فاطمہ بنت قیس کی تردید

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ أَخْبَرَنِي أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ کُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ مَعَ الْأَسْوَدِ فَقَالَ أَتَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا کُنَّا لِنَدَعَ کِتَابَ رَبِّنَا وَسُنَّةَ نَبِيِّنَا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَوْلِ امْرَأَةٍ لَا نَدْرِي أَحَفِظَتْ ذَلِکَ أَمْ لَا-
نصر بن علی، ابواحمد، عمار بن زریق، حضرت ابواسحاق سے روایت ہے کہ میں حضرت اسود کے ساتھ جامع مسجد میں بیٹھا ہوا تھا انہوں نے بیان کیا کہ فاطمہ بنت قیس حضرت عمر فاروق کے پاس آئی (اور اپنا واقعہ بیان کیا) حضرت عمر فاروق نے فرمایا ہم ایک عورت کے بیان پر اللہ کی کتاب اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ترک نہیں کریں گے پتہ نہیں اس کو ٹھیک سے یاد بھی رہا یا نہیں۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَقَدْ عَابَتْ ذَلِکَ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَشَدَّ الْعَيْبِ يَعْنِي حَدِيثَ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ وَقَالَتْ إِنَّ فَاطِمَةَ کَانَتْ فِي مَکَانٍ وَحْشٍ فَخِيفَ عَلَی نَاحِيَتِهَا فَلِذَلِکَ رَخَّصَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
سلیمان بن داؤد، ابن وہب، عبدالرحمن، ابن ابی زناد، ہشام بن عروہ، حضرت عروہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ فاطمہ بنت قیس کی حدیث پر بہت معترض تھیں فرماتی تھیں فاطمہ بنت قیس ایک ویران مکان میں رہتی تھیں جس سے ان کو خوف محسوس ہوتا تھا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو رخصت دی کہ وہ عدت شوہر کے گھر سے باہر گزار لیں
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: Urwah said: Aisha (Allah be pleased with her) severely objected to the tradition of Fatimah daughter of Qays. She said: Fatimah lived in a desolate house and she feared for her loneliness there. Hence the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) accorded permission to her (to leave the place).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ قِيلَ لِعَائِشَةَ أَلَمْ تَرَيْ إِلَی قَوْلِ فَاطِمَةَ قَالَتْ أَمَا إِنَّهُ لَا خَيْرَ لَهَا فِي ذَلِکَ-
محمد بن کثیر، سفیان عبدالرحمن، بن قاسم، حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ لوگوں نے حضرت عائشہ سے کہا کہ آپ فاطمہ بنت قیس کے بیان کو نہیں دیکھتیں؟ انہوں نے کہا اس کا اس طرح سے حدیث بیان کرنا ہے کیونکہ اس سے مغالطہ پیدا ہوتا ہے۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: Urwah ibn az-Zubayr said: Aisha was asked: Did you not see (i.e. known) the statement of Fatimah? She replied: It is not good for her to mention it (to others).
