TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
دیت کا بیان
علم طب نہ جانے والا اپنے آپ کو طبیب ظاہر کر کے کسی کو نقصان پہنچائے تو کیا سزا ہے؟
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَنْطَاکِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ مُسْلِمٍ أَخْبَرَهُمْ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَطَبَّبَ وَلَا يُعْلَمُ مِنْهُ طِبٌّ فَهُوَ ضَامِنٌ قَالَ نَصْرٌ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا لَمْ يَرْوِهِ إِلَّا الْوَلِيدُ لَا نَدْرِي هُوَ صَحِيحٌ أَمْ لَا-
نصر بن عاصم انطاقی، محمد بن صباح بن سفیان، الولید بن مسلم، جریح، حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے اپنے آپ کو علم طب نہ جاننے کے باوجود طبیب ظاہر کیا تو وہی ضامن ہوگا نصر کہتے ہیں کہ یہ حدیث ابن جریج نے مجھ سے بیان کی امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو سوائے ولید کے کسی نے روایت نہیں کیا ہمیں نہیں معلوم کہ صحیح بھی ہے یا نہیں؟
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Anyone who practises medicine when he is not known as a practitioner will be held responsible.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا حَفْصٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنِي بَعْضُ الْوَفْدِ الَّذِينَ قُدِمُوا عَلَی أَبِي قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا طَبِيبٍ تَطَبَّبَ عَلَی قَوْمٍ لَا يُعْرَفُ لَهُ تَطَبُّبٌ قَبْلَ ذَلِکَ فَأَعْنَتَ فَهُوَ ضَامِنٌ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ بِالنَّعْتِ إِنَّمَا هُوَ قَطْعُ الْعُرُوقِ وَالْبَطُّ وَالْکَيُّ-
محمد بن علاء، حفص، عبدالعزیز بن عمر بن عبدالعزیز فرماتے ہیں کہ بعض وہ لوگ جو میرے والد کے پاس آئے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو طبیب بھی کسی قوم کا علاج کرے اور اس کی طب مشہور نہ ہو اس سے پہلے پھر اس کے علاج سے کسی کو نقصان پہنچ جائے تو وہ ضامن ہے۔ عبدالعزیز کہتے ہیں کہ ضروری نہیں کہ وہ طبیب، طب سے موصوف ہی ہو بلکہ وہ تو یہ ہے کہ رگ کاٹنے سے زخم چیر نے یا داغ لگانے میں غلطی کردے۔
Narrated Some people: AbdulAziz ibn Umar ibn AbdulAziz said: Some people of the deputation which came to my father reported the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) as saying: Any physician who practises medicine when he was not known as a practitioner before that and he harms (the patients) he will be held responsible. AbdulAziz said: Here physician does not refer to a man by qualification. it means opening a vein, incision and cauterisation.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مُسَدَّدٌ خَطَبَ يَوْمَ الْفَتْحِ ثُمَّ اتَّفَقَا فَقَالَ أَلَا إِنَّ كُلَّ مَأْثُرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ دَمٍ أَوْ مَالٍ تُذْكَرُ وَتُدْعَى تَحْتَ قَدَمَيَّ إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سِقَايَةِ الْحَاجِّ وَسِدَانَةِ الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ أَلَا إِنَّ دِيَةَ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ مَا كَانَ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ خَالِدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ مَعْنَاهُ-
مسنگ
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَسَرَتْ الرُّبَيِّعُ أُخْتُ أَنَسِ بْنِ النَّضْرِ ثَنِيَّةَ امْرَأَةٍ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَی بِکِتَابِ اللَّهِ الْقِصَاصَ فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا تُکْسَرُ ثَنِيَّتُهَا الْيَوْمَ قَالَ يَا أَنَسُ کِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ فَرَضُوا بِأَرْشٍ أَخَذُوهُ فَعَجِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّهِ لَأَبَرَّهُ قَالَ أَبُو دَاوُد سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ قِيلَ لَهُ کَيْفَ يُقْتَصُّ مِنْ السِّنِّ قَالَ تُبْرَدُ-
مسدد، معتمر، حمید، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انس بن النضر کی بہن ربیع نے ایک عورت کا سامنے کا دانت توڑ دیا اس عورت کے اولیاء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے اللہ کی کتاب کے مطابق قصاص کا فیصلہ فرمایا تو انس بن النضر نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اس کا دانت آج نہیں توڑا جائے گا آپ نے فرمایا کہ اے انس اللہ کی کتاب کا حکم ہے قصاص کا پھر اولیاء عورت دیت پر راضی ہو گئے اور دیت لے لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خوش ہو گئے اور فرمایا کہ اللہ کے بندوں میں سے بعض ایسے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ پر قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ ضرور پورا کر دیں۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ میں نے احمد بن حنبل سے سنا ان سے کہا گیا کہ دانت کا قصاص کیسے لیا جائے گا انہوں نے فرمایا کہ اکھیڑ لیا جائے گا۔
-