رمی جمار (کنکریاں مارنے) کا بیان

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي وَهُوَ رَاکِبٌ يُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاةٍ وَرَجُلٌ مِنْ خَلْفِهِ يَسْتُرُهُ فَسَأَلْتُ عَنْ الرَّجُلِ فَقَالُوا الْفَضْلُ بْنُ الْعَبَّاسِ وَازْدَحَمَ النَّاسُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَا يَقْتُلْ بَعْضُکُمْ بَعْضًا وَإِذَا رَمَيْتُمْ الْجَمْرَةَ فَارْمُوا بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ-
ابراہیم بن مہدی، علی بن مسہر، یزید ابن ابی زیاد، حضرت سلیمان بن عمرو بن الاحوص اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بطن وادی سے رمی جمار کرتے دیکھا ہے (جمرہ عقبہ پر) اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوار تھے اور ہر کنکری پر تکبیر کہتے تھے ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھا جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سایہ کئے ہوئے تھا میں نے اسکے بارے میں دریافت کیا تو لوگوں نے بتایا وہ فضل بن عباس ہیں تبھی لوگوں نے ہجوم کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لوگو ایک دوسرے کو ہلاک مت کرو (یعنی ہجوم کی وجہ سیے ایک دوسرے کو کچل نہ ڈالو) اور جب تم کنکریاں مارو تو چھوٹی کنکریاں مارنا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو ثَوْرٍ إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ وَوَهْبُ بْنُ بَيَانٍ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ رَاکِبًا وَرَأَيْتُ بَيْنَ أَصَابِعِهِ حَجَرًا فَرَمَی وَرَمَی النَّاسُ-
ابو ثور، ابراہیم بن خالد، وہب بن بیان، عبیدہ، یزید بن ابی زیاد، حضرت سلیمان بن عمرو بن الاحوص اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جمرہ عقبہ کے پاس (اونٹ پر) سوار دیکھا ہے اور میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دونوں انگلیوں کے بیچ میں کنکریاں تھیں پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ کنکری پھینکی اور دوسرے لوگوں نے بھی پھینکی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ بِإِسْنَادِهِ فِي مِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ زَادَ وَلَمْ يَقُمْ عِنْدَهَا-
محمد بن علاء، ابن ادریس، یزید بن ابی زیاد، حضرت بن ابی الزیاد سے بھی اسی طرح مروی ہے اس حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (رمی جمار سے فراغت کے بعد جمرہ عقبہ پر) ٹھہرے نہیں رہے۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ يَأْتِي الْجِمَارَ فِي الْأَيَّامِ الثَّلَاثَةِ بَعْدَ يَوْمِ النَّحْرِ مَاشِيًا ذَاهِبًا وَرَاجِعًا وَيُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَفْعَلُ ذَلِکَ-
قعنبی، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نحر کے بعد تین دن تک رمی جمار کے لیے آتے تھے پیدل آتے اور پیدل واپس جاتے اور فرماتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي عَلَى رَاحِلَتِهِ يَوْمَ النَّحْرِ يَقُولُ لِتَأْخُذُوا مَنَاسِكَكُمْ فَإِنِّي لَا أَدْرِي لَعَلِّي لَا أَحُجُّ بَعْدَ حَجَّتِي هَذِهِ-
مسنگ
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي عَلَی رَاحِلَتِهِ يَوْمَ النَّحْرِ ضُحًی فَأَمَّا بَعْدَ ذَلِکَ فَبَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ-
ابن حنبل، یحیی ابن سعید، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نحر کے دن چاشت کے وقت اور اسکے بعد (دوسرے دن) زوال آفتاب کے بعد اونٹنی پر سوار ہو کر رمی جمار کرتے دیکھا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ وَبَرَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ مَتَی أَرْمِي الْجِمَارَ قَالَ إِذَا رَمَی إِمَامُکَ فَارْمِ فَأَعَدْتُ عَلَيْهِ الْمَسْأَلَةَ فَقَالَ کُنَّا نَتَحَيَّنُ زَوَالَ الشَّمْسِ فَإِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ رَمَيْنَا-
