قاضی کے فیصلہ میں خطا کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّکُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ أَنْ يَکُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَأَقْضِيَ لَهُ عَلَی نَحْوِ مَا أَسْمَعُ مِنْهُ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ بِشَيْئٍ فَلَا يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنْ النَّارِ-
محمد بن کثیر، سفیان، ہشام بن عروہ، زینب بنت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ حضور اقدس نے فرمایا کہ بیشک میں ایک بشر ہی ہوں اور تم لوگ میرے پاس اپنے خصومات لاتے ہو، اور شاید کہ تم میں سے کوئی اپنے دلائل زیادہ اچھے طریقے سے بیان کرے دوسرے کی بہ نسبت اور میں اسی کے حق میں فیصلہ کر دوں اس سے جیسا سنا تھا اس کے مطابق۔ پس اگر میں کسی کے لئے اس کے بھائی کے حق میں سے کسی حق کا فیصلہ کروں وہ اس میں سے کچھ نہ لے کہ بے میں اس کے واسطے آگ کا ایک ٹکڑا کاٹ رہا ہوں۔
-
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَی أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَانِ يَخْتَصِمَانِ فِي مَوَارِيثَ لَهُمَا لَمْ تَکُنْ لَهُمَا بَيِّنَةٌ إِلَّا دَعْوَاهُمَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ مِثْلَهُ فَبَکَی الرَّجُلَانِ وَقَالَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا حَقِّي لَکَ فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا إِذْ فَعَلْتُمَا مَا فَعَلْتُمَا فَاقْتَسِمَا وَتَوَخَّيَا الْحَقَّ ثُمَّ اسْتَهَمَا ثُمَّ تَحَالَّا-
ربیع بن نافع، ابوتوبہ، ابن مبارک، اسامہ بن زید، عبداللہ بن نافع، ام سلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس دو آدمی میراث کے مقدمہ میں اپنا جھگڑا لے کر آئے دونوں میں سے کسی کے پاس گواہ نہیں تھے پس صرف دعوی تھا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہی فرمایا (جو سابقہ حدیث میں گزرا) وہ دونوں آدمی رونے لگے اور ان میں سے ہر ایک کہنے لگا کہ میں حق تمہیں دیتا ہوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا جو تم نے کیا سو اچھا کیا لہذا اب اسے آپس میں تقسیم کرلو اور حق مال کا ارادہ کرو پھر قرعہ کر کے اس کے حصہ کرلو اور ایک دوسرے کو معاف کر دو۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی الرَّازِيُّ أَخْبَرَنَا عِيسَی حَدَّثَنَا أُسَامَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ يَخْتَصِمَانِ فِي مَوَارِيثَ وَأَشْيَائَ قَدْ دَرَسَتْ فَقَالَ إِنِّي إِنَّمَا أَقْضِي بَيْنَکُمْ بِرَأْيِي فِيمَا لَمْ يُنْزَلْ عَلَيَّ فِيهِ-
ابراہیم بن موسی، عیسی، اسامہ، عبداللہ بن رافع، اس سند سے بھی حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مذکورہ بالا حدیث مروی ہے اس میں اتنا فرق ہے کہ وہ میراث کے معاملہ میں جھگڑا کرتے تھے اور کچھ پرانی اشیاء کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایسے معاملہ جس کے بارے میں مجھ پر کچھ نازل نہیں ہوا اپنی رائے سے فیصلہ کروں گا۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وَهُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ الرَّأْيَ إِنَّمَا کَانَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصِيبًا لِأَنَّ اللَّهَ کَانَ يُرِيهِ وَإِنَّمَا هُوَ مِنَّا الظَّنُّ وَالتَّکَلُّفُ-
سلیمان بن داؤد، ابن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن الخطاب منبر پر بیٹھ کر فرمایا۔ اے لوگو! ذاتی رائے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہی صحیح تھی کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کو صحیح راہ دکھاتے تھے جبکہ ہماری رائے تو صرف ایک گمان ہے اور مشقت ہے۔
Narrated Umar ibn al-Khattab: Umar said while he was (sitting) on the pulpit: O people, the opinion from the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) was right, because Allah showed (i.e. inspired) him; but from us it is sheer conjecture and artifice.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو عُثْمَانَ الشَّامِيُّ وَلَا إِخَالُنِي رَأَيْتُ شَأْمِيًّا أَفْضَلَ مِنْهُ يَعْنِي حُرَيْزَ بْنَ عُثْمَانَ-
احمد بن عبدہ، معاذ بن معاذ، ابوعثمان فرماتے ہیں کہ ابوعثمان شامی نے مجھے بتلایا کہ ان کے خیال میں انہوں نے حریز بن عثمان سے کوئی شامی افضل نہیں دیکھا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْخَصْمَيْنِ يَقْعُدَانِ بَيْنَ يَدَيْ الْحَکَمِ-
احمد بن منیع، عبداللہ بن مبارک، مصعب بن ثابت عبداللہ بن زبیر سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا کہ قاضی اور حاکم کے سامنے بیٹھیں فریقین مقدمہ کے وقت۔
Narrated Abdullah ibn az-Zubayr: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) gave the decision that the two adversaries should be made to sit in front of the judge.