شگون لینے اور رمل کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ عَيْسَی بْنِ عَاصِمٍ عَنْ زِرِ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الطِّيَرَةُ شِرْکٌ الطِّيَرَةُ شِرْکٌ ثَلَاثًا وَمَا مِنَّا إِلَّا وَلَکِنَّ اللَّهَ يُذْهِبُهُ بِالتَّوَکُّلِ-
محمد بن کثیر، سفیان، سلمہ بن کہیل، عیسیٰ بن عاصم، زر بن حبیش، عبداللہ بن مسعود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ، شگون لینا شرک ہے تین مرتبہ یہ فرمایا ، اور فرمایا کہ ہم میں سے کوئی نہیں ہے مگر یہ کہ اسے وہم پیش آتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ اسے توکل کی وجہ سے دور کر دیتے ہیں (ہر انسان کو وہم ہو جاتا ہے)۔ لیکن اللہ تعالیٰ اسے توکل کی وجہ سے دور کر دیتے ہیں۔
Narrated Abdullah ibn Mas'ud: The Prophet (peace_be_upon_him) said: Taking omens is polytheism; taking omens is polytheism. He said it three times. Every one of us has some, but Allah removes it by trust (in Him).
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَکَمِ السُّلَمِيِّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمِنَّا رِجَالٌ يَخُطُّونَ قَالَ کَانَ نَبِيٌّ مِنْ الْأَنْبِيَائِ يَخُطُّ فَمَنْ وَافَقَ خَطَّهُ فَذَاکَ-
مسدد، یحیی، حجاج، یحیی بن ابی کثیر، ہلال بن ابی میمونہ، فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم میں چند افراد ہیں جو رمل کرتے ہیں تو آپ نے فرمایا کہ انبیاء میں ایک نبی گذرے جو علم رمل کرتے تھے اگر کسی کا خط ان کے موافق ہوجائے تو ٹھیک ہے اور یہ کوئی نہیں جانتا کہ ان کا طریقہ رمل کیا تھا لہذا رمل صحیح نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَکِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا عَدْوَی وَلَا طِيَرَةَ وَلَا صَفَرَ وَلَا هَامَّةَ فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ مَا بَالُ الْإِبِلِ تَکُونُ فِي الرَّمْلِ کَأَنَّهَا الظِّبَائُ فَيُخَالِطُهَا الْبَعِيرُ الْأَجْرَبُ فَيُجْرِبُهَا قَالَ فَمَنْ أَعْدَی الْأَوَّلَ قَالَ مَعْمَرٌ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَحَدَّثَنِي رَجُلٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يُورِدَنَّ مُمْرِضٌ عَلَی مُصِحٍّ قَالَ فَرَاجَعَهُ الرَّجُلُ فَقَالَ أَلَيْسَ قَدْ حَدَّثَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا عَدْوَی وَلَا صَفَرَ وَلَا هَامَةَ قَالَ لَمْ أُحَدِّثْکُمُوهُ قَالَ الزُّهْرِيُّ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ قَدْ حَدَّثَ بِهِ وَمَا سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ نَسِيَ حَدِيثًا قَطُّ غَيْرَهُ-
محمد بن متوکل، حسن بن علی، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابوسلمہ، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عدوی کچھ نہیں ہے نہ صفر کچھ ہے اور نہ ہامہ کچھ ہے پس ایک اعرابی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ پھر ان اونٹوں کو کیا ہوا جو صحرا میں ہرنوں کے مثل پھرتے ہیں پس ان میں اچانک کوئی خارش زدہ اونٹ مل جاتا ہے اور دوسرے اونٹوں کو بھی خارش زدہ کر دیتا ہے؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر پہلے کو یہ مرض کس نے لگایا تھا؟ معمر کہتے ہیں کہ زہری نے فرمایا کہ مجھ سے ایک شخص نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ کسی مریض اونٹ اور کسی تندرست اونٹ کو ایک گھاٹ پر پانی نہ پلایا جائے ۔ وہ شخص حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس لوٹا اور کہا کہ کیا آپ نے یہ حدیث نہیں بیان کی تھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عدوی، صفر اور ہامہ کچھ نہیں ہے (اسلام میں ان کا کوئی اعتبار نہیں ہے) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے تو یہ حدیث تم سے بیان نہیں کی۔ ابن شہاب زہری فرماتے ہیں کہ ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ حالانکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ حدیث بیان کی تھی اور میں نے نہیں سنا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کبھی کسی حدیث کو بھول گئے ہوں (سوائے اس حدیث کے)۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا عَدْوَی وَلَا هَامَةَ وَلَا نَوْئَ وَلَا صَفَرَ-
