عورتوں کی مزاج پرسی کرنا

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَکَّارٍ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أُمِّ الْعَلَائِ قَالَتْ عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضَةٌ فَقَالَ أَبْشِرِي يَا أُمَّ الْعَلَائِ فَإِنَّ مَرَضَ الْمُسْلِمِ يُذْهِبُ اللَّهُ بِهِ خَطَايَاهُ کَمَا تُذْهِبُ النَّارُ خَبَثَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ-
سہل بن بکار، ابوعوانہ، عبدالملک، عمیر، حضرت ام علاء سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں بیمار ہوئی تو آپ میری مزاج پرسی کے لیے تشریف لائے اور فرمایا اے ام علاء خوش ہو جا کیونکہ مسلمان کی بیماری کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اس کی خطاؤں کو اس طرح دور فرما دیتا ہے جس طرح آگ سونے اور چاندی کے میل کو دور کر دیتی ہے۔
Narrated Umm al-Ala: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) visited me while I was sick. He said: Be glad, Umm al-Ala' for Allah removes the sins of a Muslim for his illness as fire removes the dross of gold and silver.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ بَشَّارٍ عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازِ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَشَدَّ آيَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَالَ أَيَّةُ آيَةٍ يَا عَائِشَةُ قَالَتْ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَی مَنْ يَعْمَلْ سُوئًا يُجْزَ بِهِ قَالَ أَمَا عَلِمْتِ يَا عَائِشَةُ أَنَّ الْمُؤْمِنَ تُصِيبُهُ النَّکْبَةُ أَوْ الشَّوْکَةُ فَيُکَافَأُ بِأَسْوَإِ عَمَلِهِ وَمَنْ حُوسِبَ عُذِّبَ قَالَتْ أَلَيْسَ اللَّهُ يَقُولُ فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا قَالَ ذَاکُمْ الْعَرْضُ يَا عَائِشَةُ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ عُذِّبَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ-
مسدد، یحیی، محمد بن بشار، عثمان بن عمرو، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! قرآن پاک کی ایک آیت کو میں بہت سخت سمجھتی ہوں (یعنی میں اور تمام مسلمان اس آیت کے مضمون سے خوفزدہ رہتے ہیں) آپ نے پوچھا اے عائشہ! وہ کونسی آیت ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ تعالیٰ کا یہ قول کہ جو شخص برا کرے گا وہ اس کا بدلہ پائے گا آپ نے فرمایا اے عائشہ! کیا یہ بات تمہیں معلوم نہیں کہ جب کسی مسلمان کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اس کے (صغیرہ) گناہوں کا بدل ہو جاتی ہے اور عذاب تو اسے دیا جائے گا۔ جس سے حساب لیا جائے گا۔ یہ سن کر میں نے عرض کیا کیا اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نہیں ہے کہ قریب ہے ان سے آسان حساب لیا جائے گا۔ آپ نے فرمایا اے عائشہ! اس سے مراد صرف اعمال کی پیشی ہے اور جس سے حساب سختی سے لیا جائے گا اس کو عذاب دیا جائے گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہ الفاظ ابن بشار کے ہیں اور انھوں نے ابن ابی ملیکہ سے لفظ اخبر نا کہا ہے (بخلاف مسدد کے جنھوں نے لفظ عن کے ذریعہ روایت کیا ہے۔ )
-