عید کے دن خطبہ پڑھنے کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ح وَعَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ أَخْرَجَ مَرْوَانُ الْمِنْبَرَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فَبَدَأَ بِالْخُطْبَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا مَرْوَانُ خَالَفْتَ السُّنَّةَ أَخْرَجْتَ الْمِنْبَرَ فِي يَوْمِ عِيدٍ وَلَمْ يَکُنْ يُخْرَجُ فِيهِ وَبَدَأْتَ بِالْخُطْبَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ مَنْ هَذَا قَالُوا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ فَقَالَ أَمَّا هَذَا فَقَدْ قَضَی مَا عَلَيْهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ رَأَی مُنْکَرًا فَاسْتَطَاعَ أَنْ يُغَيِّرَهُ بِيَدِهِ فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ وَذَلِکَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ-
محمد بن علاء، ابومعاویہ، اعمش، اسماعیل، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مروان نے عید کے دن منبر نکلوایا اور نماز سے پہلے خطبہ دیا ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا اے مروان! تو نے خلاف سنت کام کیا کہ تو نے عید کے دن منبر نکالا (حالانکہ زمانہ رسالت و عہد خلفاء راشدین میں، یہ عید کے دن) نہیں نکالا جاتا تھا اور تو نے خطبہ نماز سے پہلے دیا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یہ شخص کون ہے؟ لوگوں نے کہا یہ فلاں ابن فلاں ہے (یعنی اس کا نام معہ ولدیت بتایا) ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا اس شخص نے (مروان کو خلاف سنت کام پر تنبیہ کر کے) اپنا حق پورا کر دیا میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ تم میں سے جو شخص بھی کسی منکر (خلاف حق) کو دیکھے اور طاقت رکھتا ہو تو اس کو طاقت کے بل پر ختم کر دے اور اگر طاقت کے ذریعہ ممکن نہ ہو تو زبان کے ذریعہ (فہمائش کر کے) روک دے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو (کم از کم) اس کو دل سے برا سمجھے اور یہ ایمان کا ادنی درجہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلَّی فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ فَلَمَّا فَرَغَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فَأَتَی النِّسَائَ فَذَکَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَکَّأُ عَلَی يَدِ بِلَالٍ وَبِلَالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ تُلْقِي فِيهِ النِّسَائُ الصَّدَقَةَ قَالَ تُلْقِي الْمَرْأَةُ فَتَخَهَا وَيُلْقِينَ وَيُلْقِينَ وَقَالَ ابْنُ بَکْرٍ فَتَخَتَهَا-
احمد بن حنبل، عبدالرزاق، محمد بن بکر، ابن جریج، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عیدالفطر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی خطبہ سے پہلے پھر لوگوں کے سامنے خطبہ دیا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہو گئے تو منبر سے اتر کر عورتوں کی طرف تشریف لے گئے اور ان کو نصیحت کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر سہارا لگائے ہوئے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا رکھا تھا جس میں عورتیں صدقہ ڈالتی تھیں کوئی اپنا چھلہ ڈالتی تھی اور کوئی کچھ اور۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet (peace_be_upon_him) stood on the day of the breaking of the fast ('Id) and offered prayer. He began the prayer before the sermon. He then addressed the people. When the Prophet (peace_be_upon_him) finished the sermon, he descended (from the pulpit) and went to women. He gave them an exhortation while he was leaning on the hand of Bilal. Bilal was spreading his garment in which women were putting alms; some women put their rings and others other things.
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَطَائٍ قَالَ أَشْهَدُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَشَهِدَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ خَرَجَ يَوْمَ فِطْرٍ فَصَلَّی ثُمَّ خَطَبَ ثُمَّ أَتَی النِّسَائَ وَمَعَهُ بِلَالٌ قَالَ ابْنُ کَثِيرٍ أَکْبَرُ عِلْمِ شُعْبَةَ فَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ-
حفص بن عمر، شعبہ، ابن کثیر، شعبہ، ایوب، عطاء، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عید کے دن نماز عید کے لیے روانہ ہوئے عیدگاہ پہنچ کر عید کی نماز پڑھائی اس کے بعد خطبہ دیا پھر حضرت بلال کو ساتھ لیے ہوئے عورتوں کی طرف تشریف لے گئے ابن کثیر نے کہا کہ شعبہ کا گمان غالب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں کو صدقہ کرنے کی تلقین کی تو وہ اپنے زیورات ڈالنے لگیں۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came out on 'Id (the festival day). He first offered the prayer and then delivered the sermon . He then went to women, taking Bilal with him. The narrator Ibn Kathir said: The probable opinion of Shu'bah is that he commanded them to give alms. So they began to put (their jewellery).
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ بِمَعْنَاهُ قَالَ فَظَنَّ أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعْ النِّسَائَ فَمَشَی إِلَيْهِنَّ وَبِلَالٌ مَعَهُ فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ فَکَانَتْ الْمَرْأَةُ تُلْقِي الْقُرْطَ وَالْخَاتَمَ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ-
مسدد، ابومعمر، عبداللہ بن عمر، عبدالوارث، ایوب، عطاء، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے (ایک دوسری سند کے ساتھ) بھی ایسا ہی مروی ہے جس میں یہ ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ خیال گزرا کہ خطبہ عورتیں نہیں سن سکیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف تشریف لے گئے اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آپ کے ساتھ ساتھ تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو نصیحت کی اور صدقہ کا حکم دیا پس بلال رضی اللہ عنہ کی جھولی میں کوئی اپنی بالی ڈالتی تھی اور کوئی انگوٹھی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَجَعَلَتْ الْمَرْأَةُ تُعْطِي الْقُرْطَ وَالْخَاتَمَ وَجَعَلَ بِلَالٌ يَجْعَلُهُ فِي کِسَائِهِ قَالَ فَقَسَمَهُ عَلَی فُقَرَائِ الْمُسْلِمِينَ-
محمد بن عبید حماد بن زید ایوب، عطاء ابن عباس، اس حدیث میں ابن عباس رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ کوئی عورت بالی دینے لگی تو کوئی انگوٹھی اور بلال رضی اللہ عنہ ان کو اپنی چادر میں ڈالتے گئے پھر وہ تمام مال رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نادار مسلمانوں میں تقسیم فرما دیا۔
-