فتح مکہ کا بیان

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ جَائَهُ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بِأَبِي سُفْيَانَ بْنِ حَرْبٍ فَأَسْلَمَ بِمَرِّ الظَّهْرَانِ فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ يُحِبُّ هَذَا الْفَخْرِ فَلَوْ جَعَلْتَ لَهُ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَغْلَقَ عَلَيْهِ بَابَهُ فَهُوَ آمِنٌ-
عثمان بن ابی شیبہ، یحیی بن آدم، ابن ادریس، محمد بن اسحاق ، زہری، عبیداللہ بن عتبہ، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ جس سال مکہ فتح ہوا عباس بن عبدالمطلب ابوسفیان بن حرب کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے پس وہ مرالظہران کے قریب اسلام لائے (مرالظہران مکہ کے قریب ایک مقام کا نام ہے) حضرت عباس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! ابوسفیان ایک شخص ہے جو فخر کو پسند کرتا ہے آپ اس کے لیے کوئی ایسی چیز کر دیجئے (جس پر یہ فخر کر سکیں) تو آپ نے فرمایا جو شخص اپنا دروازہ بند کر لے اس کو امن ہے۔ (یعنی ان صورتوں میں وہ قتل ہونے سے بچ جائے گا۔ )
Narrated Abdullah ibn Abbas: Al-Abbas ibn AbdulMuttalib brought AbuSufyan ibn Harb to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) in the year of the conquest (of Mecca). So he embraced Islam at Marr az-Zahran. Al-Abbas said to him: Apostle of Allah, AbuSufyan is a man who likes taking this pride, if you may do something for him. He said: Yes, he who enters the house of AbuSufyan is safe, and he who closes his door is safe.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ بَعْضِ أَهْلِهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ الظَّهْرَانِ قَالَ الْعَبَّاسُ قُلْتُ وَاللَّهِ لَئِنْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ عَنْوَةً قَبْلَ أَنْ يَأْتُوهُ فَيَسْتَأْمِنُوهُ إِنَّهُ لَهَلَاکُ قُرَيْشٍ فَجَلَسْتُ عَلَی بَغْلَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَعَلِّي أَجِدُ ذَا حَاجَةٍ يَأْتِي أَهْلَ مَکَّةَ فَيُخْبِرُهُمْ بِمَکَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَخْرُجُوا إِلَيْهِ فَيَسْتَأْمِنُوهُ فَإِنِّي لَأَسِيرُ إِذْ سَمِعْتُ کَلَامَ أَبِي سُفْيَانَ وَبُدَيْلِ بْنِ وَرْقَائَ فَقُلْتُ يَا أَبَا حَنْظَلَةَ فَعَرَفَ صَوْتِي فَقَالَ أَبُو الْفَضْلِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَا لَکَ فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي قُلْتُ هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ قَالَ فَمَا الْحِيلَةُ قَالَ فَرَکِبَ خَلْفِي وَرَجَعَ صَاحِبُهُ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَوْتُ بِهِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ يُحِبُّ هَذَا الْفَخْرَ فَاجْعَلْ لَهُ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَغْلَقَ عَلَيْهِ دَارَهُ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَهُوَ آمِنٌ قَالَ فَتَفَرَّقَ النَّاسُ إِلَی دُورِهِمْ وَإِلَی الْمَسْجِدِ-
محمد بن عمرو رازی، سلمہ، ابن فضل، محمد بن اسحاق ، عباس بن عبداللہ بن معبد، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے لشکر کے ساتھ مرالظہران میں اترے تو عباس کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (اس لشکر کے ساتھ) بزور قوت مکہ میں داخل ہو گئے اور قریش نے پہلے سے حاضر خدمت ہو کر پناہ طلب نہ کی تو بخدا قریش ہلاک ہو جائیں گے۔ پس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خچر پر سوار ہو کر نکلا اور اپنے دل میں سوچا کہ شاید کوئی مکہ سے کام کاج کے لیے آتا ہوا شخص مل جائے اور وہ اہل مکہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقام کی خبر کر دے (کہ آپ مع لشکر جرار وہاں پڑاؤ ڈالے ہوئے ہیں) تاکہ اہل مکہ آپ کے پاس آ کر امن طلب کر لیں۔ میں اسی خیال میں جا رہا تھا کہ میں نے ابوسفیان اور بدیل بن ورقاء کی آواز سنی پس میں نے پکار کر کہا اے ابوحنظلہ! (یہ ابوسفیان کی کنیت ہے) اس نے میری آواز پہچان لی اور بولا کیا تم ابوالفضل ہو؟ میں نے کہا ہاں۔ (ابو الفضل حضرت عباس کی کنیت ہے) اس نے کہا تم پر میرے ماں باپ فدا ہوں کیا بات ہے؟ میں نے کہا یہ ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور یہ ہے ان کا لشکر (جو اب مکہ میں داخل ہونے والا ہے) ابوسفیان نے گھبرا کر پوچھا کہ پھر اب بچاؤ کی کیا تدبیر ہے؟ پس میں نے اس کو یعنی ابوسفیان کو اپنے پیچھے خچر پر سوار کر لیا اور اس کا ساتھی مکہ لوٹ گیا جب صبح ہوئی تو میں ابوسفیان کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے اسلام قبول کر لیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ ابوسفیان ایسا شخص ہے جو نام و نمود کو پسند کرتا ہے لہذا آپ اس کے لیے کوئی چیز کر دیجئے۔ (جس پر یہ فخر کر سکے) آپ نے فرمایا ٹھیک ہے جو شخص ابوسفیان کے گھر میں پناہ لے وہ امن میں ہے اور جو شخص اپنے گھر کا دروازہ بند کر کے بیٹھ رہے وہ امن میں ہے اور جو شخص مسجد حرام میں چلا جائے وہ امن میں ہے۔ حضرت عباس کہتے ہیں کہ یہ اعلان سن کر لوگ اپنے اپنے گھروں میں اور مسجد حرام میں چلے گئے۔
