came late and did not come at the time he used to come. We asked him: You came late tonight? He said: I could not recite the fixed part of the Qur'an that I used to recite every day. I disliked to come till I had completed it. Aws said: I asked the companions of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him): How do you divide the Qur'an for daily recitation? They said: Three surahs, five surahs, eleven surahs, thirteen surahs' mufassal surahs.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ الضَّرِيرُ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْعَلَائِ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَفْقَهُ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ-
محمد بن منہال، ضریر، یزید بن زریع، سعید قتادہ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، جس نے قرآن تین دن سے کم میں پڑھا وہ اس کے معانی کو نہیں سمجھ سکا۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: The Prophet (peace_be_upon_him) said: He who recites the Qur'an in a period less than three days does not understand it.
حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ سِمَاکِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي کَمْ يُقْرَأُ الْقُرْآنُ قَالَ فِي أَرْبَعِينَ يَوْمًا ثُمَّ قَالَ فِي شَهْرٍ ثُمَّ قَالَ فِي عِشْرِينَ ثُمَّ قَالَ فِي خَمْسَ عَشْرَةَ ثُمَّ قَالَ فِي عَشْرٍ ثُمَّ قَالَ فِي سَبْعٍ لَمْ يَنْزِلْ مِنْ سَبْعٍ-
نوح بن حبیب، عبدالرزاق، معمر، سماک بن فضل، وہب بن منبہ، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ قرآن کتنے دن میں ختم کیا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، ، چالیس دن میں، ، پھر فرمایا، مہینہ بھر میں، پھر فرمایا، بیس دن میں، پھر فرمایا پندرہ دن میں، پھر فرمایا دس دن میں پھر فرمایا سات دن میں، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سات دن سے کم نہ کیا
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: Wahb ibn Munabbih said: Abdullah ibn Amr asked the Prophet (peace_be_upon_him); In how many days should one complete the recitation of the Qur'an? He said: In forty days. He then said: In one month. He again said: In twenty days. He then said: In fifteen days. He then said: In ten days. Finally he said: In seven days.
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ قَالَا أَتَی ابْنَ مَسْعُودٍ رَجُلٌ فَقَالَ إِنِّي أَقْرَأُ الْمُفَصَّلَ فِي رَکْعَةٍ فَقَالَ أَهَذًّا کَهَذِّ الشِّعْرِ وَنَثْرًا کَنَثْرِ الدَّقَلِ لَکِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقْرَأُ النَّظَائِرَ السُّورَتَيْنِ فِي رَکْعَةٍ النَّجْمَ وَالرَّحْمَنَ فِي رَکْعَةٍ وَاقْتَرَبَتْ وَالْحَاقَّةَ فِي رَکْعَةٍ وَالطُّورَ وَالذَّارِيَاتِ فِي رَکْعَةٍ وَإِذَا وَقَعَتْ وَنُونَ فِي رَکْعَةٍ وَسَأَلَ سَائِلٌ وَالنَّازِعَاتِ فِي رَکْعَةٍ وَوَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ وَعَبَسَ فِي رَکْعَةٍ وَالْمُدَّثِّرَ وَالْمُزَّمِّلَ فِي رَکْعَةٍ وَهَلْ أَتَی وَلَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فِي رَکْعَةٍ وَعَمَّ يَتَسَائَلُونَ وَالْمُرْسَلَاتِ فِي رَکْعَةٍ وَالدُّخَانَ وَإِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ فِي رَکْعَةٍ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا تَأْلِيفُ ابْنِ مَسْعُودٍ رَحِمَهُ اللَّهُ-
عباد بن موسی، اسماعیل بن جعفر، اسرائیل، ابواسحاق ، حضرت علقمہ اور حضرت اسود رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود کے پاس ایک شخص آیا اور بو لا، میں مفصل (کی پوری منزل) ایک رکعت میں پڑھ لیتا ہوں اس پر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تو اس طرح پڑھ لیتا ہوگا جیسے شعر جلدی جلدی پڑھے جاتے ہیں یا سوکھی کھجوریں درخت سے جھڑتی ہیں مگر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو باہم مساوی سورتوں کو ایک رکعت میں پڑھتے تھے جیسا کہ ایک رکعت میں سورت النجم اور الرحمن اور ایک رکعت میں وَاقْتَرَبَتْ اور الْحَاقَّةَ اور ایک رکعت میں الطور اور الذاریات اور ایک رکعت میں اذاوقعت اور سورت نون اور ایک رکعت میں سَأَلَ سَائِلٌ اور النازعات۔ اور ایک رکعت میں وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ اور عبس۔ اور ایک رکعت میں سورت المدثر اور المزمل۔ اور ایک رکعت میں وَهَلْ أَتَی اور َلَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ اور ایک رکعت میں الدخان اور وَإِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ ابوداؤد نے کہا کہ یہ ابن مسعود کی مصحف کی ترتیب ہے (جو مصحف عثمانی کی ترتیب کے خلاف ہے)
Narrated Ibn Mas'ud: Alqamah and al-Aswad said: A man came to Ibn Mas'ud. He said: I recite the mufassal surahs in one rak'ah. You might recite it quickly as one recites verse (poetry) quickly, or as the dried dates fall down (from the tree). But the Prophet (peace_be_upon_him) used to recite two equal surahs in one rak'ah; he would recite (for instance) surahs an-Najm (53) and ar-Rahman (55) in one rak'ah, surahs Iqtarabat (54) and al-Haqqah (69) in one rak'ah, surahs at-Tur (52) and adh-Dhariyat (51) in one rak'ah, surahs al-Waqi'ah (56) and Nun (68) in one rak'ah, surahs al-Ma'arij (70) and an-Nazi'at (79) in one rak'ah, surahs al-Mutaffifin (83) and Abasa (80) in one rak'ah, surahs al-Muddaththir (74) and al-Muzzammil (73) in one rak'ah, surahs al-Insan (76) and al-Qiyamah (75) in one rak'ah, surahs an-Naba' (78) and al-Mursalat (77) in one rak'ah, and surahs ad-Dukhan (44) and at-Takwir (81) in one rak'ah.
