فتنوں کا بیان

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا فَمَا تَرَکَ شَيْئًا يَکُونُ فِي مَقَامِهِ ذَلِکَ إِلَی قِيَامِ السَّاعَةِ إِلَّا حَدَّثَهُ حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ قَدْ عَلِمَهُ أَصْحَابُهُ هَؤُلَائِ وَإِنَّهُ لَيَکُونُ مِنْهُ الشَّيْئُ فَأَذْکُرُهُ کَمَا يَذْکُرُ الرَّجُلُ وَجْهَ الرَّجُلِ إِذَا غَابَ عَنْهُ ثُمَّ إِذَا رَآهُ عَرَفَهُ-
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، اعمش، ابووائل، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن یمان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے پس کوئی چیز نہیں چھوڑی آپ نے اس جگہ کھڑے ہو کر قیامت تک مگر یہ کہ آپ نے اسے بیان کر دیا۔ پس اسے یاد کر لیا جس نے یاد کر لیا اور بھول گیا وہ جو بھول گیا اور بیشک میرے ان ساتھیوں نے اسے جان لیا اور بیشک جب بھی ان میں کوئی بات وقوع پذیر ہوتی تو مجھے اسی طرح یاد آجاتی جس طرح ایک آدمی کو دوسرے آدمی کا چہرہ دیکھنے پر یاد آجاتا ہے جبکہ وہ اس سے غائب ہو پھر جب وہ اسے دیکھے تو پہچان لے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا ابْنُ فَرُّوخَ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَخْبَرَنِي ابْنٌ لِقَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي أَنَسِيَ أَصْحَابِي أَمْ تَنَاسَوْا وَاللَّهِ مَا تَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قَائِدِ فِتْنَةٍ إِلَی أَنْ تَنْقَضِيَ الدُّنْيَا يَبْلُغُ مَنْ مَعَهُ ثَلَاثَ مِائَةٍ فَصَاعِدًا إِلَّا قَدْ سَمَّاهُ لَنَا بِاسْمِهِ وَاسْمِ أَبِيهِ وَاسْمِ قَبِيلَتِهِ-
محمد بن یحیی بن فارس، ابومریم، ابن فروخ، قبیصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ذویب کے ایک بیٹے اپنے والد حضرت قبیصہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن یان نے فرمایا کہ خدا کی قسم مجھے نہیں معلوم کہ میرے ساتھی بھول گئے یا جان بوجھ کر بھلاچکے ہیں خدا کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دنیا کے ختم ہونے تک جو فتنے آنے والے ہیں جس میں تین سو یا اس سے زائد لوگ ہوں اس فتنے کے قائد کا نام لے کر بیان کیا اور اس کے باپ کا نام بھی اور اس کے قبیلہ کا نام بھی بیان کیا۔
-
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ عَنْ بَدْرِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَکُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ أَرْبَعُ فِتَنٍ فِي آخِرِهَا الْفَنَائُ-
ہارون، ابن عبد اللہ، ابوداؤد، جعفری، بدر بن عثمان، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عنقریب اس امت میں چار (بڑے) فتنے ہوں گے ان کے بعد فنا ہے۔
Narrated Abdullah ibn Mas'ud: The Prophet (peace_be_upon_him) said: four (majestic) trials (fitnahs) will take place among this community, and in their end there will be destruction.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ الْحِمْصِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنِي الْعَلَائُ بْنُ عُتْبَةَ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ الْعَنْسِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ کُنَّا قُعُودًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ فَذَکَرَ الْفِتَنَ فَأَکْثَرَ فِي ذِکْرِهَا حَتَّی ذَکَرَ فِتْنَةَ الْأَحْلَاسِ فَقَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا فِتْنَةُ الْأَحْلَاسِ قَالَ هِيَ هَرَبٌ وَحَرْبٌ ثُمَّ فِتْنَةُ السَّرَّائِ دَخَنُهَا مِنْ تَحْتِ قَدَمَيْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَزْعُمُ أَنَّهُ مِنِّي وَلَيْسَ مِنِّي وَإِنَّمَا أَوْلِيَائِي الْمُتَّقُونَ ثُمَّ يَصْطَلِحُ النَّاسُ عَلَی رَجُلٍ کَوَرِکٍ عَلَی ضِلَعٍ ثُمَّ فِتْنَةُ الدُّهَيْمَائِ لَا تَدَعُ أَحَدًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِلَّا لَطَمَتْهُ لَطْمَةً فَإِذَا قِيلَ انْقَضَتْ تَمَادَتْ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي کَافِرًا حَتَّی يَصِيرَ النَّاسُ إِلَی فُسْطَاطَيْنِ فُسْطَاطِ إِيمَانٍ لَا نِفَاقَ فِيهِ وَفُسْطَاطِ نِفَاقٍ لَا إِيمَانَ فِيهِ فَإِذَا کَانَ ذَاکُمْ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ مِنْ يَوْمِهِ أَوْ مِنْ غَدِهِ-
