شراب پینے کی حد کا بیان

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَهَذَا حَدِيثُهُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ رُکَانَةَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَقِتْ فِي الْخَمْرِ حَدًّا وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ شَرِبَ رَجُلٌ فَسَکِرَ فَلُقِيَ يَمِيلُ فِي الْفَجِّ فَانْطُلِقَ بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا حَاذَی بِدَارِ الْعَبَّاسِ انْفَلَتَ فَدَخَلَ عَلَی الْعَبَّاسِ فَالْتَزَمَهُ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِکَ وَقَالَ أَفَعَلَهَا وَلَمْ يَأْمُرْ فِيهِ بِشَيْئٍ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْمَدِينَةِ حَدِيثُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ هَذَا-
حسن بن علی، محمد بن مثنی، ابوعاصم، ابن جریح، محمد بن علی بن ابورکانہ، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شراب کی کوئی حد مقرر نہیں فرمائی۔ اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ آدمی نے شراب پی تو اسے نشہ ہوگیا اور وہ لڑکھڑاتا ہوا ایک پہاڑی درے میں مل گیا تو اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چلے راستہ میں جب حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مکان کے مقابل سے گذرے تو وہ بھاگ کھڑا ہوا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مکان میں گھس کر ان سے لپٹ گیا پھر اس واقعہ کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا گیا تو آپ ہنس پڑے اور فرمایا کہ اس نے ایسا کیوں کیا تھا؟ اور اس کے بارے میں کوئی حکم ارشاد نہیں فرمایا۔ امام ابوداؤد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ایسی ہے کہ اس میں اہل مدینہ متفرد ہیں۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet (peace_be_upon_him) did not prescribe any punishment for drinking wine. Ibn Abbas said: A man who had drunk wine and become intoxicated was found staggering on the road, so he was taken to the Prophet (peace_be_upon_him). When he was opposite al-Abbas's house, he escaped, and going in to al-Abbas, he grasped hold of him. When that was mentioned to the Prophet (peace_be_upon_him), he laughed and said: Did he do that? and he gave no command regarding him.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ فَقَالَ اضْرِبُوهُ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَمِنَّا الضَّارِبُ بِيَدِهِ وَالضَّارِبُ بِنَعْلِهِ وَالضَّارِبُ بِثَوْبِهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ أَخْزَاکَ اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُولُوا هَکَذَا لَا تُعِينُوا عَلَيْهِ الشَّيْطَانَ-
قتیبہ بن سعید ابوضمرہ، یزید بن ہاد، ، محمد بن ابراہیم، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا جس نے شراب پی ہوئی تھی آپ نے فرمایا کہ اسے مارو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ پس ہم میں سے کچھ لوگ تو اپنے ہاتھ سے مار رہے تھے اور کچھ اپنے جوتوں سے مار رہے تھے جب فارغ ہوئے تو بعض لوگوں نے کہا کہ اللہ تجھے رسوا کرے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح مت کہو شیطان کو اس پر مدد نہ دو (کیونکہ شیطان مسلمان کی رسوائی سے خوش ہوتا ہے)۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ أَبِي نَاجِيَةَ الْإِسْکَنْدَرَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَحَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ وَابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ ابْنِ الْهَادِ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ قَالَ فِيهِ بَعْدَ الضَّرْبِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ بَکِّتُوهُ فَأَقْبَلُوا عَلَيْهِ يَقُولُونَ مَا اتَّقَيْتَ اللَّهَ مَا خَشِيتَ اللَّهَ وَمَا اسْتَحْيَيْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَرْسَلُوهُ وَقَالَ فِي آخِرِهِ وَلَکِنْ قُولُوا اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ الْکَلِمَةَ وَنَحْوَهَا-