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا مَسْعُودٍ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ کَفَتَاهُ-
حفص بن عمر، شعبہ، بن منصور، ابراہیم، حضرت عبدالرحمن بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ابومسعود سے سوال کیا جس وقت کہ وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص سورت بقرہ کی آخری دو آیتوں کو ایک رات میں پڑھے گا وہ اسکے لیے کافی ہوں گی (تہجد سے)
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو أَنَّ أَبَا سَوِيَّةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ حُجَيْرَةَ يُخْبِرُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَامَ بِعَشْرِ آيَاتٍ لَمْ يُکْتَبْ مِنْ الْغَافِلِينَ وَمَنْ قَامَ بِمِائَةِ آيَةٍ کُتِبَ مِنْ الْقَانِتِينَ وَمَنْ قَامَ بِأَلْفِ آيَةٍ کُتِبَ مِنْ الْمُقَنْطِرِينَ قَالَ أَبُو دَاوُد ابْنُ حُجَيْرَةَ الْأَصْغَرُ عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ حُجَيْرَةَ-
احمد بن صالح، ابن وہب، عمرو، ابوسویہ، ابن حجیرہ، حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص نماز میں کھڑے ہو کر دس آیتیں پڑھے گا وہ غافلوں میں نہیں لکھا جائیگا اور نماز میں کھڑے ہو کر سو آیتیں پڑھے گا وہ فرمانبرداروں میں لکھا جائیگا اور جو ایک ہزار آیتیں پڑھے گا وہ بیحد ثواب پانے والوں میں لکھا جائیگا ابوداؤد نے کہا ابن جحیرہ سے مراد عبداللہ بن عبدالرحمن بن جحیرہ مراد ہیں،
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: The Prophet (peace_be_upon_him) said: If anyone prays at night reciting regularly ten verses, he will not be recorded among the negligent; if anyone prays at night and recites a hundred verses, he will be recorded among those who are obedient to Allah; and if anyone prays at night reciting one thousand verses, he will be recorded among those who receive huge rewards.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی الْبَلْخِيُّ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيُّ عَنْ عِيسَی بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَتَی رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَقْرِئْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ اقْرَأْ ثَلَاثًا مِنْ ذَوَاتِ الر فَقَالَ کَبُرَتْ سِنِّي وَاشْتَدَّ قَلْبِي وَغَلُظَ لِسَانِي قَالَ فَاقْرَأْ ثَلَاثًا مِنْ ذَوَاتِ حاميم فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ فَقَالَ اقْرَأْ ثَلَاثًا مِنْ الْمُسَبِّحَاتِ فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقْرِئْنِي سُورَةً جَامِعَةً فَأَقْرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا زُلْزِلَتْ الْأَرْضُ حَتَّی فَرَغَ مِنْهَا فَقَالَ الرَّجُلُ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا أَزِيدُ عَلَيْهَا أَبَدًا ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ الرُّوَيْجِلُ مَرَّتَيْنِ-
یحیی بن موسی، ہارون بن عبد اللہ، عبداللہ بن یزید، سعید بن ابی ایوب، عیاش، عیسیٰ بن ہلال، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور بولا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے قرآن پڑھایئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ تین سورتیں پڑھ جن کے شروع میں الآمر (الف، لام، میم، رائ) ہے یعنی سورت یونس، سورت یوسف، سورت ہود وغیرہ اس شخص نے کہا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری عمر بہت ہوگئی ہے اور میرا دل سخت ہو گیا ہے (یعنی قوت حافظہ کم ہوگئی ہے اور بھول پیدا ہوگئی ہے) اور میری زبان موٹی ہوگئی ہے (اس لیے اتنی لمبی سورتیں پڑھ اور یاد نہیں کر سکتا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا تو پھر تین سورتیں، حآم والی سورتوں میں سے یاد کرلے اس نے پھر پہلے والا عذر پیش کیا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو تو پھر تین سورتیں مسبحات میں سے یاد کرلے (یعنی جنکے شروع میں سبح یا سبح یسبح ہے) اس نے پھر پہلے والا عذر پیش کیا اور عرض کیا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے ایک جامع سورت سیکھا دیجئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسکو إِذَا زُلْزِلَتْ الْأَرْضُ سکھائی یہاں تک کہ سکھانے سے فارغ ہوگئے پس وہ شخص بولا اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سچائی کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے میں کبھی اس پر زیادہ نہیں کروں گا (یعنی اسکے معانی اور اسکی تعظیم پر پورا پورا عمل کرونگا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس شخص نے نجات پائی۔ اس شخص نے مراد پائی۔
Narrated Abdullah ibn Amr: A man came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and said: Teach me to read the Qur'an, Apostle of Allah. He said: Read three surahs which begin with A.L.R. He said: My age is advanced, my mind has become dull (i.e. memory has grown weak), and my tongue has grown heavy). So he said: Then read three surahs which begin with H.M. He repeated the same words. So he said: Read three surahs which begin with the "Glorification of Allah". But he repeated the same excuse. The man then said: Teach me a comprehensive surah, Apostle of Allah. The Prophet (peace_be_upon_him) taught him Surah (99). "When the Earth is shaken with her earthquake". When he finished it, the man said: By Him Who sent you with truth, I shall never add anything to it. Then man then went away. The Prophet (peace_be_upon_him) said twice: The man received salvation.