یحیی بن عثمان، سعید بن خمصی، ابومغیرہ، عبدللہ بن سالم، حضرت عمیر بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتنوں کا ذکر کیا اور بہت کثرت سے ان کا تذکرہ کیا یہاں تک کہ فتنہ احلاس کا ذکر کیا تو ایک کہنے لگا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فتنہ احلاس کیا ہے فرمایا کہ بھاگنا اور جنگ ہے پھر اس کے بعد سراء کا فتنہ ہے جس کا دھواں ایک ایسے آدمی کے پیر کے نیچے سے نکلے گا جو میرے والوں میں سے ہوگا وہ یہ گمان کرے گا وہ مجھ سے ہے لیکن مجھ سے نہیں ہوگا اور بیشک میرے ولی دوست تو وہی ہیں جو متقی ہیں پھر لوگ ایک شخص پر اعتماد کریں جیسے کہ سرین، پسلی کے اوپر یعنی ایک کجی والے شخص پر اتفاق کریں گے پھر وہیماء کا فتنہ ہوگا اور اس میں امت میں کسی کو نہیں چھوڑے گا مگر یہ کہ اسے ایک طمانچہ مارے گا جب لوگ کہیں گے کہ فتنہ ختم ہوگیا تو وہ اور بڑھے گا اس میں آدمی صبح کو مومن ہوگا تو شام کو کافر ہوگا یہاں تک کہ لوگ دوخیموں کی طرف نہ ہوجائیں ایک ایمان کا خیمہ جس میں نفاق نہیں ہوگا اور دوسرا نفاق کا خیمہ جس میں ایمان نہیں ہوگا پس اگر تم اس وقت ہو تو اس دن یا اس سے اگلے دن دجال کا انتظار کرو۔
Narrated Abdullah ibn Umar: When we were sitting with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), he talked about periods of trial (fitnahs), mentioning many of them. When he mentioned the one when people should stay in their houses, some asked him: Apostle of Allah, what is the trial (fitnah) of staying at home? He replied: It will be flight and plunder. Then will come a test which is pleasant. Its murkiness is due to the fact that it is produced by a man from the people of my house, who will assert that he belongs to me, whereas he does not, for my friends are only the God-fearing. Then the people will unite under a man who will be like a hip-bone on a rib. Then there will be the little black trial which will leave none of this community without giving him a slap, and when people say that it is finished, it will be extended. During it a man will be a believer in the morning and an infidel in the evening, so that the people will be in two camps: the camp of faith which will contain no hypocrisy, and the camp of hypocrisy which will contain no faith. When that happens, expect the Antichrist (Dajjal) that day or the next.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ أَتَيْتُ الْکُوفَةَ فِي زَمَنِ فُتِحَتْ تُسْتَرُ أَجْلُبُ مِنْهَا بِغَالًا فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا صَدْعٌ مِنْ الرِّجَالِ وَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ تَعْرِفُ إِذَا رَأَيْتَهُ أَنَّهُ مِنْ رِجَالِ أَهْلِ الْحِجَازِ قَالَ قُلْتُ مَنْ هَذَا فَتَجَهَّمَنِي الْقَوْمُ وَقَالُوا أَمَا تَعْرِفُ هَذَا هَذَا حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ إِنَّ النَّاسَ کَانُوا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَيْرِ وَکُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ فَأَحْدَقَهُ الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ فَقَالَ إِنِّي أَرَی الَّذِي تُنْکِرُونَ إِنِّي قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ هَذَا الْخَيْرَ الَّذِي أَعْطَانَا اللَّهُ أَيَکُونُ بَعْدَهُ شَرٌّ کَمَا کَانَ قَبْلَهُ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ فَمَا الْعِصْمَةُ مِنْ ذَلِکَ قَالَ السَّيْفُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ مَاذَا يَکُونُ قَالَ إِنْ کَانَ لِلَّهِ خَلِيفَةٌ فِي الْأَرْضِ فَضَرَبَ ظَهْرَکَ وَأَخَذَ مَالَکَ فَأَطِعْهُ وَإِلَّا فَمُتْ وَأَنْتَ عَاضٌّ بِجِذْلِ شَجَرَةٍ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ مَعَهُ نَهْرٌ وَنَارٌ فَمَنْ وَقَعَ فِي نَارِهِ وَجَبَ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ وَمَنْ وَقَعَ فِي نَهْرِهِ وَجَبَ وِزْرُهُ وَحُطَّ أَجْرُهُ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ هِيَ قِيَامُ السَّاعَةِ-
