قبر میں سوال وجواب اور عذاب قبر کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا سُئِلَ فِي الْقَبْرِ فَشَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَلِکَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ-
ابو الولید طیالسی، شعبہ، علقمہ بن مرثد، سعد بن عبیدہ، حضرت براء بن عازب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان سے جب قبر میں سوال کیا جاتا ہے تو وہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہیں پس اللہ کے قول۔يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ۔ اللہ تعالیٰ مضبوط فرماتے ہیں ایمان والوں کو مضبوط قول کلمہ شہادت کے ساتھ دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں یہی مراد ہے
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَائٍ الْخَفَّافُ أَبُو نَصْرٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ نَخْلًا لِبَنِي النَّجَّارِ فَسَمِعَ صَوْتًا فَفَزِعَ فَقَالَ مَنْ أَصْحَابُ هَذِهِ الْقُبُورِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَاسٌ مَاتُوا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَمِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالُوا وَمِمَّ ذَاکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ أَتَاهُ مَلَکٌ فَيَقُولُ لَهُ مَا کُنْتَ تَعْبُدُ فَإِنْ اللَّهُ هَدَاهُ قَالَ کُنْتُ أَعْبُدُ اللَّهَ فَيُقَالُ لَهُ مَا کُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَمَا يُسْأَلُ عَنْ شَيْئٍ غَيْرِهَا فَيُنْطَلَقُ بِهِ إِلَی بَيْتٍ کَانَ لَهُ فِي النَّارِ فَيُقَالُ لَهُ هَذَا بَيْتُکَ کَانَ لَکَ فِي النَّارِ وَلَکِنَّ اللَّهَ عَصَمَکَ وَرَحِمَکَ فَأَبْدَلَکَ بِهِ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ فَيَقُولُ دَعُونِي حَتَّی أَذْهَبَ فَأُبَشِّرَ أَهْلِي فَيُقَالُ لَهُ اسْکُنْ وَإِنَّ الْکَافِرَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ أَتَاهُ مَلَکٌ فَيَنْتَهِرُهُ فَيَقُولُ لَهُ مَا کُنْتَ تَعْبُدُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي فَيُقَالُ لَهُ لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ فَيُقَالُ لَهُ فَمَا کُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ کُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ فَيَضْرِبُهُ بِمِطْرَاقٍ مِنْ حَدِيدٍ بَيْنَ أُذُنَيْهِ فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا الْخَلْقُ غَيْرُ الثَّقَلَيْنِ-
محمد بن سلیمان انباری، عبدالوہاب حفاف ابونضر، سعید، قتادہ حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنونجار کے نخلستان میں داخل ہوئے وہاں کچھ آوازیں آپ نے سنیں تو گھبرا گئے اور فرمایا کہ یہ کن لوگوں کی قبریں ہیں؟ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ لوگوں کی قبریں جو دور جاہلیت میں مر گئے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ کی پناہ مانگو جہنم کے عذاب سے، اور دجال کے فتنہ سے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ یہ کیوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مومن بندہ کو اس کی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے تو اس کے پاس ایک فرشتہ آتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ تو کس کی عبادت کیا کرتا تھا پس اگر اللہ اسے راہ سمجھاتے ہیں تو وہ کہتا ہے میں اللہ کی عبادت کیا کرتا تھا پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے؟ وہ کہتا ہے کہ یہ اللہ کے بندے ہیں اور اس کے رسول ہیں پھر اس سے کوئی بات اس کے علاوہ نہیں پوچھی جاتی پھر اسے جہنم میں ایک گھر کی طرف لے چلتے ہیں اور اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ جہنم میں تیرا گھر تھا لیکن اللہ نے تجھے اس سے محفوظ رکھا اور تجھ پر رحم فرمایا اور اس جنت میں ایک گھر تیرے لیے بدل دیا تو وہ بندہ کہتا ہے مجھے چھوڑ دو تاکہ میں جاؤں اور اپنے گھر والوں کو یہ خوش خبری سناؤں تو اس سے کہا جاتا ہے کہ ٹھہر جاؤ (قیامت تک) اور بیشک کافر آدمی جب اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے تو ایک فرشتہ اس کے پاس آتا ہے اور اسے جھڑکتا ہے اور کہتا ہے کہ تو کس کی عبادت کرتا تھا؟ وہ کافر کہتا ہے کہ مجھے نہیں معلوم تو اس سے کہا جاتا ہے کہ نہ تو نے جانا اور نہ ہی تو نے اتباع کی پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ تو ان صاحب کے بارے میں کیا کہتا ہے (نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں) تو وہ کہتا ہے کہ میں بھی وہی کہا کرتا تھا جو لوگ کہا کرتے تھے تو وہ فرشتے اس کے دونوں کانوں کے درمیان لوہے کے گرز مارتے ہیں تو وہ اس طرح چیختا ہے کہ سوائے جن وانس کے ساری مخلوقات اس کو سنتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بِمِثْلِ هَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّی عَنْهُ أَصْحَابُهُ إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ فَيَأْتِيهِ مَلَکَانِ فَيَقُولَانِ لَهُ فَذَکَرَ قَرِيبًا مِنْ حَدِيثِ الْأَوَّلِ قَالَ فِيهِ وَأَمَّا الْکَافِرُ وَالْمُنَافِقُ فَيَقُولَانِ لَهُ زَادَ الْمُنَافِقَ وَقَالَ يَسْمَعُهَا مَنْ وَلِيَهُ غَيْرُ الثَّقَلَيْنِ-
محمد بن سلیمان، عبدالوہاب سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ بندہ جب اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی (دفن کرکے) رخ پھیر لیتے ہیں تو بے شک وہ مردہ ان کے جوتوں کی آہٹ سنتا ہے پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور دونوں اس سے کہتے ہیں کہ اس میں منافق کے لفظ کا اضافہ کیا۔ اور فرمایا کہ اس کی چیخ کو اس کے نزدیک والی تمام مخلوق سنتی ہے سوائے جن وانس کے۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَهَذَا لَفْظُ هَنَّادٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمِنْهَالِ عَنْ زَاذَانَ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَانْتَهَيْنَا إِلَی الْقَبْرِ وَلَمَّا يُلْحَدْ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ کَأَنَّمَا عَلَی رُئُوسِنَا الطَّيْرُ وَفِي يَدِهِ عُودٌ يَنْکُتُ بِهِ فِي الْأَرْضِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ هَاهُنَا وَقَالَ وَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِهِمْ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ حِينَ يُقَالُ لَهُ يَا هَذَا مَنْ رَبُّکَ وَمَا دِينُکَ وَمَنْ نَبِيُّکَ قَالَ هَنَّادٌ قَالَ وَيَأْتِيهِ مَلَکَانِ فَيُجْلِسَانِهِ فَيَقُولَانِ لَهُ مَنْ رَبُّکَ فَيَقُولُ رَبِّيَ اللَّهُ فَيَقُولَانِ لَهُ مَا دِينُکَ فَيَقُولُ دِينِيَ الْإِسْلَامُ فَيَقُولَانِ لَهُ مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيکُمْ قَالَ فَيَقُولُ هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولَانِ وَمَا يُدْرِيکَ فَيَقُولُ قَرَأْتُ کِتَابَ اللَّهِ فَآمَنْتُ بِهِ وَصَدَّقْتُ زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ فَذَلِکَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا الْآيَةُ ثُمَّ اتَّفَقَا قَالَ فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنْ السَّمَائِ أَنْ قَدْ صَدَقَ عَبْدِي فَأَفْرِشُوهُ مِنْ الْجَنَّةِ وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَی الْجَنَّةِ وَأَلْبِسُوهُ مِنْ الْجَنَّةِ قَالَ فَيَأْتِيهِ مِنْ رَوْحِهَا وَطِيبِهَا قَالَ وَيُفْتَحُ لَهُ فِيهَا مَدَّ بَصَرِهِ قَالَ وَإِنَّ الْکَافِرَ فَذَکَرَ مَوْتَهُ قَالَ وَتُعَادُ رُوحُهُ فِي جَسَدِهِ وَيَأْتِيهِ مَلَکَانِ فَيُجْلِسَانِهِ فَيَقُولَانِ لَهُ مَنْ رَبُّکَ فَيَقُولُ هَاهْ هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي فَيَقُولَانِ لَهُ مَا دِينُکَ فَيَقُولُ هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي فَيَقُولَانِ مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيکُمْ فَيَقُولُ هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنْ السَّمَائِ أَنْ کَذَبَ فَأَفْرِشُوهُ مِنْ النَّارِ وَأَلْبِسُوهُ مِنْ النَّارِ وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَی النَّارِ قَالَ فَيَأْتِيهِ مِنْ حَرِّهَا وَسَمُومِهَا قَالَ وَيُضَيَّقُ عَلَيْهِ قَبْرُهُ حَتَّی تَخْتَلِفَ فِيهِ أَضْلَاعُهُ زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ قَالَ ثُمَّ يُقَيَّضُ لَهُ أَعْمَی أَبْکَمُ مَعَهُ مِرْزَبَّةٌ مِنْ حَدِيدٍ لَوْ ضُرِبَ بِهَا جَبَلٌ لَصَارَ تُرَابًا قَالَ فَيَضْرِبُهُ بِهَا ضَرْبَةً يَسْمَعُهَا مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ فَيَصِيرُ تُرَابًا قَالَ ثُمَّ تُعَادُ فِيهِ الرُّوحُ-
عثمان ابوشیبہ، جریر، ہناد بن سری، ح، ابومعاویہ، ہناد، اعمش، منہال، زاذان، حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کسی انصاری آدمی کے جنازہ میں نکلے پس ہم ایک قبر پر جا پہنچے جو ابھی لحد نہیں بنائی گئی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں بیٹھ گئے اور آپ کے اردگرد ہم بھی بیٹھ گئے گویا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں آپ کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ زمین پر کرید رہے تھے پس آپ نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور دو یا تین مرتبہ فرمایا کہ اللہ کی پناہ مانگو عذاب قبر سے جریر کی روایت میں یہ بھی اضافہ ہے کہ آپ نے فرمایا کہ جب دفن کرنے والے منہ پھیر کر چلے جاتے ہیں تو مردہ ان کے جوتوں کی دھمک سنتا ہے اس وقت اس سے کہا جاتا ہے کہ اے شخص تیرا رب کون ہے اور تیرا مذہب کیا ہے؟ اور تیرے نبی کون ہیں؟ ہناد نے اپنی روایت میں فرمایا کہ اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ تیرا دین کیا ہے وہ کہتا ہے کہ میرا دین اسلام ہے وہ دونوں کہتے ہیں کہ یہ کون صاحب ہیں جو تمہارے درمیان بھیجے گئے تھے؟ وہ کہتا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں وہ دونوں کہتے ہیں کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا؟ وہ کہتا ہے کہ میں نے اللہ کی کتاب میں پڑھا ہے اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی۔ جریر کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ یہی مراد ہے اللہ کے قول، ،يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ الخ سے۔ پھر ایک آواز لگانے والا آواز لگاتا ہے کہ میرے بندہ نے سچ کہا پس اس کے لیے جنت کا بستر بچھا دیا جاتا ہے اور اسے جنت کے کپڑے پہنا دو اور اس کے لیے جنت میں ایک دروازہ کھول دو فرمایا کہ جنت کی ہوا اور خوشبو اسکے پاس آتیں ہیں اور اس کی قبر حد نگاہ تک کشادہ کردی جاتی ہے اور فرمایا کہ کافر جب مرتا ہے اس کی روح کو جسم میں لوٹایا جاتا ہے اور دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں اسے بٹھلاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے؟ وہ کہتا ہے کہ ہائے ہائے میں نہیں جانتا وہ کہتے ہیں کہ یہ آدمی کون ہیں جو تم میں بھیجے گئے وہ کہتا ہے ہائے ہائے میں نہیں جانتا پس آسمان سے ایک منادی آواز لگاتا ہے کہ اس نے جھوٹ بولا اس کے لیے آگ کا بستر بچھا دو اور آگ کا لباس پہنادو اور جہنم کا ایک دروازہ اس کی قبر میں کھول دو فرمایا کہ جہنم کی گرمی اور گرم ہوا اس کے پاس آتی ہے اور اس کی قبر اس قدر تنگ کردی جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں پیوست ہوجاتی ہیں جریر کی حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ پھر اس پر ایک اندھا بہرا فرشتہ مقرر کردیا جاتا ہے اس کے پاس ایک لوہے کا ایک ایسا گرز ہوتا ہے کہ جو اگر پہاڑ پر دے مارا جائے تو پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائے فرمایا کہ وہ گرز سے اس مردے کو مارتا ہے اس کی مار کی آواز سے مشرق ومغرب کے درمیان ہر چیز سنتی ہے سوائے جن وانس کے اور وہ مردہ بھی مٹی ہو جاتا ہے پھر اس میں روح دوبارہ ڈال دی جاتی ہے۔