محمد بن داؤد بن ابوناجیہ سکندرانی، ابن وہب، یحیی بن ایوب، حیوة بن شریح، ابن لہیعہ، ابابن الہاد سے ان کی سند کے ساتھ اسی معنی کی حدیث منقول ہے اس میں یہ ہے کہ مارنے کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا کہ اسے ڈانٹ ڈپٹ کرو تو لوگ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور وہ کہنے لگے کہ تو اللہ سے نہیں خوف کرتا اور تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شرم نہیں آتی پھر اسے چھوڑ دیا۔ اس کے آخر میں فرمایا کہ لیکن یہ کہو اللہ اس کی مغفرت فرمائے اے اللہ اس پر رحم فرمائیے بعض راویوں نے کچھ اس طرح کا اضافہ کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ هِشَامٍ الْمَعْنَی عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَدَ فِي الْخَمْرِ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ وَجَلَدَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَرْبَعِينَ فَلَمَّا وُلِّيَ عُمَرُ دَعَا النَّاسَ فَقَالَ لَهُمْ إِنَّ النَّاسَ قَدْ دَنَوْا مِنْ الرِّيفِ وَقَالَ مُسَدَّدٌ مِنْ الْقُرَی وَالرِّيفِ فَمَا تَرَوْنَ فِي حَدِّ الْخَمْرِ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ نَرَی أَنْ تَجْعَلَهُ کَأَخَفِّ الْحُدُودِ فَجَلَدَ فِيهِ ثَمَانِينَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ جَلَدَ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ أَرْبَعِينَ وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ضَرَبَ بِجَرِيدَتَيْنِ نَحْوَ الْأَرْبَعِينَ-
مسلم بن ابراہیم، ہشام، مسدد، یحیی، ہشام معنی، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شراب کی حد میں درخت کی شاخ سے اور جوتے سے کوڑے لگائے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چالیس کوڑے لگائے پھر جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خلیفہ بنایا گیا تو انہوں نے لوگوں کو بلایا اور ان سے کہا کہ بیشک لوگ دیہاتوں سے اور مسدد نے اپنی روایت میں کہا کہ گاؤں اور دیہاتوں سے بہت نزدیک ہوگئے ہیں پس شراب پینے کی حد کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ تو حضرت عبدالرحمن بن عوف نے ان سے فرمایا کہ ہمارا خیال تو یہ ہے کہ آپ شراب کی ہلکی سے ہلکی سزا مقرر کریں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شراب پینے میں80کوڑے مقرر فرمائے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو ابن ابی عروبہ نے قتادہ سے روایت کیا ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دولکڑیوں سے چالیس کوڑے مارے اور شعبہ نے قتادہ سے روایت کیا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دولکڑیوں سے چالیس کے لگ بھگ مارے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ وَمُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الدَّانَاجُ حَدَّثَنِي حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ الرَّقَاشِيُّ هُوَ أَبُو سَاسَانَ قَالَ شَهِدْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَأُتِيَ بِالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ فَشَهِدَ عَلَيْهِ حُمْرَانُ وَرَجُلٌ آخَرُ فَشَهِدَ أَحَدُهُمَا أَنَّهُ رَآهُ شَرِبَهَا يَعْنِي الْخَمْرَ وَشَهِدَ الْآخَرُ أَنَّهُ رَآهُ يَتَقَيَّأُ فَقَالَ عُثْمَانُ إِنَّهُ لَمْ يَتَقَيَّأْ حَتَّی شَرِبَهَا فَقَالَ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ فَقَالَ عَلِيٌّ لِلْحَسَنِ أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ فَقَالَ الْحَسَنُ وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّی قَارَّهَا فَقَالَ عَلِيٌّ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ قَالَ فَأَخَذَ السَّوْطَ فَجَلَدَهُ وَعَلِيٌّ يَعُدُّ فَلَمَّا بَلَغَ أَرْبَعِينَ قَالَ حَسْبُکَ جَلَدَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ أَحْسَبُهُ قَالَ وَجَلَدَ أَبُو بَکْرٍ أَرْبَعِينَ وَعُمَرُ ثَمَانِينَ وَکُلٌّ سُنَّةٌ وَهَذَا أَحَبُّ إِلَيَّ-