مسدد، ابوعوانہ، حضرت سبیع بن خالد کہتے ہیں کہ جب تستر (ایک جگہ کا نام ہے) فتح ہوا تھا تو میں کوفہ آیا تھا اپنے ساتھ وہاں سے خچر لے کر۔ پس میں مسجد میں داخل ہوا تو اچانک وہاں چند قوی الجثہ آدمی تھے اور ٹھیک اس وقت وہاں ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا کہ جب تم اسے دیکھو تو پہچان لو کہ یہ اہل حجاز میں سے ہے مبیع کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ یہ کون ہے؟ وہ لوگ اس سوال پر برافروختہ ہوگئے اور کہنے لگے کہ تو ان کو نہیں جانتا یہ صحابی رسول حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں حضرت حذیفہ کہنے لگے کہ لوگ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خیر کے بارے میں سوال کرتے تھے جبکہ میں ان سے شر کے متعلق سوال کیا کرتا تھا۔ تو لوگوں نے تیز نظروں سے انہیں دیکھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں وہ بات جانتا ہوں جسے تم ناگوار سمجھو بیشک میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا خیال ہے کہ اللہ نے جو یہ خیر ہمیں عطا فرمائی کیا اس کے بعد شر ہوگا جیسے کہ پہلے تھا۔ فرمایا کہ ہاں۔ میں نے کہا پھر اس سے بچاؤ کا کیا طریقہ ہے فرمایا کہ تلوار۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر کیا ہوگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی اللہ تعالیٰ کا خلیفہ ہو زمین میں اور وہ تیری کمر پر مارے اور تیرا مال بھی لے تب بھی اس کی اطاعت کرنا ورنہ تو جنگل میں درخت کی جڑیں کھا کر مرجانا میں نے کہا کہ پھر کیا ہوگا؟ فرمایا کہ پھر دجال نکلے گا اس کے ساتھ ایک نہر اور ایک آگ ہوگئی پس جو اس کی آگ میں گر جائے گا تو اس کا اجر واجب ہوگیا اور اس کا وبال وگناہ مٹادیے جائیں گے اور جو اسکی نہر میں جا پڑا تو اس کا وبال واجب ہوگیا اور اس کو اجروثواب ضائع ہوگیا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا کہ پھر وہی قیام قیامت کا وقت ہوگا۔
Narrated Hudhayfah ibn al-Yaman: Subay' ibn Khalid said: I came to Kufah at the time when Tustar was conquered. I took some mules from it. When I entered the mosque (of Kufah), I found there some people of moderate stature, and among them was a man whom you could recognize when you saw him that he was from the people of Hijaz. I asked: Who is he? The people frowned at me and said: Do you not recognize him? This is Hudhayfah ibn al-Yaman, the companion of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). Then Hudhayfah said: People used to ask the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) about good, and I used to ask him about evil. Then the people stared hard at him. He said: I know the reason why you dislike it. I then asked: Apostle of Allah, will there be evil as there was before, after this good which Allah has bestowed on us? He replied: Yes. I asked: Wherein does the protection from it lie? He replied: In the sword. I asked: Apostle of Allah, what will then happen? He replied: If Allah has on Earth a caliph who flays your back and takes your property, obey him, otherwise die holding onto the stump of a tree. I asked: What will come next? He replied: Then the Antichrist (Dajjal) will come forth accompanied by a river and fire. He who falls into his fire will certainly receive his reward, and have his load taken off him, but he who falls into his river will have his load retained and his reward taken off him. I then asked: What will come next? He said: The Last Hour will come.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ خَالِدٍ الْيَشْکُرِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ قُلْتُ بَعْدَ السَّيْفِ قَالَ بَقِيَّةٌ عَلَی أَقْذَائٍ وَهُدْنَةٌ عَلَی دَخَنٍ ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ قَالَ وَکَانَ قَتَادَةُ يَضَعُهُ عَلَی الرِّدَّةِ الَّتِي فِي زَمَنِ أَبِي بَکْرٍ عَلَی أَقْذَائٍ يَقُولُ قَذًی وَهُدْنَةٌ يَقُولُ صُلْحٌ عَلَی دَخَنٍ عَلَی ضَغَائِنَ-
