شوال کا چاند دیکھنے کی دو آدمیوں کی شہادت

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَی الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ عَنْ أَبِي مَالِکٍ الْأَشْجَعِيِّ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ الْحَارِثِ الْجَدَلِيُّ مِنْ جَدِيلَةَ قَيْسٍ أَنَّ أَمِيرَ مَکَّةَ خَطَبَ ثُمَّ قَالَ عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَنْسُکَ لِلرُّؤْيَةِ فَإِنْ لَمْ نَرَهُ وَشَهِدَ شَاهِدَا عَدْلٍ نَسَکْنَا بِشَهَادَتِهِمَا فَسَأَلْتُ الْحُسَيْنَ بْنَ الْحَارِثِ مَنْ أَمِيرُ مَکَّةَ قَالَ لَا أَدْرِي ثُمَّ لَقِيَنِي بَعْدُ فَقَالَ هُوَ الْحَارِثُ بْنُ حَاطِبٍ أَخُو مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ثُمَّ قَالَ الْأَمِيرُ إِنَّ فِيکُمْ مَنْ هُوَ أَعْلَمُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ مِنِّي وَشَهِدَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَی رَجُلٍ قَالَ الْحُسَيْنُ فَقُلْتُ لِشَيْخٍ إِلَی جَنْبِي مَنْ هَذَا الَّذِي أَوْمَأَ إِلَيْهِ الْأَمِيرُ قَالَ هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَصَدَقَ کَانَ أَعْلَمَ بِاللَّهِ مِنْهُ فَقَالَ بِذَلِکَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن عبدالرحیم، ابویحیی، بزار، سعید بن سلیمان، عباد، ابومالک، حضرت حسین بن الحارث الجدلی سے روایت ہے کہ مکہ کے امیر نے خطبہ پڑھا پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے عہد لیا کہ ہم حج کے ارکان چاند دیکھ کر ادا کریں اور اگر خود نہ دیکھ پائیں تو دو معتبر آدمی گواہی دیں اور پھر ان کی گواہی پر ارکان کی ادائیگی کریں ابومالک کہتے ہیں کہ میں نے حسین بن حارث سے پوچھا کہ امیر کون تھا؟ (یعنی اس کا نام کیا تھا) انہوں نے کہا مجھے معلوم نہیں ہے پھر اس کے بعد جب دوبارہ مجھ سے ان کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ امیر مکہ کا نام حارث بن حاطب تھا جو کہ محمد بن حاطب کے بھائی ہیں اس کے بعد امیر نے یہ بھی کہا تھا کہ تم میں وہ شخص موجود ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کو مجھ سے بہتر جانتا ہے اور اسی نے یہ بات گواہی دیکر کہی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ فرمایا تھا اور یہ کہتے ہوئے امیر نے اپنے ہاتھ سے ایک شخص کی طرف اشارہ کیا حسین بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے اپنے برابر والے ایک شخص سے پوچھا یہ کون ہیں؟ جس کی طرف امیر نے اشارہ کیا ہے؟ اس نے کہا یہ عبیداللہ بن عمر ہیں اور امیر نے یہ بات سچ کہی تھی کہ عبداللہ بن عمر اس سے زیادہ اللہ اور اس کے رسول کے احکامات سے واقف ہیں پس حضرت عبداللہ بن عمر نے فرمایا بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں یہی حکم فرمایا ہے (کہ مناسک حج چاند دیکھ کر ادا کریں)
Narrated Abdullah ibn Umar: Husayn ibn al-Harith al-Jadli from the tribe of Jadilah Qays said: The governor of Mecca delivered a speech and said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) took a pledge from us that we should perform the rites of hajj after sighting the moon. If we do not sight it and two reliable persons bear witness, we should perform the rites of hajj on the basis of their witness. I then asked al-Husayn ibn al-Harith: Who was the governor of Mecca? He replied: I do not know. He then met me later on and told me: He was al-Harith ibn Hatib, brother of Muhammad ibn Hatib. The governor then said: There is among you a man who is more acquainted with Allah and His Apostle than I. He witnessed this from the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He then pointed with his hand to a man. Al-Husayn said: I asked an old man beside me: Who is that man to whom the governor has alluded? He said: "This is Abdullah ibn Umar, and he spoke the truth. He was more acquainted with Allah than he. He (Abdullah ibn Umar) said: For this is what the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) commanded us (to do).
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْمُقْرِئُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ فَقَدِمَ أَعْرَابِيَّانِ فَشَهِدَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّهِ لَأَهَلَّا الْهِلَالَ أَمْسِ عَشِيَّةً فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ أَنْ يُفْطِرُوا زَادَ خَلَفٌ فِي حَدِيثِهِ وَأَنْ يَغْدُوا إِلَی مُصَلَّاهُمْ-
مسدد، خلف بن ہشام، ابوعوانہ، منصور، حضرت ربعی بن حراش سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک صحابی سے سنا وہ کہتے تھے کہ ایک مرتبہ لوگوں میں رمضان کے آخری دن کے سلسلہ میں اختلاف واقع ہو گیا (یعنی کچھ لوگ تیس رمضان کہتے تھے اور کچھ یکم شوال) پس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں دو اعرابی حاضر ہوئے اور اللہ کا نام لیکر گواہی دی کہ ہم نے کل شام چاند دیکھا ہے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو روزہ کھول دینے کا حکم دیا خلف نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی یہ حکم فرمایا کہ کل کو سب لوگ عید گاہ میں (نماز ادا کرنے کے لیے) چلیں۔
-