زمین مقطعہ دینا

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَهُ أَرْضًا بِحَضْرَمُوتَ-
عمرو بن مرزوق، شعبہ، سماک، علقمہ، حضرت وائل بن حجر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حضر موت میں ایک زمین مقعطہ کے طور پر دی۔
Narrated Alqamah ibn Wa'il: The Prophet (peace_be_upon_him) bestowed land in Hadramawt as fief.
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ مَطَرٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ-
حفص بن عمر، جامع بن مطر، حضرت علقمہ بن وائل سے بھی اسی کے مثل روایت ہے۔
Narrated Alqamah ibn Wa'il: The Prophet (peace_be_upon_him) bestowed land in Hadramawt as fief.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ فِطْرٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ قَالَ خَطَّ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَارًا بِالْمَدِينَةِ بِقَوْسٍ وَقَالَ أَزِيدُکَ أَزِيدُکَ-
مسدد، عبداللہ بن داؤد، فطر، حضرت عمرو بن حریث سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو مدینہ میں ایک گھر کے لیے زمین دی کمان سے لکیر کھینچ کر اور فرمایا (اب یہ لے لے) بعد میں اور بھی دوں گا۔
Narrated Amr ibn Hurayth: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) demarcated a house with a bow at Medina for me. He said: I shall give you more. I shall give you more.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ مَعَادِنَ الْقَبَلِيَّةِ وَهِيَ مِنْ نَاحِيَةِ الْفُرْعِ فَتِلْکَ الْمَعَادِنُ لَا يُؤْخَذُ مِنْهَا إِلَّا الزَّکَاةُ إِلَی الْيَوْمِ-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، حضرت ربیعہ بن ابی عبدالرحمن نے کئی لوگوں سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلال بن حارث مزنی کو قبلیہ کی کانیں عطاء فرمائی تھیں جو کہ فرع کی طرف ہیں۔ (قبل فرع کے متعلقات میں ایک گاؤں ہے) تو ان کانوں سے سوائے زکوة کے کچھ نہیں لیا جاتا آج تک۔
Narrated Rabi'ah ibn AbuAbdurRahman: Rabi'ah reported on the authority of more than one person saying: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) assigned as a fief to Bilal ibn al-Harith al-Muzani the mines of al-Qabaliyyah which is in the neighbourhood of al-Fur', and only zakat is levied on those mines up to the present day.
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ وَغَيْرُهُ قَالَ الْعَبَّاسُ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أُوَيْسٍ حَدَّثَنَا کَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ مَعَادِنَ الْقَبَلِيَّةِ جَلْسِيَّهَا وَغَوْرِيَّهَا وَقَالَ غَيْرُهُ جَلْسَهَا وَغَوْرَهَا وَحَيْثُ يَصْلُحُ الزَّرْعُ مِنْ قُدْسٍ وَلَمْ يُعْطِهِ حَقَّ مُسْلِمٍ وَکَتَبَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذَا مَا أَعْطَی مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ أَعْطَاهُ مَعَادِنَ الْقَبَلِيَّةِ جَلْسِيَّهَا وَغَوْرِيَّهَا وَقَالَ غَيْرُهُ جَلْسَهَا وَغَوْرَهَا وَحَيْثُ يَصْلُحُ الزَّرْعُ مِنْ قُدْسٍ وَلَمْ يُعْطِهِ حَقَّ مُسْلِمٍ قَالَ أَبُو أُوَيْسٍ وَحَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ مَوْلَی بَنِي الدِّيْلِ بْنِ بَکْرِ بْنِ کِنَانَةَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهُ-
