TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
مناسک حج کا بیان
رمل کا بیان
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مُوسَی حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ اعْتَمَرُوا مِنْ الْجِعْرَانَةِ فَرَمَلُوا بِالْبَيْتِ وَجَعَلُوا أَرْدِيَتَهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ قَدْ قَذَفُوهَا عَلَی عَوَاتِقِهِمْ الْيُسْرَی-
ابوسلمہ، موسی، حماد، عبداللہ بن عثمان بن خیثم، سعید بن جبیر، ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب نے مقام جعرانہ سے عمرہ کا احرام باندھا اور خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے رمل کیا (یعنی کندھے اچکاتے ہوئے جھپٹ کر چلے) اور اپنی چادروں کو بغلوں کے نیچے سے نکال کر بائیں کاندھوں پر ڈال لیا
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الْغَنَوِيُّ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ يَزْعُمُ قَوْمُکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَمَلَ بِالْبَيْتِ وَأَنَّ ذَلِکَ سُنَّةٌ قَالَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قُلْتُ وَمَا صَدَقُوا وَمَا کَذَبُوا قَالَ صَدَقُوا قَدْ رَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَذَبُوا لَيْسَ بِسُنَّةٍ إِنَّ قُرَيْشًا قَالَتْ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ دَعُوا مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ حَتَّی يَمُوتُوا مَوْتَ النَّغَفِ فَلَمَّا صَالَحُوهُ عَلَی أَنْ يَجِيئُوا مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَيُقِيمُوا بِمَکَّةَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُشْرِکُونَ مِنْ قِبَلِ قُعَيْقِعَانَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ ارْمُلُوا بِالْبَيْتِ ثَلَاثًا وَلَيْسَ بِسُنَّةٍ قُلْتُ يَزْعُمُ قَوْمُکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَی بَعِيرِهِ وَأَنَّ ذَلِکَ سُنَّةٌ فَقَالَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قُلْتُ مَا صَدَقُوا وَمَا کَذَبُوا قَالَ صَدَقُوا قَدْ طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَی بَعِيرِهِ وَکَذَبُوا لَيْسَ بِسُنَّةٍ کَانَ النَّاسُ لَا يُدْفَعُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُصْرَفُونَ عَنْهُ فَطَافَ عَلَی بَعِيرٍ لِيَسْمَعُوا کَلَامَهُ وَلِيَرَوْا مَکَانَهُ وَلَا تَنَالُهُ أَيْدِيهِمْ-
ابوسلمہ، موسیٰ بن اسماعیل، حماد، ابوعاصم، ابوطفیل سے روایت ہے کہ میں نے ابن عباس سے کہا کہ تمھارے لوگ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خانہ کعبہ کا طواف کرتے وقت رمل کیا اور یہ کہ یہ سنت ہے انھوں نے کہا کہ ایک بات صحیح ہے اور ایک بات غلط میں نے پوچھا کہ کونسی بات صیحح ہے اور کونسی بات غلط؟ اس پر ابن عباس نے کہا کہ یہ بات تو درست ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمل کیا ہے لیکن یہ غلط ہے کہ یہ سنت ہے۔ اصل قصہ یہ ہے کہ صلح حدیبیہ کے زمانہ میں قریش مکہ نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور انکے ساتھیوں کو اپنے حال پر چھوڑ دو یہ تو خود ہی اپنی موت مر جائیں گے جب مسلمانوں کی قریش مکہ سے اس شرط پر صلح ہوگئی کہ وہ آئندہ سال آئیں گے اور تین دن تک مکہ میں رہیں گے پس (اگلے سال) رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ تشریف لائے اور مشرکین بھی قعیقعان کی طرف سے آئے۔ (قعیقان ایک پہاڑ کا نام ہے) تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا تین پھیروں میں رمل کرو (سپاہیانہ شان سے اکڑ کر چلو) مگر یہ سنت نہیں ہے۔ (ابوطفیل کہتے ہیں کہ) میں نے پھر کہا کہ تمھارے لوگ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اونٹ پر بیٹھ کر صفا و مروہ کے درمیان سعی کی ہے اور یہ سنت ہے۔ انھوں نے کہا۔ انھوں نے ایک بات صیح کی اور ایک بات غلط۔ میں نے پوچھا صیح بات کیا ہے اور غلط کیا ہے؟ انھوں نے کہا یہ کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صفا ومروہ کے درمیان اونٹ پر بیٹھ کر سعی کی ہے لیکن یہ غلط ہے کہ یہ فعل سنت ہے کیونکہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے جاتے نہ تھے اور ہٹتے نہ تھے اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اونٹ پر بیٹھ کر سعی کی تاکہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات سن سکیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دیکھیں اور لوگوں کے ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک نہ جا سکیں۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ حَدَّثَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ وَقَدْ وَهَنَتْهُمْ حُمَّی يَثْرِبَ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ إِنَّهُ يَقْدَمُ عَلَيْکُمْ قَوْمٌ قَدْ وَهَنَتْهُمْ الْحُمَّی وَلَقُوا مِنْهَا شَرًّا فَأَطْلَعَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ نَبِيَّهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی مَا قَالُوهُ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ الثَّلَاثَةَ وَأَنْ يَمْشُوا بَيْنَ الرُّکْنَيْنِ فَلَمَّا رَأَوْهُمْ رَمَلُوا قَالُوا هَؤُلَائِ الَّذِينَ ذَکَرْتُمْ أَنَّ الْحُمَّی قَدْ وَهَنَتْهُمْ هَؤُلَائِ أَجْلَدُ مِنَّا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَلَمْ يَأْمُرْهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ کُلَّهَا إِلَّا إِبْقَائً عَلَيْهِمْ-
