شب قدر کا بیان

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ قَالَ قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ أَخْبِرْنِي عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ فَإِنَّ صَاحِبَنَا سُئِلَ عَنْهَا فَقَالَ مَنْ يَقُمْ الْحَوْلَ يُصِبْهَا فَقَالَ رَحِمَ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ زَادَ مُسَدَّدٌ وَلَکِنْ کَرِهَ أَنْ يَتَّکِلُوا أَوْ أَحَبَّ أَنْ لَا يَتَّکِلُوا ثُمَّ اتَّفَقَا وَاللَّهِ إِنَّهَا لَفِي رَمَضَانَ لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ لَا يَسْتَثْنِي قُلْتُ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ أَنَّی عَلِمْتَ ذَلِکَ قَالَ بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ لِزِرٍّ مَا الْآيَةُ قَالَ تُصْبِحُ الشَّمْسُ صَبِيحَةَ تِلْکَ اللَّيْلَةِ مِثْلَ الطَّسْتِ لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ حَتَّی تَرْتَفِعَ-
سلیمان بن حرب، مسدد، حماد بن زید، عاصم، حضرت زر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ مجھے شب قدر کے بارے میں بتائیے (یعنی یہ کب واقع ہوتی ہے) کیونکہ اس کے متعلق ہمارے صاحب ( عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے سوال کیا گیا تھا تو انہوں نے فرمایا جو سال بھر ہر رات عبادت کرے گا وہ شب قدر کو پا لے گا حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا، اللہ عبدالرحمن پر رحمت کرے وہ اچھی طرح واقف ہیں کہ شب قدر رمضان میں ہے منذر نے یہ اضافہ کیا کہ انہوں نے چاہا کہ لوگ بھروسہ نہ کرلیں اور وہ بھروسہ کرنے کو برا سمجھتے تھے، خدا کی قسم شب قدر رمضان میں ہے ستائیسویں رات کو اس سے باہر نہیں ہے میں نے کہا کہ اے ابومنذر تمہیں یہ کیسے معلوم ہوا؟ انہوں نے کہا کہ اسکی علامت سے جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں بتلائی عاصم کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ وہ علامت کیا ہے؟ انہوں نے کہا شب قدر کی صبح سورج طشت کی طرح نکلتا ہے جس میں اونچا ہونے تک شعاع نہیں ہوتی
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ السُّلَمِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيِّ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنْتُ فِي مَجْلِسِ بَنِي سَلَمَةَ وَأَنَا أَصْغَرُهُمْ فَقَالُوا مَنْ يَسْأَلُ لَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَذَلِکَ صَبِيحَةَ إِحْدَی وَعِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ فَخَرَجْتُ فَوَافَيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ ثُمَّ قُمْتُ بِبَابِ بَيْتِهِ فَمَرَّ بِي فَقَالَ ادْخُلْ فَدَخَلْتُ فَأُتِيَ بِعَشَائِهِ فَرَآنِي أَکُفُّ عَنْهُ مِنْ قِلَّتِهِ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ نَاوِلْنِي نَعْلِي فَقَامَ وَقُمْتُ مَعَهُ فَقَالَ کَأَنَّ لَکَ حَاجَةً قُلْتُ أَجَلْ أَرْسَلَنِي إِلَيْکَ رَهْطٌ مِنْ بَنِي سَلَمَةَ يَسْأَلُونَکَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ فَقَالَ کَمْ اللَّيْلَةُ فَقُلْتُ اثْنَتَانِ وَعِشْرُونَ قَالَ هِيَ اللَّيْلَةُ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ أَوْ الْقَابِلَةُ يُرِيدُ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ-
احمد بن حفص بن عبد اللہ، ابراہیم بن طہمان، عباد بن اسحاق ، محمد بن مسلم، ضمرہ، حضرت عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس میں بیٹھا تھا اور میں ان سب میں چھوٹا تھا لوگوں نے کہا کہ شب قدر کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کون دریافت کرے گا؟ اس دن رمضان کی اکیسویں تاریخ تھی پس میں نکلا اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر کے دروازے پر کھڑا ہو گیا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس سے گذرے تو فرمایا اندر چلو پس میں چلا گیا رات کا کھانا لایا گیا کھانا کم تھا اس لیے میں نے کھانے سے ہاتھ روک لیا (یعنی کم کھایا) جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھانے سے فارغ ہوئے تو فرمایا میرے جوتے لاؤ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھڑا ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تجھے کچھ کام ہے مجھ سے؟ میں نے کہا ہاں مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بنی سلمہ کے لوگوں نے شب قدر دریافت کرنے کے لیے بھیجا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا آج کون سی شب ہے؟ میں نے کہا بائیسویں شب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہی شب قدر ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ اگلی شب یعنی ستائیسویں شب