عباس بن محمد بن حاتم، حسین بن محمد، ابواویس، کثیر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف، کثیر بن عبداللہ بواسطہ والد اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلال بن حارث مزنی کو قبلیہ کی کانیں جو بلندی پر تھیں اور جو پستی میں تھیں بالمقطعہ دیدی تھیں اور وہ زمین بھی جو قدس میں قابل کاشت تھی۔ اور کسی مسلمان کے حق میں سے کچھ نہیں دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو ایک تحریر لکھوا دی جس کا مضمون یہ تھا۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم یہ وہ کاغذ ہے جس کی رو سے اللہ کے رسول محمد نے بلال بن حارث مزنی کو ٹھیکہ دیا قبلیہ کی کانوں کا جو بلندی پر ہیں اور جو پستی میں ہیں اور قدس کی اس زمین کا جس میں کاشت ہو سکتی ہے۔ اور ان کو کسی مسلمان کا حق نہیں دیا۔ اس حدیث کے راوی ابواویس کہتے ہیں کہ مجھ سے ثور بن زید بن وائل کے مولی نے بسند عکرمہ ابن عباس سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔
Narrated Amr ibn Awf al-Muzani: The Prophet (peace_be_upon_him) assigned as a fief to Bilal ibn al-Muzani the mines of al-Qabaliyyah both which lay on the upper side and which lay on the lower side, and (the land) which was suitable for cultivation at Quds. He did not give him (the land which involved) the right of a Muslim. The Prophet (peace_be_upon_him) wrote a document for him. It goes: "In the name of Allah, the Compassionate, the Merciful. This is what the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) assigned to Bilal ibn Harith al-Muzani. He gave him the mines of al-Qabaliyyah, both which lay on the upper side and which lay on the lower side, and (the land) which is suitable for cultivation at Quds. He did not give him the right of any Muslim."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ قَالَ سَمِعْتُ الْحُنَيْنِيَّ قَالَ قَرَأْتُهُ غَيْرَ مَرَّةٍ يَعْنِي کِتَابَ قَطِيعَةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو دَاوُد و حَدَّثَنَا غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أُوَيْسٍ حَدَّثَنِي کَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ مَعَادِنَ الْقَبَلِيَّةِ جَلْسِيَّهَا وَغَوْرِيَّهَا قَالَ ابْنُ النَّضْرِ وَجَرْسَهَا وَذَاتَ النُّصُبِ ثُمَّ اتَّفَقَا وَحَيْثُ يَصْلُحُ الزَّرْعُ مِنْ قُدْسٍ وَلَمْ يُعْطِ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ حَقَّ مُسْلِمٍ وَکَتَبَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا مَا أَعْطَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ أَعْطَاهُ مَعَادِنَ الْقَبَلِيَّةِ جَلْسَهَا وَغَوْرَهَا وَحَيْثُ يَصْلُحُ الزَّرْعُ مِنْ قُدْسٍ وَلَمْ يُعْطِهِ حَقَّ مُسْلِمٍ قَالَ أَبُو أُوَيْسٍ وَحَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ زَادَ ابْنُ النَّضْرِ وَکَتَبَ أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ-
محمد بن نضر کہتے ہیں کہ میں نے (اسحاق بن ابراہیم) حنینی کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس تحریر کو کئی مرتبہ پڑھا ہے جس میں زمین کو بالمقطعہ دیئے جانے کا ذکر ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ ہم سے کئی لوگوں نے بواسطہ حسین بن محمد حدیث بیان کی۔ انھوں نے کہا ہم کو خبر دی ابواویس نے انھوں نے کہا ہم سے حدیث بیان کی کثیر بن عبداللہ نے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلال بن حارث مزنی کو ٹھیکہ دیا قبلیہ کی کانوں کا جو بلندی پر تھیں اور جو پست مقام پر تھیں اور قدس کی اس زمین کا جو زراعت کے قابل تھی اور اس میں کسی مسلمان کا حق متعلق نہ تھا۔ ابواویس کہتے ہیں کہ مجھ سے حدیث بیان کی ثور بن زید نے بسند عکرمہ انھوں نے ابن عباس سے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کے مثل۔ ابن نضر نے یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ یہ تحریر ابی بن کعب نے لکھی تھی
