ظہار کا بیان

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ قَالَ ابْنُ الْعَلَائِ ابْنِ عَلْقَمَةَ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ قَالَ ابْنُ الْعَلَائِ الْبَيَاضِيُّ قَالَ کُنْتُ امْرَأً أُصِيبُ مِنْ النِّسَائِ مَا لَا يُصِيبُ غَيْرِي فَلَمَّا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ خِفْتُ أَنْ أُصِيبَ مِنْ امْرَأَتِي شَيْئًا يُتَابَعُ بِي حَتَّی أُصْبِحَ فَظَاهَرْتُ مِنْهَا حَتَّی يَنْسَلِخَ شَهْرُ رَمَضَانَ فَبَيْنَا هِيَ تَخْدُمُنِي ذَاتَ لَيْلَةٍ إِذْ تَکَشَّفَ لِي مِنْهَا شَيْئٌ فَلَمْ أَلْبَثْ أَنْ نَزَوْتُ عَلَيْهَا فَلَمَّا أَصْبَحْتُ خَرَجْتُ إِلَی قَوْمِي فَأَخْبَرْتُهُمْ الْخَبَرَ وَقُلْتُ امْشُوا مَعِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لَا وَاللَّهِ فَانْطَلَقْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَنْتَ بِذَاکَ يَا سَلَمَةُ قُلْتُ أَنَا بِذَاکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ وَأَنَا صَابِرٌ لِأَمْرِ اللَّهِ فَاحْکُمْ فِيَّ مَا أَرَاکَ اللَّهُ قَالَ حَرِّرْ رَقَبَةً قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أَمْلِکُ رَقَبَةً غَيْرَهَا وَضَرَبْتُ صَفْحَةَ رَقَبَتِي قَالَ فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ وَهَلْ أَصَبْتُ الَّذِي أَصَبْتُ إِلَّا مِنْ الصِّيَامِ قَالَ فَأَطْعِمْ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ بَيْنَ سِتِّينَ مِسْکِينًا قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَقَدْ بِتْنَا وَحْشَيْنِ مَا لَنَا طَعَامٌ قَالَ فَانْطَلِقْ إِلَی صَاحِبِ صَدَقَةِ بَنِي زُرَيْقٍ فَلْيَدْفَعْهَا إِلَيْکَ فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْکِينًا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ وَکُلْ أَنْتَ وَعِيَالُکَ بَقِيَّتَهَا فَرَجَعْتُ إِلَی قَوْمِي فَقُلْتُ وَجَدْتُ عِنْدَکُمْ الضِّيقَ وَسُوئَ الرَّأْيِ وَوَجَدْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّعَةَ وَحُسْنَ الرَّأْيِ وَقَدْ أَمَرَنِي أَوْ أَمَرَ لِي بِصَدَقَتِکُمْ زَادَ ابْنُ الْعَلَائِ قَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ بَيَاضَةُ بَطْنٌ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ-
عثمان بن ابی شیبہ، محمد بن علاء، ابن ادریس، محمد بن اسحاق ، محمد بن عمرو بن عطاء، ابن علاء، بن علقمہ، بن عیاش، سلیمان بن یسار، حضرت سلمہ بن ضحر بیاضی سے روایت ہے کہ میں عورتوں کا اتنا خواہشمند تھا جتنا کہ دوسرا نہ ہوگا (یعنی میں کثیر الشہوت تھا) جب رمضان کا مہینہ آیا تو مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں میں بیوی سے کچھ کر نہ بیٹھوں (جماع نہ کر بیٹھوں) جس کی برائی صبح تک میرا ساتھ نہ چھوڑے تو میں نے اس رمضان کے ختم تک ظہار کر لیا ایک دن ایسا ہوا کہ رات کے وقت وہ میری خدمت کر رہی تھی اس دوران اس کے بدن کا کچھ حصہ کھل گیا میں ضبط نہ کر سکا اور اس پر چڑھ گیا (یعنی اس سے جماع کیا) جب صبح ہوئی تو میں اپنی قوم کے پاس گیا اور ان کو اس واقعہ کی خبر دی اور کہا میرے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چلو وہ بولے بخدا ہم نہ جائیں گے پس میں اکیلا ہی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (رات کا) حال بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا اے سلمہ کیا تو نے واقعی ایسا کیا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں میں نے ایسا کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سوال مجھ سے دوبارہ عرض کیا (اور دونوں مرتبہ میں نے اثبات میں جواب دیا) اور عرج کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اللہ کے حکم پر راضی ہوں پس میرے بارے میں حکم صادر فرمائیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک غلام آزاد کر میں نے عرض کیا قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے میں اس گردن کے سوا کسی گردن کا مالک نہیں ہوں (اور یہ کہتے ہوئے) میں نے اپنی گردن