Narrated Abdullah Ibn Abbas: When the Prophet (peace_be_upon_him) alighted at Marr az-Zahran, al-Abbas said: I thought, I swear by Allah, if the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) enters Mecca with the army by force before the Quraysh come to him and seek protection from him, it will be their total ruin. So I rode on the mule of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and thought, Perhaps I may find a man coming for his needs who will to the people of Mecca and inform them of the position of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), so that they may come to him and seek protection from him. While I was on my way, I heard AbuSufyan and Budayl ibn Warqa' speaking. I said: O AbuHanzalah! He recognized my voice and said: AbulFadl? I replied: Yes. He said: who is with you, may my parents be a sacrifice for you? I said: Here are the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and his people (with him). He asked: Which is the way out? He said: He rode behind me, and his companion returned. When the morning came, I brought him to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and he embraced Islam. I said: Apostle of Allah, AbuSufyan is a man who likes this pride, do something for him. He said: Yes, he who enters the house of AbuSufyan is safe; he who closes the door upon him is safe; and he who enters the mosque is safe. The people scattered to their houses and in the mosque.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْکَرِيمِ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَقِيلِ بْنِ مَعْقِلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ سَأَلْتُ جَابِرًا هَلْ غَنِمُوا يَوْمَ الْفَتْحِ شَيْئًا قَالَ لَا-
حسن بن صباح، اسماعیل ابن عبدالکریم، ابراہیم بن عقیل بن معقل، حضرت وہب بن منبہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر سے پوچھا کہ جس دن مکہ فتح ہوا کیا اس دن مال غنیمت ہاتھ لگا تھا؟ انھوں نے کہا نہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْکِينٍ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ مَکَّةَ سَرَّحَ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ وَأَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَخَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ عَلَی الْخَيْلِ وَقَالَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ اهْتِفْ بِالْأَنْصَارِ قَالَ اسْلُکُوا هَذَا الطَّرِيقَ فَلَا يَشْرُفَنَّ لَکُمْ أَحَدٌ إِلَّا أَنَمْتُمُوهُ فَنَادَی مُنَادٍ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ دَخَلَ دَارًا فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَلْقَی السِّلَاحَ فَهُوَ آمِنٌ وَعَمَدَ صَنَادِيدُ قُرَيْشٍ فَدَخَلُوا الْکَعْبَةَ فَغَصَّ بِهِمْ وَطَافَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّی خَلْفَ الْمَقَامِ ثُمَّ أَخَذَ بِجَنْبَتَيْ الْبَابِ فَخَرَجُوا فَبَايَعُوا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْإِسْلَامِ قَالَ أَبُو دَاوُد سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ سَأَلَهُ رَجُلٌ قَالَ مَکَّةُ عَنْوَةً هِيَ قَالَ إِيشْ يَضُرُّکَ مَا کَانَتْ قَالَ فَصُلْحٌ قَالَ لَا-
مسلم بن ابراہیم، سلام بن مسکین، ثابت عبداللہ بن رباح، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ میں داخل ہونے لگے تو آپ نے زبیر بن عوام، ابوعبیدہ بن جراح اور خالد بن ولید کے گھوڑوں پر چھوڑ دیا اور مجھ سے فرمایا اے ابوہریرہ! انصار کو آواز لگاؤ! جب وہ جمع ہو گئے تو ان سے فرمایا اس راستہ سے جاؤ اور جو سامنے آئے اس کو قتل کر ڈالو اتنے میں ایک منادی نے آواز دی کہ آج کے بعد قریش نہیں رہیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمان جاری کر دیا کہ جو شخص گھر میں بیٹھا رہے اس کو امن ہے اور جو ہتھیار پھینک دے اس کو امن ہے اور قریش کے سردار کعبہ کے اندر چلے گئے اور کعبہ ان سے بھر گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خانہ کعبہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیمی پر نماز پڑھی پھر آپ نے بیت اللہ کے دونوں چوکھٹ پکڑے تو سرداران قریش کعبہ سے نکلے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی۔
-