Narrated Amr ibn Awf al-Muzani: The Prophet (peace_be_upon_him) assigned as a fief to Bilal ibn Harith al-Muzani the mines of al-Qabaliyyah, both those which lay on the upper side those and which lay on the lower side. The narrator, Ibn an-Nadr, added: "also Jars and Dhat an-Nusub." The agreed version reads: "and (the land) which is suitable for cultivation at Quds". He did not assign to Bilal ibn al-Harith the right of any Muslim. The Prophet (peace_be_upon_him) wrote a document to him: "This is what the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) assigned to Bilal ibn al-Harith al-Muzani. He gave him the mines of al-Qabaliyyah both those which lay on the upper and lower side, and that which is fit for cultivation at Quds. He did not give him the right of any Muslim." The narrator AbuUways said: A similar tradition has been transmitted to me by Thawr ibn Zayd from Ikrimah on the authority of Ibn Abbas from the Prophet (peace_be_upon_him). Ibn an-Nadr added: Ubayy ibn Ka'b wrote it.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَکِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ الْمَعْنَی وَاحِدٌ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَی بْنِ قَيْسٍ الْمَأْرِبِيَّ حَدَّثَهُمْ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ شَرَاحِيلَ عَنْ سُمَيِّ بْنِ قَيْسٍ عَنْ شُمَيْرٍ قَالَ ابْنُ الْمُتَوَکِّلِ ابْنِ عَبْدِ الْمَدَانِ عَنْ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّهُ وَفَدَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَقْطَعَهُ الْمِلْحَ قَالَ ابْنُ الْمُتَوَکِّلِ الَّذِي بِمَأْرِبَ فَقَطَعَهُ لَهُ فَلَمَّا أَنْ وَلَّی قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْمَجْلِسِ أَتَدْرِي مَا قَطَعْتَ لَهُ إِنَّمَا قَطَعْتَ لَهُ الْمَائَ الْعِدَّ قَالَ فَانْتَزَعَ مِنْهُ قَالَ وَسَأَلَهُ عَمَّا يُحْمَی مِنْ الْأَرَاکِ قَالَ مَا لَمْ تَنَلْهُ خِفَافٌ وَقَالَ ابْنُ الْمُتَوَکِّلِ أَخْفَافُ الْإِبِلِ-
قتیبہ بن سعید، محمد بن متوکل، محمد بن یحیی بن قیس، ثمامہ بن شراحیل، حضرت ابیض بن حمال سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئے اور چاہا کہ نمک کی وہ کان جو مآرب میں تھی۔ آپ اس کا ٹھیکہ ان کو دے دیں۔ پس آپ نے ان کو دے دی۔ جب وہ چلنے لگے تو مجلس میں سے ایک شخص بولا یا رسول اللہ! کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ نے اسے کیا دے دیا۔؟ آپ نے اس کو تیار پانی دے دیا راوی کہتے ہیں کہ یہ سن کر آپ نے اس سے اس کا ٹھیکہ واپس لے لیا۔ اس کے بعد اس شخص نے آپ سے پوچھا کہ پیلو کے درخت کی کو نسی زمین گھیری جائے؟ (جہاں لوگ اور ان کے جانور نہ آ سکیں) آپ نے فرمایا جہاں اونٹوں کے قدم نہ پہنچ سکیں۔ (یعنی جو آبادی اور چرا گاہ سے الگ ہو)۔
Narrated Abyad ibn Hammal: Abyad went to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and asked him for assigning him (the mines of) salt as fief. (The narrator Ibn al-Mutawakkil said: which was in Ma'arib.) So he assigned it to him as a fief. When he returned, a man in the meeting asked: Do you know what you have assigned him as a fief? You have assigned him the perennial spring water. So he took it back from him. He asked him about protecting land which had arak trees growing in it. He replied: He could have such as was beyond the region where the hoofs (of camels) went.
