غلام وباندی کے حقوق کا بیان

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ أُمِّ مُوسَی عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ کَانَ آخِرُ کَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ اتَّقُوا اللَّهَ فِيمَا مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ-
زہیربن حرب، عثمان بن ابوشیبہ، محمد بن فضیل، مغیرہ، ام موسی، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری کلام تھا کہ نماز کی حفاظت کرو، نماز کی حفاظت کرو اور اپنے غلاموں اور باندیوں کے بدلے میں اللہ سے ڈرتے رہو۔
Narrated Ali ibn AbuTalib: The last words which the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) spoke were: Prayer, prayer; fear Allah about those whom your right hands possess.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ غَلِيظٌ وَعَلَی غُلَامِهِ مِثْلُهُ قَالَ فَقَالَ الْقَوْمُ يَا أَبَا ذَرٍّ لَوْ کُنْتَ أَخَذْتَ الَّذِي عَلَی غُلَامِکَ فَجَعَلْتَهُ مَعَ هَذَا فَکَانَتْ حُلَّةً وَکَسَوْتَ غُلَامَکَ ثَوْبًا غَيْرَهُ قَالَ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ إِنِّي کُنْتُ سَابَبْتُ رَجُلًا وَکَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ فَشَکَانِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّکَ امْرُؤٌ فِيکَ جَاهِلِيَّةٌ قَالَ إِنَّهُمْ إِخْوَانُکُمْ فَضَّلَکُمْ اللَّهُ عَلَيْهِمْ فَمَنْ لَمْ يُلَائِمْکُمْ فَبِيعُوهُ وَلَا تُعَذِّبُوا خَلْقَ اللَّهِ-
عثمان بن ابوشیبہ، جریر، اعمش معرور بن سوید سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ربذہ کے مقام پر دیکھا کہ وہ فرماتے کہ میں نے ان کے اوپڑ ایک موٹی چادر پڑی تھی اور ان کے غلام پر بھی لوگوں نے کہا کہ اے ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاش آپ وہ چادر بھی لے لیتے جو آپ کے غلام پر ہے اور اس سے چادر سے ملا کر اپنا ایک جوڑا بنالیتے اور غلام کو دوسرے کپڑے پہنا دیتے؟ راوی کہتے ہیں کہ کہ ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے ایک آدمی کو برا بھلا کہا اور اس کی ماں عجمی تھی تو میں نے اسے اس کی ماں سے عیب لگایا۔ اس نے میری شکایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کردی آپ نے فرمایا کہ اے ابوذر تو ایک ایسا آدمی ہے کہ جس کے اندر جاہلیت کی خوبی باقی ہے آپ نے فرمایا کہ بیشک یہ تمہارے بھائی ہیں اللہ نے تمہیں ان پر فضیلت دی ہے پس جس کو اپنے غلام سے مناسبت نہ ہو اسے فروخت کردو اللہ کی مخلوق کو عذاب مت دو۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی أَبِي ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ فَإِذَا عَلَيْهِ بُرْدٌ وَعَلَی غُلَامِهِ مِثْلُهُ فَقُلْنَا يَا أَبَا ذَرٍّ لَوْ أَخَذْتَ بُرْدَ غُلَامِکَ إِلَی بُرْدِکَ فَکَانَتْ حُلَّةً وَکَسَوْتَهُ ثَوْبًا غَيْرَهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِخْوَانُکُمْ جَعَلَهُمْ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيکُمْ فَمَنْ کَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدَيْهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْکُلُ وَلْيَکْسُهُ مِمَّا يَلْبَسُ وَلَا يُکَلِّفْهُ مَا يَغْلِبُهُ فَإِنْ کَلَّفَهُ مَا يَغْلِبُهُ فَلْيُعِنْهُ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَهُ-