محمد بن یحیی، عبدالرزاق، معمر، قتادہ، عمر بن عاصم، حضرت خالد بن خالد الیشکری نے یہی حدیث اس سند سے روایت کی ہے البتہ اتنا اضافہ ہے کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ تلوار کے بعد کیا ہوگا؟ فرمایا کہ نیچ اور ذلیل لوگ رہیں گے اور ظاہر اصلح ہوگی لیکن ان کے قلوب میں فساد ہوگا پھر آگے ساری حدیث بیان کی راوی کہتے ہیں کہ تلوار سے حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں مرتدین مراد لیتے ہیں۔ علی اقذاء سے مراد گندگی پر رہیں گے۔ ہدنہ سے مراد صلح، علی دخان سے مراد دلوں میں فساد بھرے ہوئے۔
Narrated Hudhayfah ibn al-Yaman: I swear by Allah, I do not know whether my companions have forgotten or have pretended to forgot. I swear by Allah that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) did not omit a leader of a wrong belief (fitnah)--up to the end of the world--whose followers reach the number of three hundred and upwards but he mentioned to us his name, his father's name and the name of his tribe.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ اللَّيْثِيِّ قَالَ أَتَيْنَا الْيَشْکُرِيَّ فِي رَهْطٍ مِنْ بَنِي لَيْثٍ فَقَالَ مَنْ الْقَوْمُ قُلْنَا بَنُو لَيْثٍ أَتَيْنَاکَ نَسْأَلُکَ عَنْ حَدِيثِ حُذَيْفَةَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ فِتْنَةٌ وَشَرٌّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الشَّرِّ خَيْرٌ قَالَ يَا حُذَيْفَةُ تَعَلَّمْ کِتَابَ اللَّهِ وَاتَّبِعْ مَا فِيهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الشَّرِّ خَيْرٌ قَالَ هُدْنَةٌ عَلَی دَخَنٍ وَجَمَاعَةٌ عَلَی أَقْذَائٍ فِيهَا أَوْ فِيهِمْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْهُدْنَةُ عَلَی الدَّخَنِ مَا هِيَ قَالَ لَا تَرْجِعُ قُلُوبُ أَقْوَامٍ عَلَی الَّذِي کَانَتْ عَلَيْهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ فِتْنَةٌ عَمْيَائُ صَمَّائُ عَلَيْهَا دُعَاةٌ عَلَی أَبْوَابِ النَّارِ فَإِنْ تَمُتْ يَا حُذَيْفَةُ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَی جِذْلٍ خَيْرٌ لَکَ مِنْ أَنْ تَتَّبِعَ أَحَدًا مِنْهُمْ-
عبداللہ بن مسلمہ، قعنبی، سلیمان، ابن مغیرہ، حمید، حضرت نصر بن عاصم اللیثی کہتے ہیں کہ ہمارے پاس خالد یشکری بنولیث کی ایک جماعت میں آئے اور فرمایا کہ تم کون لوگ ہو؟ ہم نے کہا کہ ہم بنولیث ہیں جو آپ کے پاس حضرت حذیفہ کی حدیث کے بارے میں پوچھنے کے لیے آئے ہیں تو انہوں نے حدیث ذکر فرمائی۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی فتنہ ہوگا؟ آپ نے فرمایا کہ اے حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کتاب اللہ میں جو کچھ ہے اسے معلوم کر اور اس کی اتباع کر تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کیا اس خیر کے بعد کوئی شر ہے فرمایا کہ دلوں کے فساد پر بظاہر صلح ہوگی۔ اور اس میں اور ان میں ایک جماعت گندگی پر ہوگی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دلوں پر فساد پر ظاہر پر صلح کا کیا مطلب ہے فرمایا کہ قوم کے قلوب اس حالت سے واپس نہ پھریں گے جس پر کہ وہ تھے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا؟ فرمایا کہ ایک اندھا، بہرا فتنہ ہوگا کہ اس میں آگ کے دروازہ پر بلانے والے لوگ ہوں گے پس اے حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اگر تو جنگل میں جڑیں کھا کر مرجائے تو یہ تیرے لیے بہتر ہے کہ اس سے کہ تو ان میں سے کسی کی پیروی کرے (کیونکہ سب ہی غلط ہوں گے)۔