عبداللہ بن محمد، سفیان، مسعر، حضرت وبرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کنکریاں کب ماروں؟ انہوں نے کہا جب تیرا امام کنکریاں مار چکے تب تو کنکریاں مار پھر میں نے بھی ان کے سامنے مسئلہ پیش کیا (یعنی خود انکے ذاتی عمل کے بارے میں دریافت کیا) انہوں نے کہا کہ ہم تو زوال آفتاب کے منتظر رہتے تھے جب آفتاب ڈھل جاتا تب کنکریاں مارتے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ حِينَ صَلَّی الظُّهْرَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی مِنًی فَمَکَثَ بِهَا لَيَالِيَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ يَرْمِي الْجَمْرَةَ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ کُلُّ جَمْرَةٍ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاةٍ وَيَقِفُ عِنْدَ الْأُولَی وَالثَّانِيَةِ فَيُطِيلُ الْقِيَامَ وَيَتَضَرَّعُ وَيَرْمِي الثَّالِثَةَ وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا-
علی بن بحر، عبداللہ بن سعید، ابوخالد، محمد بن اسحاق ، عبدالرحمن بن قاسم، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (عیدالاضحی کے) دن آخر میں فرض طواف ادا کیا جبکہ مکہ میں ظہر کی نماز پڑھی پھر منی میں آکر تشریق کے دنوں میں وہاں ٹھہرتے آفتاب ڈھلنے پر جمرہ کو سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری پر تکبیر کہتے اور پہلے اور دوسرے جمرہ کے پاس دیر تک ٹھہرتے اور گریہ و زاری کے ساتھ دعا کرتے مگر تیسرے جمرہ کو کنکریاں مار کر نہیں ٹھہرتے۔
-
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ لَمَّا انْتَهَی إِلَی الْجَمْرَةِ الْکُبْرَی جَعَلَ الْبَيْتَ عَنْ يَسَارِهِ وَمِنًی عَنْ يَمِينِهِ وَرَمَی الْجَمْرَةَ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ وَقَالَ هَکَذَا رَمَی الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ-
حفص بن عمر، مسلم بن ابراہیم، شعبہ، حکم، ابراہیم، عبدالرحمن بن یزید، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب وہ جمرہ عقبہ کے پاس آئے تو خانہ کعبہ کو اپنے بائیں طرف کیا اور منی کو داہنی طرف اور جمرہ پر سات کنکریاں ماری اس کے بعد کہا اسی طرح کنکریاں ماری تھیں اس ذات گرامی نے جس پر سورت بقرہ نازل ہوئی (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے)
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الْبَدَّاحِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِرِعَائِ الْإِبِلِ فِي الْبَيْتُوتَةِ يَرْمُونَ يَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ يَرْمُونَ الْغَدَ وَمِنْ بَعْدِ الْغَدِ بِيَوْمَيْنِ وَيَرْمُونَ يَوْمَ النَّفْرِ-
عبداللہ بن مسلمہ، قعنبی، مالک، ابن سرح، ابن وہب، مالک، عبداللہ بن ابی بکر، حضرت عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اونٹ چرانے والوں کو رخصت دی رات کو منی میں رہنے کی اور انکو یوم النحر کو رمی کرنے کا حکم فرمایا پھر دوسرے اور تیسرے دن دو دن کے لیے (اور اگر منی میں رہیں) تو چوتھے دن بھی رمی کریں
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَمُحَمَّدُ ابْنَيْ أَبِي بَکْرٍ عَنْ أَبِيهِمَا عَنْ أَبِي الْبَدَّاحِ بْنِ عَدِيٍّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِلرِّعَائِ أَنْ يَرْمُوا يَوْمًا وَيَدَعُوا يَوْمًا-
مسدد، سلیمان، عبد اللہ، محمد بن ابی بکر، حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اونٹ چرانے والوں کو رخصت دی کہ ایک دن وہ رمی کریں اور ایک دن چھوڑ دیں (اور پھر رمی کریں یعنی ایک دن چھوڑ کر رمی کریں)۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ يَقُولُ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ شَيْئٍ مِنْ أَمْرِ الْجِمَارِ قَالَ مَا أَدْرِي أَرَمَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسِتٍّ أَوْ بِسَبْعٍ-
عبدالرحمن بن مبارک، خالد بن حارث، شعبہ، قتادہ، حضرت ابومجلز سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے رمی جمار کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چھ کنکریاں ماریں یا سات۔
-