سنگسار کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِنْ نِسَائِکُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِنْکُمْ فَإِنْ شَهِدُوا فَأَمْسِکُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّی يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا وَذَکَرَ الرَّجُلَ بَعْدَ الْمَرْأَةِ ثُمَّ جَمَعَهُمَا فَقَالَ وَاللَّذَانِ يَأْتِيَانِهَا مِنْکُمْ فَآذُوهُمَا فَإِنْ تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُوا عَنْهُمَا فَنَسَحَ ذَلِکَ بِآيَةِ الْجَلْدِ فَقَالَ الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ-
احمد بن محمد مروزی، علی بن حسین، ، یزیدنحوی، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ نے فرمایا کہ الاتی یاتین الفاحشة الایہ۔ اور وہ عورتیں جو تمہاری عورتوں میں سے بدکاری کریں تو ان پر چار گواہوں کو طلب کرو جو تم میں سے ہوں۔ پس اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید کرلو یہاں تک کہ اللہ انہیں موت دیدے یا اللہ ان کے لیے کوئی دوسرا راستہ بنادے پھر عورتوں کے بیان کے بعد مردوں کا ذکر فرمایا پھر آخر میں دونوں کو جمع کر کے بیان فرمایا۔(وَالَّذٰنِ يَاْتِيٰنِھَا مِنْكُمْ فَاٰذُوْھُمَا فَاِنْ تَابَا وَاَصْلَحَا فَاَعْرِضُوْا عَنْهُمَا) 4۔ النساء : 16) وہ دو مرد تم میں سے جو بدکاری کریں تو انہیں اذیت دو پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور درست کرلیں تو ان سے اعراض کرلو پھر یہ حکم (کوڑوں کی آیت) منسوخ ہوگیا جس میں فرمایا زانیہ عورت اور زانی (بدکار) مرد میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو (اگر غیر شادی شدہ ہوں)
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا مُوسَی يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ عَنْ شِبْلٍ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجِاهِدٍ قَالَ السَّبِيلُ الْحَدُّ قَالَ سُفْيَانُ فَآذُوهُمَا الْبِکْرَانِ فَأَمْسِکُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ الثَّيِّبَاتُ-
احمد بن محمد بن ثابت، موسی، شبل، ابن ابونجیح، مجاہد، فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے بارے میں یہ جو فرمایا کہ یا اللہ ان کے لیے کوئی راستہ نکال دیں تو اس سے مرادحدّہی ہے یعنی کوڑے
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ حَطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذُوا عَنِّي خُذُوا عَنِّي قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا الثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ وَرَمْيٌ بِالْحِجَارَةِ وَالْبِکْرُ بِالْبِکْرِ جَلْدُ مِائَةٍ وَنَفْيُ سَنَةٍ-
مسدد، یحیی، سعید بن ابوعروبہ، قتادہ، حسن، حطان بن عبداللہ راقشی، حضرت عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن صامت فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لے لو مجھ سے لے لو مجھ سے (یعنی مجھ سے علم حاصل کرلو) بیشک اللہ نے عورتوں کے لیے راستہ نکال دیا ہے وہ یہ کہ شادی شدہ مرد اگر شادی شدہ عورت سے زنا کرے تو ان کی سزا سو کوڑے اور پتھر سے مار کر سنگسار کرنا ہے۔ اور باکرہ (غیر شادی شدہ کنواری) عورت سے کنوارہ مرد زنا کرے تو ان کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کے لیے جلاوطنی کرنا ہے۔
Narrated Ubadah ibn as-Samit: The tradition mentioned above (No. 4401) has also been transmitted by Ubadah ibn as-Samit through a different chain of narrators. This version has: The people said to Sa'd ibn Ubadah: AbuThabit, the prescribed punishments have been revealed: if you find a man with your wife, what will you do? He said: I shall strike them with a sword so much that they become silent (i.e. die). Should I go and gather four witnesses? Until that (time) the need would be fulfilled. So they went away and gathered with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and said: Apostle of Allah! did you not see AbuThabit. He said so-and-so. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: The sword is a sufficient witness. He then said: No, no, a furious and a jealous man may follow this course.
