عشاء کی نماز کا بیان

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَغْلِبَنَّکُمْ الْأَعْرَابُ عَلَی اسْمِ صَلَاتِکُمْ أَلَا وَإِنَّهَا الْعِشَائُ وَلَکِنَّهُمْ يَعْتِمُونَ بِالْإِبِلِ-
عثمان بن ابوشیبہ، سفیان، ابن ابولبید، ابوسلمہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا ، دیہاتی تمہاری نماز کے نام کے معاملہ غالب نہ آجائیں تم پر آگاہ رہو اور وہ تو عشاء کی نماز ہے لیکن وہ اندھیرا کرتے ہیں اونٹوں کے دودھ تک۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ کِدَامٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ قَالَ قَالَ رَجُلٌ قَالَ مِسْعَرٌ أُرَاهُ مِنْ خُزَاعَةَ لَيْتَنِي صَلَّيْتُ فَاسْتَرَحْتُ فَکَأَنَّهُمْ عَابُوا عَلَيْهِ ذَلِکَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَا بِلَالُ أَقِمْ الصَّلَاةَ أَرِحْنَا بِهَا-
مسدد، عیسیٰ بن یونس، مسعر بن کدام، عمروبن مرہ، سالم بن ابی الجعد فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا کہ میرا خیال ہے وہ خزاعہ کا ہے کہا کہ کاش میں نماز پڑھ لیتا تو مجھے آرام مل جاتا لوگوں نے اس کو اس بات پر عیب لگا دیا کہ (شاید نماز کو باعث تکلیف سمجھ رہا ہے) تو اس نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے بلال نماز قائم کر کے اس سے ہمیں راحت دو۔ معلوم ہوا کہ یہ کلمہ عیب نہیں کیونکہ اس کی غرض یہ ہے کہ نماز پڑھ کر دل مطمئن ہوجائے)
Narrated A man: Salim ibn AbulJa'dah said: A man said: (Mis'ar said: I think he was from the tribe of Khuza'ah): would that I had prayed, and got comfort. The people objected to him for it. Thereupon he said: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) as saying: O Bilal, call iqamah for prayer: give us comfort by it.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبِي إِلَی صِهْرٍ لَنَا مِنْ الْأَنْصَارِ نَعُودُهُ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَقَالَ لِبَعْضِ أَهْلِهِ يَا جَارِيَةُ ائْتُونِي بِوَضُوئٍ لَعَلِّي أُصَلِّي فَأَسْتَرِيحَ قَالَ فَأَنْکَرْنَا ذَلِکَ عَلَيْهِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قُمْ يَا بِلَالُ فَأَرِحْنَا بِالصَّلَاةِ-
محمد بن کثیر، اسرائیل ،ٰعثمان بن مغیرہ، سالم بن ابی جعد، حضرت عبداللہ بن محمد الحنفیہ فرماتے ہیں کہ میں اور میرے والد نے اپنے سسر کی عیادت کے لیے چلے جو انصار میں سے تھے وہاں نماز کا وقت ہوگیا تو اس نے بعض گھر والوں سے کہا کہ اے لڑکی۔ میرا وضو کا پانی لاؤ شاید میں نماز پڑھوں کہ اس سے مجھے راحت ملے راوی کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات بری محسوس ہوئی اور اس نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے بلال کھڑے ہو جاؤ اور نماز سے ہمیں راحت دلاؤ۔
Narrated Abdullah ibn Muhammad ibn al-Hanafiyyah: I and my father went to the house of my father-in-law from the Ansar to pay a sick visit to him. The time of prayer came. He said to someone of his relatives: O girl! bring me water for ablution so that I pray and get comfort. We objected to him for it. He said: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: Get up, Bilal, and give us comfort by the prayer.
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَائِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْسِبُ أَحَدًا إِلَّا إِلَی الدِّينِ-
ہارون بن زید، ہشام بن سعد، زید بن اسلم، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کبھی نہیں سنا کسی کی نسبت کرتے ہوئے مگر صرف دین کی طرف ہی نسبت کرتے ہوئے۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: I never heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) attributing anyone to anything except to religion.