عید الفطر اور عید الا ضحی کے دن روزہ رکھنا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَهَذَا حَدِيثُهُ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ صِيَامِ هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ أَمَّا يَوْمُ الْأَضْحَی فَتَأْکُلُونَ مِنْ لَحْمِ نُسُکِکُمْ وَأَمَّا يَوْمُ الْفِطْرِ فَفِطْرُکُمْ مِنْ صِيَامِکُمْ-
قتیبہ، بن سعید، زہیر بن حرب، سفیان، زہری، حضرت ابوعبید رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ عید کی نماز کے لیے گیا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھی اس کے بعد فرمایا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دو دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے (یعنی عید الفطر اور عید الاضحی کے دن) عید الاضحی کے دن کی ممانعت تو اس وجہ سے فرمائی کیونکہ اس دن تم قربانی کا گوشت کھاتے ہو (جو اللہ کی طرف سے ایک ضیافت ہے) اور عید الفطر کے دن کی ممانعت اس وجہ سے ہے کہ یہ دن تمھارے روزوں سے افطار کا دن ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ الْأَضْحَی وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ الصَّمَّائِ وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ وَعَنْ الصَّلَاةِ فِي سَاعَتَيْنِ بَعْدَ الصُّبْحِ وَبَعْدَ الْعَصْرِ-
موسی بن اسماعیل، وہیب، عمرو بن یحیی، ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ایک عید الفطر کے دن دوسرے عید الاضحی کے دن اور ایسا کپڑا لپیٹ کر اوڑھنے سے جس میں ستر کھلنے کا خوف ہو اور دو وقتوں میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ایک فجر کی نماز کے بعد (سورج نکلتے وقت) دوسرے عصر کی نماز کے بعد (سورج غروب ہونے تک)
-