عاریتا چیز لے کر مکر جانے والے کا ہاتھ کاٹنے کا حکم

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَمَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ مَخْلَدٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ امْرَأَةً مَخْزُومِيَّةً کَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ فَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا فَقُطِعَتْ يَدُهَا قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَوْ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ زَادَ فِيهِ وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ خَطِيبًا فَقَالَ هَلْ مِنْ امْرَأَةٍ تَائِبَةٍ إِلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَتِلْکَ شَاهِدَةٌ فَلَمْ تَقُمْ وَلَمْ تَتَکَلَّمْ وَرَوَاهُ ابْنُ غَنَجٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ فِيهِ فَشَهِدَ عَلَيْهَا-
حسن بن علی مخلد بن خالد معنی، عبدالرزاق، معمر، مخلد، ایوب، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مخزومی عورت سامان عاریتا لیا کرتی تھی اور پھر اس سے مکر جاتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا تو اس کا ہاتھ کاٹا گیا امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو جریہ نے نافع عن ابن عمر یا صفیہ بنت ابوعبیدہ سے روایت کیا ہے اس میں یہ اضافہ کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ کیا کوئی عورت جو اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف توبہ کرے؟ تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا اور وہ عورت وہاں موجود تھی لیکن وہ نہیں کھڑی ہوئی اور نہ ہی بات کی۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو ابن غنج نے نافع سے اور انہوں نے صفیہ بنت ابوعبید سے روایت کیا ہے اس میں فرمایا کہ اس عورت پر گواہی دی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ عَنْ اللَّيْثِ قَالَ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ کَانَ عُرْوَةُ يُحَدِّثُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ اسْتَعَارَتْ امْرَأَةٌ تَعْنِي حُلِيًّا عَلَی أَلْسِنَةِ أُنَاسٍ يُعْرَفُونَ وَلَا تُعْرَفُ هِيَ فَبَاعَتْهُ فَأُخِذَتْ فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِ يَدِهَا وَهِيَ الَّتِي شَفَعَ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَقَالَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ-
محمد بن یحیی بن فارس، ابوصالح، یونس، ابن شہاب، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ ایک غیرمعروف عورت نے چند مشہور ومعروف اور معتبر لوگوں کے ذریعہ کچھ زیور مستعار لیا اور اسے فروخت کر ڈالا۔ اس عورت کو پکڑ لایا گیا اور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لایا گیا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا اور یہ وہی عورت تھی جس کے بارے میں حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سفارش کی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا جو فرمایا (کہ پچھلی امتوں کو اسی وجہ سے ہلاک کیا گیا کہ وہ امراء کو چھوڑ دیتے تھے اور کمزوروں کر پکڑ لیا کرتے تھے)۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: A woman borrowed jewellery through some known persons and she herself was unknown. She then sold them. She was seized and brought to the Prophet (peace_be_upon_him). He gave orders that her hand should be cut off. It is this woman about whom Usamah interceded and of her the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said whatever he said.
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَتْ امْرَأَةً مَخْزُومِيَّةً تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا وَقَصَّ نَحْوَ حَدِيثِ قُتَيْبَةَ عَنْ اللَّيْثِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ زَادَ فَقَطَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهَا-
عباس بن عبدالعظیم، محمد بن یحیی، عبدالرزاق، معمر، زہری، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ ایک مخزومی عورت سامان مستعار کرلیا کرتی تھی اور پھر اس سے مکر جاتی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا اس کے بعد قتیبہ عن اللیث عن ابن شہاب کی حدیث کی طرح ہی روایت کیا ہے لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھ کاٹ دیا۔
-