صفا اور مر وہ کا بیان

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ حَدِيثُ السِّنِّ أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَی إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَا أَرَی عَلَی أَحَدٍ شَيْئًا أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا قَالَتْ عَائِشَةُ کَلَّا لَوْ کَانَ کَمَا تَقُولُ کَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي الْأَنْصَارِ کَانُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ وَکَانَتْ مَنَاةُ حَذْوَ قُدَيْدٍ وَکَانُوا يَتَحَرَّجُونَ أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا جَائَ الْإِسْلَامُ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ-
قعنبی، مالک، ہشام بن عروہ، ابن وہب، مالک، ہشام، حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ جب میں چھوٹا تھا تب میں نے زوجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عائشہ سے عرض کیا تھا کہ ارشاد خداوندی ہے کہ صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں پس جو شخص حج یا عمرہ کرے اور انکے درمیان سعی نہ کرے تو کوئی مضائقہ نہیں اس سے میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی شخص ان کے درمیان سعی نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ یا جنایت نہیں ہے اس پر حضرت عائشہ نے فرمایا اگر یہی بات ہوتی تو جو تم کہہ رہے ہو تو آیت قرآنی یوں ہوتی کہ صفا ومروہ کے درمیان سعی نہ کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے اصل بات یہ ہے کہ یہ آیت انصار کے حق میں نازل ہوئی تھی جبکہ وہ زمانہ جاہلیت میں منات کے واسطے حج کیا کرتے تھے اور منات قدید کے مقابل تھا یہ لوگ صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنے کو برا سمجھتے تھے جب اسلام آیا (اور یہ لوگ مسلمان ہو گئے) تو انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کے بارے میں سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ صفا ومروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَی أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَصَلَّی خَلْفَ الْمَقَامِ رَکْعَتَيْنِ وَمَعَهُ مَنْ يَسْتُرُهُ مِنْ النَّاسِ فَقِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ أَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْکَعْبَةَ قَالَ لَا-
مسدد، خالد بن عبد اللہ، اسماعیل، بن ابی خالد، حضرت عبداللہ بن ابی اوفی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب عمرہ کیا تو خانہ کعبہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گھیرے میں لے رکھا تھا (تا کہ مشرکین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کوئی گزند نہ پہنچا سکیں) حضرت عبداللہ سے پوچھا گیا کہ (جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عمرہ قضاء کے لیے تشریف لائے) تو کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خانہ کعبہ کے اندر گئے تھے؟ فرمایا نہیں (کیونکہ اس وقت تک وہاں بت رکھے ہوئے تھے)
-
حَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ الْمُنْتَصِرِ أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا شَرِيکٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَی بِهَذَا الْحَدِيثِ زَادَ ثُمَّ أَتَی الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ فَسَعَی بَيْنَهُمَا سَبْعًا ثُمَّ حَلَقَ رَأْسَهُ-
تمیم بن منتصر، اسحاق بن یوسف، شریک، اسماعیل بن ابی خالد، حضرت عبداللہ بن اوفی رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث (دوسری سند کے ساتھ) مروی ہے اسمیں یہ اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صفاء و مروہ پر تشریف لائے اور ان کے درمیان سات مرتبہ سعی کی پھر سر منڈایا۔
-
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ کَثِيرِ بْنِ جُمْهَانَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي أَرَاکَ تَمْشِي وَالنَّاسُ يَسْعَوْنَ قَالَ إِنْ أَمْشِ فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي وَإِنْ أَسْعَ فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَی وَأَنَا شَيْخٌ کَبِيرٌ-
نفیلی، زہیر، عطاء بن سائب، کثیر بن جمہان سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں دیکھتا ہوں کہ تم صفاء مروہ کے درمیان چلتے ہو جبکہ دوسرے لوگ دوڑ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر میں چلتا ہوں تو میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چلتے ہوئے بھی دیکھا ہے اور اگر دوڑوں تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دوڑتے ہوئے بھی دیکھا ہے نیز اب میں بوڑھا ہو چکا ہوں (لہذا میرے لیے چلنا درست ہے)
-