پر مارا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (اگر ایسا نہیں کر سکتا تو) تو پھر پے درپے دو مہینوں کے روزے رکھ میں نے عرض کیا یہ مصیبت تو روزوں ہی کی وجہ سے مجھ پر آئی ہے تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا تو پھر ساٹھ مسکینوں کو ایک وسق (یہ ایک پیمانہ کا نام ہے) کھجور کھلا میں نے پھر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے ہم دونوں میاں بیوی نے رات بھوکے رہ کر گزاری ہے کیونکہ ہمارے پس کھانا نہ تھا (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا تو پھر بنی زریق کے ایک صدقہ دینے والے کے پاس جا وہ تجھ کو صدقہ دے گا پس اس میں سے ساٹھ مسکینوں کو ایک ایک وسق کھجور دے اور باقی تو خود کھا اور بال بچوں کو کھلا اس کے بعد میں اپنی قوم کے پاس لوٹ آیا اور کہا میں نے تمھارے پاس تنگی اور خراب رائے پائی اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کشادگی اور اچھی رائے پائی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے صدقہ کرنے کا حکم فرمایا ہے ابن العلاء نے یہ اضافہ کیا کہ ابن ادریس نے کہا کہ بیاضہ بنی زریق کی ایک شاخ ہے۔
Narrated Salamah ibn Sakhr al-Bayadi: I was a man who was more given than others to sexual intercourse with women. When the month of Ramadan came, I feared lest I should have intercourse with my wife, and this evil should remain with me till the morning. So I made my wife like my mother's back to me till the end of Ramadan. But one night when she was waiting upon me, something of her was revealed. Suddenly I jumped upon her. When the morning came I went to my people and informed them about this matter. I said: Go along with me to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). They said: No, by Allah. So I went to the Prophet (peace be upon him and informed him of the matter. He said: Have you really committed it, Salamah? I said: I committed it twice, Apostle of Allah. I am content with the Commandment of Allah, the Exalted; so take a decision about me according to what Allah has shown you. He said: Free a slave. I said: By Him Who sent you with truth, I do not possess a neck other than this: and I struck the surface of my neck. He said: Then fast two consecutive months. I said: Whatever I suffered is due to fasting. He said: Feed sixty poor people with a wasq of dates. I said: By Him Who sent you with truth, we passed the night hungry; there was no food in our house. He said: Then go to the collector of sadaqah of Banu Zurayq; he must give it to you. Then feed sixty poor people with a wasq of dates; and you and your family eat the remaining dates. Then I came back to my people, and said (to them): I found with you poverty and bad opinion; and I found with the Prophet (peace_be_upon_him) prosperity and good opinion. He has commanded me to give alms to you. Ibn al-Ala' added: Ibn Idris said: Bayadah is a sub-clan of Banu Zurayq.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ عَنْ خُوَيْلَةَ بِنْتِ مَالِکِ بْنِ ثَعْلَبَةَ قَالَتْ ظَاهَرَ مِنِّي زَوْجِي أَوْسُ بْنُ الصَّامِتِ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْکُو إِلَيْهِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَادِلُنِي فِيهِ وَيَقُولُ اتَّقِي اللَّهَ فَإِنَّهُ ابْنُ عَمِّکِ فَمَا بَرِحْتُ حَتَّی نَزَلَ الْقُرْآنُ قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُکَ فِي زَوْجِهَا إِلَی الْفَرْضِ فَقَالَ يُعْتِقُ رَقَبَةً قَالَتْ لَا يَجِدُ قَالَ فَيَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ شَيْخٌ کَبِيرٌ مَا بِهِ مِنْ صِيَامٍ قَالَ فَلْيُطْعِمْ سِتِّينَ مِسْکِينًا قَالَتْ مَا عِنْدَهُ مِنْ شَيْئٍ يَتَصَدَّقُ بِهِ قَالَتْ فَأُتِيَ سَاعَتَئِذٍ بِعَرَقٍ مِنْ تَمْرٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنِّي أُعِينُهُ بِعَرَقٍ آخَرَ قَالَ قَدْ أَحْسَنْتِ اذْهَبِي فَأَطْعِمِي بِهَا عَنْهُ سِتِّينَ مِسْکِينًا وَارْجِعِي إِلَی ابْنِ عَمِّکِ قَالَ وَالْعَرَقُ سِتُّونَ صَاعًا قَالَ أَبُو دَاوُد فِي هَذَا إِنَّهَا کَفَّرَتْ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ تَسْتَأْمِرَهُ-
