قرآن پاک میں جھگڑنے اور متشابہات کی اتباع کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّسْتُرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْکَ الْکِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْکَمَاتٌ إِلَی أُولُو الْأَلْبَابِ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا رَأَيْتُمْ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ فَأُولَئِکَ الَّذِينَ سَمَّی اللَّهُ فَاحْذَرُوهُمْ-
القعنبی، یزید، بن ابراہیم، عبداللہ بن ابوملیکہ، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی (ھُوَ الَّذِيْ اَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتٰبَ مِنْهُ اٰيٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ ھُنَّ اُمُّ الْكِتٰبِ وَاُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌ فَاَمَّا الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَا ءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَا ءَ تَاْوِيْلِه څ وَمَا يَعْلَمُ تَاْوِيْلَه اِلَّا اللّٰهُ ڤ وَالرّٰسِخُوْنَ فِي الْعِلْمِ يَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِه كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ اِلَّا اُولُوا الْاَلْبَابِ ) 3۔ آل عمران : 7) (جس کا ترجمہ یہ ہے) وہی اللہ ہے جس نے آپ پر کتاب نازل کی۔ اس میں بعض آیات محکم ہیں وہ اصل ہیں کتاب کی اور دوسری متشابہات ہیں۔ پس وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے تو وہ متشابہات کی پیروی کرتے ہیں فتنہ کرنے کے لیے اور اس کا مطلب معلوم کرنے کے لیے اور اس کا مطلب سوائے اللہ کے کوئی نہیں جانتا اور مضبوط علم والے کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ان آیات پر سب ہمارے پروردگار کی طرف سے اترتی ہیں اور اس سے نہیں نصیحت حاصل کرتے مگر عقل والے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پس جب تم دیکھو ان لوگوں کو جو متشابہات کی پیروی کرتے ہیں کہ تو یہی وہ لوگ ہیں جن کا قرآن میں اللہ نے نام رکھا ہے سو ان سے بچتے رہو۔
-