Narrated Hudhayfah: The tradition mentioned above (No. 4232) has also been transmitted through a different chain of narrators by Nasr ibn Asim al-Laythi who said: We came to al-Yashkuri with a group of the people of Banu Layth. He asked: Who are these people? We replied: Banu Layth. We have come to you to ask you about the tradition of Hudhayfah. He then mentioned the tradition and said: I asked: Apostle of Allah, will there be evil after this good? He replied: There will be trial (fitnah) and evil. I asked: Apostle of Allah, will there be good after this evil? He replied: Learn the Book of Allah, Hudhayfah, and adhere to its contents. He said it three times. I asked: Apostle of Allah, will there be good after this evil? He replied: An illusory truce and a community with specks in its eye. I asked: Apostle of Allah, what do you mean by an illusory community? He replied: The hearts of the people will not return to their former condition. I asked: Apostle of Allah, will there be evil after this good? He replied: There will be wrong belief which will blind and deafen men to the truth in which there will be summoners at the gates of Hell. If you, Hudhayfah, die adhering to a stump, it will be better for you than following any of them.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ عَنْ صَخْرِ بْنِ بَدْرِ الْعِجْلِيِّ عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَإِنْ لَمْ تَجِدْ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةً فَاهْرُبْ حَتَّی تَمُوتَ فَإِنْ تَمُتْ وَأَنْتَ عَاضٌّ وَقَالَ فِي آخِرِهِ قَالَ قُلْتُ فَمَا يَکُونُ بَعْدَ ذَلِکَ قَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا نَتَجَ فَرَسًا لَمْ تُنْتَجْ حَتَّی تَقُومَ السَّاعَةُ-
مسدد عبدالوارث ابوتیاح، صخربن مدرک العجلی، حضرت سبیع بن خالد، حضرت حذیفہ سے یہی حدیث نقل کرتے ہیں فرمایا کہ اگر تو اس دن کوئی خلیفہ نہ پائے تو بھاگ جا اس فتنہ سے یہاں تک کہ تجھے موت آجائے پس اگر تجھے جڑیں کاٹ کر کھاتے موت آجائے تو یہ بہتر ہے اور اس حدیث کے آخر میں فرمایا کہ میں نے عرض کیا اس کے بعد کیا ہوگا فرمایا کہ پھر اگر کوئی اپنی گھوڑی کا بچہ جنانا چاہے گا تو وہ بھی نہیں جنا پائے گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہوجائے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْکَعْبَةِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنْ جَائَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا رَقَبَةَ الْآخَرِ قُلْتُ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي قُلْتُ هَذَا ابْنُ عَمِّکَ مُعَاوِيَةُ يَأْمُرُنَا أَنْ نَفْعَلَ وَنَفْعَلَ قَالَ أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ-
مسدد، عیسیٰ بن یونس، اعمش، زید بن وہب، عبدالرحمن بن عبدرب الکعبہ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن العاص سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے امام کے ہاتھ پر بیعت کی اور اس کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیدیا اور اس سے قلبی معاہدہ اقرار کرلیا تو حتی الامکان اس کی اطاعت کرے پس اگر کوئی دوسرا اس سے جھگڑا کرتا ہوا آئے تو اس دوسرے کی گردن مار ڈالو عبدالرحمن بن عبدرب الکعبہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کیا آپ نے خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ سنا ہے؟ فرمایا کہ میرے دونوں کانوں نے سنا ہے اور میرے دل نے اسے محفوظ کیا ہے میں نے کہا کہ یہ آپ کے چچا زاد بھائی معاویہ ہیں جو ہمیں حکم دیتے ہیں کہ ہم یہ کام کریں وہ کام کریں فرمایا کہ اللہ کی اطاعت میں اس کی اطاعت کرو اور اللہ کی نافرمانی والے حکموں میں اس کی نافرمانی کرو۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet (peace_be_upon_him) said: The Muslims will soon be besieged up to Medina, so that their most distant frontier outpost will be Salah.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ شَيْبَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدْ اقْتَرَبَ أَفْلَحَ مَنْ کَفَّ يَدَهُ-