قعنبی، عبدالعزیز، ابن محمد، علاء سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عدوی، ہامہ، نؤ اور صفر وغیرہ کچھ نہیں ہے۔ (ان کی اسلام میں کوئی حثییت نہیں ہے۔
Narrated AbuHurayrah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: There is no ghoul.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ الْبَرْقِيِّ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْحَکَمِ حَدَّثَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَجْلَانَ حَدَّثَنِي الْقَعْقَاعُ بْنُ حَکِيمٍ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مِقْسَمٍ وَزَيدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا غُولَ قَالَ أَبُو دَاوُد قُرِئَ عَلَی الْحَارِثِ بْنِ مِسْکِيْنٍ وَأَنَا شَاهِدٌ أَخْبَرَکُمْ أَشْهَبُ قَالَ سُئِلَ مَالِکٌ عَنْ قَوْلِهِ لَا صَفَرَ قَالَ إِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ کَانُوا يُحِلُّونَ صَفَرَ يُحِلُّونَهُ عَامًا وَيُحَرِّمُونَهُ عَامًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَفَرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ قَالَ قُلْتُ لِمُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ قَوْلُهُ هَامَ قَالَ کَانَتْ الْجَاهِلِيَّةُ تَقُولُ لَيْسَ أَحَدٌ يَمُوتُ فَيُدْفَنُ إِلَّا خَرَجَ مِنْ قَبْرِهِ هَامَةٌ قُلْتُ فَقَوْلُهُ صَفَرَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ يَسْتَشْئِمُونَ بِصَفَرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَفَرَ قَالَ مُحَمَّدٌ وَقَدْ سَمِعْنَا مَنْ يَقُولُ هُوَ وَجَعٌ يَأْخُذُ فِي الْبَطْنِ فَکَانُوا يَقُولُونَ هُوَ يُعْدِي فَقَالَ لَا صَفَرَ-
محمد بن عبدالرحیم، سعید بن حکم، یحیی، ایوب، ابن عجلان، قعقاع بن حکیم، عبیداللہ بن مقسم، زید بن اسلم سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بھوت پریت کچھ نہیں ہے، امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ میری موجودگی میں حارث بن مسکین پر یہ حدیث پڑھی گئی کہ اشہب نے خبر دی فرمایا کہ امام مالک نے حضور کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول لا صفر، صفر کچھ نہیں ہے کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا کہ اہل جاہلیت صفر کو ایک سال حلال کر لیتے تھے ( اور ایک سال حرام کر دیتے تھے) تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ (صفر اپنی ذات میں کچھ بھی نہیں ہے۔ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو فرمایا اہل جاہلیت صفر کو ایک سال حلال قرار دیتے تھے اور ایک سال حرام کردیتے تھے (محرم اشھر حرم میں داخل تھا اور ان مھنیوں کا احترام کفار بھی کرتے تھے ان میں لڑائی وغیرہ سے بچتے تھے اب اگر کسی جنگ کے دوران محرم آگیا تو کہتے تھے کہ اس سال محرم حلال ہے اور صفر حرام ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا عَدْوَی وَلَا طِيَرَةَ وَيُعْجِبُنِي الْفَأْلُ الصَّالِحُ وَالْفَأْلُ الصَّالِحُ الْکَلِمَةُ الْحَسَنَةُ-
مسلم بن ابراہیم، ہشام، قتادہ، انس سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مرض کے متعدی ہونے کا عقیدہ اور بدفالی وبدشگونی کچھ نہیں ہے (غلط ہے) مجھے نیک فال پسند ہے اور نیک فال اچھا کلمہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ قَالَ قُلْتُ لِمُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ قَوْلُهُ هَامَ قَالَ کَانَتْ الْجَاهِلِيَّةُ تَقُولُ لَيْسَ أَحَدٌ يَمُوتُ فَيُدْفَنُ إِلَّا خَرَجَ مِنْ قَبْرِهِ هَامَةٌ قُلْتُ فَقَوْلُهُ صَفَرَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ يَسْتَشْئِمُونَ بِصَفَرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَفَرَ قَالَ مُحَمَّدٌ وَقَدْ سَمِعْنَا مَنْ يَقُولُ هُوَ وَجَعٌ يَأْخُذُ فِي الْبَطْنِ فَکَانُوا يَقُولُونَ هُوَ يُعْدِي فَقَالَ لَا صَفَرَ-
