فساد فتنہ کے وقت اس میں کوشش کرنا جائز نہیں

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ قَالَ حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا سَتَکُونُ فِتْنَةٌ يَکُونُ الْمُضْطَجِعُ فِيهَا خَيْرًا مِنْ الْجَالِسِ وَالْجَالِسُ خَيْرًا مِنْ الْقَائِمِ وَالْقَائِمُ خَيْرًا مِنْ الْمَاشِي وَالْمَاشِي خَيْرًا مِنْ السَّاعِي قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَأْمُرُنِي قَالَ مَنْ کَانَتْ لَهُ إِبِلٌ فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ وَمَنْ کَانَتْ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بِغَنَمِهِ وَمَنْ کَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ قَالَ فَمَنْ لَمْ يَکُنْ لَهُ شَيْئٌ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَلْيَعْمِدْ إِلَی سَيْفِهِ فَلْيَضْرِبْ بِحَدِّهِ عَلَی حَرَّةٍ ثُمَّ لِيَنْجُ مَا اسْتَطَاعَ النَّجَائَ-
عثمان بن ابوشیبہ، وکیع، عثمان الشحام، مسلم بن ابی بکرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عنقریب ایک فتنہ ہوگا جس میں لیٹا ہوا شخص بیٹھے ہوئے سے بہتر ہوگا اور بیٹھا ہوا شخص کھڑے ہوئے ہوئے سے بہتر ہوگا اور کھڑا ہوا شخص چلنے والے سے بہتر ہوگا اور چلنے والا بہتر ہوگا اس فتنہ میں کوشش کرنے والے سے ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا کہ جس کے پاس اونٹ ہوں تو اسے چاہیے کہ اپنے گھروالوں سے جاملے اور جس کے پاس بکریاں مویشی ہوں تو وہ اپنی بکریوں سے جاملے اور جس کو کوئی (زرعی) زمین ہو تو وہ زمین سے جاملے (یعنی اپنے کام سے کام رکھے فتنہ سے بہت دور رہے) انہوں نے فرمایا کہ پس جس کے پاس ان میں سے کچھ نہ ہو؟ وہ کیا کرے فرمایا کہ اسے چاہیے کہ اپنی تلوار اٹھائے اور اس کی دھار کو مٹکے پر مار کر کند کردے۔ (تا کہ لڑنے کے قابل ہی نہ رہے) پھر حتی الامکان جلدی نجات حاصل کرے فتنہ کے مقام سے۔
Narrated AbuBakrah: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: There will be a period of commotion in which the one who lies down will be better than the one who sits, and the one who sits is better than the one who stands, and the one who stands is better than the one who walks, and the one who walks is better than the one who runs (to it). He asked: What do you command me to do, Apostle of Allah? He replied: He who has camels should remain with his camels, he who has sheep should remain with his sheep, and he who has land should remain with his land. He asked: If anyone has more of these, (what should he do)? He replied: He should take his sword, strike its edge on a stone, and then escape if he can.
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا مُفَضِّلٌ عَنْ عَيَّاشٍ عَنْ بُکَيْرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَشْجَعِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ دَخَلَ عَلَيَّ بَيْتِي وَبَسَطَ يَدَهُ لِيَقْتُلَنِي قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُنْ کَابْنَيْ آدَمَ وَتَلَا يَزِيدُ لَئِنْ بَسَطْتَ إِلَيَّ يَدَکَ الْآيَةَ-
یزید بن خالد الرملی، المفضل، بکیر، بسر بن سعید، حضرت حسین بن عبدالرحمن الاشجعی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس (مذکورہ بالا) حدیث میں فرمایا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کا کیا خیال ہے اس شخص کے بارے میں جو میرے گھر میں داخل ہوجائے اور میرے قتل کے لیے ہاتھ پھیلالے تو انہوں نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تو آدم کے دونوں بیٹوں میں سے بہتر بیٹے کی طرح ہو جا یعنی ہابیل کی طرح جسے قابیل نے قتل کردیا تھا۔ پھر یزید بن خالد الرملی نے یہ آیت پڑھی۔لَئِنْ بَسَطْتَ إِلَيَّ يَدَکَ۔
Narrated Sa'd ibn AbuWaqqas: I asked: Apostle of Allah! tell me if someone enters my house and extends his hands to kill me (what should I do?) The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) replied: Be like the two sons of Adam. The narrator Yazid (ibn Khalid) then recited the verse: "If thou dost stretch they hand against me to slay me."