حسن بن علی، یحیی بن آدم، ابن ادریس محمد بن اسحاق ، معمر بن عبداللہ بن حنظلہ، یوسف، بن عبداللہ بن سلام، حضرت خویلہ بنت مالک بن ثعلبہ سے روایت ہے کہ میرے شوہر اوس بن صامت نے مجھ سے ظہار کیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس شکایت لے کر گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بارے میں مجھ سے جھگڑ رہے تھے اور فرما رہے تھے وہ تیرا چچا زاد بھائی ہے (دور جاہلیت میں اور ابتدائے اسلام میں ظہار طلاق سمجھا جاتا تھا خویلہ اپنے شوہر کے پاس رہنا چاہتی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خویلہ کو خدا سے ڈرنے کی تلقین کر رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ اب وہ تیرا شوہر نہیں رہا بلکہ صرف چچا زاد بھائی رہ گیا ہے) پس میں نہیں ہٹی یہاں تک کہ قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی (قَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّتِيْ تُجَادِلُكَ فِيْ زَوْجِهَا وَتَشْ تَكِيْ اِلَى اللّٰهِ ڰ وَاللّٰهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا اِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌ بَصِيْرٌ ) 58۔ المجادلہ : 1) (ترجمہ) اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے شوہر کے بارے میں جھگڑ رہی تھی اور اللہ سے شکوہ کر رہی تھی اس آیت نزول کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ یعنی تیرا شوہر ایک غلام آزاد کرے میں نے عرج کیا اس کی طاقت نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر دو مہینہ کے پے درپے روزے رکھ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ بہت بوڑھا ہے اس میں روزے رکھنے کی سکت نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پھر وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے میں نے عرض کیا اس کے پاس کچھ نہیں ہے جس سے وہ صدقہ دے خویلہ کہتے ہیں کہ تبھی کھجور کا ایک تھیلا آیا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس کو دوسرا کھجوروں کا تھیلا دے دوں گی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ٹھیک ہے جا اس کو لے جا اور اس میں سے اس کی طرف سے ساٹھ مسکینوں کو کھلا اور پھر (بے خوف و خطر) اپنے چچا کے بیٹے کے پاس رہ راوی کا بیان ہے کہ عرق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے ابوداؤد نے کہا کہ خویلہ نے اپنے شوہر کو بتائے بغیر اس کی طرف سے کفارہ ادا کیا۔
Narrated Khuwaylah, daughter of Malik ibn Tha'labah: My husband, Aws ibn as-Samit, pronounced the words: You are like my mother. So I came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), complaining to him about my husband. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) disputed with me and said: Remain dutiful to Allah; he is your cousin. I continued (complaining) until the Qur'anic verse came down: "Allah hath heard the words of her who disputeth with thee concerning her husband...." till the prescription of expiation. He then said: He should set free a slave. She said: He cannot afford it. He said: He should fast for two consecutive months. She said: Apostle of Allah, he is an old man; he cannot keep fasts. He said: He should feed sixty poor people. She said: He has nothing which he may give in alms. At that moment an araq (i.e. date-basket holding fifteen or sixteen sa's) was brought to him. I said: I shall help him with another date-basked ('araq). He said: You have done well. Go and feed sixty poor people on his behalf, and return to your cousin. The narrator said: An araq holds sixty sa's of dates.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَی أَبُو الْأَصْبَغِ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَالْعَرَقُ مِکْتَلٌ يَسَعُ ثَلَاثِينَ صَاعًا قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَی بْنِ آدَمَ-
