سلام کی کثرت کا حکم

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّی تُؤْمِنُوا وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّی تَحَابُّوا أَفَلَا أَدُلُّکُمْ عَلَی أَمْرٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَکُمْ-
احمد بن شعیب، زہیر، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے تم جنت میں داخل نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ ایمان لے آؤ اور تم صاحب ایمان نہیں بن سکتے یہاں تک کہ آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتلاؤں کہ جب تم اسے کرو تو اس کے نتیجہ میں تم اپنے درمیان ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو اپنے درمیان خوب سلام کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ قَالَ تُطْعِمُ الطَّعَامَ وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَی مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ-
قتیبہ بن سعید، لیث، یزید بن ابوحبیب، ابوالخیر، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا کہ کون سا اسلام بہتر ہے آپ نے فرمایا کہ کھانا کھلانا اور تیرا ہر شخص کو سلام کرنا خواہ تو اسے پہچانتا ہو یا نہیں۔
-