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ خِرَاشٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ غَزْوَانَ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ رَاشِدٍ الْجَزَرِيِّ عَنْ سَالِمٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ وَابِصَةَ الْأَسَدِيُّ عَنْ أَبِيهِ وَابِصَةَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فَذَکَرَ بَعْضَ حَدِيثِ أَبِي بَکْرَةَ قَالَ قَتْلَاهَا کُلُّهُمْ فِي النَّارِ قَالَ فِيهِ قُلْتُ مَتَی ذَلِکَ يَا ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ تِلْکَ أَيَّامُ الْهَرْجِ حَيْثُ لَا يَأْمَنُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ قُلْتُ فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَکَنِي ذَلِکَ الزَّمَانُ قَالَ تَکُفُّ لِسَانَکَ وَيَدَکَ وَتَکُونُ حِلْسًا مِنْ أَحْلَاسِ بَيْتِکَ فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ طَارَ قَلْبِي مَطَارَهُ فَرَکِبْتُ حَتَّی أَتَيْتُ دِمَشْقَ فَلَقِيتُ خُرَيْمَ بْنَ فَاتِکٍ فَحَدَّثْتُهُ فَحَلَفَ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَسَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَمَا حَدَّثَنِيهِ ابْنُ مَسْعُودٍ-
عمروبن عثمان، ابوشہاب بن حراش، القاسم بن وابصة، حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کرتے تھے آگے وابصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی حدیث ہی میں سے کچھ بیان کیا۔ آگے فرمایا کہ اس فتنہ میں مرنے والے سب جہنم میں جائیں گے اس میں فرمایا کہ میں نے عرض کیا اے ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ یہ کب ہوگا؟ فرمایا کہ وہ قتل کے ایام ہوں گے کہ مسلمانوں میں سے کسی کو اپنے ہم نشین پر بھی بھروسہ نہ ہوگا میں نے کہا کہ اگر میں وہ زمانہ پاؤں تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا کہ اپنی زبان اور ہاتھ کو روکے رکھو اور اپنے گھر میں پڑے ہوئے زین کے کپڑے کی طرح ہوجاؤ۔ جب حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ قتل کیے گئے تو میرے دل میں یہ خیال دوڑا پس میں سوار ہو کر دمشق آگیا اور وہاں خریم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن فاتک سے ملا اور ان سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے اللہ وحدہ لاشریک کی قسم کھائی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسا ہی سنا ہے جیسا کہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے بیان کیا۔
Narrated Abdullah ibn Mas'ud ; Khuraym ibn Fatik: The tradition mentioned above (No. 4243) has also been transmitted by Ibn Mas'ud through a different chain of narrators. Ibn Mas'ud said: I heard the Prophet (peace_be_upon_him) say: He then mentioned a portion of the tradition narrated by AbuBakrah (No. 4243). This version adds: He (the Prophet) said: All their slain will go to Hell. I (Wabisah) asked: When will this happen Ibn Mas'ud? He replied: This is the period of turmoil (harj) when a man will not be safe from his associates. I asked: What do you command me (to do) if I happen to live during that period? He replied: You should restrain your tongue and hand and stay at home. When Uthman was slain, I recollected this tradition. I then rode (on a camel) and came to Damascus. There I met Khuraym ibn Fatik and mentioned this tradition to him. He swore by Allah, there was no god but He, he had heard it from the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), as Ibn Mas'ud transmitted it to me (Wabisah).