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ قَالَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الْحَسَنِ بِإِسْنَادِ يَحْيَی وَمَعْنَاهُ قَالَ جَلْدُ مِائَةٍ وَالرَّجْمُ-
وہب بن بقیۃ، محمد بن صباح بن سفیان، ہشیم، منصور، حسن نے یحیی کی سند سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے دونوں نے کہا کہ سو کوڑے اور سنگسار کرنا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عُمَرَ يَعْنِي ابْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْکِتَابَ فَکَانَ فِيمَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَةُ الرَّجْمِ فَقَرَأْنَاهَا وَوَعَيْنَاهَا وَرَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا مِنْ بَعْدِهِ وَإِنِّي خَشِيتُ إِنْ طَالَ بِالنَّاسِ الزَّمَانُ أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ مَا نَجِدُ آيَةَ الرَّجْمِ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَيَضِلُّوا بِتَرْکِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ تَعَالَی فَالرَّجْمُ حَقٌّ عَلَی مَنْ زَنَی مِنْ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ إِذَا کَانَ مُحْصَنًا إِذَا قَامَتْ الْبَيِّنَةُ أَوْ کَانَ حَمْلٌ أَوْ اعْتِرَافٌ وَايْمُ اللَّهِ لَوْلَا أَنْ يَقُولَ النَّاسُ زَادَ عُمَرُ فِي کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَکَتَبْتُهَا-
عبداللہ بن محمد بن نفیلی، ہشیم، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، عطبہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن الخطاب نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ بیشک اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور ان پر کتاب نازل کی۔ پس جو نازل کیا گیا تھا اس میں سنگسار کرنے کی آیت بھی تھی پس ہم نے اسے پڑھا اور اسے یاد کرلیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی سنگسار کرنے کی سزا دی اور آپ کے بعد ہم نے بھی رجم کیا اور بے شک مجھے یہ ڈر ہے کہ جب لوگوں پر زیادہ عرصہ گذر جائے گا تو کہیں کوئی کہنے والا یہ نہ کہے ہم رجم سنگسار کی آیت کو قرآن کریم میں نہیں پاتے پس وہ لوگ اس فریضہ کے ترک سے گمراہ ہوجائیں گے جسے اللہ نے نازل فرمایا پس سنگسار کرنے کی سزا بالکل حق ہے اس شخص پر جو زنا کرے مردوں اور عورتوں میں سے اگر وہ محصن (شادی شدہ) ہو اور اس پر گواہ بھی قائم ہوجائیں یا حمل ہوجائے یا وہ خود اعتراف زنا کرلے اور خدا کی قسم اگر (مجھے یہ ڈر نہ ہوتا) کہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ عمر نے کتاب اللہ میں زیادتی کردی ہے تو میں ضرور اسے قرآن کریم میں لکھ دیتا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کَانَ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي فَأَصَابَ جَارِيَةً مِنْ الْحَيِّ فَقَالَ لَهُ أَبِي ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ بِمَا صَنَعْتَ لَعَلَّهُ يَسْتَغْفِرُ لَکَ وَإِنَّمَا يُرِيدُ بِذَلِکَ رَجَائَ أَنْ يَکُونَ لَهُ مَخْرَجًا فَأَتَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ کِتَابَ اللَّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَعَادَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ کِتَابَ اللَّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَعَادَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ کِتَابَ اللَّهِ حَتَّی قَالَهَا أَرْبَعَ مِرَارٍ قَالَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکَ قَدْ قُلْتَهَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَبِمَنْ قَالَ بِفُلَانَةٍ فَقَالَ هَلْ ضَاجَعْتَهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ هَلْ بَاشَرْتَهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ هَلْ جَامَعْتَهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ فَأُخْرِجَ بِهِ إِلَی الْحَرَّةِ فَلَمَّا رُجِمَ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ جَزِعَ فَخَرَجَ يَشْتَدُّ فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ وَقَدْ عَجَزَ أَصْحَابُهُ فَنَزَعَ لَهُ بِوَظِيفِ بَعِيرٍ فَرَمَاهُ بِهِ فَقَتَلَهُ ثُمَّ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ هَلَّا تَرَکْتُمُوهُ لَعَلَّهُ أَنْ يَتُوبَ فَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَيْهِ-
محمد بن سلیمان انباری، وکیع، ہشام بن سعد، حضرت یزید بن نعیم بن ہزیل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے والد کے زیر کفالت تھے یتیم تھے۔ انہوں نے قبیلہ کی ایک لڑکی سے زنا کیا تو میرے والد نے ان سے کہا کہ اپنے فعل کی اطلاع جا کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دوشاید کہ وہ تمہارے لیے استغفار کریں اور میرے والد نے اس امید پر اس کا ارادہ کیا کہ اس صورت حال سے نکلنے کی کوئی سبیل پیدا ہوجائے۔ راوی کہتے ہیں کہ پس وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیشک میں نے زنا کیا ہے پس آپ مجھ پر کتاب اللہ کی حد قائم کیجیے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے منہ پھیر لیا انہوں نے دوبارہ کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیشک میں نے زنا کیا ہے پس مجھ پر کتاب اللہ کی حد قائم کیجیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منہ پھیر لیا انہوں نے دوبارہ کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بے شک میں نے زنا کیا ہے پس آپ کتاب اللہ کی حد مجھ پر نافذ فرمائیے یہاں تک کہ چار مرتبہ یہ کہا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے کس کے ساتھ زنا کیا ہے؟ کہا کہ فلاں عورت کے ساتھ، فرمایا کہ کیا تو اس کے ساتھ لیٹا تھا؟ کہا کہ ہاں۔ فرمایا کہ کیا تو اس سے لپٹ گیا تھا؟ کہا کہ جی ہاں۔ فرمایا کہ کیا تو نے اس کے ساتھ جماع کیا ہے؟ کہا کہ ہاں۔ راوی کہتے ہیں کہ پس حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ ان کو رجم کرنے کا تو انہیں، ، حرة، ، کی طرف نکالا گیا پس جب سنگسار کیا گیا تو پتھروں کی اذیت سے گھبرا اٹھے اور دوڑ بھاگے تو انہیں عبداللہ بن انیس جاملے اور ان کے ساتھی تھک گئے تھے تو انہوں نے اونٹ کا نعل نکال کر ماعز کو مارا اور انہیں قتل کردیا پھر وہ ( عبداللہ بن انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور سارا قصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا شاید کہ وہ توبہ کرلیتا اور اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرلیتے۔