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَخْزُومِيُّ مَا لَمْ تَنَلْهُ أَخْفَافُ الْإِبِلِ يَعْنِي أَنَّ الْإِبِلَ تَأْکُلُ مُنْتَهَی رُئُوسِهَا وَيُحْمَی مَا فَوْقَهُ-
ہارون بن عبد اللہ، محمد حسن بن مخزومی نے کہا کہ اونٹوں کے وہاں پاؤں نہ پہنچنے سے یہ غرض ہے کہ اس قدر پیلو کا درخت تو روک سکتا ہے جہاں تک اونٹوں کا منہ نہ پہنچ سکے یعنی جہاں تک اونٹ کا پیر پہنچے گا وہ روک نہیں سکتا۔ اونٹ اس کو کھائیں گے اس سے اوپر روک سکتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي عَمِّي ثَابِتُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حِمَی الْأَرَاکِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حِمَی فِي الْأَرَاکِ فَقَالَ أَرَاکَةٌ فِي حِظَارِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حِمَی فِي الْأَرَاکِ قَالَ فَرَجٌ يَعْنِي بِحِظَارِي الْأَرْضَ الَّتِي فِيهَا الزَّرْعُ الْمُحَاطُ عَلَيْهَا-
محمد بن احمد، عبداللہ بن زبیر، فرج بن سعید، ثابت بن سعید، حضرت ابیض بن حمال سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پیلو کے درختوں کی باڑھ بنانے کے متعلق دریافت کیا تو فرمایا پیلو کے درختوں کی باڑ نہیں بنائی جا سکتی۔ وہ بولا یہ وہ پیلو ہیں جو میرے کھیت کے اندر ہیں۔ آپ نے فرمایا پیلو میں روک نہیں ہو سکتی۔
Narrated Abyad ibn Hammal: He asked the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) for giving him some land which had arak trees growing in it. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: There is no (permission for) protecting a land which has arak trees growing in it. He said: These arak trees are within the boundaries of my field. The Prophet (peace_be_upon_him) said: There is no (permission for) protecting a land which has arak trees growing in it. The narrator Faraj said: By the phrase 'within the boundaries of my field' he meant the land which had crop growing in it and was surrounded on four sides.
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَبُو حَفْصٍ حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ حَدَّثَنَا أَبَانُ قَالَ عُمَرُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ صَخْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا ثَقِيفًا فَلَمَّا أَنْ سَمِعَ ذَلِکَ صَخْرٌ رَکِبَ فِي خَيْلٍ يُمِدُّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ انْصَرَفَ وَلَمْ يَفْتَحْ فَجَعَلَ صَخْرٌ يَوْمَئِذٍ عَهْدَ اللَّهِ وَذِمَّتَهُ أَنْ لَا يُفَارِقَ هَذَا الْقَصْرَ حَتَّی يَنْزِلُوا عَلَی حُکْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُفَارِقْهُمْ حَتَّی نَزَلُوا عَلَی حُکْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَتَبَ إِلَيْهِ صَخْرٌ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ ثَقِيفًا قَدْ نَزَلَتْ عَلَی حُکْمِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَنَا مُقْبِلٌ إِلَيْهِمْ وَهُمْ فِي خَيْلٍ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ جَامِعَةً فَدَعَا لِأَحْمَسَ عَشْرَ دَعَوَاتٍ اللَّهُمَّ بَارِکْ لِأَحْمَسَ فِي خَيْلِهَا وَرِجَالِهَا وَأَتَاهُ الْقَوْمُ فَتَکَلَّمَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ صَخْرًا أَخَذَ عَمَّتِي وَدَخَلَتْ فِيمَا دَخَلَ فِيهِ الْمُسْلِمُونَ فَدَعَاهُ فَقَالَ يَا صَخْرُ إِنَّ الْقَوْمَ إِذَا أَسْلَمُوا أَحْرَزُوا دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ فَادْفَعْ إِلَی الْمُغِيرَةِ عَمَّتَهُ فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ وَسَأَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لِبَنِي سُلَيْمٍ قَدْ هَرَبُوا عَنْ الْإِسْلَامِ وَتَرَکُوا ذَلِکَ الْمَائَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَنْزِلْنِيهِ أَنَا وَقَوْمِي قَالَ نَعَمْ فَأَنْزَلَهُ وَأَسْلَمَ يَعْنِي السُّلَمِيِّينَ فَأَتَوْا صَخْرًا فَسَأَلُوهُ أَنْ يَدْفَعَ إِلَيْهِمْ الْمَائَ فَأَبَی فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَسْلَمْنَا وَأَتَيْنَا صَخْرًا لِيَدْفَعَ إِلَيْنَا مَائَنَا فَأَبَی عَلَيْنَا فَأَتَاهُ فَقَالَ يَا صَخْرُ إِنَّ الْقَوْمَ إِذَا أَسْلَمُوا أَحْرَزُوا أَمْوَالَهُمْ وَدِمَائَهُمْ فَادْفَعْ إِلَی الْقَوْمِ مَائَهُمْ قَالَ نَعَمْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَرَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَغَيَّرُ عِنْدَ ذَلِکَ حُمْرَةً حَيَائً مِنْ أَخْذِهِ الْجَارِيَةَ وَأَخْذِهِ الْمَائَ-
