عید کی نماز کا وقت

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خُمَيْرٍ الرَّحَبِيُّ قَالَ خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ النَّاسِ فِي يَوْمِ عِيدِ فِطْرٍ أَوْ أَضْحَی فَأَنْکَرَ إِبْطَائَ الْإِمَامِ فَقَالَ إِنَّا کُنَّا قَدْ فَرَغْنَا سَاعَتَنَا هَذِهِ وَذَلِکَ حِينَ التَّسْبِيحِ-
احمد بن حنبل، ابومغیرہ، صفوان یزید بن خمیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عبداللہ بن بسر عیدالفطر (یا عیدالاضحی) کے دن لوگوں کے ساتھ تھے انھوں نے نماز عید کے لیے نکلنے میں تاخیر پر امام کی تکبیر کی اور کہا کہ (عہد رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تو) ہم لوگ اس وقت تک نماز سے فارغ ہوجاتے تھے یعنی اشراق کے وقت تک۔
Narrated Abdullah ibn Busr: Yazid ibn Khumayr ar-Rahbi said: Abdullah ibn Busr, the Companion of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came out along with the people on the day of the breaking of the fast or on the day of sacrifice (to offer the prayer). He disliked the delay of the imam, and said: We would finish (our 'Id prayer) at this moment, that is, at the time of forenoon.