Narrated Nu'aym ibn Huzzal: Yazid ibn Nu'aym ibn Huzzal, on his father's authority said: Ma'iz ibn Malik was an orphan under the protection of my father. He had illegal sexual intercourse with a slave-girl belonging to a clan. My father said to him: Go to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and inform him of what you have done, for he may perhaps ask Allah for your forgiveness. His purpose in that was simply a hope that it might be a way of escape for him. So he went to him and said: Apostle of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah. He (the Prophet) turned away from him, so he came back and said: Apostle of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah. He (again) turned away from him, so he came back and said: Apostle of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah. When he uttered it four times, the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: You have said it four times. With whom did you commit it? He replied: With so and so. He asked: Did you lie down with her? He replied: Yes. He asked: Had your skin been in contact with hers? He replied. Yes. He asked: Did you have intercourse with her? He said: Yes. So he (the Prophet) gave orders that he should be stoned to death. He was then taken out to the Harrah, and while he was being stoned he felt the effect of the stones and could not bear it and fled. But Abdullah ibn Unays encountered him when those who had been stoning him could not catch up with him. He threw the bone of a camel's foreleg at him, which hit him and killed him. They then went to the Prophet (peace_be_upon_him) and reported it to him. He said: Why did you not leave him alone. Perhaps he might have repented and been forgiven by Allah.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ قَالَ ذَکَرْتُ لِعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ قِصَّةَ مَاعِزِ ابْنِ مَالِکٍ فَقَالَ لِي حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ حَدَّثَنِي ذَلِکَ مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلَّا تَرَکْتُمُوهُ مَنْ شِئْتُمْ مِنْ رِجَالِ أَسْلَمَ مِمَّنْ لَا أَتَّهِمُ قَالَ وَلَمْ أَعْرِفْ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ فَجِئْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقُلْتُ إِنَّ رِجَالًا مِنْ أَسْلَمَ يُحَدِّثُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُمْ حِينَ ذَکَرُوا لَهُ جَزَعَ مَاعِزٍ مِنْ الْحِجَارَةِ حِينَ أَصَابَتْهُ أَلَّا تَرَکْتُمُوهُ وَمَا أَعْرِفُ الْحَدِيثَ قَالَ يَا ابْنَ أَخِي أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ کُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَ الرَّجُلَ إِنَّا لَمَّا خَرَجْنَا بِهِ فَرَجَمْنَاهُ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ صَرَخَ بِنَا يَا قَوْمُ رُدُّونِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ قَوْمِي قَتَلُونِي وَغَرُّونِي مِنْ نَفْسِي وَأَخْبَرُونِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ قَاتِلِي فَلَمْ نَنْزَعْ عَنْهُ حَتَّی قَتَلْنَاهُ فَلَمَّا رَجَعْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْبَرْنَاهُ قَالَ فَهَلَّا تَرَکْتُمُوهُ وَجِئْتُمُونِي بِهِ لِيَسْتَثْبِتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ فَأَمَّا لِتَرْکِ حَدٍّ فَلَا قَالَ فَعَرَفْتُ وَجْهَ الْحَدِيثِ-
عبیداللہ بن عمر بن میسرہ، یزید بن زریع، محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے عاصم بن عمر بن قتادہ سے ماعز بن مالک کا قصہ بیان کیا انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ مجھ سے (عاصم بن عمر سے) حسن بن محمد بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی طالب نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول سے مجھ سے بیان کر رہے تھے کہ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا) تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا جسے تم چاہتے تھے کہ یہ قول انہوں نے قبیلہ اسلم کے کچھ لوگوں کے حوالہ سے بیان کیا ایسے لوگ کہ جنہیں میں جھوٹ سے متہم نہیں کرتا اور میں اس حدیث کو نہیں مانتا تھا تو میں حضرت جابر بن عبداللہ کے پاس آیا اور میں نے کہا کہ بنی اسلم کے چند لوگ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اسے (ماعز رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو چھوڑ کیوں نہیں دیا جب انہوں نے حضور اکرم کے سامنے ماعز کے گھبرانے کا تذکرہ کیا اور مجھے یہ حدیث نہیں معلوم ہے تو جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اے میرے بھتیجے میں لوگوں میں سب سے زیادہ عالم ہوں اس حدیث کا اور ان لوگوں میں تھا جنہوں نے (ماعز) کو رجم کیا تھا بیشک جب ہم اس کے ساتھ نکلے اور اسے سنگسار کیا اور انہوں نے پتھروں کی اذیت کو محسوس کیا تو ہمارے اوپر چیخے کہ اے میری قوم مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لوٹا دو۔ اس لیے کہ بیشک میری قوم نے مجھے قتل کردیا اور مجھے میری جان کے بارے میں دھوکہ دیا اور انہوں نے مجھے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے قتل نہیں کریں گے لیکن ہم ان سے الگ نہیں ہوئے یہاں تک کہ انہیں قتل کردیا پھر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس واپس لوٹے تو آپ کو اس واقعہ کی خبر دی تو آپ نے فرمایا کہ تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا؟ اور اسے میرے پاس کیوں نہیں لائے؟ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اس لیے کہ فرمایا تاکہ ماعز سے ثابت قدم رہنے کا مطالبہ کریں اس حد پر (کہ دنیا کی تکلیف آخرت کی تکلیف سے بہتر ہے) نہ اس لیے کہ ان پر سے حد اٹھا لیں گے۔ راوی کہتے ہیں کہ پس مجھے حدیث کی وجہ معلوم ہوگئی۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: Muhammad ibn Ishaq said: I mentioned the story of Ma'iz ibn Malik to Asim ibn Umar ibn Qatadah. He said to me: Hasan ibn Muhammad ibn Ali ibn AbuTalib said to me: Some men of the tribe of Aslam whom I do not blame and whom you like have transmitted to me the saying of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him): Why did you not leave him alone? He said: But I did not understand this tradition. So I went to Jabir ibn Abdullah and said (to him): Some men of the tribe of Aslam narrate that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said when they mentioned to him the anxiety of Ma'iz when the stones hurt him: "Why did you not leave him alone?' But I do not know this tradition. He said: My cousin, I know this tradition more than the people. I was one of those who had stoned the man. When we came out with him, stoned him and he felt the effect of the stones, he cried: O people! return me to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). My people killed me and deceived me; they told me that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) would not kill me. We did not keep away from him till we killed him. When we returned to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) we informed him of it. He said: Why did you not leave him alone and bring him to me? and he said this so that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) might ascertain it from him. But he did not say this to abandon the prescribed punishment. He said: I then understood the intent of the tradition.