عمر بن خطاب، ابوحفص، حضرت صخر بن عیلہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنی ثقیف سے جہاد کیا۔ جب اس جہاد کی خبر صخر کو پہنچی تو وہ چند گھوڑ سواروں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدد کو پہنچے۔ جب وہ پہنچے تو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں سے واپس ہو گئے ہیں اس حال میں کہ فتح نہیں ہوئی۔ تب صخر نے اللہ سے عہد کیا اور اس کا ذمہ لیا کہ میں اس قلعہ کو فتح کیے بغیر نہ چھوڑوں گا اور جنگ کرتا رہوں گا تاوقتیکہ یہ لوگ اس قلعہ کو خالی نہ کر دیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم قبول نہ کرلیں پس وہ ان سے جنگ کرتے رہے یہاں تک کہ (قلعہ فتح ہو گیا اور) لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم قبول کر کے اس قلعہ سے اتر آئے اس وقت صخر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لکھا بعد حمد وصلوة کے عرض ہے کہ ثقیف کے لوگ آپ کا حکم مان کر قلعہ سے اتر آئے ہیں اور اب میں ان کے پاس جا رہا ہوں اور ان کے پاس کچھ گھوڑ سوار ہیں۔ جب آپ کو یہ خبر پہنچی تو جماعت کے ساتھ نماز کا حکم فرمایا اور قبیلہ احمس (جس سے صخر کا تعلق تھا) کے لیے دس مرتبہ یہ دعا فرمائی کہ اے اللہ تو احمس کے گھوڑوں اور مردوں میں برکت عطا فرما۔ پھر آپ کے پاس بنی ثقیف کے لوگ آئے۔ اس وقت مغیرہ بن شعبہ نے کہا کہ اے اللہ کے نبی صخر نے میری پھوپھی کو قیدی بنا لیا ہے۔ حالانکہ وہ پہلے ہی اسلام لاچکی تھیں۔ آپ نے صخر کو بلایا اور فرمایا جب کوئی قوم مسلمان ہو جائے۔ تو ان کی جانیں اور اموال محفوظ ہو جاتے ہیں اس لیے تم مغیرہ کی پھوپھی کو ان کے حوالہ کر دو۔ پس صخر نے حکم کی تعمیل کی اس کے بعد صخر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کی کہ بنی سلیم کا ایک پانی کا چشمہ ہے اور وہ اسلام سے بھاگے ہیں۔ آپ اس چشمہ پر مجھے اور میری قوم کو رہنے کی اجازت دے دیجئے۔ آپ نے اجازت مرحمت فرما دی پھر کچھ عرصہ کے بعد بنی سلیم مسلمان ہو گئے اور صخر کے پاس آ کر اپنے پانی کے چشمہ کا مطالبہ کیا۔ صخر نے دینے سے انکار کر دیا۔ یہ سن کر بنی سلیم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے۔ اور عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! ہم لوگ مسلمان ہو گئے ہیں اور ہم صخر کے پاس گئے تاکہ وہ ہمارا پانی ہم کو لوٹا دے مگر صخر نے وہ پانی ہم کو دینے سے انکار کر دیا آپ نے صخر کو بلایا اور فرمایا اے صخر جب کوئی قوم مسلمان ہو جائے تو اس نے اپنی جانوں اور اپنے مالوں کو محفوظ کر لیا۔ تو تو ان کا پانی ان کو دے دے صخر نے کہا بسر وچشم اے اللہ کے نبی۔۔ صخر کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ اس وقت آپ کے چہرہ کا رنگ بدل گیا یعنی اس شرم سے سرخ ہو گیا کہ مجھ سے پہلے باندی لے لی تھی اور اب پانی بھی لے لیا ہے۔ (یعنی اس کی قربانی کا کوئی صلہ اس دنیا میں نہ ملا۔ )
Narrated Sakhr ibn al-Ayla al-Ahmasi: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) raided Thaqif. When Sakhr heard this, he proceeded on his horse along with some horsemen to support the Prophet (peace_be_upon_him). He found the Prophet of Allah (peace_be_upon_him) had returned and he did not conquer (Ta'if). On that day Sakhr made a covenant with Allah and had His protection that he would not depart from that fortress until they (the inhabitants) surrendered to the command of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He did not leave them until they had surrendered to the command of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). Sakhr then wrote to him: To proceed: Thaqif have surrendered to your command, Apostle of Allah, and I am on my way to them. They have horses with them. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then ordered prayers to be offered in congregation. He then prayed for Ahmas ten times: O Allah, send blessings the horses and the men of Ahmas. The people came and Mughirah ibn Shu'bah said to him: Prophet of Allah, Sakhr took my paternal aunt while she embraced Islam like other Muslims. He called him and said: Sakhr, when people embrace Islam, they have security of their blood and property. Give back to Mughirah his paternal aunt. So he returned his aunt to him and asked the Prophet of Allah (peace_be_upon_him): What about Banu Sulaym who have run away for (fear of) Islam and left that water? He said: Prophet of Allah, allow me and my people to settle there. He said: Yes. So he allowed him to settle there. Banu Sulaym then embraced Islam, and they came to Sakhr. They asked him to return their water to them. But he refused. So they came to the Prophet (peace_be_upon_him) and said: Prophet of Allah, we embraced Islam and came to Sakhr so that he might return our water to us. But he has refused. He (the Prophet) then came to him and said: When people embrace Islam, they secure their properties and blood. Return to the people their water. He said: Yes, Prophet of Allah. I saw that the face of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) was reddening at that moment, being ashamed of taking back from him the slave-girl and the water.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي سَبْرَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الرَّبِيعِ الْجُهَنِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فِي مَوْضِعِ الْمَسْجِدِ تَحْتَ دَوْمَةٍ فَأَقَامَ ثَلَاثًا ثُمَّ خَرَجَ إِلَی تَبُوکَ وَإِنَّ جُهَيْنَةَ لَحِقُوهُ بِالرَّحْبَةِ فَقَالَ لَهُمْ مَنْ أَهْلُ ذِي الْمَرْوَةِ فَقَالُوا بَنُو رِفَاعَةَ مِنْ جُهَيْنَةَ فَقَالَ قَدْ أَقْطَعْتُهَا لِبَنِي رِفَاعَةَ فَاقْتَسَمُوهَا فَمِنْهُمْ مَنْ بَاعَ وَمِنْهُمْ مَنْ أَمْسَکَ فَعَمِلَ ثُمَّ سَأَلْتُ أَبَاهُ عَبْدَ الْعَزِيزِ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثَنِي بِبَعْضِهِ وَلَمْ يُحَدِّثْنِي بِهِ کُلِّهِ-
سلیمان بن داؤد، ابن وہب، سبرہ، عبدالعزیز بن ربیع، حضرت سبرہ بن معبد جہنی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک درخت کے نیچے اترے جہاں پر اب ایک مسجد ہے اور آپنے وہاں تین دن قیام فرمایا۔ پھر تبوک کی طرف روانہ ہوئے اور قبیلہ جہینہ کے لوگ آپ سے رحبہ (ایک وسیع میدان کا نام ہے (میں آ کر ملے۔ آپ نے پوچھا یہاں کون لوگ رہتے ہیں؟ لوگوں نے کہا بنی رفاعہ جو کہ جہینہ کی ایک شاخ ہے۔ آپ نے فرمایا۔ میں نے یہ زمین بنی رفاعہ کو بالمقطعہ دیدی۔ پس انھوں نے اس زمین کو تقسیم کر لیا کسی نے اپنا حصہ بیچ ڈالا اور کسی نے اس میں محنت کی (یعنی کھیتی باڑی کی۔۔ ابن وہب کہتے ہیں کہ پھر میں نے اس حدیث کو سبرہ کے باپ عبدالعز یز سے پوچھا تو انھوں نے مجھ سے پوری حدیث بیان نہیں کی بلکہ اس کا کچھ حصہ بیان کیا۔
Narrated Saburah ibn Ma'bad al-Juhani: The Prophet (peace_be_upon_him) alighted at a place where a mosque has been built under a large tree. He tarried there for three days, and then proceeded to Tabuk. Juhaynah met him on a wide plain. He asked them: who are the people of Dhul-Marwah? They replied: Banu Rifa'ah of Juhaynah. He said: I have given this (land) to Banu Rifa'ah as a fief. Therefore, they divided it. Some of them sold (their share) and others retained and worked on it. (Sub-narrator Ibn Wahab said: I then asked AbdulAziz about this tradition. He narrated a part of it to me and did not narrate it in full.