مسدد بن مسرعہ، موسیٰ بن اسماعیل معنی، عبدالعزیز بن مختار، عبداللہ بن داناج، حصین بن منذر الرقاشی جو ساسان کے باپ ہیں کہتے ہیں کہ میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس موجود تھا کہ ولید بن عقبہ کو لایا گیا اور حمران نے (جو حضرت عثمان کے آزاد کردہ غلام تھے) اور ایک دوسرے شخص نے اس پر گواہی دی (شراب پینے کے بارے میں) ایک نے تو گواہی یہ دی کہ اس نے ولید کو شراب پیتے ہوئے دیکھا ہے اور دوسرے نے گواہی دی کہ میں نے اسے دیکھا کہ وہ شراب سے قے کر رہا تھا تو حضرت عثمان نے فرمایا کہ اس نے قے نہیں کی شراب سے یہاں تک کہ اس نے اسے پیا ہے۔ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اس پر حد قائم کیجیے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حد لگانے کو کہا تھا تو انہوں نے فرمایا کہ جس نے خلافت کا مزہ اٹھایا ہے اس کی شدت کا بار بھی وہی اٹھائے۔ پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عبداللہ بن جعفر کو حکم دیا کہ اس پر حد قائم کرو تو انہوں نے کوڑا لیا اور اسے مارنا شروع کردیا حضرت علی گنتے رہے جب چالیس پر پہنچے تو فرمایا کہ بس تجھے یہ کافی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چالیس کوڑے لگائے۔ راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے یہ بھی فرمایا کہ حضرت ابوبکر نے بھی چالیس مارے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی مارے اور ہر ایک ان میں سے سنت ہی ہے لیکن یہ زیادہ پسندیدہ ہے کہ چالیس کوڑے لگانا میرے نزدیک۔
Narrated Ali ibn AbuTalib: Hudayn ibn al-Mundhir ar-Ruqashi, who was AbuSasan, said: I was present with Uthman ibn Affan when al-Walid ibn Uqbah was brought to him. Humran and another man bore witness against him (for drinking wine). One of them testified that he had seen him drinking wine, and the other testified that he had seen him vomiting it. Uthman said: He could not vomit it, unless he did not drink it. He said to Ali: Inflict the prescribed punishment on him. Ali said to al-Hasan: Inflict the prescribed punishment on him. Al-Hasan said: He who has enjoyed its pleasure should also bear its burden. So Ali said to Abdullah ibn Ja'far: Inflict the prescribed punishment on him. He took a whip and struck him with it while Ali was counting. When he reached (struck) forty (lashes), he said: It is sufficient. The Prophet (peace_be_upon_him) gave forty lashes. I think he also said: "And AbuBakr gave forty lashes, and Uthman eighty. This is all sunnah (standard practice). And this is dearer to me."
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ الدَّانَاجِ عَنْ حُضَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَلَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمْرِ وَأَبُو بَکْرٍ أَرْبَعِينَ وَکَمَّلَهَا عُمَرُ ثَمَانِينَ وَکُلٌّ سُنَّةٌ قَالَ أَبُو دَاوُد و قَالَ الْأَصْمَعِيُّ وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّيْ قَارَّهَا وَلِّ شَدِيدَهَا مَنْ تَوَلَّی هَيِّنَهَا قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا کَانَ سَيِّدَ قَوْمِهِ حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ أَبُو سَاسَانَ-
مسدد، یحیی، ابوعربہ، داناج، حصین بن منذر، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شراب کی حد چالیس کوڑے مارے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں اسی تک پورا کیا اور سب طریقے سنت ہیں۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اصمعی نے حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّيْ قَارَّهَا وَلِّ شَدِيدَهَا مَنْ تَوَلَّی هَيِّنَهَا۔ کے معنی یہ ہیں کہ جس نے خلافت کی سہولیات اٹھائی ہیں وہی اس کی سختیاں بھی برداشت کرے۔
Narrated Ali ibn AbuTalib: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and AbuBakr gave forty lashes for drinking wine and Umar made it eighty. And all this is sunnah, the model and standard practice.