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الْحَذَّائَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ زَنَی فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَأَعَادَ عَلَيْهِ مِرَارًا فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَسَأَلَ قَوْمَهُ أَمَجْنُونٌ هُوَ قَالُوا لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ قَالَ أَفَعَلْتَ بِهَا قَالَ نَعَمْ فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ فَانْطُلِقَ بِهِ فَرُجِمَ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ-
ابوکامل، یزید بن زریع، خالد، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ماعز بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ انہوں نے زنا کیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منہ موڑ لیا تو انہوں نے بار بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہی کہا آپ نے منہ موڑ لیا۔ پھر ان کی قوم سے سوال کیا کیا وہ (ماعز) پاگل ہے قوم کے لوگوں نے کہا کہ اسے کوئی تکلیف نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہا تو نے اس عورت سے زنا کیا ہے؟ کہا کہ ہاں۔ تو آپ نے فرمایا کہ انہیں سنگسار کردیا جائے پس انہیں لے جایا گیا اور سنگسار کردیا گیا اور ان پر نماز جنازہ نہیں پڑھی گئی۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: Ma'iz ibn Malik came to the Prophet (peace_be_upon_him) and said that he had committed fornication and he (the Prophet) turned away from him. He repeated it many times, but he (the Prophet) turned away from him. He asked his people: Is he mad? They replied: There is no defect in him. He asked: Have you done it with her? He replied: Yes. so he ordered that he should be stoned to death. He was taken out and stoned to death, and he (the Prophet) did not pray over him.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ رَأَيْتُ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ حِينَ جِيئَ بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا قَصِيرًا أَعْضَلَ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَائٌ فَشَهِدَ عَلَی نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ أَنَّهُ قَدْ زَنَی فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَعَلَّکَ قَبَّلْتَهَا قَالَ لَا وَاللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنَی الْآخِرُ قَالَ فَرَجَمَهُ ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ أَلَا کُلَّمَا نَفَرْنَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ کَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْکُثْبَةَ أَمَا إِنَّ اللَّهَ إِنْ يُمَکِّنِّي مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلَّا نَکَلْتُهُ عَنْهُنَّ-
مسدد، ابوعوانہ، سماک، حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ماعز رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک کو جبکہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لایا گیا دیکھا کہ وہ ایک پست قد اور موٹے آدمی تھے ان پر کوئی چادر نہیں تھی انہوں نے اپنے آپ پر چار مرتبہ گواہی دی کہ بیشک انہوں نے زنا کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ شاید تو نے اس عورت کا صرف بوسہ لیا ہوگا انہوں نے کہا نہیں خدا کی قسم اس ذلیل انسان نے زنا کیا ہے جابر کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر انہیں سنگسار کردیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ آگاہ رہو جب بھی ہم اللہ کی راہ میں نکلتے ہیں کہ تو ان میں سے کوئی پیچھے رہ جاتا ہے آزاد جیسا کہ بکرا آزاد ہوتا ہے اور عورتوں میں سے کسی کو تھوڑا سا دودھ (منی) دے دیتا ہے۔ آگاہ رہو اللہ ان میں سے کسی پر مجھے قدرت عطا فرمائے تو اسے میں ان عورتوں کے بارے میں سزا دوں گا (رجم کرنے کی کوڑوں کی)۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سِمَاکٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَالْأَوَّلُ أَتَمُّ قَالَ فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ قَالَ سِمَاکٌ فَحَدَّثْتُ بِهِ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ فَقَالَ إِنَّهُ رَدَّهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ-
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، سماک، جابر بن سمرہ سماک بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن سمرہ سے یہی حدیث سنی ہے اور پہلی حدیث زیادہ مکمل ہے اس میں فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماعز کو دو مرتبہ لوٹا دیا سماک بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کو سعید بن جبیر (تابعی) سے بیان کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چار مرتبہ انہیں رد کر دیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَنِيِّ بْنُ أَبِي عَقِيلٍ الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ شُعْبَةُ فَسَأَلْتُ سِمَاکًا عَنْ الْکُثْبَةِ فَقَالَ اللَّبَنُ الْقَلِيلُ-