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ عَنْ هُزَيْلٍ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ فِتَنًا کَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي کَافِرًا وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ کَافِرًا الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنْ الْقَائِمِ وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنْ السَّاعِي فَکَسِّرُوا قِسِيَّکُمْ وَقَطِّعُوا أَوْتَارَکُمْ وَاضْرِبُوا سُيُوفَکُمْ بِالْحِجَارَةِ فَإِنْ دُخِلَ يَعْنِي عَلَی أَحَدٍ مِنْکُمْ فَلْيَکُنْ کَخَيْرِ ابْنَيْ آدَمَ-
مسدد، عبدالوارث بن سعید، محمد بن حجادہ، عبدالرحمٰن بن ثروان، ہزیل، حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے قریب فتنے سیاہ رات کے ٹکڑوں کی طرح ظاہر ہوں گے (جس طرح رات کی سیاہی ایک دم چھا جاتی ہے اس طرح فتنے یکے بعد دیگرے آئیں گے۔) آدمی اس وقت صبح کو مومن ہوگا اور شام کو کافر ہوگا اور شام کو مومن ہوگا تو صبح کو کافر۔ بیٹھا ہوا شخص اس میں کھڑے ہوئے سے بہتر ہوگا اور چلنے والا اس میں کوشش کرنے والے سے بہتر ہے تو تم اپنی کمانوں کو توڑ ڈالو اور اپنے چلو (کمانوں کی تانت) کو کاٹ ڈالو اور اپنی تلواریں پتھروں سے دے مارو پس اگر کوئی تم میں سے کسی کے اوپر چڑھ آئے (آئے سے قتل کرنے کے لیے) تو تم آدم کے بیٹوں میں سے اچھے (ہابیل) کی طرح ہوجاؤ۔ (خود قتل ہوجاؤ دوسرے مسلمان کو قتل نہ کرو)۔
Narrated AbuMusa al-Ash'ari: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Before the Last Hour there will be commotions like pieces of a dark night in which a man will be a believer in the morning and an infidel in the evening, or a believer in the evening and infidel in the morning. He who sits during them will be better than he who gets up and he who walks during them is better than he who runs. So break your bows, cut your bowstrings and strike your swords on stones. If people then come in to one of you, let him be like the better of Adam's two sons.
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ رَقَبَةَ بْنِ مَصْقَلَةَ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ سَمُرَةَ قَالَ کُنْتُ آخِذًا بِيَدِ ابْنِ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ إِذْ أَتَی عَلَی رَأْسٍ مَنْصُوبٍ فَقَالَ شَقِيَ قَاتِلُ هَذَا فَلَمَّا مَضَی قَالَ وَمَا أُرَی هَذَا إِلَّا قَدْ شَقِيَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ مَشَی إِلَی رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي لِيَقْتُلَهُ فَلْيَقُلْ هَکَذَا فَالْقَاتِلُ فِي النَّارِ وَالْمَقْتُولُ فِي الْجَنَّةِ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ عَنْ عَوْنٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُمَيْرٍ أَوْ سُمَيْرَةَ وَرَوَاهُ لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ عَوْنٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُمَيْرَةَ قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ لِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ يَعْنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ و قَالَ هُوَ فِي کِتَابِي ابْنُ سَبَرَةَ وَقَالُوا سَمُرَةَ وَقَالُوا سُمَيْرَةَ هَذَا کَلَامُ أَبِي الْوَلِيدِ-
ابوالولید الطیالسی، ابوعوانہ، رقیہ بن مصقلہ، عون ابن ابوجحیفہ، حضرت عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہاتھ پکڑے مدینہ کے راستوں میں سے کسی راستہ پر چلا جارہا تھا کہ اچانک ایک ٹنگے ہوئے سر پر ہم نکل آئے تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سر کو دیکھ کر فرمایا کہ اس کا قاتل بڑا بدبخت ہے جب آگے چلے گئے تو فرمایا کہ میں تو اسے بدبخت ہی سمجھتا ہوں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ جو شخص میری امت میں سے کسی کو قتل کرنے کے لیے چلا اور اسے قتل کردیا تو اس کے بارے میں اس طرح کہوکہ قاتل جہنم میں جائے گا اور مقتول جنت میں۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اسے ثوری نے عون سے انہوں نے عبدالرحمن بن سمیر یا سمیرہ سے روایت کیا ہے اور اسے لیث بن سلیم نے عون سے اور انہوں نے عبدالرحمن بن سمیرہ سے روایت کیا ہے امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ مجھ سے حسن بن علی نے کہا کہ ہم سے ابوالولید نے یہ حدیث بیان کی ابوعوانہ کے حوالہ سے، اور کہا کہ وہ میری کتاب میں ابن سبرہ ہیں اور انہوں نے کہا سمرہ اور کچھ لوگوں نے کہا کہ سمیرہ۔ یہ ابوالولید کا کلام ہے (عبدالرحمن کی ولدیت میں اختلاف ہوگیا کسی نے سبرہ، کسی نے سمیرہ کسی نے سمیر، اور کسی نے سمرہ بیان کیا)۔
