سنت کو لازم پکڑنے کا بیان

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ کَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ حَرِيزِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَوْفٍ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي کَرِبَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ أَلَا إِنِّي أُوتِيتُ الْکِتَابَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ أَلَا يُوشِکُ رَجُلٌ شَبْعَانُ عَلَی أَرِيکَتِهِ يَقُولُ عَلَيْکُمْ بِهَذَا الْقُرْآنِ فَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَلَالٍ فَأَحِلُّوهُ وَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَرَامٍ فَحَرِّمُوهُ أَلَا لَا يَحِلُّ لَکُمْ لَحْمُ الْحِمَارِ الْأَهْلِيِّ وَلَا کُلُّ ذِي نَابٍ مِنْ السَّبُعِ وَلَا لُقَطَةُ مُعَاهِدٍ إِلَّا أَنْ يَسْتَغْنِيَ عَنْهَا صَاحِبُهَا وَمَنْ نَزَلَ بِقَوْمٍ فَعَلَيْهِمْ أَنْ يَقْرُوهُ فَإِنْ لَمْ يَقْرُوهُ فَلَهُ أَنْ يُعْقِبَهُمْ بِمِثْلِ قِرَاهُ-
عبدالوہاب بن نجدہ، ابوعمر، بن کثیر بن دینار، جریر بن عثمان، عبدالرحمن بن ابی عوف، عبدالرحمن، ابوعوف، حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن معدیکرب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ آگاہ رہوبے شک مجھے کتاب دی گئی ہے اور اس کے ساتھ اس کے مثل بھی دی گئی ہے خبردار قریب ہے کہ ایک پیٹ بھرا آدمی اپنے تکیہ سے ٹیک لگائے بیٹھا کہے گا کہ تمہارے ذمہ قرآن کو پکڑنا لازم ہے پس تم اس میں جو حلال پاؤ تو اسے حلال سمجھو اور جو اس میں تم حرام پاؤ تو اسے حرام سمجھو خبردار تمہارے لیے پالتو گدھا حلال نہیں ہے اور نہ ہی ہر وہ جانور درندوں میں سے چیڑنے پھاڑنے والے ہوں اور نہ ہی کسی ذمی کی گری پڑی چیز جائز ہے الایہ کہ اس کا مالک اس سے بے نیاز ہو اور جو شخص کسی قوم کا مہمان بن کراترے تو اس قوم والوں پر اس کی میزبانی کرنا ضروری ہے اور اگر وہ میزبانی نہیں کریں گے تو مہمان کے لیے اپنی میزبانی کے بقدران سے جبرا لینا جائز ہے (یہ حکم ابتدائے اسلام میں تھا اب نہیں ہے)۔
Narrated Al-Miqdam ibn Ma'dikarib: The Prophet (peace_be_upon_him) said: Beware! I have been given the Qur'an and something like it, yet the time is coming when a man replete on his couch will say: Keep to the Qur'an; what you find in it to be permissible treat as permissible, and what you find in it to be prohibited treat as prohibited. Beware! The domestic ass, beasts of prey with fangs, a find belonging to confederate, unless its owner does not want it, are not permissible to you If anyone comes to some people, they must entertain him, but if they do not, he has a right to mulct them to an amount equivalent to his entertainment.