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی يَعْنِي ابْنَ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ الزُّبَيْرَ نَخْلًا-
حسین بن علی، یحیی بن آدم، ابوبکر بن عیاش، ہشام بن عروہ، حضرت اسماء بنت ابی بکر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (ان کے شوہر) زبیر کو کھجور کے درختوں کا قطعہ دیا۔
Narrated Asma' daughter of AbuBakr: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) assigned to az-Zubayr palm-trees as a fief.
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَتْنِي جَدَّتَايَ صَفِيَّةُ وَدُحَيْبَةُ ابْنَتَا عُلَيْبَةَ وَکَانَتَا رَبِيبَتَيْ قَيْلَةَ بِنْتِ مَخْرَمَةَ وَکَانَتْ جَدَّةَ أَبِيهِمَا أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُمَا قَالَتْ قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ تَقَدَّمَ صَاحِبِي تَعْنِي حُرَيْثَ بْنَ حَسَّانَ وَافِدَ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ فَبَايَعَهُ عَلَی الْإِسْلَامِ عَلَيْهِ وَعَلَی قَوْمِهِ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اکْتُبْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ بَنِي تَمِيمٍ بِالدَّهْنَائِ أَنْ لَا يُجَاوِزَهَا إِلَيْنَا مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا مُسَافِرٌ أَوْ مُجَاوِرٌ فَقَالَ اکْتُبْ لَهُ يَا غُلَامُ بِالدَّهْنَائِ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ قَدْ أَمَرَ لَهُ بِهَا شُخِصَ بِي وَهِيَ وَطَنِي وَدَارِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَمْ يَسْأَلْکَ السَّوِيَّةَ مِنْ الْأَرْضِ إِذْ سَأَلَکَ إِنَّمَا هِيَ هَذِهِ الدَّهْنَائُ عِنْدَکَ مُقَيَّدُ الْجَمَلِ وَمَرْعَی الْغَنَمِ وَنِسَائُ بَنِي تَمِيمٍ وَأَبْنَاؤُهَا وَرَائَ ذَلِکَ فَقَالَ أَمْسِکْ يَا غُلَامُ صَدَقَتْ الْمِسْکِينَةُ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ يَسَعُهُمَا الْمَائُ وَالشَّجَرُ وَيَتَعَاوَنَانِ عَلَی الْفَتَّانِ-
حفص بن عمر، موسیٰ بن اسماعیل، عبداللہ بن حسان سے روایت ہے کہ مجھ سے حدیث بیان کی میری دادی اور نانی نے جن کا نام صفیہ اور دحیبہ تھا۔ اور علیبہ کی بیٹی تھیں اور وہ دونوں قیلہ بنت مخرمہ کی پروردہ تھیں اور قیلہ ان دونوں کے باپ کی دادی تھیں قیلہ نے ان سے بیان کیا کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور ہمارا ساتھی حریث جو بکر بن وائل کی طرف سے پیام لے کر آیا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے اپنی اور اپنی قوم کی طرف سے اسلام پر بیعت کی پھر عرض کیا یا رسول اللہ! ہمارے اور بنی تمیم کے درمیان دہناء کو سرحد قرار دے دیجئے۔ (دھناء ایک جگہ کا نام ہے) تاکہ مسافر ہو یا آگے جانے والا ہو۔ آپ نے فرمایا اے لڑکے! اس کے لیے دھناء کو لکھ دے۔ قیلہ نے کہا کہ جب میں نے دیکھا کہ دھناء کو آپ نے اس کے لیے لکھ دیا ہے تو مجھے تکلیف پہنچی کیونکہ وہ میرا وطن تھا اور وہیں پر میرا گھر تھا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اس نے آپ سے انصاف کے ساتھ سچی سرحد نہیں کہی۔ دھناء تو اونٹ باندھنے کی جگہ ہے اور بکریوں کی چراگاہ ہے اور بنی تمیم کی عورتیں اور بچے اس کے پیجھے ہیں۔ یہ سن کر آپ نے فرمایا ٹھہر جا اے لڑکے! سچ کہا اس ضعیفہ نے ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ ایک کے پانی اور درختوں سے دوسرا نفع اٹھا سکتا ہے اور آپس میں ایک دوسرے کی مدد کرنا چاہئے۔