Narrated Abdullah ibn Umar: AbdurRahman ibn Samurah said: I was holding the hand of Ibn Umar on one of the ways of Medina. He suddenly came to a hanging head. He said: Unhappy is the one who killed him. When he proceeded, he said: I do not consider him but unfortunate. I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: If anyone goes to a man of my community in order to kill him, he should say in this way, the one who kills will go to Hell and the one who is killed will go to Paradise.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ الْمُشَعَّثِ بْنِ طَرِيفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْکَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فِيهِ کَيْفَ أَنْتَ إِذَا أَصَابَ النَّاسَ مَوْتٌ يَکُونُ الْبَيْتُ فِيهِ بِالْوَصِيفِ يَعْنِي الْقَبْرَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ أَوْ قَالَ مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ قَالَ عَلَيْکَ بِالصَّبْرِ أَوْ قَالَ تَصْبِرُ ثُمَّ قَالَ لِي يَا أَبَا ذَرٍّ قُلْتُ لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ قَالَ کَيْفَ أَنْتَ إِذَا رَأَيْتَ أَحْجَارَ الزَّيْتِ قَدْ غَرِقَتْ بِالدَّمِ قُلْتُ مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ قَالَ عَلَيْکَ بِمَنْ أَنْتَ مِنْهُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا آخُذُ سَيْفِي وَأَضَعُهُ عَلَی عَاتِقِي قَالَ شَارَکْتَ الْقَوْمَ إِذَنْ قُلْتُ فَمَا تَأْمُرُنِي قَالَ تَلْزَمُ بَيْتَکَ قُلْتُ فَإِنْ دُخِلَ عَلَيَّ بَيْتِي قَالَ فَإِنْ خَشِيتَ أَنْ يَبْهَرَکَ شُعَاعُ السَّيْفِ فَأَلْقِ ثَوْبَکَ عَلَی وَجْهِکَ يَبُوئُ بِإِثْمِکَ وَإِثْمِهِ قَالَ أَبُو دَاوُد لَمْ يَذْکُرْ الْمُشَعَّثَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ-
مسدد، حماد، زید، ابوعمران، جوانی، مشعث بن طریف، حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابوذر میں نے عرض کیا لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوں پھر آگے حدیث بیان کی جس میں فرمایا کہ تمہارا اس زمانہ میں کیا حال ہوگا جب لوگوں میں اموات اتنی زیادہ ہوں گی کہ گھر ایک غلام کے بدلے میں ملے گا یعنی قبر حاصل کرنے کے لیے غلام دیں گے لوگ۔ میں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں یا اللہ اور اس کا رسول جو میرے لیے بہتر سمجھیں حکم فرمائیں۔ فرمایا کہ تمہارے لیے صبر کرناضروری ہے یا فرمایا کہ صبر کرنا۔ پھر فرمایا کہ اے ابوذر۔ میں نے عرض کیا میں حاضر ہوں فرمایا کہ تمہارا اسوقت کیا حال ہوگا کہ جب تم أَحْجَارَ الزَّيْتِ (جو ایک مقام ہے مدینہ کے قریب) کو دیکھو گے کہ خون میں غرق ہوگیا ہے میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول جو بہتر سمجھیں حکم فرمائیں۔ فرمایا کہ تمہارے ذمہ ضروری ہے کہ اسی جگہ پر قائم رہو جہاں تم ہو۔ میں نے عرض کیا کہ کیا میں اپنی تلوار نہ پکڑوں (اس وقت) اور اسے اپنے کندھے پر رکھ لوں۔ فرمایا کہ پھر تم قوم کے شریک ہوگئے ابوذر کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ پھر آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ فرمایا کہ اپنے گھر کو لازم پکڑو۔ ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اگر کوئی مجھ پر میرے گھر میں چڑھ دوڑے (تو کیا کروں) فرمایا کہ اگر تو تلواروں کی چمک سے مرعوب ہو کر ڈر گیا تو اپنا کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لینا ( اور قتل ہوجانا) کہ تمہارا قاتل اپنے اور تمہارے گناہ کو سمیٹ لے گا۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ مشعث کو اس حدیث میں سوائے حماد بن زید کے کسی نے ذکر نہیں کیا۔
