قبا پہننے کا بیان

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الْمَعْنَی أَنَّ اللَّيْثَ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ حَدَّثَهُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّهُ قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةً وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا فَقَالَ مَخْرَمَةُ يَا بُنَيَّ انْطَلِقْ بِنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ قَالَ ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي قَالَ فَدَعَوْتُهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَعَلَيْهِ قِبَائٌ مِنْهَا فَقَالَ خَبَأْتُ هَذَا لَکَ قَالَ فَنَظَرَ إِلَيْهِ زَادَ ابْنُ مَوْهَبٍ مَخْرَمَةُ ثُمَّ اتَّفَقَا قَالَ رَضِيَ مَخْرَمَةُ قَالَ قُتَيْبَةُ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ لَمْ يُسَمِّهِ-
قتیبہ بن سعید، یزید، خالد بن موہب، لیث، ابن سعد، عبداللہ بن عبیداللہ بن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ قبائیں تقسیم فرمائیں لیکن مخرمہ کو کچھ نہیں دیا تو مخرمہ نے مجھ سے کہا کہ اے بیٹے میرے ساتھ حضور کے پاس چلو، چنانچہ میں ان کے ساتھ چلا پس انہوں نے مجھ سے کہا کہ اندرجاؤ اور میرے لیے حضور کو بلاؤ۔ مسور کہتے ہیں کہ میں نے حضور کو بلایا پس آپ باہر تشریف لائے اور آپ کے اوپر ایک قباء تھی انہیں قباؤں میں سے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میں نے تمہارے لیے چھپا لی تھی۔ مسور کہتے ہیں کہ انہوں نے قبا کو دیکھا، ابن موہب نے اپنی روایت میں مخرمہ کا لفظ ذکر کیا ہے کہ مخرمہ نے دیکھا آگے دونوں متفق ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مخرمہ خوش ہوگیا۔ قتیبہ نے اپنی روایت میں ابن ابی ملیکہ کہا ہے اس کا نام (عبید اللہ) نہیں ذکر کیا۔
-