عبدالغنی بن ابوعقیل مصری، خالد، شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے سماک بن حرب سے، ، کثبہ، ، کے متعلق دریافت کیا (جس کا تذکرہ اس میں گذر چکا ہے) تو انہوں نے فرمایا کہ تھوڑا سا دودھ (یہاں مراد منی ہے)۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ أَحَقٌّ مَا بَلَغَنِي عَنْکَ قَالَ وَمَا بَلَغَکَ عَنِّي قَالَ بَلَغَنِي عَنْکَ أَنَّکَ وَقَعْتَ عَلَی جَارِيَةِ بَنِي فُلَانٍ قَالَ نَعَمْ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ-
مسدد، ابوعوانہ، سماک، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماعز بن مالک سے فرمایا کہ کیا تیری طرف سے جو بات مجھے پہنچی ہے وہ سچ ہے؟ انہوں نے کہا کہ کیا بات آپ کی میری طرف سے پہنچی ہے فرمایا کہ مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ تو نے فلاں قبیلہ کی ایک لڑکی سے جماع کرلیا ہے۔ ماعز رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ جی ہاں تو ماعز نے چار مرتبہ گواہی دی راوی کہتے ہیں کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو رجم کرنے کا حکم فرمایا تو انہیں سنگسار کردیا گیا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: Ma'iz ibn Malik came to the Prophet (peace_be_upon_him) and admitted fornication twice. But he drove him away. He then came and admitted fornication twice. But he drove him away. He then came and admitted fornication twice. He (the Prophet) said: You have testified to yourself four times. Take him away and stone him to death.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَائَ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا مَرَّتَيْنِ فَطَرَدَهُ ثُمَّ جَائَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا مَرَّتَيْنِ فَقَالَ شَهِدْتَ عَلَی نَفْسِکَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ-
نصر بن علی، ابواحمد، اسرائیل، سماک بن حرب، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ماعز بن مالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور دو مرتبہ زنا کا اعتراف کیا تو آپ نے انہیں دھتکار دیا وہ پھر آئے اور دو مرتبہ زنا کا اعتراف کیا تو آپ نے فرمایا کہ تو نے اپنے آپ پر چار مرتبہ گواہی دیدی اسے لے جاؤ اور سنگسار کردو۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ حَدَّثَنِي يَعْلَی عَنْ عِکْرِمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ يَعْلَی يَعْنِي ابْنَ حَکِيمٍ يُحَدِّثُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ لَعَلَّکَ قَبَّلْتَ أَوْ غَمَزْتَ أَوْ نَظَرْتَ قَالَ لَا قَالَ أَفَنِکْتَهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَعِنْدَ ذَلِکَ أَمَرَ بِرَجْمِهِ وَلَمْ يَذْکُرْ مُوسَی عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا لَفْظُ وَهْبٍ-
مو سی بن اسماعیل، جریح، یعلی، عکرمہ، زہیربن حرب، عقبہ بن مکرم، وہب بن جریر، یعلی، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماعز بن مالک سے فرمایا کہ شاید تو نے اس عورت سے بوس وکنار کیا ہوگا؟ یاہاتھ سے اس کا جسم چھوا ہوگا یا اسے شہوت سے دیکھا ہوگا انہوں نے کہا نہیں فرمایا کیا تو نے اس سے جماع کیا تھا؟ انہوں نے کہا جی ہاں۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو سنگسار کرنے کا حکم دیا موسیٰ نے اپنی روایت میں ابن عباس کا تذکرہ نہیں کیا جبکہ یہ الفاظ وہب کے ہیں۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet (peace_be_upon_him) said to Ma'iz ibn Malik: Perhaps you kissed, or squeezed, or looked. He said: No. He then said: Did you have intercourse with her? He said: Yes. On the (reply) he (the Prophet) gave order that he should be stoned to death.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الصَّامِتِ ابْنَ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ جَائَ الْأَسْلَمِيُّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَهِدَ عَلَی نَفْسِهِ أَنَّهُ أَصَابَ امْرَأَةً حَرَامًا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ کُلُّ ذَلِکَ يُعْرِضُ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ فِي الْخَامِسَةِ فَقَالَ أَنِکْتَهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ حَتَّی غَابَ ذَلِکَ مِنْکَ فِي ذَلِکَ مِنْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ کَمَا يَغِيبُ الْمِرْوَدُ فِي الْمُکْحُلَةِ وَالرِّشَائُ فِي الْبِئْرِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَهَلْ تَدْرِي مَا الزِّنَا قَالَ نَعَمْ أَتَيْتُ مِنْهَا حَرَامًا مَا يَأْتِي الرَّجُلُ مِنْ امْرَأَتِهِ حَلَالًا قَالَ فَمَا تُرِيدُ بِهَذَا الْقَوْلِ قَالَ أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِهِ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ انْظُرْ إِلَی هَذَا الَّذِي سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَلَمْ تَدَعْهُ نَفْسُهُ حَتَّی رُجِمَ رَجْمَ الْکَلْبِ فَسَکَتَ عَنْهُمَا ثُمَّ سَارَ سَاعَةً حَتَّی مَرَّ بِجِيفَةِ حِمَارٍ شَائِلٍ بِرِجْلِهِ فَقَالَ أَيْنَ فُلَانٌ وَفُلَانٌ فَقَالَا نَحْنُ ذَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ انْزِلَا فَکُلَا مِنْ جِيفَةِ هَذَا الْحِمَارِ فَقَالَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ يَأْکُلُ مِنْ هَذَا قَالَ فَمَا نِلْتُمَا مِنْ عِرْضِ أَخِيکُمَا آنِفًا أَشَدُّ مِنْ أَکْلٍ مِنْهُ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ الْآنَ لَفِي أَنْهَارِ الْجَنَّةِ يَنْقَمِسُ فِيهَا-