محمد بن یحیی بن فارس، عبیداللہ بن موسی، شیبان، الاعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عربوں کے لیے ہلاکت ہو اس فتنہ سے جو قریب آچکا ہے اس میں جس نے (لڑائی سے) اپنے ہاتھ روک لے وہی کامیاب ہوگیا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَنْبَسَةَ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ وَسَلَاحِ قَرِيبٌ مِنْ خَيْبَرَ-
احمد بن صالح، عنبسہ، یونس زہری فرماتے ہیں کہ سلاح خیبر سے قریب ایک مقام ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي أَسْمَائَ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ زَوَی لِي الْأَرْضَ أَوْ قَالَ إِنَّ رَبِّي زَوَی لِي الْأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَإِنَّ مُلْکَ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا وَأُعْطِيتُ الْکَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يُهْلِکَهَا بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ وَلَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَی أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَإِنَّ رَبِّي قَالَ لِي يَا مُحَمَّدُ إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَائً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ وَلَا أُهْلِکُهُمْ بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ وَلَا أُسَلِّطُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَی أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَلَوْ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنِ أَقْطَارِهَا أَوْ قَالَ بِأَقْطَارِهَا حَتَّی يَکُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِکُ بَعْضًا وَحَتَّی يَکُونَ بَعْضُهُمْ يَسْبِي بَعْضًا وَإِنَّمَا أَخَافُ عَلَی أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهَا إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّی تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِکِينَ وَحَتَّی تَعْبُدَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ وَإِنَّهُ سَيَکُونُ فِي أُمَّتِي کَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ کُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَلَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَی الْحَقِّ قَالَ ابْنُ عِيسَی ظَاهِرِينَ ثُمَّ اتَّفَقَا لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّی يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ-
سلیمان بن حرب، محمد بن عیسی، حماد بن زید، ایوب، ابوقلابہ، ابواسماء، حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ (جو آزاد کردہ غلام ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ نے زمین کو میرے لیے سمیٹ دیا یا یوں فرمایا کہ میرے پرودگار نے میرے لیے زمین کو سکیڑ دیا پس مجھے زمین کے مشارق ومغا رب دکھائے گئے اور بیشک میری امت کی سلطنت عنقریب وہاں تک پہنچی گی جہاں تک میرے لیے زمین کو سمیٹا گیا اور مجھے دو خزانے سرخ وسفید دیے گئے اور بیشک میں نے اپنی پروردگار سے اپنی امت کے لیے یہ سوال کیا کہ انہیں کسی عام قحط سے ہلاک نہ کیجیے اور نہ ان کے اوپر ان کے علاوہ کوئی غیر دشمن مسلط کردے کہ وہ ان کو جڑ سے ختم کردے۔ اور بیشک میرے پروردگار نے مجھ سے فرمایا کہ اے محمد۔ بیشک میں جب فیصلہ کرتا ہوں تو پھر وہ رد نہیں ہوتا اور میں انہیں کسی عام قحط سے ہلاک نہیں کروں اور نہ ہی ان پر کوئی غیر دشمن مسلط کروں اگرچہ سارا کرہ ارض سے ان پر دشمن جمع ہو کر حملہ آور ہوجائیں یہاں تک کہ مسلمانوں میں سے آپس میں ہی بعض بعض کو ہلاک کردیں گے اور بعض بعض کو قید کردیں گے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک مجھے اپنی امت پر گمراہ کرنے والے اماموں (مذہبی رہنماؤں) کا ڈر ہے اور جب میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو قیامت تک نہیں اٹھائی جائے گی اور قیامت اس دن تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ میری امت کے بعض قبائل مشرکین سے جا ملیں