محمد بن مصفی، بقیہ، محمد بن راشد، فرماتے ہیں کہ میں نے محمد بن راشد سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول، ہامہ کچھ نہیں ہے کے بارے میں دریافت تو فرمایا دور جاہلیت میں اہل عرب کہا کرتے تھے کہ جب بھی کوئی شخص مرجاتا ہے اور اسے دفن کیا جاتا ہے تو اس کی کھوپڑی قبر سے نکل جاتی ہے میں نے کہا کہ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قول صفر کچھ نہیں ہے کا کیا مطلب ہے؟ فرمایا کہ جاہلیت کے لوگ صفر کے مہینہ سے بدشگونی وبدفالی کیا کرتے تھے۔ تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ صفر کچھ نہیں ہے یعنی اپنی ذات میں کچھ بھی موثر نہیں ہے) محمد بن راشد کہتے کہ میں نے ان لوگوں کو بھی سنا جو کہتے ہیں کہ صفر ایک پیٹ کے درد کا نام ہے اور وہ لوگ کہا کرتے تھے کہ یہ متعدی ہوتا ہے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ صفر کی کوئی حقیقت نہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ سُهَيلٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ کَلِمَةً فَأَعْجَبَتْهُ فَقَالَ أَخَذْنَا فَأْلَکَ مِنْ فِيکَ-
موسی بن اسماعیل، وہیب، سہیل، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک کلمہ سنا تو آپ کو پسند آیا پس فرمایا کہ ہم نے تمہاری فال تمہارے منہ سے لے لی۔ (تمہارے اس اچھے کلمہ کا انجام بھی انشاء اللہ اچھا ہی ہوگا)۔
Narrated AbuHurayrah: When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) heard a word, and he liked it, he said: We took your omen from your mouth.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ يَقُولُ النَّاسُ الصَّفَرُ وَجَعٌ يَأْخُذُ فِي الْبَطْنِ قُلْتُ فَمَا الْهَامَةُ قَالَ يَقُولُ النَّاسُ الْهَامَةُ الَّتِي تَصْرُخُ هَامَةُ النَّاسِ وَلَيْسَتْ بِهَامَةِ الْإِنْسَانِ إِنَّمَا هِيَ دَابَّةٌ-
یحیی بن خلف، ابوعاصم، ابن جریج، عطاء، فرماتے ہیں کہ لوگ کہا کرتے ہیں کہ صفر پیٹ کے درد کو کہتے ہیں میں نے کہا کہ پھر ہامہ کیا چیز ہے؟ فرمایا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ہامہ جو چیخا کرتا ہے وہ انسانی روح ہے حالانکہ وہ انسانی روح نہیں ہے بلکہ ایک جانور ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَأبُو بَکْرِ بْنُ شَيْبَةَ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أَحْمَدُ الْقُرَشِيُّ قَالَ ذُکِرَتْ الطِّيَرَةُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحْسَنُهَا الْفَأْلُ وَلَا تَرُدُّ مُسْلِمًا فَإِذَا رَأَی أَحَدُکُمْ مَا يَکْرَهُ فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ لَا يَأْتِي بِالْحَسَنَاتِ إِلَّا أَنْتَ وَلَا يَدْفَعُ السَّيِّئَاتِ إِلَّا أَنْتَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِکَ-
احمد بن حنبل، ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، حبیب، ابوثابت، عروہ بن عامر فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے شگون لینے کا تذکرہ ہوا تو فرمایا کہ اس کی بہترین صورت (نیک) فال ہے اور وہ (شگون) کسی مسلمان کو باز نہ رکھے (کسی کام کے کرنے سے) پس جب تم میں سے کوئی ناگوار بات دیکھے تو کہے اے اللہ حسنات آپ کے علاوہ کوئی نہیں لاتا اور نہ ہی برائیوں کو روکتا ہے آپ کے علاوہ کوئی، کوئی طاقت و قوت آپ کے علاوہ نہیں ہے۔
Narrated Urwah ibn Amir al-Qurashi: When taking omens was mentioned in the presence of the Prophet (peace_be_upon_him), he said: The best type is the good omen, and it does not turn back a Muslim. If one of you sees anything he dislikes, he should say: O Allah, no one brings good things except Thee, and no one averts evil things except Thee and there is no might and power but in Allah.
