TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
کتاب الزکوٰة
سوال سے بچنے کا بیان
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ حَتَّی إِذَا نَفَدَ مَا عِنْدَهُ قَالَ مَا يَکُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْکُمْ وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ وَمَا أَعْطَی اللَّهُ أَحَدًا مِنْ عَطَائٍ أَوْسَعَ مِنْ الصَّبْرِ-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، ابن شہاب، عطاء بن یزید، لیثی، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کے کچھ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ مانگا) پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو دے دیا۔ انھوں نے پھر مانگا آپ نے پھر دے دیا یہاں تک کہ جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھا ختم ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے پاس جو کچھ بھی ہوگا میں اس کو تم سے بچا کر نہیں رکھوں گا لیکن جو شخص سوال سے بچنا چاہے گا اللہ تعالیٰ اس کو سوال کر نے کی ذلت سے بچائے گا اور جو شخص غنی بننا چاہے گا اللہ تعالیٰ اس کو غنی کر دے گا اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے صبر کی توفیق چاہے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو صبر کی دولت سے نواز دے گا اور اللہ تعالیٰ نے صبر سے بڑھ کر کوئی نعمت کسی کو نہیں دی۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ حَبِيبٍ أَبُو مَرْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ وَهَذَا حَدِيثُهُ عَنْ بَشِيرِ بْنِ سَلْمَانَ عَنْ سَيَّارٍ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ طَارِقٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ فَأَنْزَلَهَا بِالنَّاسِ لَمْ تُسَدَّ فَاقَتُهُ وَمَنْ أَنْزَلَهَا بِاللَّهِ أَوْشَکَ اللَّهُ لَهُ بِالْغِنَی إِمَّا بِمَوْتٍ عَاجِلٍ أَوْ غِنًی عَاجِلٍ-
مسدد، عبداللہ بن داؤد، عبدالملک بن حبیب، ابومروان، ابن مبارک، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کو فاقہ ہو اور پھر وہ لوگوں سے اس کو ظاہر کرتا پھرے تو ہرگز اس کی فاقہ کشی نہ جائے گی اور جو اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کر دے تو بہیت جلد اللہ تعالیٰ اس کو غنا سے نواز دے گا یا پھر مر کر سب مصیبتوں سے چھٹکارہ پائے گا یا پھر جلد ہی مال والا ہو جائے گا،
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ بَکْرِ بْنِ سَوَادَةَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ مَخْشِيٍّ عَنْ ابْنِ الْفِرَاسِيِّ أَنَّ الْفِرَاسِيَّ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَإِنْ کُنْتَ سَائِلًا لَا بُدَّ فَاسْأَلْ الصَّالِحِينَ-
قتیبہ بن سعید، لیث بن سعد، جعفربن ربیعہ، بکر بن سوادہ، مسلم بن مخشی، ابن فراسی سے روایت ہے کہ فراسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کیا میں لوگوں سے سوال کرسکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا نہیں۔ ہاں اگر تجھ کو ضرورت پیش آجائے مانگنے کی تو نیک لوگوں سے سوال کرنا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ السَّاعِدِيِّ قَالَ اسْتَعْمَلَنِي عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَی الصَّدَقَةِ فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْهَا وَأَدَّيْتُهَا إِلَيْهِ أَمَرَ لِي بِعُمَالَةٍ فَقُلْتُ إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّهِ وَأَجْرِي عَلَی اللَّهِ قَالَ خُذْ مَا أُعْطِيتَ فَإِنِّي قَدْ عَمِلْتُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَمَّلَنِي فَقُلْتُ مِثْلَ قَوْلِکَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُعْطِيتَ شَيْئًا مِنْ غَيْرِ أَنْ تَسْأَلَهُ فَکُلْ وَتَصَدَّقْ-
ابو ولید، لیث، بکیر بن عبداللہ بن اشج، بسر بن سعید، ابن ساعدی، ابن الساعدی سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے صدقہ کا مال ان کے حوالہ کیا تو انھوں نے مجھے اس کا حق محنت دینا چاہا میں نے عرض کیا کہ میں نے یہ کام محض خدا کی خوشنودی کے لیے کیا ہے میرا اجر بھی وہی دے گا۔ حضرت عمر نے فرمایا جو میں دے رہا ہوں وہ لے لو میں نے بھی حضور کے زمانہ میں یہ کام کیا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے کچھ دینا چاہا تب میں نے بھی تیری ہی جیسی بات کہی تھی اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ جب کوئی چیز تجھے بغیر مانگے ملے تو اس کو کھا اور صدقہ کر۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَذْکُرُ الصَّدَقَةَ وَالتَّعَفُّفَ مِنْهَا وَالْمَسْأَلَةَ الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَی وَالْيَدُ الْعُلْيَا الْمُنْفِقَةُ وَالسُّفْلَی السَّائِلَةُ قَالَ أَبُو دَاوُد اخْتُلِفَ عَلَی أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ عَبْدُ الْوَارِثِ الْيَدُ الْعُلْيَا الْمُتَعَفِّفَةُ و قَالَ أَکْثَرُهُمْ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ الْيَدُ الْعُلْيَا الْمُنْفِقَةُ و قَالَ وَاحِدٌ عَنْ حَمَّادٍ الْمُتَعَفِّفَةُ-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک نافع، عبداللہ بن عمر، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت منبر پر تشریف فرما تھے اور صدقہ کا بیان فرما رہے تھے اور صدقہ سے پرہیز اور سوال سے باز رہنے کا بھی ذکر فرما رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اوپر والا ہاتھ وہ ہے جو دیتا ہے اور نیچے والا ہاتھ وہ ہے جو سوال کرتا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ نافع سے اس حدیث میں ایوب پر اختلاف ہے عبدالوارث نے الْيَدُ الْعُلْيَا الْمُتَعَفِّفَةُ روایت کیا ہے اور اکثر رواة نے بواسطہ حماد بن زید ایوب سے الْيَدُ الْعُلْيَا الْمُنْفِقَةُ نقل کیا ہے اور حماد سے صرف ایک راوی نے المتعففہ ذکر کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ التَّيْمِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو الزَّعْرَائِ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِيهِ مَالِکِ بْنِ نَضْلَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَيْدِي ثَلَاثَةٌ فَيَدُ اللَّهِ الْعُلْيَا وَيَدُ الْمُعْطِي الَّتِي تَلِيهَا وَيَدُ السَّائِلِ السُّفْلَی فَأَعْطِ الْفَضْلَ وَلَا تَعْجِزْ عَنْ نَفْسِکَ-
احمد بن حنبل، عبیدہ بن حمید، ابوزعراء، ابواحوص، حضرت مالک بن نضلہ سے روایت کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاتھ تین قسم کے ہیں ایک ہاتھ تو اللہ کا ہے جو سب سے بلند ہے دوسرے صدقہ دینے والے کا ہاتھ جو اللہ کے ہاتھ سے قریب تر ہے تیسرے لینے والے کا ہاتھ جو نیچے ہے پس جو چیز ضرورت سے زائد ہو اسکو صدقہ میں دیدے اور اپنے نفس کا کہا مت مان۔
-