گے اور یہاں تک کہ میری امت کے بعض قبائل بتوں کی عبادت کریں اور بیشک میری امت میں تیس کذاب ہوں گے جن میں سے ہر ایک یہ دعوی کرے گا کہ وہ نبی ہے اور میں خاتم النبین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میری امت میں سے ایک طائفہ ہمیشہ حق پر رہے گی ابن عیسیٰ کہتے ہیں کہ حق پر غالب رہے گی اور ان کے مخالفین انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے یہاں تک کہ اللہ کا امر آجائے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ ابْنُ عَوْفٍ وَقَرَأْتُ فِي أَصْلِ إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ عَنْ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِي مَالِکٍ يَعْنِي الْأَشْعَرِيَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ أَجَارَکُمْ مِنْ ثَلَاثِ خِلَالٍ أَنْ لَا يَدْعُوَ عَلَيْکُمْ نَبِيُّکُمْ فَتَهْلَکُوا جَمِيعًا وَأَنْ لَا يَظْهَرَ أَهْلُ الْبَاطِلِ عَلَی أَهْلِ الْحَقِّ وَأَنْ لَا تَجْتَمِعُوا عَلَی ضَلَالَةٍ-
محمد بن عوف الطائی، محمد بن اسماعیل، ابوابن عوف، ضمضم، شریح، حضرت ابومالک اشعری فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں تین فسادوں سے نجات دی کہ ایک تم پر تمہارا نبی بدعا نہیں کرے گا کہ تم سب اکٹھے ہلاک ہوجاؤ۔ دوسرے یہ کہ اہل باطل اہل حق پر غالب نہیں آسکیں گے تیسرے یہ کہ تم لوگ ضلالت و گمراہی پر کبھی اکٹھے نہیں ہو سکوگے۔
Narrated AbuMalik al-Ash'ari: The Prophet (peace_be_upon_him) said: Allah has protected you from three things: that your Prophet should not invoke a curse on you and should all perish, that those who follow what is false should not prevail over those who follow the truth, and that you should not all agree in an error.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ نَاجِيَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَدُورُ رَحَى الْإِسْلَامِ لِخَمْسٍ وَثَلَاثِينَ أَوْ سِتٍّ وَثَلَاثِينَ أَوْ سَبْعٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ يَهْلَكُوا فَسَبِيلُ مَنْ هَلَكَ وَإِنْ يَقُمْ لَهُمْ دِينُهُمْ يَقُمْ لَهُمْ سَبْعِينَ عَامًا قَالَ قُلْتُ أَمِمَّا بَقِيَ أَوْ مِمَّا مَضَى قَالَ مِمَّا مَضَى-
محمد بن سلیمان انباری ، عبدالرحمن ، سفیان ، منصور ، یحیی بن حراش ، براء بن ناجیہ ، عبداللہ بن مسعود سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسلام کی چکی 35 برس یا چھتیس برس یا 37 برس تک گھومے گی پھر اگر ہلاک ہوگئے تو ان کا راستہ پہلے ہلاک ہونے والوں کا ہے اور ان کا دین ان کے لئے قائم رہا توہ ستر برس تک قائم رہے گا ابوہریرہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ کیا اس زمانہ کے اعتبار سے جو گزر گیا یا اس کے اعتبار جو باقی ہے ؟ فرمایا کہ جو گزر گیا اس کے اعتبار سے
Narrated Abdullah ibn Mas'ud: The Prophet (peace_be_upon_him) said: The mill of Islam will go round till the year thirty-five, or thirty-six, or thirty-seven; then if they perish, they will have followed the path of those who perished before them, but if their religion is maintained, it will be maintained for seventy years. I asked: Does it mean seventy years which remain or seventy years which are gone by? He replied: It means (seventy years) that are gone by.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيَنْقُصُ الْعِلْمُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ وَيُلْقَی الشُّحُّ وَيَکْثُرُ الْهَرْجُ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَّةُ هُوَ قَالَ الْقَتْلُ الْقَتْلُ-
احمد بن صالح، عنبسہ، یونس، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمٰن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ زمانہ قریب ہوجائے گا علم کم ہوجائے گا فتنے ظاہر ہوں گے اور بخل وکنجوسی ڈال دی جائے گی (کہ لوگ خیرات وصدقات میں کمی کرنے لگیں گے) اور ہرج کثرت سے ہوگا۔ صحابہ نے عرض کیا کہ ہرج کیا ہے فرمایا کہ قتل۔ (قرب قیامت میں یہ واقعات ہوں گے)۔
-