حسن بن علی، عبدالرزاق، ابن جریر، ابوزبیر، حضرت عبدالرحمن بن صامت جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چچا زاد بھائی ہیں کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ (ماعز بن مالک) الاسلمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور اپنے آپ پر چار مرتبہ گواہی دی کہ انہوں نے ایک عورت سے حرام طریقہ پر جماع کیا ہے ہر مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے رخ پھیر لیا پھر پانچویں مرتبہ میں قبول کرلیا تو فرمایا کہ کیا تو نے اس عورت سے جماع کیا تھا؟ کہا کہ جی ہاں فرمایا کہ اس طرح کہ تیرا (آلہ تناسل) اس عورت کی شرمگاہ میں غائب ہوگیا تھا؟ کہا کہ جی ہاں فرمایا کہ جس طرح کہ سرمہ دانی میں سلائی چلی جاتی ہے یا ڈول کی رسی کنویں میں چلی جاتی ہے اس طرح؟ کہا کہ ہاں آپ نے فرمایا کہ کیا تجھے معلوم ہے کہ زنا کیا ہے؟ کہا کہ جی ہاں۔ میں نے اس عورت سے حرام طریقہ پر وہ کام کیا کہ جو مرد اپنی بیوی سے حلال طریقہ سے کرتا ہے آپ نے فرمایا کہ اس قول سے تیرا کیا ارادہ ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے پاک کردیں۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو سنگسار کرنے کا حکم دیا تو انہیں رجم کردیا گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماعز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھیوں میں سے دو کو سنا، ایک دوسرے سے کہہ رہا تھا کہ اس آدمی کو دیکھو اللہ نے اس کے گناہ پر پردہ ڈالا لیکن اس نے اپنے آپ کو نہیں چھوڑا یہاں تک کہ کتے کی طرح سنگسار کردیا گیا یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چپ رہے اور کچھ دیر چلتے رہے یہاں تک کہ ایک مردار گدھے پر آپ کا گذر ہوا جس کی ایک ٹانگ شل ہو کر اٹھی ہوئی تھی آپ نے فرمایا کہ فلاں فلاں آدمی کہاں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہم یہ رہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ آپ نے فرمایا کہ تم دونوں اترو اور اس مردار گدھے کا گوشت کھاؤ۔ ان دونوں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس میں سے کون کھا سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ تم دونوں نے ابھی جو اپنے بھائی کی عزت پامال کی وہ زیادہ سخت ہے اس کے کھانے سے اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے بیشک وہ (ماعز) اب جنت کی نہروں میں غوطے لگا رہا ہے۔
Narrated AbuHurayrah: A man of the tribe of Aslam came to the Prophet (peace_be_upon_him) and testified four times against himself that he had had illicit intercourse with a woman, while all the time the Prophet (peace_be_upon_him) was turning away from him. Then when he confessed a fifth time, he turned round and asked: Did you have intercourse with her? He replied: Yes. He asked: Have you done it so that your sexual organ penetrated hers? He replied: Yes. He asked: Have you done it like a collyrium stick when enclosed in its case and a rope in a well? He replied: Yes. He asked: Do you know what fornication is? He replied: Yes. I have done with her unlawfully what a man may lawfully do with his wife. He then asked: What do you want from what you have said? He said: I want you to purify me. So he gave orders regarding him and he was stoned to death. Then the Prophet (peace_be_upon_him) heard one of his companions saying to another: Look at this man whose fault was concealed by Allah but who would not leave the matter alone, so that he was stoned like a dog. He said nothing to them but walked on for a time till he came to the corpse of an ass with its legs in the air. He asked: Where are so and so? They said: Here we are, Apostle of Allah (peace_be_upon_him)! He said: Go down and eat some of this ass's corpse. They replied: Apostle of Allah! Who can eat any of this? He said: The dishonour you have just shown to your brother is more serious than eating some of it. By Him in Whose hand my soul is, he is now among the rivers of Paradise and plunging into them.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَکِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ اعْتَرَفَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ حَتَّی شَهِدَ عَلَی نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبِکَ جُنُونٌ قَالَ لَا قَالَ أُحْصِنْتَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ فِي الْمُصَلَّی فَلَمَّا أَذَلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ فَأُدْرِکَ فَرُجِمَ حَتَّی مَاتَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرًا وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ-