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيَّ عَائِذَ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ عُمَيْرَةَ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَخْبَرَهُ قَالَ کَانَ لَا يَجْلِسُ مَجْلِسًا لِلذِّکْرِ حِينَ يَجْلِسُ إِلَّا قَالَ اللَّهُ حَکَمٌ قِسْطٌ هَلَکَ الْمُرْتَابُونَ فَقَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ يَوْمًا إِنَّ مِنْ وَرَائِکُمْ فِتَنًا يَکْثُرُ فِيهَا الْمَالُ وَيُفْتَحُ فِيهَا الْقُرْآنُ حَتَّی يَأْخُذَهُ الْمُؤْمِنُ وَالْمُنَافِقُ وَالرَّجُلُ وَالْمَرْأَةُ وَالصَّغِيرُ وَالْکَبِيرُ وَالْعَبْدُ وَالْحُرُّ فَيُوشِکُ قَائِلٌ أَنْ يَقُولَ مَا لِلنَّاسِ لَا يَتَّبِعُونِي وَقَدْ قَرَأْتُ الْقُرْآنَ مَا هُمْ بِمُتَّبِعِيَّ حَتَّی أَبْتَدِعَ لَهُمْ غَيْرَهُ فَإِيَّاکُمْ وَمَا ابْتُدِعَ فَإِنَّ مَا ابْتُدِعَ ضَلَالَةٌ وَأُحَذِّرُکُمْ زَيْغَةَ الْحَکِيمِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ يَقُولُ کَلِمَةَ الضَّلَالَةِ عَلَی لِسَانِ الْحَکِيمِ وَقَدْ يَقُولُ الْمُنَافِقُ کَلِمَةَ الْحَقِّ قَالَ قُلْتُ لِمُعَاذٍ مَا يُدْرِينِي رَحِمَکَ اللَّهُ أَنَّ الْحَکِيمَ قَدْ يَقُولُ کَلِمَةَ الضَّلَالَةِ وَأَنَّ الْمُنَافِقَ قَدْ يَقُولُ کَلِمَةَ الْحَقِّ قَالَ بَلَی اجْتَنِبْ مِنْ کَلَامِ الْحَکِيمِ الْمُشْتَهِرَاتِ الَّتِي يُقَالُ لَهَا مَا هَذِهِ وَلَا يُثْنِيَنَّکَ ذَلِکَ عَنْهُ فَإِنَّهُ لَعَلَّهُ أَنْ يُرَاجِعَ وَتَلَقَّ الْحَقَّ إِذَا سَمِعْتَهُ فَإِنَّ عَلَی الْحَقِّ نُورًا قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَلَا يُنْئِيَنَّکَ ذَلِکَ عَنْهُ مَکَانَ يُثْنِيَنَّکَ و قَالَ صَالِحُ بْنُ کَيْسَانَ عَنْ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْمُشَبِّهَاتِ مَکَانَ الْمُشْتَهِرَاتِ وَقَالَ لَا يُثْنِيَنَّکَ کَمَا قَالَ عُقَيْلٌ و قَالَ ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ بَلَی مَا تَشَابَهَ عَلَيْکَ مِنْ قَوْلِ الْحَکِيمِ حَتَّی تَقُولَ مَا أَرَادَ بِهَذِهِ الْکَلِمَة-
یزید بن خالد، عبداللہ بن موہب ہمدانی، لیث، عقیل، ابن شہاب، ادریس، خولانی عائذاللہ، یزید بن عمیرہ جو حضرت معاذ بن جبل کے ساتھیوں میں سے ہیں کہتے ہیں کہ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کسی مجلس ذکرونصیحت کے لیے نہیں بیٹھتے تھے الا یہ کہ وہ بیٹھتے وقت کہا کرتے کہ اللہ فیصلہ کرنے والا عادل ہے شک کرنے والے تباہ وبرباد ہوگئے ایک دن معاذ بن جبل نے فرمایا کہ بیشک تمہارے بعد بہت سے فتنے ہوں گے جن میں مال کی کثرت ہوجائے گی اور قرآن کریم اتنا آسان ہوجائے گا کہ ہر مومن ومنافق، مرد و عورت بڑا، چھوٹا، غلام اور آزاد سب اسے حاصل کرلیں گے پس قریب ہے کہ کوئی کہنے والا کہے کہ لوگوں کو کیا ہوا کہ میری پیروی نہیں کرتے حالانکہ میں نے قرآن کریم پڑھا ہوا ہے یہ لوگ میری پیروی نہیں کریں گے یہاں تک کہ میں ان کے لیے قرآن کریم کے علاوہ کچھ ایجاد کروں پس تم اس کی ایجاد کردہ بدعتوں سے بچتے رہنا اس لیے کہ جو اس نے نئی بات گھڑ لی ہے وہ گمراہی ہے کہ اور میں تمہیں عالم کی کجروی سے ڈراتا ہوں کیونکہ کبھی شیطان عالم کی زبان پر گمراہی کے کلمات کہلوا دیتا ہے راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت معاذ سے پوچھا کہ اللہ آپ پر رحم فرمائے مجھے نہیں معلوم ہوتا کہ عالم کبھی گمراہی کی بات کہہ دے اور منافق کبھی کلمہ حق کہہ دے انہوں نے کہا کیوں نہیں تم عالم کی ان باتوں سے جو غلط اور باطل مشہور ہوگئی ہوں بچتے رہنا جن کے بارے میں یہ کہا جاتا ہو کہ یہ کیا ہے؟ یعنی ان کا انکار کیا جاتا ہو) لیکن ان باتوں کی وجہ سے عالم سے ہرگز منہ مت پھیرنا کیونکہ ممکن ہے کہ وہ شاید واپس لوٹ آئے اور حق کو قبول کرلے جب تو اسے سنے اس لیے کہ حق کے اندر ایک نور ہوتا ہے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو روایت کرتے ہوئے معمر نے زہری سے یثینک کے بجائے لایثینک کا لفظ استعمال کیا ہے۔ اور صالح بن کیسان نے زہری سے روایت میں مشتہرات، ، کے بجائے مشتبہات کا لفظ استعمال کیا ہے البتہ لایثنیک ہی کا لفظ ہی استعمال کیا ہے جیسے کہ عقیل نے اور ابن اسحاق نے زہری سے جو روایت کی ہے اس میں فرمایا کہ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ کیوں نہیں تجھے پتہ چلے گا عالم کی کوئی بات تیرے لیے مشتبہ ہوجائے یہاں تک کہ تو یہ کہے کہ اس قول سے عالم کی کیا مراد ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ کَانَ لِابْنِ عُمَرَ صَدِيقٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ يُکَاتِبُهُ فَکَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّکَ تَکَلَّمْتَ فِي شَيْئٍ مِنْ الْقَدَرِ فَإِيَّاکَ أَنْ تَکْتُبَ إِلَيَّ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهُ سَيَکُونُ فِي أُمَّتِي أَقْوَامٌ يُکَذِّبُونَ بِالْقَدَرِ-
احمد بن حنبل، عبداللہ بن یزید، سعید، ابن ابوایوب، ابوصخر، حضرت نافع فرماتے ہیں کہ اہل شام میں سے ایک شخص ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دوست تھا اور ان سے خط وکتابت رکھتا تھا تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے لکھا کہ مجھے اطلاع پہنچی ہے کہ تم تقدیر کے بارے میں گفتگو کرتے ہو پس آئندہ مجھ سے خط وکتابت بالکل نہ کرنا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا کہ میری امت میں بیشک عنقریب ایسے لوگ ہوں گے جو تقدیر کو جھٹلائیں گے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ قَالَ قُلْتُ لِلْحَسَنِ يَا أَبَا سَعِيدٍ أَخْبِرْنِي عَنْ آدَمَ أَلِلسَّمَائِ خُلِقَ أَمْ لِلْأَرْضِ قَالَ لَا بَلْ لِلْأَرْضِ قُلْتُ أَرَأَيْتَ لَوْ اعْتَصَمَ فَلَمْ يَأْکُلْ مِنْ الشَّجَرَةِ قَالَ لَمْ يَکُنْ لَهُ مِنْهُ بُدٌّ قُلْتُ أَخْبِرْنِي عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَی مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ بِفَاتِنِينَ إِلَّا مَنْ هُوَ صَالِ الْجَحِيمِ قَالَ إِنَّ الشَّيَاطِينَ لَا يَفْتِنُونَ بِضَلَالَتِهِمْ إِلَّا مَنْ أَوْجَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَحِيمَ-
عبداللہ بن جراح، حماد بن زید، خالد حذاء کہتے ہیں کہ میں نے حسن بصری سے کہا کہ اے ابوسعید مجھے آدم علیہ السلام کے بارے میں بتلائیے کہ وہ آیا آسمان کے لیے پیدا کیے گئے تھے یازمین کے لیے؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں بلکہ زمین کے لیے میں نے کہا کہ آپ کا خیال ہے اگر وہ بچ رہتے ہیں اور درخت ممنوعہ کو نہ کھاتے تو؟ فرمایا کہ وہ ضرور اسے کھاتے تو میں نے کہا کہ مجھے اللہ کے قول، ، مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ بِفَاتِنِينَ۔ إِلَّا مَنْ هُوَ صَالُ الْجَحِيمِ۔ تو حضرت حسن بصری نے فرمایا کہ بیشک شیاطین اپنی گمراہیوں سے کسی کوفتنہ میں مبتلا نہیں کرسکتے (ایمان سے نہیں ہٹا سکتے) سوائے ان لوگوں کے جن پر اللہ نے آگ واجب کر دی۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ الْحَسَنِ فِي قَوْلِهِ تَعَالَی وَلِذَلِکَ خَلَقَهُمْ قَالَ خَلَقَ هَؤُلَائِ لِهَذِهِ وَهَؤُلَائِ لِهَذِهِ-
