عید کی نماز سے پہلے یا اس کے بعد کوئی نفل نماز نہیں ہے

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فِطْرٍ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهُمَا وَلَا بَعْدَهُمَا ثُمَّ أَتَی النِّسَائَ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ فَجَعَلَتْ الْمَرْأَةُ تُلْقِي خُرْصَهَا وَسِخَابَهَا-
حفص بن عمر، شعبہ، عدی بن ثابت، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عیدالفطر کے دن نماز عید کے لیے نکلے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہاں پہنچ کر دو رکعتیں پڑھیں نہ اس سے پہلے کوئی نفل نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عورتوں کی طرف تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حضرت بلال بھی تھے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں کو صدقہ کا حکم فرمایا۔ (یہ حکم سن کر) کسی عورت نے اپنی کان کی بالیاں پیش کیں اور کسی نے گلے کا ہار۔
-