مسدد، عیسی، بن یومس، اعمش، معرور کہتے ہیں کہ ہم ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ربذہ میں داخل ہوئے ان کے اوپر ایک چادر تھی اور ان کے غلام پر بھی اسی طرح کی چادر تھی ہم نے کہا اے ابوذر کاش آپ اپنے غلام کی چادر لے کر اپنی چادر سے ملالیتے تو ایک جوڑا ہوجاتا اور اسے کوئی دوسرا کپڑا پہنا دیتے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ یہ تمہارے بھائی ہیں اللہ نے انہیں تمہارا ماتحت بنایا ہے پس جس کا بھائی اس کا ماتحت ہو تو اسے چاہیے کہ جو خود کھائے اپنے ماتحت کو بھی کھلائے اور اسے وہی پہناؤ جو خود پہنو اور اسے کسی عاجز کرنے والے کام کا مکلف مت کرو اور اگر کبھی دو تو اس کام میں اس کی مدد کرو۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو ابن نمیر نے اعمش سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
Narrated AbuDharr: The Prophet (peace_be_upon_him) said: Feed those of your slaves who please you from what you eat and clothe them with what you clothe yourselves, but sell those who do not please you and do not punish Allah's creatures.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ کُنْتُ أَضْرِبُ غُلَامًا لِي فَسَمِعْتُ مِنْ خَلْفِي صَوْتًا اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی مَرَّتَيْنِ لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْکَ مِنْکَ عَلَيْهِ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ تَعَالَی قَالَ أَمَا إِنَّکَ لَوْ لَمْ تَفْعَلْ لَلَفَعَتْکَ النَّارُ أَوْ لَمَسَّتْکَ النَّارُ-
محمد بن علاء، ابن مثنی، ابومعاویہ، اعمش، ابراہیم تیمی، حضرت ابومسعود الانصاری فرماتے ہیں کہ میں اپنے ایک غلام کو مار رہا تھا کہ میں نے اپنے پیچھے ایک آواز سنی جان لو اے ابومسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اللہ تعالیٰ تم پر زیادہ قادر ہیں تمہاری اس پر قدرت کی نسبت۔ میں جو اس آواز کی طرف متوجہ ہوا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے۔ میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ اللہ کے لیے آزاد ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بہر حال اگر تو ایسا نہ کرتا تو جہنم کی آگ تجھے لپٹ جاتی یا تجھے لیتی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ الْأَعْمَشِ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ نَحْوَهُ قَالَ کُنْتُ أَضْرِبُ غُلَامًا لِي أَسْوَدَ بِالسَّوْطِ وَلَمْ يَذْکُرْ أَمْرَ الْعَتْقِ-
ابوکامل، عبدالواحد، اعمش، اس سند سے بھی سابقہ حدیث منقول ہے اس میں کوڑے سے مارنے کا ذکر ہے اور غلام کی آزادی کا ذکر نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ مُوَرِّقٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَائَمَکُمْ مِنْ مَمْلُوکِيکُمْ فَأَطْعِمُوهُ مِمَّا تَأْکُلُونَ وَاَکْسُوهُ مِمَّا تَلْبَسُونَ وَمَنْ لَمْ يُلَائِمْکُمْ مِنْهُمْ فَبِيعُوهُ وَلَا تُعَذِّبُوا خَلْقَ اللَّهِ-
محمد بن عمر رازی، جریر، منصور، مجاہد، موئرق، ابوذر اس سند سے بھی حدیث جو پیچھے گذر چکی ہے اس کا آخر حصہ منقول ہے ہاں معمولی فرق کے ساتھ کہ وہ ابوذر غفاری کو مخاطب کر کے بیان کی گئی ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ زُفَرَ عَنْ بَعْضِ بَنِي رَافِعِ بْنِ مَکِيثٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ مَکِيثٍ وَکَانَ مِمَّنْ شَهِدَ الْحُدَيْبِيَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حُسْنُ الْمَلَکَةِ يُمْنٌ وَسُوئُ الْخُلُقِ شُؤْمٌ-
ابراہیم بن موسی، عبدالرزاق، معمر، عثمان بن زفر، حضرت رافع بن مکیث سے روایت ہے اور یہ ان صحابہ میں سے تھے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ صلح حدیبیہ میں شریک تھے وہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مملوکوں کے ساتھ عمدہ برتاؤ کرنا باعث برکت ہے اور ان کے ساتھ بد اخلاقی باعث نحوست ہے۔
Narrated Rafi' ibn Makith: The Prophet (peace_be_upon_him) said: Treating those under one's authority will produce prosperity, but an evil nature produces evil fortune.