حسن بن علی، عبدالعزیز، بن یحیی، محمد بن سلمہ، ابن اسحاق سے بھی اسی طرح مروی ہے سوائے اس کے کہ اس میں یہ ہے کہ عرق ایک پیمانہ کا نام ہے جس میں تیس صاع آتے ہیں۔ ابوداؤد نے کہا کہ یہ حدیث یحیی بن آدم کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ يَعْنِي بِالْعَرَقِ زِنْبِيلًا يَأْخُذُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا-
موسی ابن اسماعیل، ابان، یحیی، حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ عرق ایک زنبیل (تھیلا) ہے جس میں پندرہ صاع آتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ بِهَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ وَهُوَ قَرِيبٌ مِنْ خَمْسَةِ عَشَرَ صَاعًا قَالَ تَصَدَّقْ بِهَذَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَی أَفْقَرَ مِنِّي وَمِنْ أَهْلِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلْهُ أَنْتَ وَأَهْلُکَ-
ابن سرح ابن وہب، ابن لہیعہ، عمرو بن حارث، بکیر بن اشج، حضرت سلیمان بن یسار سے یہی حدیث مروی ہے اس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کچھ کھجوریں آئیں جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو دیدیں جو پندرہ صاع کے قریب ہوں گی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو صدقہ کر دے اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اس کو دوں جو مجھ سے اور میرے گھر والوں سے بھی زیادہ غریب ہو؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا تو پھر یہ کھجوریں تو کھا اور تیرے گھر والے کھائیں
-
قَالَ أَبُو دَاوُد قَرَأْتُ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ وَزِيرٍ الْمِصْرِيِّ قُلْتُ لَهُ حَدَّثَکُمْ بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا عَطَائٌ عَنْ أَوْسٍ أَخِي عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ إِطْعَامَ سِتِّينَ مِسْکِينًا قَالَ أَبُو دَاوُد وَعَطَائٌ لَمْ يُدْرِکْ أَوْسًا وَهُوَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ قَدِيمُ الْمَوْتِ وَالْحَدِيثُ مُرْسَلٌ وَإِنَّمَا رَوَوْهُ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ عَطَائٍ أَنَّ أَوْسًاَهُو-
ابوداؤد کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث محمد بن یزید مصری کے سامنے پڑھی تو میں نے ان سے کہا تم سے حدیث بیان کی بشر بن بکر نے باخبار اوزاعی تجدیث عطاء بواسطہ اوس برادر عبادہ بن صامت کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو پندرہ صاع جو دئیے ساتھ مسکینوں کو کھلانے کے لیے ابوداؤد کہتے ہیں کہ عطاء نے اوس کو نہیں پایا کیونکہ وہ بدری ہیں جن کی موت پہلے واقع ہو چکی تھی لہذا یہ حدیث مرسل ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ أَنَّ جَمِيلَةَ کَانَتْ تَحْتَ أَوْسِ بْنِ الصَّامِتِ وَکَانَ رَجُلًا بِهِ لَمَمٌ فَکَانَ إِذَا اشْتَدَّ لَمَمُهُ ظَاهَرَ مِنْ امْرَأَتِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی فِيهِ کَفَّارَةَ الظِّهَارِ-
موسی بن اسماعیل، حماد، حضرت ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ خولہ اوس بنت صامت کے نکاح میں تھیں اور اوس ایک دیوانہ آدمی تھا جب اس پر جنون کا غلبہ ہوتا تو وہ اپنی عورت سے ظہار کر لیتا تب اللہ تعالیٰ نے کفارہ ظہار والی آیت نازل فرمائی۔
Narrated Urwah: Khawlah was the wife of Aws ibn as-Samit; he was a man immensely given to sexual intercourse. When his desire for intercourse was intensified, he made his wife like his mother's back. So Allah, the Exalted, sent down Qur'anic verses relating to expiation for zihar.