Narrated Qaylah bint Makhramah: Abdullah ibn Hasan al-Anbari said: My grandmothers, Safiyyah and Duhaybah, narrated to me, that hey were the daughters of Ulaybah and were nourished by Qaylah, daughter of Makhramah. She was the grandmother of their father. She reported to them, saying: We came upon the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). My companion, Hurayth ibn Hassan, came to him as a delegate from Bakr ibn Wa'il. He took the oath of allegiance of Islam for himself and for his people. He then said: Apostle of Allah (peace_be_upon_him), write a document for us, giving us the land lying between us and Banu Tamim at ad-Dahna' to the effect that not one of them will cross it in our direction except a traveller or a passer-by. He said: Write down ad-Dahna' for them, boy. When I saw that he passed orders to give it to him, I became anxious, for it was my native land and my home. I said: Apostle of Allah, he did not ask you for a true border when he asked you. This land of Dahna' is a place where the camels have their home, and it is a pasture for the sheep. The women of Banu Tamim and their children are beyond it. He said: Stop, boy! A poor woman spoke the truth: a Muslim is a brother of a Muslim. Each one of them may benefit from water and trees, and they should cooperate with each other against Satan.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَتْنِي أُمُّ جَنُوبٍ بِنْتُ نُمَيْلَةَ عَنْ أُمِّهَا سُوَيْدَةَ بِنْتِ جَابِرٍ عَنْ أُمِّهَا عَقِيلَةَ بِنْتِ أَسْمَرَ بْنِ مُضَرِّسٍ عَنْ أَبِيهَا أَسْمَرَ بْنِ مُضَرِّسٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْتُهُ فَقَالَ مَنْ سَبَقَ إِلَی مَائٍ لَمْ يَسْبِقْهُ إِلَيْهِ مُسْلِمٌ فَهُوَ لَهُ قَالَ فَخَرَجَ النَّاسُ يَتَعَادَوْنَ يَتَخَاطُّونَ-
محمد بن بشار، عبدالحمید بن عبدالواحد، ام جنوب بنت نمیلہ، حضرت اسمر بن مضرس سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے بیعت کی۔ آپ نے فرمایا جو شخص کسی ایسے پانی پر پہنچ جائے۔ جہاں اس سے پہلے کوئی مسلمان نہ پہنچا ہو تو وہ اسی کا ہے۔ پس لوگ دوڑتے ہوئے اور لکیر کھینچتے ہوئے چلے۔ (تا کہ نشانی رہے کہ ہم یہاں تک پہنچے تھے۔ )
Narrated Asmar ibn Mudarris: I came to the Prophet (peace_be_upon_him), and took the oath of allegiance to him. He said: If anyone reaches a water which has not been approached before by any Muslim, it belongs to him. The people, therefore, went out running and marking (on the land).
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ الزُّبَيْرَ حُضْرَ فَرَسِهِ فَأَجْرَی فَرَسَهُ حَتَّی قَامَ ثُمَّ رَمَی بِسَوْطِهِ فَقَالَ أَعْطُوهُ مِنْ حَيْثُ بَلَغَ السَّوْطُ-
احمد بن حنبل، حماد بن خالد، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زبیر کو جاگیر دی جہاں تک ان کا گھوڑا دوڑ سکے۔ پھر انھوں نے اپنا گھوڑا دوڑایا یہاں تک کہ کھڑے ہو گئے اور اپنا کوڑا پھینکا۔ آپ نے فرمایا ان کو دے دو جہاں تک کوڑا پہنچا۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet (peace_be_upon_him) gave az-Zubayr the land as a fief up to the reach of his horse when he runs. He, therefore, made his horse run until it stopped. He then threw his flog. Thereupon he said: Give him (the land) up to the point where his flog has reached.