سوال کر نے اور مانگنے کی مذمت کا بیان

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ رَبِيعَةَ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَبِيبُ الْأَمِينُ أَمَّا هُوَ إِلَيَّ فَحَبِيبٌ وَأَمَّا هُوَ عِنْدِي فَأَمِينٌ عَوْفُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَةً أَوْ ثَمَانِيَةً أَوْ تِسْعَةً فَقَالَ أَلَا تُبَايِعُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکُنَّا حَدِيثَ عَهْدٍ بِبَيْعَةٍ قُلْنَا قَدْ بَايَعْنَاکَ حَتَّی قَالَهَا ثَلَاثًا فَبَسَطْنَا أَيْدِيَنَا فَبَايَعْنَاهُ فَقَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا قَدْ بَايَعْنَاکَ فَعَلَامَ نُبَايِعُکَ قَالَ أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِکُوا بِهِ شَيْئًا وَتُصَلُّوا الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ وَتَسْمَعُوا وَتُطِيعُوا وَأَسَرَّ کَلِمَةً خَفِيَّةً قَالَ وَلَا تَسْأَلُوا النَّاسَ شَيْئًا قَالَ فَلَقَدْ کَانَ بَعْضُ أُولَئِکَ النَّفَرِ يَسْقُطُ سَوْطُهُ فَمَا يَسْأَلُ أَحَدًا أَنْ يُنَاوِلَهُ إِيَّاهُ قَالَ أَبُو دَاوُد حَدِيثُ هِشَامٍ لَمْ يَرْوِهِ إِلَّا سَعِيدٌ-
ہشام بن عمار، ولید، سعید بن عبدالعزیز، ربیعہ، ابن یزید، ابوادریس، ابومسلم، حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم سات یا آٹھ یا نو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم رسول خدا سے بیعت نہیں کرتے ہو؟ حالانکہ ہم نے کچھ عرصہ قبل ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کی تھی ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کر چکے ہیں (پھر از سرنو بیعت کی کیا ضرورت ہے) ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا، ہم لوگوں نے اپنے ہاتھ (بیعت کے لیے) آگے بڑھا دیئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کی۔ ایک شخص بولا۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے ہی بیعت کر چکے ہیں اب ہم کس بات پر بیعت کریں؟ فرمایا اس بات پر کہ اللہ کی بندگی کرو گے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ گے اور پانچوں نمازیں پڑھو گے اور بات کو سنو گے اور اس پر عمل کرو گے اور ایک بات آہستہ سے فرمایا کہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کرو گے۔ حضرت عوف بن مالک فرماتے ہیں کہ اس کے بعد لوگوں کا یہ حال ہو گیا تھا کہ اگر کسی کا کوڑا زمین پر گر جاتا تو کسی سے (اس کے اٹھانے میں) مدد طلب نہ کرتا بلکہ خود ہی اٹھاتا ابوداؤد کہتے ہیں کہ حدیث ہشام کو سعید کے علاوہ کسی نے روایت نہیں کیا۔
-
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ وَکَانَ ثَوْبَانُ مَوْلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَکْفُلُ لِي أَنْ لَا يَسْأَلَ النَّاسَ شَيْئًا وَأَتَکَفَّلُ لَهُ بِالْجَنَّةِ فَقَالَ ثَوْبَانُ أَنَا فَکَانَ لَا يَسْأَلُ أَحَدًا شَيْئًا-
عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، عاصم، حضرت ابوالعا لیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آذاد کردہ غلام حضرت ثوبان کے متعلق بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے سوال نہیں کرے گا تو میں بھی اس کو ضمانت دیتا ہوں کہ اس کو جنت ملے گی۔ ثوبان بولے کہ میں ضمانت دیتا ہوں (کہ میں لوگوں سے سوال نہیں کروں گا) اس کے بعد حضرت ثوبان کا یہ حال ہو گیا تھا کہ وہ کسی سے کسی چیز کا سوال نہیں کرتے تھے۔
-