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ مِثْلَهُ-
ہارون بن عبد اللہ، محمد بن فضل، حماد بن سلمہ، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الطَّالَقَانِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَةَ أَنَّ رَجُلًا ظَاهَرَ مِنْ امْرَأَتِهِ ثُمَّ وَاقَعَهَا قَبْلَ أَنَّ يُکَفِّرَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ قَالَ رَأَيْتُ بَيَاضَ سَاقِهَا فِي الْقَمَرِ قَالَ فَاعْتَزِلْهَا حَتَّی تُکَفِّرَ عَنْکَ-
اسحاق بن اسماعیل، سفیان، حکم بن ابان، حضرت عکرمہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے ظہار کیا اور پھر کفارہ کیا اور پھر کفارہ دینے سے قبل اس سے جماع کر لیا پس اس نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آ کر ماجرا بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تو نے ایسا کیوں کیا اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اس کی پنڈلی کی سفیدی چاند نی میں دیکھی (پس مجھ سے رہا نہ گیا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اب تو اس سے جدا رہ جب تک کہ کفارہ نہ دے۔
Narrated Ikrimah: A man made his wife like the back of his mother. He then had intercourse with her before he atoned for it. He came to the Prophet (peace_be_upon_him) and informed him of this matter. He asked (him): What moved you to the action you have committed? He replied: I saw the whiteness of her shins in moon light. He said: Keep away from her until you expiate for your deed.
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ السَّاقَ-
زیاد بن ایوب، اسماعیل، حکم بن ابان، عکرمہ، حضرت ابن عباس نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ہے مگر اس میں پنڈلی دیکھنے کا ذکر نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ أَنَّ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ الْمُخْتَارِ حَدَّثَهُمْ حَدَّثَنَا خَالِدٌ حَدَّثَنِي مُحَدِّثٌ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِ سُفْيَانَ قَالَ أَبُو دَاوُد و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ عِيسَی يُحَدِّثُ بِهِ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ الْحَکَمَ بْنَ أَبَانَ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَلَمْ يَذْکُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ عَنْ عِکْرِمَةَ قَالَ أَبُو دَاوُد کَتَبَ إِلَيَّ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الْحَکَمِ بْنِ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ بِمَعْنَاهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابو کامل، عبدالعزیز، بن مختار، خالد، حضرت عکرمہ نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ہے (یعنی مرسلا کیونکہ اس میں ابن عباس کا واسطہ مذکور نہیں ہے) جیسا کہ حدیث سفیان ہے ابوداؤد نے کہا کہ میں نے سنا کہ محمد بن عیسیٰ نے اس کی حدیث کو بسند معتمر بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے حکم بن ابان کو یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا مگر معتمر نے اس میں ابن عباس کا حوالہ ذکر نہیں کیا نیز ابوداؤد نے کہا کہ حسین بن حریث نے مجھے تحریر کیا کہ فضل بن موسیٰ نے بسند معمر بواسطہ حکم بن ابان بروایت عکرمہ حضرت ابن عباس سے اسی کے ہم معنی روایت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ذکر کی ہے
-