صلوہ خوف (حالت جنگ میں پڑھی جانے والی نماز)

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُسْفَانَ وَعَلَی الْمُشْرِکِينَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَصَلَّيْنَا الظُّهْرَ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ لَقَدْ أَصَبْنَا غِرَّةً لَقَدْ أَصَبْنَا غَفْلَةً لَوْ کُنَّا حَمَلْنَا عَلَيْهِمْ وَهُمْ فِي الصَّلَاةِ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْقَصْرِ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فَلَمَّا حَضَرَتْ الْعَصْرُ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ وَالْمُشْرِکُونَ أَمَامَهُ فَصَفَّ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفٌّ وَصَفَّ بَعْدَ ذَلِکَ الصَّفِّ صَفٌّ آخَرُ فَرَکَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَکَعُوا جَمِيعًا ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَ الصَّفُّ الَّذِينَ يَلُونَهُ وَقَامَ الْآخَرُونَ يَحْرُسُونَهُمْ فَلَمَّا صَلَّی هَؤُلَائِ السَّجْدَتَيْنِ وَقَامُوا سَجَدَ الْآخَرُونَ الَّذِينَ کَانُوا خَلْفَهُمْ ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ إِلَی مَقَامِ الْآخَرِينَ وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الْأَخِيرُ إِلَی مَقَامِ الصَّفِّ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَکَعُوا جَمِيعًا ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَ الصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ وَقَامَ الْآخَرُونَ يَحْرُسُونَهُمْ فَلَمَّا جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ سَجَدَ الْآخَرُونَ ثُمَّ جَلَسُوا جَمِيعًا فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ جَمِيعًا فَصَلَّاهَا بِعُسْفَانَ وَصَلَّاهَا يَوْمَ بَنِي سُلَيْمٍ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَی أَيُّوبُ وَهِشَامٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ هَذَا الْمَعْنَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَذَلِکَ رَوَاهُ دَاوُدُ بْنُ حُصَيْنٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَکَذَلِکَ عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ وَکَذَلِکَ قَتَادَةُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ حِطَّانَ عَنْ أَبِي مُوسَی فِعْلَهُ وَکَذَلِکَ عِکْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَذَلِکَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ-
سعید بن منصور، جریر بن عبدالحمید، منصور، مجاہد، ابوعیاش، حضرت ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے عسفان میں اور ان دنوں خالد بن ولید مشرکوں کے سردار تھے پس جب ہم نے ظہر کی نماز پڑھی تو مشرکین نے کہا کہ ہم سے چوک ہوگئی ہم سے بھول ہوگئی اگر ہم ان پر نماز کی حالت میں حملہ کرتے تو بہتر تھا پس ظہر و عصر کے درمیان آیت قصر نازل ہوئی، جب عصر کا وقت آیا تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبلہ رخ ہو کر کھڑے ہوئے اور مشرکین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے تھے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے ایک صف کھڑی ہوئی اور اسکے پیچھے ایک اور صف کھڑی ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اور سب لوگوں نے رکوع کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اور اگلی صف والوں نے سجدہ کیا اور پچھلی صف والے نگہبانی کرتے ہوئے کھڑے رہے جب اگلی صف والے سجدہ سے فارغ ہو کر کھڑے ہوئے تو پچھلی صف والوں نے سجدہ کیا، اسکے بعد اگلی صف والے پیچھے آگئے اور پچھلی صف والے آگے بڑھ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اور سب لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رکوع کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اور ان لوگوں نے جو پہلی رکعت میں پچھلی صف میں تھے سجدہ کیا اور پچھلی صف والے جو پہلی رکعت میں اگلی صف میں تھے نگہبانی کرتے ہوئے کھڑے رہے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدوں سے فارغ ہو کر بیٹھے اور اگلی صف والے بھی بیٹھے تو پچھلی صف والوں نے سجدہ کیا پھر سب بیٹھ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سب پر سلام پھیرا اور اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عسفان اور بنی سلیم میں نماز پڑھی، ابوداؤد کہتے ہیں کہ ایوب و ہشام نے بروایت ابوالزبیر بواسطہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کے ہم معنی روایت کیا ہے اور اسی طرح اس حدیث کو داؤد بن حصین نے بواسطہ عکرمہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور اسی طرح عبدالملک نے بواسطہ عطاء حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اسی طرح قتادہ نے بروایت حسن بواسطہ حطان ابوموسیٰ سے انکا فعل روایت کیا ہے اور اسی طرح عکرمہ بن خالد نے بواسطہ مجاہد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اور ہشام بن عروہ نے بواسطہ والد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے اور امام ثوری کا بھی یہی قول ہے
Narrated AbuAyyash az-Zuraqi: We accompanied the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) at Usfan, and Khalid ibn al-Walid was the chief of unbelievers. We offered the noon prayer. Thereupon, the unbelievers said: We suffered from negligence; we became careless. We should have attacked them while they were praying. Thereupon the verse was revealed, relating to the shortening of the prayer (in time of danger) between the noon and afternoon (prayer). When the time of the afternoon prayer came, the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) stood facing the qiblah, and the unbelievers were standing in front of him. The people stood in a row behind the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and there was another row behind this row. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) bowed and all of them bowed. He then prostrated and also the row near him prostrated. The other people in the second row remained standing and stood guard over them. When they performed two prostrations and stood up, those who were behind them prostrated. The people in the front row near him then stepped backward taking the place of the people in the second row and the second row took the place of the first row. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then bowed and all of them bowed together. Then he and the row near him prostrated themselves. The other people in the second row remained standing and stood guard over them. When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and the row near him (i.e. the front row) were seated, the people in the second row behind them prostrated themselves. Then all of them were seated. (He (the Prophet) then uttered the salutation upon all of them. He prayed in his manner at Usfan as well as at the territory of Banu Sulaym.