محمد بن متوکل عسقلانی، حسن بن علی، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابوسلمہ، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ بنی اسلم کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے زنا کا اعتراف کیا تو آپ نے اس سے منہ موڑ لیا اس نے پھر زنا کا اعتراف کیا تو آپ نے پھر اس سے منہ موڑ لیا یہاں تک کہ اس نے چار مرتبہ گواہی دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ کیا تو پاگل ہے اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ کیا تو شادی شدہ ہے؟ کہا کہ جی ہاں۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا تو اسے عیدگاہ میں رجم کیا گیا جب اس نے سنگ باری کی شدت کو چکھا تو بھاگا پس اسے پکڑ لیا گیا اور سنگسار کردیا گیا یہاں تک کہ وہ مر گیا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اس کے بارے میں کلمات خیر کہے لیکن اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ زَکَرِيَّا وَهَذَا لَفْظُهُ عَنْ دَاوُدَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ لَمَّا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ خَرَجْنَا بِهِ إِلَی الْبَقِيعِ فَوَاللَّهِ مَا أَوْثَقْنَاهُ وَلَا حَفَرْنَا لَهُ وَلَکِنَّهُ قَامَ لَنَا قَالَ أَبُو کَامِلٍ قَالَ فَرَمَيْنَاهُ بِالْعِظَامِ وَالْمَدَرِ وَالْخَزَفِ فَاشْتَدَّ وَاشْتَدَدْنَا خَلْفَهُ حَتَّی أَتَی عَرْضَ الْحَرَّةِ فَانْتَصَبَ لَنَا فَرَمَيْنَاهُ بِجَلَامِيدِ الْحَرَّةِ حَتَّی سَکَتَ قَالَ فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلَا سَبَّهُ-
ابوکامل، یزید بن زریع، احمد بن منیع، یحیی بن زکریا، دواؤد، ابونضرہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماعز بن مالک کو سنگسار کرنے کا حکم دیا تو ہم انہیں لے کر بقیع کی طرف چلے پس خدا کی قسم نہ ہی ہم نے اسے باندھا اور نہ ہی اس کے لیے کوئی گڑھا کھودا لیکن وہ ہمارے سامنے کھڑے ہوگئے ابوکامل اپنی روایت میں کہتے ہیں کہ پھر ہم نے ان کو ہڈیوں سے مارا اور ڈھیلے مارے اور ٹھیکریاں ماریں وہ بھاگ کھڑے ہوئے تو ہم بھی اس کے پیچھے بھاگے یہاں تک کہ وہ حرہ کے چوڑے حصہ میں آگئے اور کھڑے ہوگئے تو ہم نے انہیں حرہ کے سخت اور سیاہ پتھروں سے مارا یہاں تک کہ وہ خاموش ہوگئے (مر گئے) راوی کہتے ہیں کہ پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ ان کے لیے مغفرت کی اور نہ ہی انہیں برابھلا کہا۔
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ قَالَ ذَهَبُوا يَسُبُّونَهُ فَنَهَاهُمْ قَالَ ذَهَبُوا يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ فَنَهَاهُمْ قَالَ هُوَ رَجُلٌ أَصَابَ ذَنْبًا حَسِيبُهُ اللَّهُ-
مومل بن ہشام، اسماعیل، جریری، حضرت ابونضرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوا آگے حدیث بالا کی طرح بیان کیا لیکن پورا بیان نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اس شخص کو برا بھلا کہنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اس سے سختی سے منع کردیا گیا۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر لوگوں نے ان کے لیے دعائے مغفرت کی تو آپ نے اس سے بھی منع کردیا اور فرمایا کہ اس نے گناہ کیا تھا اللہ اس سے حساب لے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَعْلَی بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ غَيْلَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَنْکَهَ مَاعِزًا-
محمد بن ابوبکر بن ابوشیبہ، یحیی، حارث، ، غیلان، علقمہ بن مرثد، حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا منہ سونگھا تھا۔ (اس خیال سے کہیں شراب پیے ہوئے نہ ہوں)۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَقَ الْأَهْوَازِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا بُشَيْرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنَّا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَحَدَّثُ أَنَّ الْغَامِدِيَّةَ وَمَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ لَوْ رَجَعَا بَعْدَ اعْتِرَافِهِمَا أَوْ قَالَ لَوْ لَمْ يَرْجِعَا بَعْدَ اعْتِرَافِهِمَا لَمْ يَطْلُبْهُمَا وَإِنَّمَا رَجَمَهُمَا عِنْدَ الرَّابِعَةِ-
احمد بن اسحاق اہوزی، ابواحمد، بشیر بن مہاجر، عبد اللہ، حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ آپس میں گفتگو کر رہے تھے کہ ماعز بن مالک اور غامدیہ (وہ عورت جس نے زنا کا اقرار کیا تھا) اگر اپنے اقرار واعتراف سے رجوع کرلیتے ( تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں رجم نہ کرتے) اور اگر وہ دونوں اپنے اعتراف سے مکرتے نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں طلب ہی نہ کرتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو اس وقت رجم کیا جب انہوں نے چوتھی مرتبہ اقرار کیا۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: We, the Companions of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), used to talk mutually: Would that al-Ghamidiyyah and Ma'iz ibn Malik had withdrawn after their confession; or he said: Had they not withdrawn after their confession, he would not have pursued them (for punishment). He had them stoned after the fourth (confession).