موسی بن اسماعیل، حماد، حضرت خالد حذاء حضرت حسن بصری سے اللہ کے قول، ، وَلِذَلِکَ خَلَقَهُمْ کے بارے میں فرمایا کہ، ، خَلَقَ هَؤُلَائِ لِهَذِهِ وَهَؤُلَائِ لِهَذِهِ، ، یعنی یہ لوگ اہل ایمان جنت کے لیے پیدا کیے گئے اور یہ لوگ کفار ومشرکین جہنم کے لیے پیدا کیے گئے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ قَالَ قُلْتُ لِلْحَسَنِ مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ بِفَاتِنِينَ إِلَّا مَنْ هُوَ صَالِ الْجَحِيمِ قَالَ إِلَّا مَنْ أَوْجَبَ اللَّهُ تَعَالَی عَلَيْهِ أَنَّهُ يَصْلَی الْجَحِيمَ-
ابوکامل، اسماعیل، حضرت خالد حذا فرماتے ہیں کہ میں نے حسن بصری سے کہا کہ، ، مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ بِفَاتِنِينَ۔ إِلَّا مَنْ هُوَ صَالُ الْجَحِيمِ۔ فرمایا کہ سوائے ان لوگوں کے جن پر اللہ نے واجب کردیا کہ وہ آگ میں جلیں گے۔
-
حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنِي حُمَيْدٌ کَانَ الْحَسَنُ يَقُولُ لَأَنْ يُسْقَطَ مِنْ السَّمَائِ إِلَی الْأَرْضِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَقُولَ الْأَمْرُ بِيَدِي-
ہلال بن بشر، حماد، حمید کہتے ہیں کہ حضرت حسن بصری فرمایا کرتے تھے کہ آسمان زمین پر گر جائے گا یہ کہنا کہ میرے نزدیک بہتر ہے کہ اس بات سے کہ یوں کہے (کوئی شخص) کہ معاملات میرے ہاتھ میں ہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا الْحَسَنُ مَکَّةَ فَکَلَّمَنِي فُقَهَائُ أَهْلِ مَکَّةَ أَنْ أُکَلِّمَهُ فِي أَنْ يَجْلِسَ لَهُمْ يَوْمًا يَعِظُهُمْ فِيهِ فَقَالَ نَعَمْ فَاجْتَمَعُوا فَخَطَبَهُمْ فَمَا رَأَيْتُ أَخْطَبَ مِنْهُ فَقَالَ رَجُلٌ يَا أَبَا سَعِيدٍ مَنْ خَلَقَ الشَّيْطَانَ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللَّهِ خَلَقَ اللَّهُ الشَّيْطَانَ وَخَلَقَ الْخَيْرَ وَخَلَقَ الشَّرَّ قَالَ الرَّجُلُ قَاتَلَهُمْ اللَّهُ کَيْفَ يَکْذِبُونَ عَلَی هَذَا الشَّيْخِ-
موسی بن اسماعیل، حماد، حمید کہتے ہیں کہ حضرت حسن بصری ہمارے پاس مکہ مکرمہ تشریف لائے تو فقہا مکہ نے مجھ سے کہا کہ میں ان سے بات کروں کہ وہ کسی روز ایک نشست میں لوگوں کو وعظ فرمائیں تو حضرت حسن نے فرمایا کہ ٹھیک ہے چنانچہ سب لوگ جمع ہوگئے تو انہوں نے خطاب کیا کہ تو میں نے ان سے زیادہ اچھاخطیب نہیں دیکھا تو ان کی تقریر کے دوران ایک شخص نے کہا کہ اے ابوسعید شیطان کو کس نے پیدا کیا ؟ حسن بصری نے فرمایا کہ سبحان اللہ کیا اللہ کے علاوہ بھی کوئی خالق ہے؟ اللہ نے شیطان کو پیدا کیا اور خیر کو بھی اللہ نے پیدا کیا اور شر کو بھی۔ اس آدمی نے کہا کہ اللہ ان لوگوں سے سمجھے کیسے جھوٹ بولتے ہیں اس شیخ پر؟
-
حَدَّثَنَا ابْنُ کَثِيرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ الْحَسَنِ کَذَلِکَ نَسْلُکُهُ فِي قُلُوبِ الْمُجْرِمِينَ قَالَ الشِّرْکُ-
ابن کثیر، سفیان، حمید، حضرت حسن بصری سے آیت (كَذٰلِكَ نَسْلُكُه فِيْ قُلُوْبِ الْمُجْرِمِيْنَ) 15۔ الحجر : 12) ۔ کے متعلق مروی ہے کہ نسلکہ سے مراد شرک ہے یعنی ہم شرک کو مجرمین کے قلوب میں ڈال دیتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ رَجُلٍ قَدْ سَمَّاهُ غَيْرِ ابْنِ کَثِيرٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عُبَيْدٍ الصِّيدِ عَنْ الْحَسَنِ فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَحِيلَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا يَشْتَهُونَ قَالَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْإِيمَانِ-
