TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
نکاح کا بیان
عورتوں میں برابری کرنے کا بیان
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيکٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ فَمَالَ إِلَی إِحْدَاهُمَا جَائَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشِقُّهُ مَائِلٌ-
ابو ولید، ہمام، قتادہ، نضر بن انس، بشیر بن نہیک، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے نکاح میں دو (یا دو سے زائد) عورتیں ہوں اور وہ کسی اور کی طرف مائل ہوں (یعنی دوسری بیویوں شب باشی تن پوشی موانست اور کھانے پینے میں برابری نہ کرتا ہو) تو وہ قیامت کے دن اس حال میں (اللہ کے حضور) پیش ہوگا کہ اس کا آدھا بدن ٹیڑھا (مفلوج) ہوگا۔
Narrated AbuHurayrah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: When a man has two wives and he is inclined to one of them, he will come on the Day of resurrection with a side hanging down.
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ فَيَعْدِلُ وَيَقُولُ اللَّهُمَّ هَذَا قَسْمِي فِيمَا أَمْلِکُ فَلَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِکُ وَلَا أَمْلِکُ قَالَ أَبُو دَاوُد يَعْنِي الْقَلْبَ-
موسی بن اسماعیل، حماد، ایوب، ابوقلابہ، عبداللہ بن یزید، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اپنی ازواج میں دن تقسیم کرتے تو عدل کرتے اور فرماتے اے اللہ یہ میری تقسیم ہے اس چیز میں میں جس کا مالک ہوں سو جس چیز کے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مالک ہیں اور میں اس کا مالک نہیں ہوں اس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے ملامت (مواخذہ) نہ کیجئے ابوداؤد کہتے ہیں کہ (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول کہ جس چیز کے آپ مالک ہیں اور میں اس کا مالک نہیں ہوں)
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) used to divide his time equally and said: O Allah, this is my division concerning what I possess, so do not blame me concerning what Thou possessest and I do not.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا ابْنَ أُخْتِي کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُفَضِّلُ بَعْضَنَا عَلَی بَعْضٍ فِي الْقَسْمِ مِنْ مُکْثِهِ عِنْدَنَا وَکَانَ قَلَّ يَوْمٌ إِلَّا وَهُوَ يَطُوفُ عَلَيْنَا جَمِيعًا فَيَدْنُو مِنْ کُلِّ امْرَأَةٍ مِنْ غَيْرِ مَسِيسٍ حَتَّی يَبْلُغَ إِلَی الَّتِي هُوَ يَوْمُهَا فَيَبِيتَ عِنْدَهَا وَلَقَدْ قَالَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ حِينَ أَسَنَّتْ وَفَرِقَتْ أَنْ يُفَارِقَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَوْمِي لِعَائِشَةَ فَقَبِلَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا قَالَتْ نَقُولُ فِي ذَلِکَ أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی وَفِي أَشْبَاهِهَا أُرَاهُ قَالَ وَإِنْ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا-
احمد بن یونس، عبدالرحمن ابن ابی زناد، ہشام بن عروہ، حضرت عروہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ نے فرمایا اے بھانجے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج کو تقسیم میں یعنی ہمارے پاس رہنے میں ایک دوسرے پا فوقیت نہیں دیتے تھے (بلکہ برابری کرتے تھے) اور ایسا دن کبھی کبھی آتا تھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم سب کے پاس تشریف نہ لاتے ہوں اور ہر ایک سے قربت نہ کرتے ہوں بجز جماع کے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اس بیوی کے پاس پہنچتے جس کی باری ہوتی تو رات میں اس کے پاس رہتے۔ جب سودہ نبت زمعہ بوڑھی ہو گئیں اور یہ خیال ہوا کہ کہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو چھوڑ نہ دیں (یعنی طلاق نہ دیدیں) تو انھوں نے اپنی باری حضرت عائشہ کو بخش دی جس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبول فرما لیا۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضرت سودہ ہی کے مسئلہ پر یہ آیت نازل ہوئی تھی (وَاِنِ امْرَاَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِھَا نُشُوْزًا ۔ الخ) 4۔ النساء : 128) یعنی اگر کسی عورت کو اس بات کا اند یشہ ہو کہ اس کا شوہر اس سے اعراض برتے گا یا زیادتی کرے گا تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ وہ دونوں آپس میں صلح کرلیں اور صلح ہی بہتر ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مَعِينٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُعَاذَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُنَا إِذَا کَانَ فِي يَوْمِ الْمَرْأَةِ مِنَّا بَعْدَمَا نَزَلَتْ تُرْجِي مَنْ تَشَائُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْکَ مَنْ تَشَائُ قَالَتْ مَعَاذَةُ فَقُلْتُ لَهَا مَا کُنْتِ تَقُولِينَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ کُنْتُ أَقُولُ إِنْ کَانَ ذَلِکَ إِلَيَّ لَمْ أُوثِرْ أَحَدًا عَلَی نَفْسِي-
یحیی بن معین، محمد بن عیسی، عباد بن عباد، عاصم معاذہ، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس آیت کے نزول کے بعد ہم میں سے اس عورت سے اجازت لیا کرتے تھے جس کی باری ہوتی تھی (اس بات کی کہ وہ کسی دوسری بیوی سے ہم بسترہوں) وہ آیت یہ ہے (تُرْجِيْ مَنْ تَشَا ءُ مِنْهُنَّ وَ تُ ْوِيْ اِلَيْكَ مَنْ تَشَا ءُ ) 33۔ الاحزاب : 51) یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اختیار ہے کہ جس کو چاہیں اپنے پاس جگہ دیں اور جس کو چاہیں پیچھے کردیں حضرت معاذہ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے پوچھا کہ ایسے موقعہ پر تم کیا کہتی تھیں وہ بولی کہ میں کہتی کہ اگر میرا بس چلے تو میں اپنے اوپر کسی کو ترجیح نہ دوں۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ بَابَنُوسَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَی النِّسَائِ تَعْنِي فِي مَرَضِهِ فَاجْتَمَعْنَ فَقَالَ إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَدُورَ بَيْنَکُنَّ فَإِنْ رَأَيْتُنَّ أَنْ تَأْذَنَّ لِي فَأَکُونَ عِنْدَ عَائِشَةَ فَعَلْتُنَّ فَأَذِنَّ لَهُ-
مسدد ، مرحوم بن عبدالعزیز، ابوعمران، یزید بن بابنوس، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مرض الوفات میں اپنی سب ازواج کو بلا بھیجا پس سب جمع ہو گیئں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اب مجھ میں اتنی استطاعت نہیں کہ میں تم سب کے پاس آؤں۔ اگر اجازت دو تو میں (بقیہ ایام) عائشہ ہی کے پاس گزاروں تو ان سب نے اجازت دیدی۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ فَأَيَّتُهُنَّ خَرَجَ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا مَعَهُ وَکَانَ يَقْسِمُ لِکُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا غَيْرَ أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ وَهَبَتْ يَوْمَهَا لِعَائِشَةَ-
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کسی سفر میں جانے کا ارادہ کرتے تو ازواج کے درمیان قرعہ اندازی کرتے پس قرعہ اندازی میں جس کا نام نکلتا اس کو ساتھ لے جاتے اور ہر عورت کے لیے ایک دن اور ایک رات مقرر کرتے سوائے سودہ بنت زمعہ کے کیونکہ انھوں نے اپنی باری حضرت عائشہ کو بخش دی تھی۔
-