قبر کو برابر کرنا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي هَيَّاجٍ الْأَسَدِيِّ قَالَ بَعَثَنِي عَلِيٌّ قَالَ لِي أَبْعَثُکَ عَلَی مَا بَعَثَنِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا أَدَعَ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيْتُهُ وَلَا تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسْتُهُ-
محمد بن کثیر، سفیان، حبیب بن ابی ثابت، ابووائل، حضرت ابوہیّیاج اسدی سے روایت ہے کہ مجھے حضرت علی نے بھیجا اور فرمایا کہ میں تجھے اس کام پر بھیج رہا ہوں جس کام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا اور وہ کام یہ تھا کہ کسی اونچی قبر کو برابر کیے بغیر اور کسی تصویر کو مٹائے بغیر نہ چھوڑوں۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيِّ حَدَّثَهُ قَالَ کُنَّا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِرُودِسَ مِنْ أَرْضِ الرُّومِ فَتُوُفِّيَ صَاحِبٌ لَنَا فَأَمَرَ فَضَالَةُ بِقَبْرِهِ فَسُوِّيَ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِتَسْوِيَتِهَا قَالَ أَبُو دَاوُد رُودِسُ جَزِيرَةٌ فِي الْبَحْرِ-
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، عمرو بن حارث، حضرت ابوعلی ہمدانی سے روایت ہے کہ ہم فضالہ بن عبید کے پاس ملک روم کے ایک مقام بروذس میں تھے وہاں ہمارے ایک ساتھی کا انتقال ہو گیا تو فضالہ نے اس کی قبر بنانے کا حکم کیا پس قبر زمین کے برابر بنائی گئی اس کے بعد کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے۔ آپ قبروں کے برابر کرنے کا حکم فرماتے تھے۔ ابوداد نے کہا روذس سمندر کا ایک جزیرہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ هَانِئٍ عَنْ الْقَاسِمِ قَالَ دَخَلَتْ عَلَی عَائِشَةَ فَقُلْتُ يَا أُمَّهْ اکْشِفِي لِي عَنْ قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَاحِبَيْهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَکَشَفَتْ لِي عَنْ ثَلَاثَةِ قُبُورٍ لَا مُشْرِفَةٍ وَلَا لَاطِئَةٍ مَبْطُوحَةٍ بِبَطْحَائِ الْعَرْصَةِ الْحَمْرَائِ قَالَ أَبُو عَلِيٍّ يُقَالُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقَدَّمٌ وَأَبُو بَکْرٍ عِنْدَ رَأْسِهِ وَعُمَرُ عِنْدَ رِجْلَيْهِ رَأْسُهُ عِنْدَ رِجْلَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
احمد بن صالح، ابن ابی فدیک، عمرو بن عثمان بن ہانی، حضرت قاسم سے روایت ہے کہ میں حضرت عائشہ کے پاس گیا اور ان سے عرض کیا اے میری ماں میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے دونوں اصحاب کی قبر کھول دیجئے پس انھوں میرے لیے تینوں قبریں کھول دیں جو نہ تو بہت بلند تھیں اور نہ بالکل زمین سے ملی ہوئی اور ان پر میدان کی سرخ کنکریاں بچھی ہوئی تھیں۔ ابوعلی نے کہا لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر آگے ہے اور آپ کے سر مبارک کے پاس حضرت ابوبکر کی قبر ہے اور آپ کے پاؤں کے پاس حضرت عمر فاروق کی قبر ہے اس طرح حضرت عمر کا سر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدم مبارک کی طرف ہے۔
Narrated Al-Qasim ibn Muhammad ibn AbuBakr: I said to Aisha! Mother, show me the grave of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and his two Companions (Allah be pleased with them). She showed me three graves which were neither high nor low, but were spread with soft red pebbles in an open space.