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ زُفَرَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ رَافِعِ بْنِ مَکِيثٍ عَنْ عَمِّهِ الْحَارِثِ بْنِ رَافِعٍ بْنِ مَکِيثٍ وَکَانَ رَافِعٌ مِنْ جُهَيْنَةَ قَدْ شَهِدَ الْحُدَيْبِيَةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حُسْنُ الْمَلَکَةِ يُمْنٌ وَسُوئُ الْخُلُقِ شُؤْمٌ-
ابن مصفی، بقیہ، عثمان بن زفر، محمد بن خالد بن رافع بن مکیث سے روایت ہے اور اس سند سے سابقہ ہی منقول ہے۔
Narrated Rafi' ibn Makith: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Treating those under one's authority well produces prosperity, but an evil nature produces evil fortune.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَهَذَا حَدِيثُ الْهَمْدَانِيِّ وَهُوَ أَتَمُّ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ جُلَيْدٍ الْحَجْرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَمْ نَعْفُو عَنْ الْخَادِمِ فَصَمَتَ ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ الْکَلَامَ فَصَمَتَ فَلَمَّا کَانَ فِي الثَّالِثَةِ قَالَ اعْفُوا عَنْهُ فِي کُلِّ يَوْمٍ سَبْعِينَ مَرَّةً-
احمد بن سعیدہمدانی، احمد بن عمرو بن سرح، وہب، ابوہانی خولانی، عباس بن جلید حجری، عبداللی بن عمر عباس بن جلید الحجری فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک آدمی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ یا رسول اللہ ہم خادم کا کس حدتک جرم معاف کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے اس نے پھر وہی بات کہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر خاموش رہے جب تیسری مرتبہ اس نے یہ بات کہی تو آپ نے فرمایا کہ۔ ہر روز ستر مرتبہ اپنے غلام کو معاف کرو
Narrated Abdullah ibn Umar: A man came to the Prophet (peace_be_upon_him) and asked: Apostle of Allah! how often shall I forgive a servant? He gave no reply, so the man repeated what he had said, but he still kept silence. When he asked a third time, he replied: Forgive him seventy times daily.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی الرَّازِيُّ قَالَ أَخْبَرَنَا ح و حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ قَالَ أَخْبَرَنَا عِيسَی حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الْقَاسِمِ نَبِيُّ التَّوْبَةِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَذَفَ مَمْلُوکَهُ وَهُوَ بَرِيئٌ مِمَّا قَالَ جُلِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَدًّا قَالَ مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا عِيسَی عَنْ الْفُضَيْلِ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ-
ابراہیم بن موسیٰ رازی، موئمل بن فضل حرانی، عیسی، فضیل، ابونعیم، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے ابوالقاسم نبی التوبہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان فرمایا کہ جس شخص نے اپنے مملوک (غلام یا لونڈی) پر قذف (زنا کی تہمت) لگائی اور وہ اس کے الزام سے پاک ہو (حقیقتہ تو اگرچہ دنیا میں اس کے مالک پر حد قذف یعنی80کوڑے نہیں لگیں لیکن قیامت کے روز اسے حد قذف لگے گی۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ قَالَ کُنَّا نُزُولًا فِي دَارِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ وَفِينَا شَيْخٌ فِيهِ حِدَّةٌ وَمَعَهُ جَارِيَةٌ لَهُ فَلَطَمَ وَجْهَهَا فَمَا رَأَيْتُ سُوَيْدًا أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ ذَاکَ الْيَوْمَ قَالَ عَجَزَ عَلَيْکَ إِلَّا حُرُّ وَجْهِهَا لَقَدْ رَأَيْتُنَا سَابِعَ سَبْعَةٍ مِنْ وَلَدِ مُقَرِّنٍ وَمَا لَنَا إِلَّا خَادِمٌ فَلَطَمَ أَصْغَرُنَا وَجْهَهَا فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعِتْقِهَا-