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ لَا يَتَطَيَّرُ مِنْ شَيْئٍ وَکَانَ إِذَا بَعَثَ عَامِلًا سَأَلَ عَنْ اسْمِهِ فَإِذَا أَعْجَبَهُ اسْمُهُ فَرِحَ بِهِ وَرُئِيَ بِشْرُ ذَلِکَ فِي وَجْهِهِ وَإِنْ کَرِهَ اسْمَهُ رُئِيَ کَرَاهِيَةُ ذَلِکَ فِي وَجْهِهِ وَإِذَا دَخَلَ قَرْيَةً سَأَلَ عَنْ اسْمِهَا فَإِنْ أَعْجَبَهُ اسْمُهَا فَرِحَ وَرُئِيَ بِشْرُ ذَلِکَ فِي وَجْهِهِ وَإِنْ کَرِهَ اسْمَهَا رُئِيَ کَرَاهِيَةُ ذَلِکَ فِي وَجْهِهِ-
مسلم بن ابراہیم، ہشام، قتادہ، عبداللہ بن بریدہ، اپنے والد حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی چیز سے بھی شگون نہیں لیا کرتے تھے، اور آپ جب کسی گورنر کو کہیں (گورنر بنا کر) بھیجتے تو اس کا نام دریافت فرما لیتے اور اگر اس کا نام آپ کو پسند آجاتا تو اس سے خوش ہوتے اور اس کی بشاشت وخوشی آپ کے چہرے مبارک پر دکھائی دیتی، اور اگر اس کا نام برا محسوس ہوتا تو اسکی ناراضگی بھی آپ کے چہرے پر سے محسوس ہوجاتی، اور آپ جب کسی بستی میں داخل ہوتے تو اس کا نام دریافت کرتے اگر اس کا نام پسند آجاتا تو اس سے خوش ہوتے جس کی وجہ سے آپ کے چہرے مبارک سے خوشی نظر آجاتی، اگر برا ہوتا تو ناراضگی فرماتے اور اس کا اظہار بھی آپ کے چہرے مبارک سے ہو جاتا۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: The Prophet (peace_be_upon_him) did not take omens from anything, but when he sent out an agent he asked about his name. If it pleased him, he was glad about it, and his cheerfulness on that account was visible in his face. If he disliked his name, his displeasure on that account was visible in his face. When he entered a village, he asked about its name, and if it pleased him, he was glad about it, and his cheerfulness on that account was visible in his face. But if he disliked its name, his displeasure on that account was visible in his face.
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنِي يَحْيَی أَنَّ الْحَضْرَمِيَّ بْنَ لَاحِقٍ حَدَّثَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقُولُ لَا هَامَةَ وَلَا عَدْوَی وَلَا طِيَرَةَ وَإِنْ تَکُنْ الطِّيَرَةُ فِي شَيْئٍ فَفِي الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالدَّارِ-
موسی بن اسماعیل، ابان، یحیی، سعید بن مسیب، حضرت سعد بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ ہامہ کچھ نہیں ہے، عدوی کچھ نہیں ہے، شگون لینا کچھ حثییت نہیں رکھتا اور اگر کسی چیز میں بدشگونی ہوتی تو گھوڑے، عورت اور گھر میں ہوتی۔
Narrated Sa'd ibn Malik: The Prophet (peace_be_upon_him) said: There is no hamah, no infection and no evil omen; if there is in anything an evil omen, it is a house, a horse, and a woman.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حَمْزَةَ وَسَالِمٍ ابْنَيْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الشُّؤْمُ فِي الدَّارِ وَالْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ قَالَ أَبُو دَاوُد قُرِئَ عَلَی الْحَارِثِ بْنِ مِسْکِينٍ وَأَنَا شَاهِدٌ أَخْبَرَکَ ابْنُ الْقَاسِمِ قَالَ سُئِلَ مَالِکٌ عَنْ الشُّؤْمِ فِي الْفَرَسِ وَالدَّارِ قَالَ کَمْ مِنْ دَارٍ سَکَنَهَا نَاسٌ فَهَلَکُوا ثُمَّ سَکَنَهَا آخَرُونَ فَهَلَکُوا فَهَذَا تَفْسِيرُهُ فِيمَا نَرَی وَاللَّهُ أَعْلَمُ قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَصِيرٌ فِي الْبَيْتِ خَيْرٌ مِنْ امْرَأَةٍ لَا تَلِدُ-