Narrated Abdullah ibn Unays: I was present at the gathering of Banu Salamah, and I was the youngest of them. They (the people) said: Who will ask the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) for us about Laylat al-Qadr? That was the twenty-first of Ramadan. I went out and said the sunset prayer along with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). I then stood at the door of his house. He passed by me and said: Come in. I entered (the house) and dinner was brought for him. I was prevented from taking food as it was scanty. When he finished his dinner, he said to me: Give me my shoes. He then stood up and I also stood up with him. He said: Perhaps you have some business with me. I said: Yes. Some people of Banu Salamah have sent me to you to ask you about Laylat al-Qadr. He asked: Which night: Is it tonight? I said: Twenty-second. He said: This is the very night. He then withdrew and said: Or the following night, referring to the twenty-third night.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي بَادِيَةً أَکُونُ فِيهَا وَأَنَا أُصَلِّي فِيهَا بِحَمْدِ اللَّهِ فَمُرْنِي بِلَيْلَةٍ أَنْزِلُهَا إِلَی هَذَا الْمَسْجِدِ فَقَالَ انْزِلْ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ فَقُلْتُ لِابْنِهِ کَيْفَ کَانَ أَبُوکَ يَصْنَعُ قَالَ کَانَ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ إِذَا صَلَّی الْعَصْرَ فَلَا يَخْرُجُ مِنْهُ لِحَاجَةٍ حَتَّی يُصَلِّيَ الصُّبْحَ فَإِذَا صَلَّی الصُّبْحَ وَجَدَ دَابَّتَهُ عَلَی بَابِ الْمَسْجِدِ فَجَلَسَ عَلَيْهَا فَلَحِقَ بِبَادِيَتِهِ-
احمد بن یونس، زہیر، محمد بن اسحاق ، محمد بن ابراہیم، ابن عبداللہ بن انیس، حضرت عبداللہ بن جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرا ایک جنگل ہے میں اسی میں رہتا ہوں اور وہیں بفضل خدا نماز پڑھتا ہوں مجھے شب قدر کے بارے میں بتائیے تاکہ میں اس رات میں آکر اس مسجد (یعنی مسجد نبوی) میں نماز پڑھ سکوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ستائیسویں رات کو آنا (محمد بن ابراہیم) کہتے ہیں کہ میں نے ( عبداللہ بن انیس کے) بیٹے سے پوچھا کہ تمہارے والد کا کیا عمل رہا؟ انہوں نے کہا کہ وہ بائیسویں تاریخ کو مسجد میں آتے اور پھر فجر کی نماز تک کسی بھی ضرورت کے لیے مسجد سے باہر نہ جاتے جب نماز فجر سے فارغ ہوتے تو مسجد کے دروازے پر آکر اپنی سواری کے جانور کو دیکھتے اور اس پر سوار ہو کر جنگل کی طرف چلے جاتے
Narrated Abdullah ibn Unays al-Juhani: I said to the Apostle of Allah: I have a place in the desert where I live and in which I pray, with the praise of Allah; but give me command about a night when I come to this mosque. He replied: Come on the twenty third night. I (a sub-narrator, Muhammad ibn Ibrahim) said to his (Abdullah ibn Unays's) son: How would your father act? He replied: He used to enter the mosque when he had offered the afternoon prayer, and did not leave it for any purpose till he prayed the morning prayer. Then when he had prayed the morning prayer, he found his riding beast at the door of the mosque, mounted it and got back to his desert.
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فِي تَاسِعَةٍ تَبْقَی وَفِي سَابِعَةٍ تَبْقَی وَفِي خَامِسَةٍ تَبْقَی-
موسی بن اسماعیل، وہیب، ایوب، عکرمہ، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شب قدر کو رمضان کے اخیر عشرہ میں تلاش کرو بالخصوص جب کہ (مہینہ کے ختم ہونے میں) نو راتیں باقی رہ جائیں اور جب سات راتیں باقی رہ جائیں اور جب پانچ راتیں باقی رہ جائیں
-