TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
روزوں کا بیان
عاشورہ کے دن روزہ رکھنا
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ يَوْمُ عَاشُورَائَ يَوْمًا تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ کَانَ هُوَ الْفَرِيضَةُ وَتُرِکَ عَاشُورَائُ فَمَنْ شَائَ صَامَهُ وَمَنْ شَائَ تَرَکَهُ-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ عاشورہ (دس محرم) وہ دن ہے جس میں زمانہ جاہلیت میں قریش کے لوگ روزہ رکھا کرتے تھے اس زمانہ میں آپ بھی روزہ رکھتے تھے۔ جب آپ مدینہ تشریف لائے تو آپ نے اس دن روزہ رکھا اور دوسرے لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔ پھر جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو رمضان کے روزے تو فرض رہے اور عاشورہ کا روزہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چھوڑ دیا۔ اب اختیار ہے جس کا جی چاہے روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کَانَ عَاشُورَائُ يَوْمًا نَصُومُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا يَوْمٌ مِنْ أَيَّامِ اللَّهِ فَمَنْ شَائَ صَامَهُ وَمَنْ شَائَ تَرَکَهُ-
مسدد، یحیی، عبید اللہ، نافع، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ زمانہ جاہلیت میں ہم لوگ عاشورہ کے دن کا روزہ رکھا کرتے تھے پھر جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو آپ نے فرمایا یہ دن اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے جس کا دل چاہے اس میں روزہ رکھے اور جس کا دل چاہے نہ رکھے۔
-
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَجَدَ الْيَهُودَ يَصُومُونَ عَاشُورَائَ فَسُئِلُوا عَنْ ذَلِکَ فَقَالُوا هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي أَظْهَرَ اللَّهُ فِيهِ مُوسَی عَلَی فِرْعَوْنَ وَنَحْنُ نَصُومُهُ تَعْظِيمًا لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْنُ أَوْلَی بِمُوسَی مِنْکُمْ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ-
زیاد بن ایوب، ہشیم، ابوبشر، سعید بن جبیر، حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ نے یہودیوں کو عاشورہ کا روزہ رکھے ہوئے پایا۔ آپ نے یہودیوں سے اس روزہ کا سبب پوچھا تو انہوں نے کہا اسی دن اللہ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون کے مقابلے میں فتح عنایت فرمائی تھی۔ ہم اسی دن کی تعظیم میں روزہ رکھتے ہیں۔ تو آپ نے فرمایا ہم تمہاری بنسبت موسیٰ علیہ السلام کے زیادہ نزدیک ہیں (ہم تم سے زیادہ ان کی تعظیم اور ان کا اتباع کرنے والے ہیں) پس آپ نے اس دن روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔
-