غلام خریدنے کے بعد اسے کسی کام پر لگا دیا پھر کوئی عیب پایا گیا تو کیا کیا جائے ؟

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ مَخْلَدِ بْنِ خُفَافٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَرَاجُ بِالضَّمَانِ-
احمد بن یونس، ابن ابی ذئب، مخلد بن خفاف، عروہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خراج ضمان کے ساتھ ہے۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Profit follows responsibility.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَخْلَدِ بْنِ خُفَافٍ الْغِفَارِيِّ قَالَ کَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ أُنَاسٍ شَرِکَةٌ فِي عَبْدٍ فَاقْتَوَيْتُهُ وَبَعْضُنَا غَائِبٌ فَأَغَلَّ عَلَيَّ غَلَّةً فَخَاصَمَنِي فِي نَصِيبِهِ إِلَی بَعْضِ الْقُضَاةِ فَأَمَرَنِي أَنْ أَرُدَّ الْغَلَّةَ فَأَتَيْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ فَحَدَّثْتُهُ فَأَتَاهُ عُرْوَةُ فَحَدَّثَهُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَرَاجُ بِالضَّمَانِ-
محمود بن خالد، سفیان، محمد بن عبدالرحمن، فرماتے ہیں کہ ایک غلام کے اندر میں اور دوسرے لوگ مشترک تھے، میں نے اس سے کچھ خدمت لینا شروع کی جبکہ کچھ شرکاء غائب تھے (ان کو اطلاع دئیے بغیر یہ کام کیا) جو شریک غائب تھا اس نے مجھ سے تنازع کیا اور اپنے حصہ میں جھگڑنے لگا اور قاضی کے پاس دعوی کار دیا قاضی نے مجھے حکم دیا کہ اس کا حصہ واپس کر دوں میں حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور سارا معاملہ ان سے بیان کیا حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس قاضی کے پاس آئے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مروی حدیث بیان کی کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ منافع ضامن کو ملے گا (جو نقصان کا ذمہ دار ہوگا وہی منافع کا ذمہ دار ہوگا)۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: Makhlad ibn Khufaf al-Ghifari said: I and some people were partners in a slave. I employed him on some work in the absence of one of the partners. He got earnings for me. He disputed me and the case of his claim to his share in the earnings to a judge, who ordered me to return the earnings (i.e. his share) to him. I then came to Urwah ibn az-Zubayr, and related the matter to him. Urwah then came to him and narrated to him a tradition from the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) on the authority of Aisha: Profit follows responsibility.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَجُلًا ابْتَاعَ غُلَامًا فَأَقَامَ عِنْدَهُ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يُقِيمَ ثُمَّ وَجَدَ بِهِ عَيْبًا فَخَاصَمَهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّهُ عَلَيْهِ فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ اسْتَغَلَّ غُلَامِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَرَاجُ بِالضَّمَانِ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا إِسْنَادٌ لَيْسَ بِذَاکَ-
ابراہیم بن مروان مسلم بن خالد، ہشام بن عروہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے غلام خریدا وہ غلام جب تک خدا کو منظور تھا اس شخص کے پاس رہا پھر اس نے کوئی عیب غلام میں پایا، وہ اس معاملہ کا قضیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے گیا، حضور علیہ السلام نے اس غلام کو بائع کو واپس کر دیا، بائع کہنے لگا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مشتری نے میرے غلام سے فائدہ اور نفع اٹھایا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا منافع ضمان کے ساتھ ہیں جو ضامن ہوگا نقصان کا وہی منافع حاصل کرے گا، امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس سند کوئی اعتبار نہیں۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: A man bought a slave, and he remained with him as long as Allah wished him to remain. He then found defect in him. He brought his dispute with him to the Prophet (peace_be_upon_him) and he returned him to him. The man said: Apostle of Allah, my slave earned some wages. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then said: Profit follows responsibility.