TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
نماز کا بیان
قرآن مجید سات طرح پر نازل ہونے کا بیان
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ الْقَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَی غَيْرِ مَا أَقْرَؤُهَا وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا فَکِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ حَتَّی انْصَرَفَ ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَجِئْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَی غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ فَقَرَأَ الْقِرَائَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَکَذَا أُنْزِلَتْ ثُمَّ قَالَ لِيَ اقْرَأْ فَقَرَأْتُ فَقَالَ هَکَذَا أُنْزِلَتْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَی سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَئُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ-
قعنبی، مالک، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عبدالرحمن بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر سے سنا وہ فرماتے تھے کہ میں نے ہشام بن حکیم کو سورت فرقان اس طریقہ کی خلاف پڑھتے سنا جس طریقہ سے میں پڑھتا تھا اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس طرح پڑھائی تھی اس لیے قریب تھا کہ میں ان سے، غلط پڑھنے پر، الجھ پڑھوں اور ان کو روک دوں۔ مگر میں نے ان کو مہلت دی یہاں تک کہ وہ فارغ ہو گئے جب وہ فارغ ہو چکے تو میں نے ان کی گردن میں اپنی چادر ڈالی اور گھسیٹتا ہوا ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے گیا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے ان کو سورت فرقان اس طریقہ کے خلاف پڑھتے ہوئے سنا ہے جس طریقہ پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے سکھائی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا پڑھو پس انہوں نے اسی طرح پڑھا جس طرح میں ان کو پڑھتے ہوئے سن چکا تھا سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ سورت اسی طریقہ پر نازل ہوئی ہے اس کے بعد مجھ سے فرمایا اب تم پڑھو پس میں نے پڑھا اس پر بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہی فرمایا کہ یہ سورت اسی طریقہ پر نازل ہوئی ہے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے پس جو طریقہ تمھارے لیے آسان ہو اس طریقہ پر پڑھو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ إِنَّمَا هَذِهِ الْأَحْرُفُ فِي الْأَمْرِ الْوَاحِدِ لَيْسَ تَخْتَلِفُ فِي حَلَالٍ وَلَا حَرَامٍ-
محمد بن یحیی بن فارس، عبدالرزاق، حضرت معمر کہتے ہیں کہ زہری کا قول ہے کہ یہ قراتوں کا اختلاف لفظی ہے حلال وحرام میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَی عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ الْخُزَاعِيِّ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُبَيُّ إِنِّي أُقْرِئْتُ الْقُرْآنَ فَقِيلَ لِي عَلَی حَرْفٍ أَوْ حَرْفَيْنِ فَقَالَ الْمَلَکُ الَّذِي مَعِي قُلْ عَلَی حَرْفَيْنِ قُلْتُ عَلَی حَرْفَيْنِ فَقِيلَ لِي عَلَی حَرْفَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ فَقَالَ الْمَلَکُ الَّذِي مَعِي قُلْ عَلَی ثَلَاثَةٍ قُلْتُ عَلَی ثَلَاثَةٍ حَتَّی بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ ثُمَّ قَالَ لَيْسَ مِنْهَا إِلَّا شَافٍ کَافٍ إِنْ قُلْتَ سَمِيعًا عَلِيمًا عَزِيزًا حَکِيمًا مَا لَمْ تَخْتِمْ آيَةَ عَذَابٍ بِرَحْمَةٍ أَوْ آيَةَ رَحْمَةٍ بِعَذَابٍ-
ابو ولید، ہمام بن یحیی، قتادہ یحیی بن یعمر، سلیمان بن صرد، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابی مجھے قرآن پڑھایا گیا تو مجھ سے پوچھا گیا قرآن ایک حرف (لہجہ) پر پڑھنا چاہتے ہو یا دو حرفوں پر؟ تو اس وقت جو فرشتہ قرآن پڑھانے کے لیے میرے پاس تھا اس نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہہ دیجیے کہ دو حرفوں پر میں نے عرض کیا کہ دو حرفوں پر اس کے بعد مجھ سے پوچھا گیا کہ دو حرفوں پر قرآن پڑھنا پسند ہے یا تین حرفوں پر؟ پھر اسی فرشتہ نے جو میرے پاس تھا کہا کہہ دیجیے تین حرفوں پر پس میں نے عرض کیا تین حرفوں پر اور پھر یہ سوال جواب کا سلسلہ جاری رہا یہاں تک کہ سات حرفوں پر پڑھنے اور اس کی اجازت پر یہ سلسلہ ختم ہوا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان میں سے ہر حرف (یعنی ہر لہجہ اور طریقہ) شافی اور کافی ہے لہذا تو چاہے تو سمیعاً علیماً پڑھ اور چاہے تو عزیزاً حکیماً (اس حد تک تو درست ہے مگر یہ درست نہیں کہ تو) عذاب کی آیت کو رحمت پر ختم کرے اور رحمت کی آیت کو عذاب کی آیت پر۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ عِنْدَ أَضَاةِ بَنِي غِفَارٍ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُکَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَکَ عَلَی حَرْفٍ قَالَ أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ إِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِيقُ ذَلِکَ ثُمَّ أَتَاهُ ثَانِيَةً فَذَکَرَ نَحْوَ هَذَا حَتَّی بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُکَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَکَ عَلَی سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَأَيُّمَا حَرْفٍ قَرَئُوا عَلَيْهِ فَقَدْ أَصَابُوا-
ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، حکم، مجاہد، ابن ابی لیلی، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنی غفار کے ایک تالاب کے پاس تھے تبھی حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور فرمایا اللہ تم کو حکم کرتا ہے کہ اپنی امت کو قرآن ایک حرف پر پڑھاؤ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس معاملہ میں میں اللہ سے معافی اور مغفرت کا خوست گار ہوں کیونکہ میری امت اس سختی کی متحمل نہیں ہو سکتی پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام تیسری مرتبہ تشریف لائے (اور دو حرفوں پر پڑھانے کا حکم لائے مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اپنی امت کی کمزوری کو پیش کیا) یہاں تک کہ سات حرفوں پر پڑھنے کی اجازت ملی حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ تم کو حکم دیتا ہے کہ تم اپنی امت کو سات حرفوں تک قرآن سکھاؤ پس وہ جس حرف اور جس لہجہ پر بھی پڑھیں گے وہ صحیح ہوگا۔
-