عتیرہ (رجب کی قربانی) کا بیان

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ح و حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ الْمَعْنَی حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ قَالَ قَالَ نُبَيْشَةُ نَادَی رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا کُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ اذْبَحُوا لِلَّهِ فِي أَيِّ شَهْرٍ کَانَ وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَأَطْعِمُوا قَالَ إِنَّا کُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ فِي کُلِّ سَائِمَةٍ فَرَعٌ تَغْذُوهُ مَاشِيَتَکَ حَتَّی إِذَا اسْتَحْمَلَ قَالَ نَصْرٌ اسْتَحْمَلَ لِلْحَجِيجِ ذَبَحْتَهُ فَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ قَالَ خَالِدٌ أَحْسَبَهُ قَالَ عَلَی ابْنِ السَّبِيلِ فَإِنَّ ذَلِکَ خَيْرٌ قَالَ خَالِدٌ قُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ کَمْ السَّائِمَةُ قَالَ مِائَةٌ-
مسدد، نصر بن علی، بشر بن مفضل، خالد الحذاء، ابوقلابہ، ابوملیح، حضرت نُبیشہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں رجب کے مہینہ میں عتیرہ کیا کرتے تھے اب آپ اس بارے میں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا (اب رجب کی کوئی تخصیص نہیں بلکہ) جس مہینہ میں چاہو اللہ کے لیے ذبح کرو۔ اللہ کی اطاعت کرو اور (غرباء ومساکین کو) کھلاؤ۔ اس شخص نے دوسرا سوال کیا کہ ہم زمانہ جاہلیت میں فرع کیا کرتے تھے۔ اب آپ اس بارے میں کیا ارشاد فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا تمام چوپاؤں میں ایک فرع ہوتا ہے جو تمھارے جانوروں کے لیے چارہ لاد کر لاتا ہے یہاں تک کہ وہ بوجھ ڈھونے کے قابل ہو جائے۔ اور نصر کی روایت میں یوں ہے کہ سفر حج کے قابل اونٹ بن جائے تو تو اس کو ذبح کر اور اس کا گوشت صدقہ کر۔ خالد کہتے ہیں میرا گمان ہے (کہ ابوقلابہ نے) کہا مسافروں پر (اس کا گوشت صدقہ کر) کیونکہ یہ تیرے حق میں بہتر ہے۔ خالد نے کہا میں نے ابوقلابہ سے پوچھا کہ کتنے چوپایوں میں فرع ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا سو میں۔
Narrated Nubayshah: A man called the Apostle of Allah (peace_be_upon_him): We used to sacrifice Atirah in pre-Islamic days during Rajab; so what do you command us? He said: Sacrifice for the sake of Allah in any month whatever; obey Allah, Most High, and feed(the people). He said: We used to sacrifice a Fara' in pre-Islamic days, so what do you command us? He said: On every pasturing animal there is a Fara' which is fed by your cattle till it becomes strong and capable of carrying load. The narrator Nasr said (in his version): When it becomes capable of carrying load of the pilgrims, you may slaughter it and give its meat as charity (sadaqah). The narrator Khalid's version says: You (may give it) to the travellers, for it is better. Khalid said: I asked AbuQilabah: How many pasturing animals? He replied: One hundred.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ-
احمد بن عبدہ، سفیان، سعید، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (اسلام میں) نہ عتیرہ ہے اور نہ فرع۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ قَالَ الْفَرَعُ أَوَّلُ النَّتَاجِ کَانَ يُنْتَجُ لَهُمْ فَيَذْبَحُونَهُ-
حسن بن علی، عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت سعید بن مسیب نے کہا کہ فرع اس بچہ کو کہتے جو پہلے پہل پیدا ہوتا (جب وہ بڑا ہوجاتا تو) اس کو ذبح کرتے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ کُلِّ خَمْسِينَ شَاةً شَاةٌ قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ بَعْضُهُمْ الْفَرَعُ أَوَّلُ مَا تُنْتِجُ الْإِبِلُ کَانُوا يَذْبَحُونَهُ لِطَوَاغِيتِهِمْ ثُمَّ يَأْکُلُونَهُ وَيُلْقَی جِلْدُهُ عَلَی الشَّجَرِ وَالْعَتِيرَةُ فِي الْعَشْرِ الْأُوَلِ مِنْ رَجَبٍ-
موسی بن اسماعیل، حماد، عبداللہ بن عثمان بن خثیم، یوسف بن ماہک، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو ہر پچاس بکریوں میں سے ایک بکری (ذبح کرنے کا) حکم فرمایا۔ (یہ حکم پہلے تھا بعد میں منسوخ ہوگیا) ابوداؤد کہتے ہیں کہ بعض حضرات نے فرع کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ اونٹ کا سب سے پہلا جو بچہ پیدا ہوتا مشرکین اس کو بتوں کے نام پر قربان کرتے اور پھر خود ہی کھا لیتے اور اسکی کھال درخت پر لٹکا دیتے۔ اور عتیرہ اسے کہتے جس کو رجب کے پہلے عشرہ میں ذبح کرتے۔
-