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ صَبِيحٍ قَالَ عَبْدَةُ أَخْبَرَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَنَّ خَالِدَ بْنَ اللَّجْلَاجِ حَدَّثَهُ أَنَّ اللَّجْلَاجَ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ کَانَ قَاعِدًا يَعْتَمِلُ فِي السُّوقِ فَمَرَّتْ امْرَأَةٌ تَحْمِلُ صَبِيًّا فَثَارَ النَّاسُ مَعَهَا وَثُرْتُ فِيمَنْ ثَارَ فَانْتَهَيْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ مَنْ أَبُو هَذَا مَعَکِ فَسَکَتَتْ فَقَالَ شَابٌّ حَذْوَهَا أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقْبَلَ عَلَيْهَا فَقَالَ مَنْ أَبُو هَذَا مَعَکِ قَالَ الْفَتَی أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی بَعْضِ مَنْ حَوْلَهُ يَسْأَلُهُمْ عَنْهُ فَقَالُوا مَا عَلِمْنَا إِلَّا خَيْرًا فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْصَنْتَ قَالَ نَعَمْ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ قَالَ فَخَرَجْنَا بِهِ فَحَفَرْنَا لَهُ حَتَّی أَمْکَنَّا ثُمَّ رَمَيْنَاهُ بِالْحِجَارَةِ حَتَّی هَدَأَ فَجَائَ رَجُلٌ يَسْأَلُ عَنْ الْمَرْجُومِ فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا هَذَا جَائَ يَسْأَلُ عَنْ الْخَبِيثِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُوَ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْکِ فَإِذَا هُوَ أَبُوهُ فَأَعَنَّاهُ عَلَی غُسْلِهِ وَتَکْفِينِهِ وَدَفْنِهِ وَمَا أَدْرِي قَالَ وَالصَّلَاةِ عَلَيْهِ أَمْ لَا وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدَةَ وَهُوَ أَتَمُّ-
عبدہ بن عبد اللہ، محمد بن دواؤد بن صبیح، عبدہ، حرمی بن حفص، محمد بن عبداللہ بن علاثہ، عبدالعزیز، حضرت خالد بن اللجلاج کہتے ہیں کہ ان سے ان کے والد لجلاج نے بیان کیا کہ وہ بازار میں بیٹھے کام کر رہے تھے تو ایک عورت گذری اس نے بچہ کو اٹھایا ہوا تھا لوگ اسے دیکھ کر اس کے ساتھ اٹھ گئے اور میں بھی اٹھنے والوں کے ساتھ اٹھ گیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جا پہنچا تو آپ کہہ رہے تھے کہ یہ جو بچہ تیرے ساتھ ہے اس کا باپ کون ہے؟ وہ چپ رہی ایک جوان جو اس کے برابر تھا کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس کا باپ ہوں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عورت کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ اس بچہ کا باپ کون ہے وہ جوان کہنے لگا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس کا باپ ہوں پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اردگرد بیٹھے لوگوں کی طرف دیکھتے ہوئے ان سے سوال کیا کہ اس جوان کے بارے میں تو انہوں نے کہا کہ ہم تو اسے اچھا ہی خیال کرتے تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو شادی شدہ ہے اس نے کہا جی ہاں۔ چنانچہ آپ نے فرمایا کہ اسے سنگسار کردیا جائے چنانچہ اسے سنگسار کردیا گیا۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم اس نوجوان کو لے کر نکلے اور اس کے لیے ہم نے گڑھا کھودا یہاں تک کہ ہم نے اس کو گڑھے میں کھڑا کیا پھر اسے پتھر مارے یہاں تک کہ وہ پرسکون ہوگیا (مرگیا) پھر ایک آدمی اس رجم کیے ہوئے نوجوان کے بارے میں پوچھتا ہوا آیا تو ہم نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے چلے پس ہم نے کہا یہ آدمی آیا ہے اس خبیث کے بارے میں پوچھتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تو زیادہ پاکیزہ ہے اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے۔ اس وقت معلوم ہوا کہ وہ آدمی نوجوان کا باپ تھا پھر ہم نے اس کی مدد کی نوجوان کے غسل اور تجہیز وتکفین میں راوی کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم آپ نے اس پر نماز پڑھی کہ نہیں اور یہ عبیدہ بن عبداللہ کی حدیث جو زیادہ مکمل ہے۔
Narrated Al-Lajlaj al-Amiri: I was working in the market. A woman passed carrying a child. The people rushed towards her, and I also rushed along with them. I then went to the Prophet (peace_be_upon_him) while he was asking: Who is the father of this (child) who is with you? She remained silent. A young man by her side said: I am his father, Apostle of Allah! He then turned towards her and asked: Who is the father of this child with you? The young man said: I am his father, Apostle of Allah! The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then looked at some of those who were around him and asked them about him. They said: We only know good (about him). The Prophet (peace_be_upon_him) said to him: Are you married? He said: Yes. So he gave orders regarding him and he was stoned to death. He (the narrator) said: We took him out, dug a pit for him and put him in it. We then threw stones at him until he died. A man then came asking about the man who was stoned. We brought him to the Prophet (peace_be_upon_him) and said: This man has come asking about the wicked man. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: He is more agreeable than the fragrance of musk in the eyes of Allah. The man was his father. We then helped him in washing, shrouding and burying him. (The narrator said:) I do not know whether he said or did not say "in praying over him." This is the tradition of Abdah, and it is more accurate.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا ح و حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ الْمَعْنَی قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلًا زَنَی بِامْرَأَةٍ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجُلِدَ الْحَدَّ ثُمَّ أُخْبِرَ أَنَّهُ مُحْصَنٌ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ-
قتیبہ بن سعید، ابن سرح معنی، عبد اللہ، وہب، ابن جریح، ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرد نے زنا کیا ایک عورت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے کوڑے مارنے کا حکم دیا تو اسے بطور حد کے کوڑے مارے گئے پھر آپ کو بتلایا گیا کہ وہ تو شادی شدہ ہے تو آپ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا تو اسے رجم کردیا گیا۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: A man committed fornication with a woman. So the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) ordered regarding him and the prescribed punishment of flogging was inflicted on him. He was then informed that he was married. So he commanded regarding him and he was stoned to death.