Narrated AbuDharr: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said to me: O AbuDharr. I replied: At thy service and at thy pleasure, Apostle of Allah. He then mentioned the tradition in which he said: What will you do when there the death of the people (in Medina) and a house will reach the value of a slave (that is, a grave will be sold for a slave). I replied: Allah and His Apostle know best. Or he said: What Allah and His Apostle choose for me. He said: You must show endurance. Or he said; you may endure. He then said to me: What will you do, AbuDharr, when you see the Ahjar az-Zayt covered with blood? I replied: What Allah and His Apostle choose for me. He said: You must go to those who are like-minded. I asked: Should I not take my sword and put it on my shoulder? He replied: you would then associate yourself with the people. I then asked: What do you order me to do? You must stay at home. I asked: (What should I do) if people enter my house and find me? He replied: If you are afraid the gleam of the sword may dazzle you, put the end of your garment over your face in order that (the one who kills you) may bear the punishment of your sins and his.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ أَبِي کَبْشَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَی يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بَيْنَ أَيْدِيکُمْ فِتَنًا کَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي کَافِرًا الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنْ الْقَائِمِ وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنْ الْمَاشِي وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنْ السَّاعِي قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ کُونُوا أَحْلَاسَ بُيُوتِکُمْ-
محمد بن یحیی، فارس، عفان، عبدالواحد بن زیاد، عاصم، ابی شیبہ، حضرت موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے سامنے فتنے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح نمودار ہوں گے آدمی اس میں صبح کو مومن ہوگا اور شام کو کافر، شام کو مومن ہوگا صبح کو کافر بیٹھنے والا شخص اس میں کھڑے ہوئے شخص سے بہتر ہوگا اور کھڑا ہوا شخص اس میں چلنے والے سے بہتر اور چلنے والا شخص اس میں کوشش کرنے والے سے بہتر ہے لوگوں نے کہا آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا کہ اپنے گھروں کے ٹاٹ کی طرح ہوجاؤ۔
Narrated AbuMusa al-Ash'ari: The Prophet (peace_be_upon_him) said: Before you there will be commotions like pieces of a dark night in which a man will be a believer in the morning and an infidel in the evening. He who sits during them will be better than he who gets up, and he who gets up during them is better than he who walks, and he who walks during them is better than he who runs. They (the people) said: What do you order us to do? He replied: Keep to your houses.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِصِّيصِيُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ قَالَ ايْمُ اللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ السَّعِيدَ لَمَنْ جُنِّبَ الْفِتَنَ إِنَّ السَّعِيدَ لَمَنْ جُنِّبَ الْفِتَنِ إِنَّ السَّعِيدَ لَمَنْ جُنِّبَ الْفِتَنُ وَلَمَنْ ابْتُلِيَ فَصَبَرَ فَوَاهًا-
ابراہیم بن حسن مصیبی، حجاج، لیث، سعد، معاویہ، حضرت مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن الاسود فرماتے ہیں کہ خدا کی قسم بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ بیشک باسعادت شخص وہ ہے جو فتنوں سے بچا رہا، بیشک سعید شخص وہی ہے جو فتنوں سے بچا رہا، بیشک خوش بخت وہی ہے جو فتنوں سے بچا رہا اور جو فتنوں میں مبتلا ہوگیا پھر اس نے صبر کیا تو اس کے کیا کہنے (وہ تو کامیاب ہے)۔
Narrated Al-Miqdad ibn al-Aswad: I swear by Allah, I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: The happy man is he who avoids dissensions: happy is the man who avoids dissensions; happy is the man who avoids dissensions: but how fine is the man who is afflicted and shows endurance.