شب قدر کا اکیسویں شب میں ہونا

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ فَاعْتَکَفَ عَامًا حَتَّی إِذَا کَانَتْ لَيْلَةُ إِحْدَی وَعِشْرِينَ وَهِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي يَخْرُجُ فِيهَا مِنْ اعْتِکَافِهِ قَالَ مَنْ کَانَ اعْتَکَفَ مَعِي فَلْيَعْتَکِفْ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ وَقَدْ رَأَيْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ ثُمَّ أُنْسِيتُهَا وَقْدَ رَأَيْتُنِي أَسْجُدُ مِنْ صَبِيحَتِهَا فِي مَائٍ وَطِينٍ فَالْتَمِسُوهَا فِي کُلِّ وِتْرٍ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَمَطَرَتْ السَّمَائُ مِنْ تِلْکَ اللَّيْلَةِ وَکَانَ الْمَسْجِدُ عَلَی عَرِيشٍ فَوَکَفَ الْمَسْجِدُ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَأَبْصَرَتْ عَيْنَايَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَی جَبْهَتِهِ وَأَنْفِهِ أَثَرُ الْمَائِ وَالطِّينِ مِنْ صَبِيحَةِ إِحْدَی وَعِشْرِينَ-
قعنبی، مالک، یزید بن عبداللہ بن ہاد، محمد بن ابراہیم بن حارث، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے ایک سال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اعتکاف کیا اکیسویں شب سے یعنی اس شب سے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اعتکاف سے باہر آنے کی شب تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جن لوگوں نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے وہ اخیر عشرہ میں بھی اعتکاف کریں، اور میں نے شب قدر کو دیکھا ہے مگر پھر وہ رات مجھے فراموش کردی گئی لیکن میں نے اپنے آپ کو شب قدر کی صبح میں کیچڑ اور پانی میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے لہذا تم اسکو اخیر عشرہ میں تلاش کرو خاص طور پر طاق راتوں میں ابوسعید کہا کہ پھر اسی رات میں (یعنی اکیسویں شب میں) بارش ہوئی اور مسجد کی چھت ٹپکی جو کہ درخت کی شاخوں کی بنی ہوئی تھی، ابوسعید کہتے ہیں کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ اکیسویں شب کی صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیشانی اور ناک پر پانی اور کیچڑ کا نشان تھا
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ وَالْتَمِسُوهَا فِي التَّاسِعَةِ وَالسَّابِعَةِ وَالْخَامِسَةِ قَالَ قُلْتُ يَا أَبَا سَعِيدٍ إِنَّکُمْ أَعْلَمُ بِالْعَدَدِ مِنَّا قَالَ أَجَلْ قُلْتُ مَا التَّاسِعَةُ وَالسَّابِعَةُ وَالْخَامِسَةُ قَالَ إِذَا مَضَتْ وَاحِدَةٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي تَلِيهَا التَّاسِعَةُ وَإِذَا مَضَی ثَلَاثٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي تَلِيهَا السَّابِعَةُ وَإِذَا مَضَی خَمْسٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي تَلِيهَا الْخَامِسَةُ قَالَ أَبُو دَاوُد لَا أَدْرِي أَخَفِيَ عَلَيَّ مِنْهُ شَيْئٌ أَمْ لَا-
محمد بن مثنی، عبدالاعلی، سعید، ابونضرہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ شب قدر کو رمضان کے اخیر عشرہ میں تلاش کرو اور خاص طور پر نویں، ساتویں اور پانچویں رات میں، ابونضرہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوسعید سے کہا کہ تم ہم میں سب سے زیادہ شمار کو جاننے والے ہو کہا ہاں میں نے کہا ساتویں، نویں پانچویں سے کیا مراد ہے؟ بولے جب اکیسویں شب گذر جائے تو اسکے بعد کی رات نویں رات ہے اور جب تیسویں شب گذر جائے تو اسکے بعد کی رات ساتویں رات ہے اور جب پچیسویں شب گذر جائے تو اسکے بعد کی رات پانچویں رات ہے ابوداؤد کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ اس حدیث کا کچھ حصہ مجھ پر مخفی رہ گیا یا نہیں (یعنی اس حدیث کا مضمون ثقات کی روایت بلکہ خود حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ روایت کے خلاف ہے جس میں شب قدر کا طاق راتوں میں ہونا مذکور ہے)
Narrated AbuSa'id al-Khudri: The Prophet (peace_be_upon_him) said: Seek it (laylat al-Qadr) in the last ten days of Ramadan. Seek it on the ninth, seventh and fifth night. I (AbuNadrah) said: You know counting better than us, AbuSa'id. He said: Yes. I asked: What do you mean by the ninth, seventh and fifth night? He said: When the twenty-first night passes, the night which follows it is the night; when the twenty-third night passes, the night which follows it is the seventh; when the twenty-fifth passes, the night which follows it is the fifth.