مسدد، حماد بن زید، ایوب، سعید بن جبیر، حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ میں اس حال میں تشریف لائے کہ مدینہ کے بخار نے ان کو کمزور کر دیا تھا مشرکین نے کہا تمھارے پاس وہ لوگ آئے ہیں جن کو بخارنے کمزور کر دیا ہے اور اس کی وجہ سے بڑی تکلیف اٹھائی ہے اللہ تعالیٰ نے مشرکین کی ان باتوں سے نبی کو آگاہ فرما دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اصحاب کو حکم کیا کہ (طواف کرتے وقت) پہلے تین پھیروں میں اکڑ کر چلیں اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان حسب معمول رفتار سے چلیں جب مشرکین نے صحابہ کرام کو تن کر اور اکڑ کر چلتے ہوئے دیکھا تو بولے کیا یہی ہیں وہ لوگ جن کے بارے میں تم کہتے تھے کہ ان کو بخار نے کمزور کردیا ہے یہ تو ہم سے بھی زیادہ توانا اور طاقتور ہیں۔ ابن عباس فرماتے ہیں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام کو محض شفقت و نرمی کی بناء پر تمام پھیروں میں رمل یعنی تن کر چلنے کا حکم نہیں فرمایا تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ فِيمَ الرَّمَلَانُ الْيَوْمَ وَالْکَشْفُ عَنْ الْمَنَاکِبِ وَقَدْ أَطَّأَ اللَّهُ الْإِسْلَامَ وَنَفَی الْکُفْرَ وَأَهْلَهُ مَعَ ذَلِکَ لَا نَدَعُ شَيْئًا کُنَّا نَفْعَلُهُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
احمد بن حنبل، عبدالملک بن عمرو، ہشام بن سعید، زید بن اسلم سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اب ہم کو رمل کی اور مونڈھے کھولنے کی کیا ضرورت ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اب اسلام کو قوت و شوکت عطا فرما دی ہے اور کفر کی کمر توڑ دی ہے اور کافروں کو مٹا دیا ہے لیکن اس کے باوجود ہم اس میں سے کوئی چیز نہیں چھوڑیں گے جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں کیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا جُعِلَ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَرَمْيُ الْجِمَارِ لِإِقَامَةِ ذِکْرِ اللَّهِ-
مسدد، عیسیٰ بن یونس، عبیداللہ بن ابی زیادہ، قاسم حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خانہ کعبہ کا طواف کرنا صفا ومروہ کے درمیان سعی کرنا اور کنکریاں مارنا یہ سب اللہ تعالیٰ کی یاد کے لیے مقرر کیے گئے ہیں
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اضْطَبَعَ فَاسْتَلَمَ وَکَبَّرَ ثُمَّ رَمَلَ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ وَکَانُوا إِذَا بَلَغُوا الرُّکْنَ الْيَمَانِيَ وَتَغَيَّبُوا مِنْ قُرَيْشٍ مَشَوْا ثُمَّ يَطْلُعُونَ عَلَيْهِمْ يَرْمُلُونَ تَقُولُ قُرَيْشٌ کَأَنَّهُمْ الْغِزْلَانُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَکَانَتْ سُنَّةً-
محمد بن سلیمان، یحیی بن سلیم، ابن خثیم، طفیل، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اضطباع کیا اور پھر استلام کیا (یعنی حجر اسود کو بوسہ دیا) اور تکبیر کہی پھر تین پھیروں میں رمل کیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب رکن یمانی کے پاس پہنچے اور قریش کی نگاہوں سے اوجھل ہو گئے تو حسب معمول رفتار سے چلے پھر جب آمنے سامنے آئے تو پھر رمل کیا یہاں تک کہ قریش کہنے لگے کہ گویا یہ ہرنیں ہیں۔ ابن عباس نے کہا پھر یہ فعل (یعنی رمل) سنت ہو گیا۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ اعْتَمَرُوا مِنْ الْجِعْرَانَةِ فَرَمَلُوا بِالْبَيْتِ ثَلَاثًا وَمَشَوْا أَرْبَعًا-
موسی بن اسماعیل، حماد، عبداللہ بن عثمان بن خثیم، ابوطفیل، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب نے مقام جعرانہ سے عمرہ کا احرام باندھا تو پہلے تین پھیروں میں رمل کیا اور باقی چار پھیروں میں حسب معمول رفتار سے چلے
-
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَمَلَ مِنْ الْحَجَرِ إِلَی الْحَجَرِ وَذَکَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِکَ-
ابوکامل، سلیم بن اخضر، عبید اللہ، حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر نے حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کیا اور فرمایا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی ایسا ہی کیا تھا
-