عورت اور غلام کو غنیمت کو مال میں سے کچھ حصہ ملنا چاہیے یا نہیں؟

حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَی أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ صَيْفِيٍّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ قَالَ کَتَبَ نَجْدَةُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ کَذَا وَکَذَا وَذَکَرَ أَشْيَائَ وَعَنْ الْمَمْلُوکِ أَلَهُ فِي الْفَيْئِ شَيْئٌ وَعَنْ النِّسَائِ هَلْ کُنَّ يَخْرُجْنَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَلْ لَهُنَّ نَصِيبٌ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَوْلَا أَنْ يَأْتِيَ أُحْمُوقَةً مَا کَتَبْتُ إِلَيْهِ أَمَّا الْمَمْلُوکُ فَکَانَ يُحْذَی وَأَمَّا النِّسَائُ فَقَدْ کُنَّ يُدَاوِينَ الْجَرْحَی وَيَسْقِينَ الْمَائَ-
محبوب بن موسی، ابوصالح، ابواسحاق ، کلیب بن وائل، ہانی بن قیس، حبیب بن ابی ملیکہ، حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بدر کے دن خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا بیشک عثمان اللہ اور اسکے رسول کے کام سے گئے ہیں اور میں ان کی طرف سے بیعت کرتا ہوں بھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عثمان کے لیے غنیمت میں حصہ مقرر فرمایا اور حضرت عثمان کے سوا کسی غیر حاضر شخص کے لیے حصہ مقرر نہیں کیا۔ سے روایت ہے کہ نجدہ نے ابن عباس کی طرف بہت سی باتیں لکھیں جن کے بارے میں استفسار کیا گیا تھا ان میں یہ بھی تھا کہ اگر غلام جہاد میں شریک ہو تو کیا اس کو بھی مال غنیمت میں سے کچھ حصہ ملے گا یا نہیں؟ اور یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جہاد میں عورتیں بھی جاتی تھیں یا نہیں نیز انکو بھی کچھ حصہ ملتا تھا یا نہیں؟ ابن عباس نے کہا اگر مجھے اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ وہ کوئی حماقت کر بیٹھے گا تو میں اس کو جواب نہ لکھتا پھر ابن عباس نے یہ جواب لکھا کہ غلام کو انعام کے طور پر کچھ دے دیا جائے اور یہ کہ عورتیں زخمیوں کی دیکھ بھال کرتی تھیں اور پانی پلاتی تھیں۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) stood up, i.e. on the day of Badr, and said: Uthman has gone off on the business of Allah and His Apostle, and I shall take the oath of allegiance on his behalf. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then allotted him a share, but did not do so for anyone else who was absent.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ يَعْنِي الْوَهْبِيَّ حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ وَالزُّهْرِيِّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ قَالَ کَتَبَ نَجْدَةُ الْحَرُورِيُّ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ النِّسَائِ هَلْ کُنَّ يَشْهَدْنَ الْحَرْبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَلْ کَانَ يَضْرِبُ لَهُنَّ بِسَهْمٍ قَالَ فَأَنَا کَتَبْتُ کِتَابَ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَی نَجْدَةَ قَدْ کُنَّ يَحْضُرْنَ الْحَرْبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا أَنْ يُضْرَبَ لَهُنَّ بِسَهْمٍ فَلَا وَقَدْ کَانَ يُرْضَخُ لَهُنَّ-
محمد بن یحیی بن فارس، احمد بن خالد، ابن اسحاق ، ابوجعفر، حضرت یز ید بن ہرمز سے روایت ہے کہ نجدہ حروی نے ابن عباس سے لکھ کر دریافت کیا کہ کیا عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں جنگ میں جایا کرتی تھیں؟ اور کیا ان کا بھی حصہ مقرر تھا؟ تو میں نے ابن عباس کی طرف سے جواب لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں عورتیں جنگ میں جایا کرتی تھیں لیکن انکا حصہ مقرر نہ ہوتا تھا بلکہ بطور انعام ان کو کچھ دے دیا جاتا تھا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: Yazid ibn Hurmuz said: Najdah wrote to Ibn Abbas asking him about such-and-such, and such-and-such, and he mentioned some things; he (asked) about a slave whether he would get something from the spoils; and he (asked) about women whether they used to go out (on expeditions) along with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), and whether they would be allotted a share, Ibn Abbas said: Had I not apprehended a folly, I would not have written (a reply) to him. As for the slave, he was given a little of the spoils (as a reward from the booty); as to the women, they would treat the wounded and supply water.