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ سُفْيَانَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ فِي خُرُوجِ فَاطِمَةَ قَالَ إِنَّمَا کَانَ ذَلِکَ مِنْ سُوئِ الْخُلُقِ-
ہارون بن زید، سفیان، یحیی بن سعید، حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ فاطمہ کے گھر سے نکلنے کا سبب اس کی بد خلقی تھی۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ سَمِعَهُمَا يَذْکُرَانِ أَنَّ يَحْيَی بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ طَلَّقَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَکَمِ الْبَتَّةَ فَانْتَقَلَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأَرْسَلَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَی مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فَقَالَتْ لَهُ اتَّقِ اللَّهَ وَارْدُدْ الْمَرْأَةَ إِلَی بَيْتِهَا فَقَالَ مَرْوَانُ فِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ غَلَبَنِي وَقَالَ مَرْوَانُ فِي حَدِيثِ الْقَاسِمِ أَوَ مَا بَلَغَکِ شَأْنُ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ فَقَالَتْ عَائِشَةُ لَا يَضُرُّکَ أَنْ لَا تَذْکُرَ حَدِيثَ فَاطِمَةَ فَقَالَ مَرْوَانُ إِنْ کَانَ بِکِ الشَّرُّ فَحَسْبُکِ مَا کَانَ بَيْنَ هَذَيْنِ مِنْ الشَّرِّ-
قعنبی، مالک، یحیی بن سعید، حضرت قاسم بن محمد، سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ یحیی بن سعید بن عاص نے عبدالرحمن کی بیٹی (اور مروان کی بھتیجی) کو طلاق بتہ دی پس عبدالرحمن نے اپنی بیٹی کو ان کے گھر سے اٹھا لیا تو حضرت عائشہ نے امیر مدینہ مروان بن حکم کے پاس کہلا بھیجا کہ اللہ سے ڈرو اور عورت کو اس کے گھر (شوہر کے گھر) واپس بھیج دے تو مروان نے سلیمان کی حدیث کے مطابق جواب میں کہلایا کہ عبدالرحمن نے مجھے مجبور کر دیا اور قاسم کی حدیث میں یہ ہے کہ جواب میں مروان نے کہلایا کہ کیا آپ کو فاطمہ بنت قیس کے معاملہ کا علم نہیں ہے؟ (جس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو شوہر کے گھر سے نکلنے کی اجازت دی تھی) اس پر حضرت عائشہ نے فرمایا کہ اگر تو حدیث فاطمہ کا ذکر نہ بھی کرتا تو تیرا کچھ نقصان نہ ہوتا (یعنی فاطمہ کے سلسلہ میں مجبوری تھی اس لیے اس کو گھر سے نکلنے کی اجازت ملی تھی) مروان نے کہا اگر آپ یہ فرماتی ہیں کہ وہاں شر کا خوف تھا تو یہاں بھی ان دونوں میاں بیوی کے درمیان شر کا خوف ہے (لہذا مکان بدلنے میں کوئی حرج نہیں ہے)
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: Al-Qasim ibn Muhammad and Sulayman ibn Yasar reported: Yahya ibn Sa'id ibn al-'As divorced the daughter of AbdurRahman ibn al-Hakam absolutely. AbdurRahman shifted her (from there). Aisha sent a message to Marwan ibn al-Hakam who was the governor of Medina, and said to him: Fear Allah, and return the woman to her home. Marwan said (according to Sulayman's version): AbdurRahman forced me. Marwan said (according to the version of al-Qasim): Did not the case of Fatimah daughter of Qays reach you? Aisha replied: There would be no harm to you if you did not make mention of the tradition of Fatimah. Marwan said: If you think that it was due to some evil (i.e. reason), then it is sufficient for you to see that there is also an evil between the two.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ حَدَّثَنَا مَيْمُونُ بْنُ مِهْرَانَ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدُفِعْتُ إِلَی سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ فَقُلْتُ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ طُلِّقَتْ فَخَرَجَتْ مِنْ بَيْتِهَا فَقَالَ سَعِيدٌ تِلْکَ امْرَأَةٌ فَتَنَتْ النَّاسَ إِنَّهَا کَانَتْ لَسِنَةً فَوُضِعَتْ عَلَی يَدَيْ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ الْأَعْمَی-
احمد بن یونس، زہیر، جعفربن برقان، میمون بن مہران سے روایت ہے کہ جب میں مدینہ میں آیا تو سعید بن المسیب کے پاس گیا اور عرض کیا فاطمہ بنت قیس کو طلاق دی گئی اور وہ اپنے گھر سے نکل گئی تھی تو سعید بن المسیب نے کہا کہ یہ فاطمہ ایسی عورت ہے جس نے لوگوں کو فتنہ میں ڈال دیا ہے جبکہ اصل بات یہ ہے کہ وہ ایک بد زبان عورت تھی اس لیے اس کو ابن مکتوم کے گھر میں رہنے کا حکم ہوا تھا۔
-