Narrated Al-Bara' ibn Azib: We went out with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) accompanying the bier of a man of the Ansar. When we reached his grave, it was not yet dug. So the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) sat down and we also sat down around him as if birds were over our heads. He had in his hand a stick with which he was scratching the ground. He then raised his head and said: Seek refuge with Allah from the punishment in the grave. He said it twice or thrice. The version of Jabir adds here: He hears the beat of their sandals when they go back, and at that moment he is asked: O so and so! Who is your Lord, what is your religion, and who is your Prophet? Hannad's version says: Two angels will come to him, make him sit up and ask him: Who is your Lord? He will reply: My Lord is Allah. They will ask him: What is your religion? He will reply: My religion is Islam. They will ask him: What is your opinion about the man who was sent on a mission among you? He will reply: He is the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). They will ask: Who made you aware of this? He will reply: I read Allah's Book, believed in it, and considered it true; which is verified by Allah's words: "Allah's Book, believed in it, and considered it true, which is verified by Allah's words: "Allah establishes those who believe with the word that stands firm in this world and the next." The agreed version reads: Then a crier will call from Heaven: My servant has spoken the truth, so spread a bed for him from Paradise, clothe him from Paradise, and open a door for him into Paradise. So some of its air and perfume will come to him, and a space will be made for him as far as the eye can see. He also mentioned the death of the infidel, saying: His spirit will be restored to his body, two angels will come to him, make him sit up and ask him: Who is your Lord? He will reply: Alas, alas! I do not know. They will ask him: What is your religion? He will reply: Alas, alas! I do not know. They will ask: Who was the man who was sent on a mission among you? He will reply: Alas, alas! I do not know. Then a crier will call from Heaven: He has lied, so spread a bed for him from Hell, clothe him from Hell, and open for him a door into Hell. Then some of its heat and pestilential wind will come to him, and his grave will be compressed, so that his ribs will be crushed together. Jabir's version adds: One who is blind and dumb will then be placed in charge of him, having a sledge-hammer such that if a mountain were struck with it, it would become dust. He will give him a blow with it which will be heard by everything between the east and the west except by men and jinn, and he will become dust. Then his spirit will be restored to him.
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا الْمِنْهَالُ عَنْ أَبِي عُمَرَ زَاذَانَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَکَرَ نَحْوَهُ-
ہناد بن سری، عبداللہ بن نمیر، اعمش، منہال ، ابوعمر زاذان حضرت براء بن عازب سے روایت ہے کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔
-