قعنبی، مالک، ابن شہاب، حمزہ، سالم بن عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نحوست، گھر، عورت اور گھوڑے میں ہوتی ہے، امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ میری موجودگی میں حارث بن مسکین کے سامنے یہ حدیث پڑھی گئی کہ تجھے ابن القاسم نے بتلایا کہ امام مالک سے سوال کیا گیا کہ گھوڑے اور مکان کی نحوست کے بارے میں تو فرمایا کہ کتنے ہی گھر ایسے ہیں جس میں کوئی قوم جا کر رہی ہے تو وہ ہلاک ہوگئے پھر دوسرے لوگ آکر بسے وہ بھی ہلاک ہوگئے اور ہمارے خیال میں یہی اس کی تفسیر ہے۔ و اللہ اعلم
-
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ وَعَبَّاسُ الْعَنْبَرِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَی بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَحِيرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ فَرْوَةَ بْنَ مُسَيْکٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْضٌ عِنْدَنَا يُقَالُ لَهَا أَرْضُ أَبْيَنَ هِيَ أَرْضُ رِيفِنَا وَمِيرَتِنَا وَإِنَّهَا وَبِئَةٌ أَوْ قَالَ وَبَاؤُهَا شَدِيدٌ فَقَالَ النَّبِيُّ دَعْهَا عَنْکَ فَإِنَّ مِنْ الْقَرَفِ التَّلَفَ-
مخلد بن خالد، عباس، عبدالرزاق، معمر، یحیی بن عبداللہ بن بحیر سے ایک شخص نے سن کر یحیی بن عبداللہ بن بحیر کو بتلایا فروہ کہتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری ایک زمین ہے جسے، ابین، کہا جاتا ہے اور وہ ہماری زراعت کی زمین ہے اور ہمارے اناج وغلہ وغیرہ رکھنے کی جگہ ہے اس میں ہمیشہ وباء رہتی ہے یا یہ فرمایا کہ وبا بڑی سخت ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس زمین کو اپنے سے جدا کر دو۔ اس لیے کہ مسلسل وبا رہنے سے ہلاکت ہو جاتی ہے۔
Narrated Farwah ibn Musayk: Yahya ibn Abdullah ibn Buhayr said that he was informed by one who had heard Farwah ibn Musayk tell that he said: Apostle of Allah! we have land called Abyan, which is the land where we have our fields and grow our crops, but it is very unhealthy. The Prophet (peace_be_upon_him) said: Leave it, for destruction comes from being near disease.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ عَنْ عِکْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا فِي دَارٍ کَثِيرٌ فِيهَا عَدَدُنَا وَکَثِيرٌ فِيهَا أَمْوَالُنَا فَتَحَوَّلْنَا إِلَی دَارٍ أُخْرَی فَقَلَّ فِيهَا عَدَدُنَا وَقَلَّتْ فِيهَا أَمْوَالُنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَرُوهَا ذَمِيمَةً-
حسن بن یحیی، بشر بن عمر، عکرمہ، عمار، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم ایک مکان میں رہتے ہیں جس میں ہماری تعداد بھی زیادہ تھی اور ہمارے پاس مال و دولت بی زیادہ تھا، ہم وہاں سے نقل مکانی کر کے دوسرے مکان میں چلے گئے تو (وہاں جاکر) ہماری تعداد بھی کم ہوگئی اور اس میں ہمارے اموال بھی کم پڑ گئے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس مکان کو بری حالت میں چھوڑ دو۔
Narrated Anas ibn Malik: A man said: Apostle of Allah! we were in an abode in which our numbers and our goods were many and changed to an abode in which our numbers and our goods became few. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Leave it, for it is reprehensible.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ مَجْذُومٍ فَوَضَعَهَا مَعَهُ فِي الْقَصْعَةِ وَقَالَ کُلْ ثِقَةً بِاللَّهِ وَتَوَکُّلًا عَلَيْهِ-
عثمان بن ابی شیبہ، یونس بن محمد، مفضل بن فضالہ حبیب، محمد بن منکدر سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مجذوم (جذام کے مریض) کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے ساتھ پیالہ میں رکھ دیا اور فرمایا اللہ تعالیٰ بھروسہ اور اس پر توکل کرتے ہوئے (کھاتے ہیں)۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) took a man who was suffering from tubercular leprosy by the hand; he then put it along with his own hand in the dish and said: Eat with confidence in Allah and trust in Him.