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ وَغَيْرُهُ قَالَا أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنَا رَافِعُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنِي حَشْرَجُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ أَبِيهِ أَنَّهَا خَرَجَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ سَادِسَ سِتِّ نِسْوَةٍ فَبَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ إِلَيْنَا فَجِئْنَا فَرَأَيْنَا فِيهِ الْغَضَبَ فَقَالَ مَعَ مَنْ خَرَجْتُنَّ وَبِإِذْنِ مَنْ خَرَجْتُنَّ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ خَرَجْنَا نَغْزِلُ الشَّعَرَ وَنُعِينُ بِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَعَنَا دَوَائُ الْجَرْحَی وَنُنَاوِلُ السِّهَامَ وَنَسْقِي السَّوِيقَ فَقَالَ قُمْنَ حَتَّی إِذَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ خَيْبَرَ أَسْهَمَ لَنَا کَمَا أَسْهَمَ لِلرِّجَالِ قَالَ قُلْتُ لَهَا يَا جَدَّةُ وَمَا کَانَ ذَلِکَ قَالَتْ تَمْرًا-
ابراہیم بن سعید، زید ابن حباب، رافع بن سلمہ بن زیاد ہ، حشرج بن زیاد نے اپنی دادی ام زیاد اشجعیہ سے روایت کیا ہے کہ وہ خیبر کی جنگ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلیں۔ انکے علاوہ چھ عورتیں اور تھیں۔ ام زیاد کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر ملی تو آپ نے ہم کو بلا بھیجا۔ ہم گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں تھے۔ آپ نے پوچھا تم کس کے ساتھ آئیں اور کس کی اجازت سے آئیں؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم نکلیں ہم بالوں کو بٹتی ہیں اور اس کی مدد سے اللہ کی راہ میں مدد پہنچاتی ہیں اور ہمارے ساتھ زخمیوں کی دوا ہے۔ ہم مجاہدوں کو تیر لا لا کر دیتی ہیں اور انکو ستو گھول کر پلاتی ہیں۔ آپ نے فرمایا اچھا تو پھر رہو۔ یہاں تک کہ خیبر فتح ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ویسا ہی حصہ دیا جیسا کہ مردوں کو دیا تھا۔ حشرج بن زیاد نے کہا میں نے ان سے پوچھا دادی اماں! وہ حصہ کیا تھا؟ انھوں نے کہا کھجوریں تھیں۔
Narrated Umm Ziyad: Hashraj ibn Ziyad reported on the authority of his grandmother that she went out with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) for the battle of Khaybar. They were six in number including herself. (She said): When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) was informed about it, he sent for us. We came to him, and found him angry. He said: With whom did you come out, and by whose permission did you come out? We said: Apostle of Allah, we have come out to spin the hair, by which we provide aid in the cause of Allah. We have medicine for the wounded, we hand arrows (to the fighters), and supply drink made of wheat or barley. He said: Stand up. When Allah bestowed victory of Khaybar on him, he allotted shares to us from spoils that he allotted to the men. He (Hashraj ibn Ziyad) said: I said to her: Grandmother, what was that? She replied: Dates.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَيْرٌ مَوْلَی آبِي اللَّحْمِ قَالَ شَهِدْتُ خَيْبَرَ مَعَ سَادَتِي فَکَلَّمُوا فِيَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِي فَقُلِّدْتُ سَيْفًا فَإِذَا أَنَا أَجُرُّهُ فَأُخْبِرَ أَنِّي مَمْلُوکٌ فَأَمَرَ لِي بِشَيْئٍ مِنْ خُرْثِيِّ الْمَتَاعِ قَالَ أَبُو دَاوُد مَعْنَاهُ أَنَّهُ لَمْ يُسْهِمْ لَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَقَالَ أَبُو عُبَيْدٍ کَانَ حَرَّمَ اللَّحْمَ عَلَی نَفْسِهِ فَسُمِّيَ آبِي اللَّحْمِ-
احمد بن حنبل، بشر بن مفضل، محمد بن زید، عمیر مولی ابواللحم سے روایت ہے کہ میں خیبر کی جنگ میں اپنے آقا کے ساتھ گیا۔ انھوں نے میرے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا (کہ اس کو ساتھ لے جائیں یا نہیں آپ نے اجازت دی اور مجھ کو ہتھیار اٹھا کر چلنے کا حکم فرمایا تو ایک تلوار میری کمر میں لٹکا دی گئی اور میں کھینچتا تھا پھر آپ کو معلوم ہوا کہ میں غلام ہوں تو آپ نے مجھے بطور انعام کچھ سامان دیا۔
Narrated Umayr, client of AbulLahm: I was present at Khaybar along with my masters who spoke about me to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He ordered about me, and a sword was girded on me and I was trailing it. He was then informed that I was a slave. He, therefore, ordered that I should be given some inferior goods.
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ کُنْتُ أَمِيحُ أَصْحَابِي الْمَائَ يَوْمَ بَدْرٍ-
سعید بن منصور، ابومعاویہ، اعمش، ابوسفیان، حضرت جابر سے روایت ہے کہ بدر کے دن میں اپنے ساتھیوں (یعنی مسلما نوں) کے لیے پانی بھرتا تھا۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: I supplied water to my companions on the day of Badr.