مسدد، فضیل بن عیاض، حصین، حضرت ہلال بن یساف فرماتے ہیں کہ ہم لوگ سوید بن مقرن کے گھر مہمان بن کر اترے اور ہم میں سے ایک گرم مزاج بوڑھا تھا اس کے ساتھی کو چانٹا مارا۔ میں نے سوید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس روزے سے زیادہ شدید غصہ میں کبھی نہیں دیکھا انہوں نے فرمایا کہ اب تو اس کی تلافی سے عاجز ہے سوائے اس کے کہ تو اسے آزاد کردے اور بلاشبہ ہم نے خود یکھا کہ ہم مقرن کی ساتویں اولاد تھے اور ہمارا صرف ایک ہی خادم تھا ہمارے چھوٹے بھائی نے اسے ایک چانٹا مارا اس کے چہرے پر حضور اکرم نے ہمیں حکم دیا کہ اسے آزاد کر دیں۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ کُهَيْلٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ قَالَ لَطَمْتُ مَوْلًی لَنَا فَدَعَاهُ أَبِي وَدَعَانِي فَقَالَ اقْتَصَّ مِنْهُ فَإِنَّا مَعْشَرَ بَنِي مُقَرِّنٍ کُنَّا سَبْعَةً عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ لَنَا إِلَّا خَادِمٌ فَلَطَمَهَا رَجُلٌ مِنَّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتِقُوهَا قَالُوا إِنَّهُ لَيْسَ لَنَا خَادِمٌ غَيْرَهَا قَالَ فَلْتَخْدُمْهُمْ حَتَّی يَسْتَغْنُوا فَإِذَا اسْتَغْنَوْا فَلْيُعْتِقُوهَا-
مسدد، یحیی، سفیان، سلمہ بن کہیل، معاویہ بن سوید بن مقرن کہتے ہیں کہ میں نے اپنے ایک آزاد کردہ غلام کو چانٹا ماردیا تو میرے والد نے اسے اور مجھے بلایا اور اس سے کہا کہ اس سے بدلہ لو کیونکہ ہم مقرن کی اولاد ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں ہم سات اولاد بھائی تھے ہماراصرف ایک ہی خادم تھا ہم میں سے ایک بھائی نے اسے چانٹا مارا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اسے آزاد کردو ہم لوگوں نے کہا اس کے علاوہ ہمارا کوئی خادم نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ پھر یہی خادم ان کی خدمت کرے جب تک کہ وہ غنی نہ ہوجائیں اور جب مالدار ہوجائیں تو اسے آزاد کریں۔
Narrated Mu'awiyah ibn Suwayd ibn Muqarrin: I slapped a freed slave of ours. My father called him and me and said: Take retaliation on him. We, the people of Banu Muqarrin, were seven during the time of the Prophet (peace_be_upon_him),and we had only a female servant. A man of us slapped her. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Set her free. They said: We have no other servant than her. He said: She must serve them till they become well off. When they become well off, they should set her free.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو کَامِلٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ ذَکْوَانَ عَنْ زَاذَانَ قَالَ أَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ وَقَدْ أَعْتَقَ مَمْلُوکًا لَهُ فَأَخَذَ مِنْ الْأَرْضِ عُودًا أَوْ شَيْئًا فَقَالَ مَا لِي فِيهِ مِنْ الْأَجْرِ مَا يَسْوَی هَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ لَطَمَ مَمْلُوکَهُ أَوْ ضَرَبَهُ فَکَفَّارَتُهُ أَنْ يُعْتِقَهُ-
مسدد، ابوکامل، ابوعوانہ، فراس، ابوصالح ذکوان ذاذان کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا انہوں نے اپنا ایک غلام آزاد کیا تھا انہوں نے زمین سے ایک لکڑی یا کوئی چیز اٹھائی اور فرمایا کہ مجھے اس لکڑی کے برابر بھی اجر نہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا کہ جس نے اپنے غلام کو چانٹا، یا اور کسی طرح مارا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اے آزاد کردے۔
-