محمد بن کثیر، سفیان، عیبدالصید، حضرت حسن بصری سے اللہ کے قول (وَحِيْلَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا يَشْتَهُوْنَ) 34۔ السبأء : 54) کے متعلق مروی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ ان کے اور ایمان کے درمیان آڑ کر دی جائے گی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمٌ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ کُنْتُ أَسِيرُ بِالشَّامِ فَنَادَانِي رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي فَالْتَفَتُّ فَإِذَا رَجَائُ بْنُ حَيْوَةَ فَقَالَ يَا أَبَا عَوْنٍ مَا هَذَا الَّذِي يَذْکُرُونَ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَکْذِبُونَ عَلَی الْحَسَنِ کَثِيرًا-
محمد بن عبید، سلیمان، ابن عون کہتے ہیں کہ میں ملک شام میں چلا جارہا تھا کہ ایک آدمی نے میرے پیچھے سے مجھے پکارا میں اس کی طرف متوجہ ہوا تو دیکھا وہ رجاء بن حیوة تھے انہوں نے کہا کہ اے ابوعون یہ کیا بات ہے جس کا لوگ حضرت حسن بصری کے حوالہ سے تذکرہ کر رہے ہیں؟ میں نے کہا کہ بیشک وہ لوگ حضرت حسن پر بہت زیادہ جھوٹ کہہ رہے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ سَمِعْتُ أَيُّوبَ يَقُولُ کَذَبَ عَلَی الْحَسَنِ ضَرْبَانِ مِنْ النَّاسِ قَوْمٌ الْقَدَرُ رَأْيُهُمْ وَهُمْ يُرِيدُونَ أَنْ يُنَفِّقُوا بِذَلِکَ رَأْيَهُمْ وَقَوْمٌ لَهُ فِي قُلُوبِهِمْ شَنَآنٌ وَبُغْضٌ يَقُولُونَ أَلَيْسَ مِنْ قَوْلِهِ کَذَا أَلَيْسَ مِنْ قَوْلِهِ کَذَا-
سلیمان بن حرب، حماد، ایوب کہتے ہیں کہ حسن بصری پر دو قسم کے لوگوں نے جھوٹ باندھا۔ ایک تو وہ لوگ جو تقدیر کے منکر تھے اور وہ چاہتے تھے کہ اس قسم کی بات کے ذریعہ اپنے عقیدہ اور رائے کو ترویج دیں اور دوسری قسم کے وہ لوگ تھے جن کے قلوب میں حسن کی طرف سے دشمنی اور بغض تھا وہ کہتے تھے کہ کیا یہ حسن کا قول نہیں ہے؟ کیا یہ حسن کا قول نہیں؟ (یعنی اس قسم کا غلط پروپگنڈہ کرتے تھے)
-
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی أَنَّ يَحْيَی بْنَ کَثِيرٍ الْعَنْبَرِيَّ حَدَّثَهُمْ قَالَ کَانَ قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ يَقُولُ لَنَا يَا فِتْيَانُ لَا تُغْلَبُوا عَلَی الْحَسَنِ فَإِنَّهُ کَانَ رَأْيُهُ السُّنَّةَ وَالصَّوَابَ-
ابن مثنی، یحیی بن کثیر العنبری کہتے ہیں کہ قرة بن خالد ہم سے کہتے تھے کہ اے نوجوانو حسن کے بارے میں مغلوب نہ ہو جاؤ کیونکہ ان کی رائے سنت ہی کے مطابق تھی اور صحیح تھی۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ لَوْ عَلِمْنَا أَنَّ کَلِمَةَ الْحَسَنِ تَبْلُغُ مَا بَلَغَتْ لَکَتَبْنَا بِرُجُوعِهِ کِتَابًا وَأَشْهَدْنَا عَلَيْهِ شُهُودًا وَلَکِنَّا قُلْنَا کَلِمَةٌ خَرَجَتْ لَا تُحْمَلُ-
ابن مثنی، ابن بشار، مومل بن اسماعیل، حماد بن زید، ابن عون سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ حسن بصری کے کلام کی بات وہاں تک پہنچ جائے گی جہاں تک پہنچ چکی ہے تو ہم ضرور ان کے رجوع کے بارے میں ایک کتاب لکھتے اور اس پر لوگوں کو گواہ بناتے لیکن ہم نے ایک بات کہہ دی جو نکل گئی اسے کون اٹھائے گا (یعنی کون مشہور کرے گا)۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ قَالَ قَالَ لِي الْحَسَنُ مَا أَنَا بِعَائِدٍ إِلَی شَيْئٍ مِنْهُ أَبَدًا-
سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ایوب کہتے ہیں کہ حسن بصری نے مجھ سے فرمایا کہ میں آئندہ کبھی بھی ایسی بات کا اعادہ نہیں کروں گا۔
-
حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ عُثْمَانَ الْبَتِّيِّ قَالَ مَا فَسَّرَ الْحَسَنُ آيَةً قَطُّ إِلَّا عَنْ الْإِثْبَاتِ-
ہلال بن بشر، عثمان، عثمان البتی کہتے ہیں کہ حسن بصری نے کسی آیت کی کبھی تفسیر نہیں فرمائی مگر اثبات سے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَکُمْ مُتَّکِئًا عَلَی أَرِيکَتِهِ يَأْتِيهِ الْأَمْرُ مِنْ أَمْرِي مِمَّا أَمَرْتُ بِهِ أَوْ نَهَيْتُ عَنْهُ فَيَقُولُ لَا نَدْرِي مَا وَجَدْنَا فِي کِتَابِ اللَّهِ اتَّبَعْنَاهُ-
احمد بن محمد بن حنبل، عبداللہ بن محمد نفیلی، سفیان، ابونضر عبیداللہ بن ابورافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم میں سے ہرگز کسی کو نہ پاؤں کہ وہ اپنی مسند سے تکیہ لگائے بیٹھا ہو اس کے پاس میرے حکموں میں سے کوئی حکم آجائے ان باتوں میں سے جن کا میں نے حکم دیا یا جن سے میں نے منع کیا تو وہ کہے کہ ہم نہیں جانتے ہم نے کتاب اللہ میں جو کچھ پایا ہے اس کی ہم نے پیروی کی ہے۔
Narrated AbuRafi': The Prophet (peace_be_upon_him) said: Let me not find one of you reclining on his couch when he hears something regarding me which I have commanded or forbidden and saying: We do not know. What we found in Allah's Book we have followed.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيُّ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ قَالَ ابْنُ عِيسَی قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَنَعَ أَمْرًا عَلَی غَيْرِ أَمْرِنَا فَهُوَ رَدٌّ-
محمد بن صباح بزار ابراہیم بن محمد، محمد بن عیسی، عبداللہ بن جعفر مخزومی، ابراہیم بن سعد، سعد بن ابرہیم، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے ہمارے اس دین میں نئی نئی باتیں ایجاد کیں جو اس میں نہیں ہیں تو وہ رد ہیں۔ ابن عیسیٰ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے کوئی بات بنائی ہمارے اس دین کے علاوہ تو وہ رد ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو السُّلَمِيُّ وَحُجْرُ بْنُ حُجْرٍ قَالَا أَتَيْنَا الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ وَهُوَ مِمَّنْ نَزَلَ فِيهِ وَلَا عَلَی الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْکَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُکُمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْنَا وَقُلْنَا أَتَيْنَاکَ زَائِرِينَ وَعَائِدِينَ وَمُقْتَبِسِينَ فَقَالَ الْعِرْبَاضُ صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ فَقَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا فَقَالَ أُوصِيکُمْ بِتَقْوَی اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِيًّا فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْکُمْ بَعْدِي فَسَيَرَی اخْتِلَافًا کَثِيرًا فَعَلَيْکُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَائِ الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ تَمَسَّکُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَکُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ-
