شراب کی حرمت کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ حَدَّثَنِي الشَّعْبِيُّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ قَالَ نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ يَوْمَ نَزَلَ وَهِيَ مِنْ خَمْسَةِ أَشْيَائَ مِنْ الْعِنَبِ وَالتَّمْرِ وَالْعَسَلِ وَالْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ وَثَلَاثٌ وَدِدْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُفَارِقْنَا حَتَّی يَعْهَدَ إِلَيْنَا فِيهِنَّ عَهْدًا نَنْتَهِي إِلَيْهِ الْجَدُّ وَالْکَلَالَةُ وَأَبْوَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا-
احمد بن حنبل، اسماعیل بن ابراہیم، ابوحیان، شعبی، ابن عمر فرماتے ہیں کہ جس دن شراب کی حرمت نازل ہوئی تو وہ پانچ قسم کی شراب کے بارے میں تھی، انگور کی شراب، کھجور کی شراب، شہد کی شراب، گہیوں کی شراب، اور جو کی شراب، اور شراب وہ ہے جس سے عقل زائل ہو جائے، اور تین چیزیں ایسی تھیں جن کے بارے میں میں چاہتا تھا کہ حضواکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم سے جدا نہ ہو جائیں جب تک کہ ہمیں ان کے بارے میں بتلا نہ دیں، ایک تو میراث میں دادا کا حصہ، دوسرے کلالہ کا حکم، تیسرے سود کے چند ابواب و مسائل۔
Narrated Umar ibn al-Khattab: When the prohibition of wine (was yet to be) declared, Umar said: O Allah, give us a satisfactory explanation about wine. So the following verse of Surat al-Baqarah revealed; "They ask thee concerning wine and gambling. Say: In them is great sin...." Umar was then called and it was recited to him. He said: O Allah, give us a satisfactory explanation about wine. Then the following verse of Surat an-Nisa' was revealed: "O ye who believe! approach not prayers with a mind befogged...." Thereafter the herald of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) would call when the (congregational) prayer was performed: Beware, one who is drunk should not come to prayer. Umar was again called and it was recited to him). He said: O Allah, give us a satisfactory explanation about wine. This verse was revealed: "Will ye not then abstain?" Umar said: We abstained.
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَی الْخُتَّلِيُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ لَمَّا نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ قَالَ عُمَرُ اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شِفَائً فَنَزَلَتْ الْآيَةُ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ يَسْأَلُونَکَ عَنْ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ کَبِيرٌ الْآيَةَ قَالَ فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ قَالَ اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شِفَائً فَنَزَلَتْ الْآيَةُ الَّتِي فِي النِّسَائِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُکَارَی فَکَانَ مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ يُنَادِي أَلَا لَا يَقْرَبَنَّ الصَّلَاةَ سَکْرَانُ فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شِفَائً فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ قَالَ عُمَرُ انْتَهَيْنَا-
عباد بن موسی، اسماعیل، ابن جعفر، اسرائیل، ابواسحاق عمرو سے روایت ہے کہ جب حرمت شراب نازل ہوئی تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اے اللہ! ہمارے لیے شراب کے بارے میں شافی و کافی بیان نازل فرمائیے، چنانچہ پھر وہ آیت نازل ہوئی جو سورت بقرہ میں ہے،يَسْأَلُونَکَ عَنْ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ کَبِيرٌ ، کہ یہ لوگ شراب کے بارے میں سوال کرتے ہیں، الخ۔ تو (اس آیت کے نزول کے بعد) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا گیا اور ان کے سامنے یہ آیت پڑھی تو انہوں نے فرمایا کہ اے اللہ ہمارے واسطے شراب کے بارے میں شافی و کافی بیان فرمائیے، پھر سورت نساء کی آیت۔( يٰ اَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَاَنْتُمْ سُكٰرٰى) 4۔ النساء : 43) نازل ہوئی، چنانچہ اس آیت کے نزول کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معمول تھا کہ جب نماز کھڑی ہوتی تو پکارتے تھے کہ خبردار! نشہ کی حالت والے نماز کے قریب مت آئیں۔ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا گیا اور انہیں یہ آیت سنائی گئی تو انہوں نے فرمایا اے اللہ شراب کے بارے میں ہمیں واضح بیان عطا فرمائیے۔ چنانچہ پھر ( سورت مائدہ کی آیت نازل ہوئی) (يٰ اَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْ ا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْاَنْصَابُ) 5۔ المائدہ : 90) سے آخر تک۔ اے ایمان والو بیشک شراب جوا اور پانسہ وغیرہ یہ شیطانی کام ہیں سو ان سے اجتناب کرو شاید کہ تم فلاح پاؤ۔ بیشک شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ تمہارے درمیان دشمنی وبغض کو ڈال دے شراب اور جوئے کے بارے میں تمہیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے۔ سو کیا تم باز آنے والے ہو، تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اِنتَھَینَا۔ ہم باز آئے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَلَيْهِ السَّلَام أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ دَعَاهُ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ فَسَقَاهُمَا قَبْلَ أَنْ تُحَرَّمَ الْخَمْرُ فَأَمَّهُمْ عَلِيٌّ فِي الْمَغْرِبِ فَقَرَأَ قُلْ يَا أَيُّهَا الْکَافِرُونَ فَخَلَطَ فِيهَا فَنَزَلَتْ لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُکَارَی حَتَّی تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ-
مسدد، یحیی، سفیان، عطاء بن سائب، ابوعبدالرحمن، سلمی، علی بن ابی طالب سے روایت ہے کہ ایک انصاری شخص نے انہیں اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دعوت پر بلایا اور ان دونوں کو شراب پلائی کہ شراب کی حرمت ابھی نازل نہیں ہوئی تھی، حضرت علی نے ان کی نماز مغرب میں امامت کروائی، اور قُلْ يَا أَيُّهَا الْکَافِرُونَ پڑھی اور اس میں خلط کر دیا (کچھ گڑبڑ کی) چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی، ( يٰ اَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَاَنْتُمْ سُكٰرٰى) 4۔ النساء : 43)، نماز کے قریب مت جاؤ نشے کی حالت میں۔
Narrated Ali ibn AbuTalib: A man of the Ansar called him and AbdurRahman ibn Awf and supplied them wine before it was prohibited. Ali then led them in the evening prayer, and he recited; "Say: O ye who reject faith." He was confused in it. Then the following verse came down: "O ye who believe! approach not prayers with a mind befogged until you can understand all that ye say.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيِّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُکَارَی وَ يَسْأَلُونَکَ عَنْ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ کَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ نَسَخَتْهُمَا الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ الْآيَةَ-
احمد بن محمد، علی بن حسین، یزید، عکرمہ، ابن عباس فرماتے ہیں کہ (يَسْ َ لُوْنَكَ عَنِ الْخَ مْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيْهِمَا اِثْمٌ كَبِيْرٌ وَّمَنَافِعُ لِلنَّاسِ) 2۔ البقرۃ : 219) اور سورت نساء کی آیت ( يٰ اَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَاَنْتُمْ سُكٰرٰى) 4۔ النساء : 43)، یہ دونوں سورت مائدہ کی آیت ( اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْاَنْصَابُ) 5۔ المائدہ : 90) نے منسوخ کر دیا۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ حَيْثُ حُرِّمَتْ الْخَمْرُ فِي مَنْزِلِ أَبِي طَلْحَةَ وَمَا شَرَابُنَا يَوْمَئِذٍ إِلَّا الْفَضِيخُ فَدَخَلَ عَلَيْنَا رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ وَنَادَی مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا هَذَا مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
سلیمان بن حرب، حماد، ثابت انس فرماتے ہیں کہ جب حرمت شراب کی آیات نازل ہوئیں تو اس وقت حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ انصاری کے مکان میں قوم کو شراب پلا رہا تھا، اور اس روز ہماری شراب فضیخ کے علاوہ کچھ اور نہیں تھی کہ اچانک ایک شخص ہمارے پاس آیا اور اس نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شراب کو حرام کر دیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا منادی نے بھی آواز لگائی تو ہم نے کہا کہ یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا منادی ہے۔
Narrated Anas ibn Malik: I was serving wine to the people in the house of AbuTalhah when it was prohibited and that day our wine was made from unripe dates. A man entered upon us and said: The wine has been prohibited, and the herald of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) made an announcement. We then said: This is the herald of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him)