TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
نماز کا بیان
سفر میں نفل نماز پڑھنے کا بیان
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي بُسْرَةَ الْغِفَارِيِّ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَفَرًا فَمَا رَأَيْتُهُ تَرَکَ رَکْعَتَيْنِ إِذَا زَاغَتْ الشَّمْسُ قَبْلَ الظُّهْرِ-
قتیبہ بن سعید، لیث، صفوان بن سلیم، ابوبسرہ، حضرت براء بن عازب انصاری رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اٹھارہ سفروں میں رہا لیکن میں نے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو زوال کے بعد اور ظہر سے پہلے دو رکعات ترک کرتے نہ دیکھا۔
Narrated Al-Bara' ibn Azib: I accompanied the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) on eighteen journeys and I never saw him fail to pray two rak'ahs when the sun had passed the meridian before offering the noon prayer.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ قَالَ فَصَلَّی بِنَا رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ أَقْبَلَ فَرَأَی نَاسًا قِيَامًا فَقَالَ مَا يَصْنَعُ هَؤُلَائِ قُلْتُ يُسَبِّحُونَ قَالَ لَوْ کُنْتُ مُسَبِّحًا أَتْمَمْتُ صَلَاتِي يَا ابْنَ أَخِي إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ فَلَمْ يَزِدْ عَلَی رَکْعَتَيْنِ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَصَحِبْتُ أَبَا بَکْرٍ فَلَمْ يَزِدْ عَلَی رَکْعَتَيْنِ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَصَحِبْتُ عُمَرَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَی رَکْعَتَيْنِ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَی وَصَحِبْتُ عُثْمَانَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَی رَکْعَتَيْنِ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَی وَقَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ-
قعنبی، عیسیٰ بن حفص بن عاصم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں ایک سفر میں عبداللہ بن عمر کے ساتھ تھا انھوں نے دو رکعتیں پڑھائیں انھوں نے لوگوں کی طرف توجہ کی تو دیکھا کہ لوگ نماز میں مشغول ہیں پوچھا یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا نوافل پڑھ رہے ہیں اس پر عبداللہ بن عمر نے کہا کہ اگر مجھے نفل ہی پڑھنا ہوتے تو میں اپنی نماز پوری کرتا (یعنی قصر نہ کرتا) اے بھتیجے میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سفر میں رہاہوں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وفات پا گئے پھر میں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ کے ساتھ رہا انھوں نے بھی دو رکعت پر اضافہ نہیں کیا یہاں تک کہ ان کی بھی وفات ہوگئی۔ پھر میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ کے ساتھ رہا انھوں نے بھی دو رکعت پر زیادتی نہیں کی یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے۔ پھر میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ کے ساتھ رہا انھوں نے بھی دو رکعات میں اضافہ نہیں کیا یہاں تک کہ وہ بھی انتقال کر گئے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ تمھارے لیے رسول خدا کو طریقہ میں بہترین نمونہ ہے۔
-