احمد بن حنبل، ولید بن مسلم، ثور بن یزید، خالد بن معدان، حضرت عبدالرحمن بن عمرو السلمی اور حجر بن حجر دونوں سے روایت ہے کہ ہم عرباض بن ساریہ کے پاس آئے اور وہ ان لوگوں میں سے تھے جن کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔( وَّلَا عَلَي الَّذِيْنَ اِذَا مَا اَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَا اَجِدُ مَا اَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ) 9۔ التوبہ : 92) پس جب عرباض آئے پس ہم نے انہیں سلام کیا اور کہا کہ ہم دونوں آپ کے پاس زیارت کرنے آپ کی عیادت کرنے اور آپ سے کچھ استفادہ کرنے آئے ہیں تو عرباض نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک روز ہمیں نماز پڑھائی پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ہمیں ایک بلیغ اور نصیحت بھرا وعظ فرمایا کہ جسے سن کر آنکھیں بہنے لگے اور قلوب اس سے ڈر گئے تو ایک کہنے والے نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گویا کہ یہ رخصت کرنے والے کی نصیحت ہے۔ تو آپ ہمارے لیے کیا مقرر فرماتے ہیں فرمایا کہ میں تمہیں اللہ سے ڈرنے اور تقوی کی وصیت کرتا ہوں اور سننے کی اور ماننے کی اگرچہ ایک حبشی غلام تمہارا امیر ہو پس جو شخص تم میں سے میرے بعد زندہ رہے گا تو عنقریب وہ بہت زیادہ اختلافات دیکھے گا پس تم پر لازم ہے کہ تم میری سنت اور خلفائے راشدین میں جو ہدایت یافتہ ہیں کی سنت کو پکڑے رہو اور اسے نواجذ (ڈاڑھوں) سے محفوظ پکڑ کر رکھو اور دین میں نئے امور نکالنے سے بچتے رہو کیونکہ ہرنئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔
Narrated Irbad ibn Sariyah: AbdurRahman ibn Amr as-Sulami and Hujr ibn Hujr said: We came to Irbad ibn Sariyah who was among those about whom the following verse was revealed: "Nor (is there blame) on those who come to thee to be provided with mounts, and when thou saidst: "I can find no mounts for you." We greeted him and said: We have come to see you to give healing and obtain benefit from you. Al-Irbad said: One day the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) led us in prayer, then faced us and gave us a lengthy exhortation at which the eyes shed tears and the hearts were afraid. A man said: Apostle of Allah! It seems as if it were a farewell exhortation, so what injunction do you give us? He then said: I enjoin you to fear Allah, and to hear and obey even if it be an Abyssinian slave, for those of you who live after me will see great disagreement. You must then follow my sunnah and that of the rightly-guided caliphs. Hold to it and stick fast to it. Avoid novelties, for every novelty is an innovation, and every innovation is an error.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ عَتِيقٍ عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا هَلَکَ الْمُتَنَطِّعُونَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ-
مسدد، یحیی، ابن جریح، سلیمان ابن، عتیق، طلق بن حبیب حنف، قیس، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ آگاہ رہو تباہ و برباد ہوگئے جھگڑنے اور بحث ومباحثہ کرنے والے تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا۔
-